سانحہ چلاس کا آنکھوں دیکھا حال

سید ذیشان

محفلین
میرے خیال میں معاملہ مذہبی و فکری برداشت کا ہے۔ لوگ محض چند مخصوص فرقے ہی نہیں ، بلکہ کچھ بھی مخالف فکر برداشت کرنے کو تیار نہیں۔ برداشت کروانے کے لئے شعور پیدا کیا جائے تو فرقہ واریت کا ذیلی مسئلہ بھی ٹھکانے لگ جائے گا۔ :)
بالکل درست فرمایا آپ نے، لیکن میں نے جو تجویز پیش کی تھی یہ ایک پہلا قدم ہے اس منزل کی طرف جس کی نشاندہی آپ نے کی۔ ایسے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ہم اس معاشرے کو برداشت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں
ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں
کئی ترقی یافتہ ممالک میں سکول کی سطح پر تعلیم کو مذہب اور عقائد سے کوسوں دور رکھا جاتا ہے۔ تقابل ادیان کا مطالعہ یونیورسٹی کی سطح پر کیا جاتا ہے۔ البتہ ایک قدر تمام ترقی یافتہ ممالک میں مشترک ہے اور وہ یہ کہ " مذہب نجی معاملہ ہے۔"
مذہبی عدم برداشت کا شکار معاشروں میں آپ اس اصول کو اس جملے سے ٹریڈ کرسکتے ہیں : " مذہب میرا نجی ٹھیکہ ہے۔" :)
مذہب نجی معاملہ ہے لیکن پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں عدم برداشت حد سے تجاوز کر گئی ہے ایسے خیالات لوگ تسلیم نہیں کر سکتے۔ اس لئے ہمیں تھوڑے practical خیالات کا پرچار کرنا ہو گا۔​
 

حسن

محفلین
شاید آپ لوگوں نے لنک نہیں کھولا جو میں نے بالائی حصّے میں پیسٹ کیا تھا۔ چلاس کے مقام پر جہاں شیعوں کا قتل عام کیا گیا وہاں 100٪ سنّی دیوبندی آبادی ہے، واقعے کے بعد ہنزہ نگر جہاں اکثریتی آبادی شیعوں کی ہے نے چلاس اور ملحقہ علاقوں کے 50 کے قریب سنی افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ جہاں بیگناہ لوگوں کا قتل عام ہو وہاں اشتعال کا آنا لازمی امر ہے۔ ہنزہ نگر کے شیعوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں میں، جنہوں نے بہ حفاظت رہا کر کے ثبوت دیا کہ اسلام کی تعلیمات کیا ہیں۔
 

سید ذیشان

محفلین
شاید آپ لوگوں نے لنک نہیں کھولا جو میں نے بالائی حصّے میں پیسٹ کیا تھا۔ چلاس کے مقام پر جہاں شیعوں کا قتل عام کیا گیا وہاں 100٪ سنّی دیوبندی آبادی ہے، واقعے کے بعد ہنزہ نگر جہاں اکثریتی آبادی شیعوں کی ہے نے چلاس اور ملحقہ علاقوں کے 50 کے قریب سنی افراد کو یرغمال بنایا تھا۔ جہاں بیگناہ لوگوں کا قتل عام ہو وہاں اشتعال کا آنا لازمی امر ہے۔ ہنزہ نگر کے شیعوں کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں میں، جنہوں نے بہ حفاظت رہا کر کے ثبوت دیا کہ اسلام کی تعلیمات کیا ہیں۔
آپ کی بات ٹھیک ہے کہ آغا راحت اور اس علاقے کے لوگوں نے انسانیت کا ثبوت سے کر لوگوں کو رہا کیا اور مسئلہ مزید خراب ہونے سے بچ گیا۔ لیکن اس کی کیا گارنٹی ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوگا اور لوگ مشتعل ہو کر خانہ جنگی نہیں شروع کر دیں گے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہمیں بنیادی ایشو کو دیکھنا ہوگا جو ہے عدم برداشت اور اس کا خاتمہ کرنا ہو گا۔
 

حسن

محفلین
بالکل درست فرمایا آپ نے، لیکن میں نے جو تجویز پیش کی تھی یہ ایک پہلا قدم ہے اس منزل کی طرف جس کی نشاندہی آپ نے کی۔ ایسے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر ہم اس معاشرے کو برداشت کی طرف لے جا سکتے ہیں۔
سکوں محال ہے قدرت کے کارخانے میں
ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں

مذہب نجی معاملہ ہے لیکن پاکستان جیسے معاشرے میں جہاں عدم برداشت حد سے تجاوز کر گئی ہے ایسے خیالات لوگ تسلیم نہیں کر سکتے۔ اس لئے ہمیں تھوڑے practical خیالات کا پرچار کرنا ہو گا۔​
مذہب نجی معاملہ کیسے ہوسکتا ہے بھائی کیا آپ ایسے اسلام کے پیروکار ہیں جہاں نہتے کافر کو بھی مارنے کا حکم ہو؟؟؟؟؟؟ اسلام درس اخوت و سلامتی کا مذھب کہتے سب ہیں مگر غور کیا ہے کہ کیا ایسی باتیں ہیں اسلامی تعلیمات کو صرف دہشت گردی انتہا پسندی کی سطح تک لیکر گئے ہیں؟؟؟؟
 

سید ذیشان

محفلین
مذہب نجی معاملہ کیسے ہوسکتا ہے بھائی کیا آپ ایسے اسلام کے پیروکار ہیں جہاں نہتے کافر کو بھی مارنے کا حکم ہو؟؟؟؟؟؟ اسلام درس اخوت و سلامتی کا مذھب کہتے سب ہیں مگر غور کیا ہے کہ کیا ایسی باتیں ہیں اسلامی تعلیمات کو صرف دہشت گردی انتہا پسندی کی سطح تک لیکر گئے ہیں؟؟؟؟
مجھے سمجھ نہیں آئی۔ مذہب کا نجی معاملہ ہونا اور نہتے کافر پر ہاتھ اٹھانے کا آپس میں کیا ربط ہے؟
 

حسن

محفلین
آپ کی بات ٹھیک ہے کہ آغا راحت اور اس علاقے کے لوگوں نے انسانیت کا ثبوت سے کر لوگوں کو رہا کیا اور مسئلہ مزید خراب ہونے سے بچ گیا۔ لیکن اس کی کیا گارنٹی ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی ہوگا اور لوگ مشتعل ہو کر خانہ جنگی نہیں شروع کر دیں گے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہمیں بنیادی ایشو کو دیکھنا ہوگا جو ہے عدم برداشت اور اس کا خاتمہ کرنا ہو گا۔
zeesh بھائی میرا تعلق بھی اسی علاقے سے جس کا نام گلگت بلتستان ہے اور عقیدۃََ اسماعیلی جن کو آپ آغا خانی کہتے ہیں سے تعلق ہے۔
میرے سامنے بہت ساری مثالیں ہیں شیعوں کے ایثار و صبر کی۔۔۔۔۔۔
لیکن صبر کی بھی حد ہے اللہ نہ کرے دوسروں کا رویہ اگر انہوں نے بھی اپنا لیا تو حالات بہت ہی بگڑ جائینگے
 

سید ذیشان

محفلین
zeesh بھائی میرا تعلق بھی اسی علاقے سے جس کا نام گلگت بلتستان ہے اور عقیدۃََ اسماعیلی جن کو آپ آغا خانی کہتے ہیں سے تعلق ہے۔
میرے سامنے بہت ساری مثالیں ہیں شیعوں کے ایثار و صبر کی۔۔۔ ۔۔۔
لیکن صبر کی بھی حد ہے اللہ نہ کرے دوسروں کا رویہ اگر انہوں نے بھی اپنا لیا تو حالات بہت ہی بگڑ جائینگے
میں نے جو بات کی وہ بین الاقوامی تناظر میں کی ہے۔ عراق کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ وہاں پر خانہ جنگی اس حد تک بڑھ گئی تھی کہ روزانہ کے حساب سے 100 لاشیں ملتی تھیں اور ان کو بہیمانہ انداز میں قتل گیا جاتا تھا۔ شیعہ خودکش حملوں میں مرتے تھے اور سنیوں کو ڈیتھ سکواڈ اٹھا کر مارتے تھے۔ مجھے ڈر ہے کہ پاکستان بھی اسی طرف جا رہا ہے۔
 

مقدس

لائبریرین
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ ہم مسلمان ہیں یا شیعہ ہیں یا سنی ہیں یا کچھ اور
عثمان بھائی آئی ایگری ود یو کہ مذہب انسان کا ذاتی مسئلہ ہے ۔ اس کو بنیاد بنا کر قتل کرنے والے خود کو جیسٹیفائی کیسے کر سکتے ہیں بھلا
 

ساجد

محفلین
مجھے آج تک یہ سمجھ نہیں آ سکی کہ ہم مسلمان ہیں یا شیعہ ہیں یا سنی ہیں یا کچھ اور
عثمان بھائی آئی ایگری ود یو کہ مذہب انسان کا ذاتی مسئلہ ہے ۔ اس کو بنیاد بنا کر قتل کرنے والے خود کو جیسٹیفائی کیسے کر سکتے ہیں بھلا
مقدس ، بس یہی وہ بات ہے جو ہم میں سے اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ وہ فرقہ بازی کو اسلام اور جبر کو تبلیغ کا نام دیتے ہیں۔
 

مقدس

لائبریرین
مقدس ، بس یہی وہ بات ہے جو ہم میں سے اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔ وہ فرقہ بازی کو اسلام اور جبر کو تبلیغ کا نام دیتے ہیں۔
پر ایسے کیوں ۔۔۔۔۔۔ السلام میں تو جبر ہے ہی نہیں ۔۔۔۔ اور مذہب کے نام پر قتل کرنا
ہم تو شاید نام کے مسلمان نہیں رہے
 

ساجد

محفلین
پر ایسے کیوں ۔۔۔ ۔۔۔ اسلام میں تو جبر ہے ہی نہیں ۔۔۔ ۔ اور مذہب کے نام پر قتل کرنا
ہم تو شاید نام کے مسلمان نہیں رہے
دین کی غلط تشریح کی وجہ سے۔
قرآن بھی یہی کہتا ہے۔ لا اکراہ فی الدین۔
مذہب کہتا ہے ، جس نے ایک انسان کو نا حق قتل کیا گویا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔
نام کے ہی تو مسلمان ہیں ہم، کام کے ہرگز نہیں۔:)
 

میر انیس

لائبریرین
حسن بھائی بجا فرمایا آپ نے، وقت کرتا ہے پرورش برسوں، حادثہ کوئی یک دم نہیں ہوتا کے بمصداق عرصے سے ہم سنتے آ رہے ہیں کہ ہنگو، گلگت اور چلاس میں سر عام سنی لوگوں کو مارا جا رہا ہے اور ان کے گھر جلا کر ان کے درو دیوار پر امہات المومنین اور خلفائے راشدین کے خلاف غلیظ قسم کے نعرے لکھے جا رہے ہیں اور آج یہ دلسوز خبر سننے کو ملی، اسی تناظر میں ذیل کی خبر ملاحظہ فرمائیں:

کراچی (ثناء نیوز) اہلسنت و الجماعت کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا اورنگزیب فاروقی نے گلگت میں اہلسنت کے پر امن احتجاج پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے گلگت کے سنی عوام کے مطالبات کو تسلیم اور قاتلوں کو گرفتار نہ کیا تو ملک گیر سخت احتجاج کریں گے۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ملک میں اہلسنت کو دیوار سے لگایا جارہا ہے ۔گلگت کے مظلوم اہلسنت کا خون حکومت کے سر پر ہے۔گلگت اہلسنت و الجماعت کے رہنماء مولانا عطاء اللہ ثاقب کی گرفتاری المیہ ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے مرکز اہلسنت سے جاری اعلامیہ میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت کی اہلسنت عوام کئی دنوں سے اپنے حقوق کیلئے قانونی طریقہ کار کے مطابق پر امن جدوجہد کر رہی ہے اور کئی مرتبہ اپنے جائز مطالبات حکمرانوں کے سامنے رکھ چکی ہے ۔لیکن آج تک حکمرانوں نے ان مطالبات پر غور کرنے کی زحمت نہیں کی ۔گلگت حکومت اورانتظامیہ اس وقت مکمل جانب داری کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔ایک عرصہ سے گلگت، بلتستان میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے ، ایک مخصوص طبقے کو نوازا جارہا ہے اور اہلسنت کے حقوق کو غصب کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی نصاب سے خلفاء راشدینؓ و ازواج مطہرات ؓ کے ناموں کو نکالنے کا مطالبہ کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ۔اگر گلگت میں اہلسنت کے ساتھ زیادتی کرنے کی کوشش کی گئی تو حالات کی ذمہ دار حکومت ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ کراچی انتظامیہ کی جانب سے بلا وجہ اہلسنت و الجماعت کے پر امن کارکنوں اور ذمہ داروں کی گرفتاری قابل تشویش ہے ۔حکومت آج تک ہمارے کسی شہید کے قاتلوں کو تو گرفتار نہ کرسکی الٹا ہمارے محب وطن کارکنوں کو گھروں سے اٹھایا جاتا ہے ۔ہمیں اب تک امن پسندی کی سزا مل رہی ہے ۔ حکومت ہوش کے ناخن لے اوربار بار ہمارے صبر کا امتحان نہ لے ۔ہماری پر امن پالیسی کو بزدلی نہ سمجھا جائے ۔# ربط ۔
http://www.sananews.net/urdu/archives/80860

ذہن نشین رہے کے میں نہ پہلے فرقے کا حامی ہوں اور نا دوسرے فرقے کا اور نہ ہی مذہب کے نام پر قتل و غارت گری کا قائل۔۔۔ ۔! مگر تصویر کے دونوں رخ دیکھنے چاہیں، مارنے والوں کو اس انتہا تک کون لے کر گیا، وہ کون سے اسباب ہیں جو ان سے انسانیت ہی چھین کر لے گئے ہیں؟؟؟؟
نقوی صاحب جنازہ جس کے گھر سے اٹھتا ہے تعزیت اس سے ہی کی جاتی ہے ۔ میں مانتا ہوں کے فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے میں کوئی فرقہ کسی سے کم نہیں پر آپ کی مندرجہ بالا باتوں کو جواز بنا کر کب تک ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا قتل کرتا رہے گا، آپ جانتے ہیں کہ جن کی آپ بات کر رہے ہیں انکا طرز عمل کیا ہے کافر کافر کے نعرے اسی طرف سے اٹھتے ہیں اور میں نے خود کیسیٹس سنی ہیں جن میں برملا کافر کہ کہ کر واجب القتل ٹہرایا گیا ہے۔ بہتر تھا کہ آپ بھی اسوقت ان معصوم شہریوں سے افسوس کا اظہار کرتے اور کھل کر کرتے۔ میں خود کہتا ہوں بلکہ یہ میرا عقیدہ ہے کہ ہمارے کسی سنی بھائی نے ان شیعہ مظلوموں کو شہید نہیں کیا میرے نزدیک آیت اللہ عظمٰی امام خمینی کا یہ قول اہم ہے کہ شیعہ سنی میں فساد پھیلانے والا نہ شیعہ ہے نہ سنی بلکہ وہ تو استعمار کا ایجنٹ ہے ۔ یقین کریں یہ واقعہ پڑھ کر نہ صرف میرا بلکہ میرے جس جس سنی دوست نے پڑھا اسکا دل خون کے آنسو رونے لگا۔ کاش ہم اپنے نبی (ص) کے پیغام کو صحیح طرح سمجھ سکیں کیا انہوں نے ایسی ظلم و بربریت اپنے صحابہ کو سکھائی تھی کیا صحابہ کی سپاہ نہتوں پر اسطرح ظلم کرتی تھی۔ یہ لوگ مسلمان کہلانے کے لائق ہی نہیں بلکہ یہ تو کافر بھی نہیں ہیں جانور ہیں جانور یا شاید اس سے بھی کوئی برا لفظ ہو انکے لئے
 

ساجد

محفلین
بردرانِ عزیز ،کوئی بھی مسلمان جو احکام خدا اور شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا علم رکھتا ہے وہ کسی بھی ذی روح کا ناجائز قتل نہیں کرتا۔ یہ ناجائز قتل کیا ہے؟ انسانوں کے حوالے سے ہر وہ قتل جو انصاف اور شریعت کے قوانین اور حکومت و عدالت سے ماورا محض ذاتی اختلاف یا رنجش پر کیا جائے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کچھ لوگ ایک فرقے کے جھنڈے تلے اور کچھ دوسرے فرقے کے پرچم کے سائے میں انسانوں کا اجتماعی قتل کیوں کر رہے ہیں؟؛جبکہ وہ مسلمانی کے دعویدار ہیں اور اسلامی قوانین کے بہتر علم کا انہیں زعم ہے اور مستزاد یہ کہ ان کے تئیں وہ دین کے نفاذ کے لئے یہ کام کر رہے ہیں۔
معاملہ بہت پیچیدہ ہے اور مزمن بھی۔ میرا ننھیال جھنگ میں ہے ۔ جی وہی جھنگ جس نے ہیر کی لوک داستان سے محبت کا ایک پہلو روشناس کروایا تھا خود مذہب (فرقہ بازی) کے نام پر دہکائی آگ میں جھلس گیا۔ یہ اس وقت کی بات ہے جب 9-11 رونما نہیں ہوا تھا۔ جب امریکہ افغانستان میں وارد نہیں ہوا تھا۔ طالبان کا نام معروف نہیں تھا۔،،،،، لیکن ایک عنصر جو اب موجود ہے اس وقت بھی تھا۔ وہ ہے دینی تعلیم کے نام پہ نوجوانوں کے دل و دماغ میں زہر بھرنا۔مساجد و مدارس میں اسلحے کے انبار لگانا۔مذہب کی تعلیمات کی بجائے بیرونی امداد دینے والوں کی خوشنودی کے لئے کام کرنا۔مخالفین کے قتل پر فتوے جاری کرنا۔
،،،جاری ہے
 

S. H. Naqvi

محفلین
نقوی صاحب جنازہ جس کے گھر سے اٹھتا ہے تعزیت اس سے ہی کی جاتی ہے ۔ میں مانتا ہوں کے فرقہ واریت کی آگ بھڑکانے میں کوئی فرقہ کسی سے کم نہیں پر آپ کی مندرجہ بالا باتوں کو جواز بنا کر کب تک ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا قتل کرتا رہے گا
انیس صاحب لگتا ہے کہ آپ نے میرے مراسلے کو ٹھنڈے دل سے پڑھنے ک بجائے جذبات کی عینک لگا کر پڑھا ہے، میں نے کب یہ فتوہٰ دیا ہے کہ ایک فرقے کے غلط طرز عمل کو جواز بنا کر دوسرا فرقہ انسانیت کا کم سے کم درجہ بھی کراس کر کے ذلالت کی گہرایوںمیں اتر جائے؟؟؟ یہ جنازے آپ کے گھر سے ہی نہیں اٹھے، میرا دل کتنا سوگوار ہے یہ میں ہی جانتا ہوں،مرنے والے جیسے بھی تھے یا جس بھی فرقے کے تھے، انھوں نے کوئی گناہ کیا ہو کہ نہیں لیکن مرتے مرتے بھی میرے حسین کا نام ہی لے رہے تھے، میرے لیے زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ ہمارے خاندان کے آدھے لوگ سنی ہیں اور آدھے شیعہ، ہم نے ایک دوسرے سے شادیاں بھی کی ہوئی ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ میل جول بھی ہے، میں تو اس آگ سے ڈر رہا ہوں، یہ جنازے پاکستان سے اٹھے ہیں، جہاں کچھ عرصہ پہلے ہی سب شیعہ سنی مل جل کر رہتے تھے اورکبھی ایسی ذلالت دیکھنے یا سننے میں نہیں آئی تھی، میرا مقصد تو ان اسباب کو سامنے لاناہے کہ اتنے عرصے سے ساتھ رہتے ہوئے وہ کیا وجوہات ہیں جنہوں نے دوسرے فرقے کے لوگوں کو بھیڑیے بننے پر مجبور کیا ہے؟؟؟ جناب من اپنے اپنے اندر جھانک کر حقائق کا تجزیہ کر کے اپنی اپنی غلطیوں کو تسلیم کرنا ہی ہوگا۔۔۔۔!
آپ جانتے ہیں کہ جن کی آپ بات کر رہے ہیں انکا طرز عمل کیا ہے کافر کافر کے نعرے اسی طرف سے اٹھتے ہیں اور میں نے خود کیسیٹس سنی ہیں جن میں برملا کافر کہ کہ کر واجب القتل ٹہرایا گیا ہے۔
میں بہت خوب جانتا ہوں جناب من کے کس کا کیا طرز عمل ہے اور کون کیا کر رہا ہے، کس کی کیسٹیں دودھ نہائی ہیں اور کس کی شراب میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ کون برملا دوسرے کو کافر کہتا ہے اور کون سب کو کافر گردانتا ہے، یہ سب رہنے ہی دیں تو بہتر ہے کیونکہ یہ نہ موقع ہے نہ دستور۔۔۔۔!
باقی میں نے جو غم کیا ہے کھل کر ہی کیا ہے، میں نے اپنے مراسلے میں بھی واضح لکھ دیا تھا کہ میرے مراسلے کا ہر گز یہ مطلب نہ لیا جائے کہ میں اس عمل کے حق میں ہوں یا اس عمل کو اچھا سمجھتا ہوں۔ بلکہ میرے نزدیک یہ ایک قبیح فعل ہے۔ اور یہ سلسلہ اگر چل بھی پڑتا ہے تو آپ کا زیاں اور افسوس کیا ہو گا کہ زیادہ سے زیادہ ایسے کسی فورم پر چند سطریں، یا پھر کسی جلوس میں بینر پکڑ کر احتجاج، یا پھر بہت زیادہ کہ ان کی یاد میں بھی ایک تعزیتی مجلس، زیاں تو آپ میرا دیکھیں کہ یہ رسم چل نکلی تو میرا تو گھر باڑ اجڑ جائے گا، رشتے ناتے جن سے اٹھتے بیٹھتے ملتے ہیں ان سے بھی چند ہاتھ کی دوری پر بیٹھنا پڑے گا کہ مبادا گن نکال کر اپنے کسی شہید کا بدلہ نہ لے لیں۔ میرا تو سب کچھ گیا نا، اس لیے سوچ کو وسیع کریں اور انسانیت کا سوچا کریں صرف فرقے کا نہیں۔
 

ساجدتاج

محفلین
افسوس ہے اُن مسلمانوں پر جو ذات کے نام پر اور فرقہ بندی کے چکر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو قتل کر رہے ہیں۔ یہ لوگ مسلمان کہنے کے قابل کیسے ہو سکتےہیں؟
ہم کسی غیر مسلم سے کیا جہاد کریں یہاں تو اپنوں کا خون ہی پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے اور ہم بات کرتے ہیں دین کی۔ پہلے یہ تو جان لیں کہ دین ہے کیا؟ہمارے اندر برداشت نام کی کوئی چیز ہے نہیں اور چلیں تبلیغ دینے ہم کسی غیر مسلم کو تبلیغ کیا یا دین کی دعوت کیا دیں ہمارے اندر خود ایمان کی کمزوری اور دین کی کمی پائی جاتی ہے۔پہلے خود اپنے مذہب کو سمجھیں پھر دوسروں کو سمجھائیں۔
 
Top