بات تو آپ کی ٹھیک ہی ہے لیکن ہو یہ مذہب کے نام پر ہی رہا ہے۔ فرقہ پرستی ہمیں اصل اسلام تک پہنچنے ہی نہیں دیتی کیا کیا جائے۔
بالکل درست فرمایا آپ نے کہ یہ سب مذہب کے نام پر ہی ہورہا ہے اور کرنے والے بھی بظاہرکسی مذہبی شخصیت یعنی کسی نہ کسی مولوی کی ہمنوائی میں ہی یہ سب کرتے ہیں۔۔۔
میں نو سال سعودی عرب میں جدہ شہر میں رہا ہوں۔۔۔اپنا تجربہ بیان کر رہا ہوں ۔ وہ یہ کہ وہاں سوائے ایک مخصوص مکتبہ فکر کے، باقی سبھی کی کتابیں ممنوع ہیں۔ مجھے چونکہ کتابوں کا شوق تھا اسلئیے اس امید پر کتابوں کی دکانوں کو کھنگالتا رہتا تھا کہ شائد کبھی کوئی میرے مطلب کی کتاب بھی مل جائے۔۔۔اس سلسلے میں کبھی کبھی پرانے شہر جدہ جسے بلد کہتے ہیں، میں بھی کتابوں کی تلاش میں جایا کرتا تھا۔۔ وہاں ایک مرکزی مقام پر سعودی محکمہ دعوت و ارشاد کا ایک اسلامک سنٹر بھی تھا جہاں کافی کتابیں ڈسپلے پر پڑی ہوتی تھیں اور ہر وقت کسی نہ کسی مولوی صاحب کی ویڈیو بھی چل رہی ہوتی تھی بلند آواز میں۔ شروع شروع میں تو وہاں احمد دیدات صاحب کے مناظروں کی ہی ویڈیوز چلتی تھیں، لیکن جلد ہی کسی مولوی غلام ربانی کا طوطی بولنے لگا۔۔۔جب دیکھو غلام ربانی صاحب عالم اسلام کے ہر فرقے کے خلاف گرج برس رہے ہیں، یکطرفہ طور پر ہی الزامات عائد کر کے خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر سب فرقوں کو دائرہ اسلام سے ببانگ دہل خارج کیا جارہا ہوتا تھا۔۔۔تقریروں کے عنوانات بھی خاصے اشتعال انگیز ہوا کرتے تھے۔۔۔۔مثلا 'کلمہ گو مشرک'۔۔۔یا پھر 'صوفیوں کے کفریہ عقائد'، 'شیعوں کا کفر'، 'بدعتی فرقے' وغیرہ وغیرہ۔۔۔۔بڑی شدید کوفت ہوتی تھی جب یہ موٹی گردن والے نام نہاد مولانا صاحب عالم اسلام کے بڑے بڑے صوفی بزرگوں پر بد تہزیبی اور جہالت کے ساتھ تنقیدیں کر رہے ہوتے تھے۔۔بک سٹال پر جن کتابوں کو ڈسپلے کیلئے رکھا گیا ہوتا تھا ذرا انکے نام بھی سن لیں۔۔۔احسان الہی ظہیر کی 'الشیعہ'، 'البریلویہ، ،، اور تو اور الدیوبندیہ، جماعت التبلیغ، صوفی کا اسلام، اور نجانے کیا کیا۔۔۔اور ان سب فرقوں کی کتابیں بھی ممنو
سچی بات تو یہ ہے کہ یہ سب دیکھ کر دل بہت کڑھتا تھا کہ یہ کونسا اسلام پھیلایا جارہا ہے اور یہ کونسی مذہبی رواداری ہے کہ جس میں اپنے سوا، باقی سب لوگ جہنمی، کافر، مشرک اور بدعتی ٹھہرتے ہیں۔۔۔۔
بہت جلد اس زہر کے اثرات معاشرے میں ظاہر ہونا شروع ہوگئے اور جو زہریلے بیج بوئے جارہے تھے انکا نتیجہ ظاہر ہونا شروع ہوگیا۔۔۔۔چنانچہ جب نائن الیون ہوا تو اسکے بعد اچانک کیا دیکھتے ہیں کہ دعوت و ارشاد کے وہ تمام اسلامک سنٹر بند کردئیے گئے۔وجہ اسکی یہ ہوئی کہ کل تک جو اسلام کے ٹھیکیدار تھے انہوں نے جب امریکہ اور اسکے حواریوں کو آنکھیں دکھانا شروع کییں تو اچانک سعودی حکومت اور انکے سرکاری علما کو یہ الہام ہوا کہ یہ لوگ تو انتہا پسند ہیں ۔۔۔۔۔گویا آپ پورے عالم اسلام کو کافر و مشرک ثابت کردیں تو کوئی بات نہیں لیکن امریکہ یا سعودیہ کے خلاف کوئی بات کریں تو آپ انتہا پسند ہیں ورنہ نہیں۔۔۔
اب جو بویا گیا تھا اسی کو ہم کاٹ رہے ہیں۔