ہمارے ہاں عام طور پر صحابی کی یہ تعریف کی جاتی ہے کہ:
جو حالت اسلام میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحبت میں رہا ہو اور حالت اسلام میں ہی فوت ہوا ہو۔
ہمارے نزدیک خلفاء اربعہ ، عشرہ مبشرہ ، امہات المؤمنین ، حضور کی اولاد ، حضرت معاویہ اور ان کے علاوہ ایک کثیرتعداد رضی اللہ عنہم اجمعین اس تعریف کے مطابقہ طبقہ صحابہ میں شامل ہیں ۔
کیونکہ سب کے سب حالت ایمان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے شرف یاب ہوئے اور حالت ایمان میں اس دنیا سے رخصت ہوئے ۔ رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ ۔
لیکن ہمارے نزدیک اگرچہ صحابی ہونا بذاتہ ٍ ایک فضیلت ہے۔۔۔ لیکن باعث عصمت ٰ نہیں ہے۔۔۔ اور نہ ہی موجب دخول جنت ہے۔
اور نہ ہی صحابی ہونا ّ باعث عدالت اور دوری از گناہ ہے۔۔۔
بلکہ صحابہ میں بہت ہی نیک اور اچھے اور صالح لوگ بھی تھے۔۔۔ اور وہ بھی جو اس کے برعکس۔۔۔
۔
ہمارے نزدیک بھی صحابی ہونا بذاتہ ایک فضیلت ہے اور ایسی فضیلت ہے کہ نبی کے بعد روئے زمین پر صحابی سب سے افضل ہوتا ہے ۔ جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح بخاری کے اندر ارشاد موجود ہے :
کہ میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا صدقہ کردے تو ان کے ایک کلو (مُد ) بلکہ نصف کلو کے ثواب کو بھی نہیں پہنچ سکتا ۔
ایک اور جگہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو جو انہیں اذیت پہنچاتا ہے گویا مجھے اذیت پہنچاتا ہے اور جو مجھے اذیت دینا اللہ کو اذیت دینے کے مترادف ہے ۔
یہ عمومی فضائل و مناقب ہیں جبکہ بعض صحابہ کی تخصیص کے ساتھ بھی ان کی مدح و ثناء کی گئی ہے۔
ہمارے نزدیک صحابی ہونے موجب دخول جنت ہےکیونکہ اللہ نے ان سے راضی ہونے کا اعلان کیا ہے اور ان کو اپنا گروہ اور لشکر قرار دیا ہے اور کہا کہ یہ فلاح پانے والے ہیں ۔
رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ أؤلئک حزب اللہ ألا إن حزب اللہ ہم المفلحون ۔
صحابی ہونا عصمت کی دلیل بالکل نہیں ہے ۔ انبیاء کرام علیہم السلام کی ذات کے علاوہ اللہ نے کسی ذات کو معصوم قرار نہیں دیا ۔ لہذا ہم کسی صحابی کے بارے میں عصمت کا عقیدہ نہیں رکھتے ۔
یہی وجہ ہے کہ بتقاضائے بشریت صحابہ کرام علیہم الرضوان سے بھول چوک ہوئی ، غلط فہمیوں کی وجہ ، دشمنوں کی شازشوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے جھگڑے بھی ہوئے لیکن اس کے باوجود سب کے سب اللہ کے ہاں مقرب اور پسندیدہ بندے ہیں ۔
بعد میں آنے والے کسی کے لیے یہ روا نہیں کہ صحابہ کرام کی چند لغزشوں کو لے کر ان کے جنت ، جہنم یا کفر و اسلام کے فیصلے اپنے ہاتھ میں لے لیں ۔ ہمارے سرٹیفکیٹ کی انہیں ضرورت نہیں انہیں اللہ اور اس کے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کے تزکیہ نے باقی سب سے مستغنی کردیا ہے ۔
جی نہیں ان کے مسلمان ہونے کا انکار کسی نے نہیں کیا۔۔ غلط باتیں نہ کیا کریں۔۔۔
خلفاء ثلاثہ اور عشرہ مبشرہ کو جنت کی بشارت دینے والی باتیں ہمارے نزدیک ثابت نہٰیں ہے۔۔۔ اگر آپ کے ہاں ہے تو آپ بے شک عقیدہ رکھیں۔۔۔ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
عربی میں شہادتیں کا مطلب ہی دو شہادتیں ہیں۔۔۔ اور یہ دو شہادتیں اللہ کی وحدانیت اور محمد عربی کی رسالت کی گواہی ہے۔
لا الہ الا اللہ، محمد رسول اللہ۔
آپ صحیح بات فرمادیں ۔ ان کے مسلمان ہونے کا آپ انکار نہیں کرتے تو پھر اثبات کرتے ہیں یا کوئی درمیانی راہ نکالتے ہیں ۔ ؟
جنت کی بشارت والی باتیں آپ کے نزدیک ثابت نہیں ہیں تو پھر آپ کے نزدیک ثبوت یاعدم ثبوت کا کیا معیار ہے؟