محمد یعقوب آسی
محفلین
یہ "ناتی پوتا" ہے بھیا، "نانی پوتا" نہیں۔دھن دولت، نانی، پوتا کیا، اک کنبہ کام نہ آوے گا
یہ "ناتی پوتا" ہے بھیا، "نانی پوتا" نہیں۔دھن دولت، نانی، پوتا کیا، اک کنبہ کام نہ آوے گا
کیا بدھیا بھینسا بیل شترکیا کوئی پلا سر بھارا
ہر منزل میں اب ساتھ ترے یہ جتّا ڈیرا ڈانڈا ہےمکمل کلام پیش خدمت ہے۔ میں کتابی چہرے کے نوٹس سے اٹھا لایا ہوں
ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزٌاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقٌارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا ، سر بھارا
کیا گیہوں ، چاول، موٹھ ، مٹر ، کیا آگ، دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
گر تُو ہے لکھی بنجارا ، اور کھیپ بھی تیری بھاری ہے
اے غافل تجھ سے بھی چڑھتا ایک اور بڑا بیوپاری ہے
کیا شکٌر ، مصری، قند، گری، کیا سانبھر میٹھا، کھاری ہے
کیا داکھ ، منقٌا ، سُونٹھ ، مرچ، کیا کیسر، لونگ، سپاری ہے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
یہ بدھیا لادے، بیل بھرے، جو پُورب پچھٌم جاوے گا
یا سُود بڑھا کر لاوے گا، یا ٹوٹا گھاٹا پاوے گا
قزٌاق اجل کا رستے میں جب بھالا مار گراوے گا
دھن دولت، نانی، پوتا کیا، اک کنبہ کام نہ آوے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
جب چلتے چلتے رستے میں یہ گُون تیری ڈھل جاوے گی
اک بدھیا تیری مٹٌی پر پھر گھاس نہ چرنے آوے گی
یہ کھیپ جو تُو نے لادی ہے، سب حصوں میں بٹ جاوے گی
دھی، پُوت، جنوائی، بیٹا کیا، بنجارن پاس نہ آوے گی
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
کچھ کام نہ آوے گا تیرے، یہ لعل، زمٌرد، سیم و زر
جب پُونجی بات میں بکھرے گی، پھر آن بنے گی جان اوپر
نقٌارے، نوبت، بان، نشاں، دولت، حشمت، فوجیں، لشکر
کیا مسند، تکیہ، مِلک، مکاں، کیا چوکی، کرسی، تخت، چھپٌر
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
ہر آن نفع اور ٹوٹے میں کیوں مرتا پھرتا ہے بن بن؟
ٹک غافل دل میں سوچ ذرا، ہے ساتھ لگا تیرے دشمن
کیا لونڈی، باندی، دائی، دوا، کیا بندا، چیلا، نیک چلن
کیا مندر، مسجد، تال، کنویں، کیا گھاٹ سرا، کیا باغ، چمن
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان گُونوں بھاری بھاری کے ؟
جب موت کا ڈیرا آن پڑا، پھر دُونے ہیں بیوپاری کے
کیا ساز، جڑاؤ، زر، زیور، کیا گوٹے دھان کناری کے
کیا گھوڑے زین سنہری کے، کیا ہاتھی لال عماری کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
مغرور نہ ہو تلواروں پر، مت پھول بھروسے ڈھالوں کے
سب پٌٹا توڑ کے بھاگیں گے، منہ دیکھ اجل کے بھالوں کے
کیا ڈبٌے موتی ہیروں کے، کیا ڈھیر خزانے مالوں کے
کیا بُغچے تاش مُشجٌر کے، کیا تختے شال مشالوں کے
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
جب مرگ پھرا کر چابُک کو یہ بیل بدن کا ہانکے گا
کوئی تاج سمیٹے گا تیرا، کوئی گُون سیئے اور ٹانکے گا
ہو ڈھیر اکیلا جنگل میں تُو خاک لحد کی پھانکے گا
اُس جنگل میں پھر آہ (نظیر) اک بُھنگا آن نہ جھانکے گا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
میرا خیال ہے یہ "ہانڈا" ہے، "بانڈا" نہیں۔ ایک تو "ہانڈنا" (ہنڈانا کے قریب المعنی مصدر) سے ماضی کا صیغہ ہے۔ یعنی اس نے اپنی زندگی میں بہت جگہیں دیکھیں، زندگی کو برتا ہے۔ دوسرا "ہانڈی" (ہنڈیا) کا اسم مکبر ہے جو چوتھے مصرعے میں آیا ہے۔جب نایک تن کا نکل گیا، جو ملکوں ملکوں بانڈا ہے
اس پر بات کرنے سے بہت سے الفاظ و معانی کی پرتیں کھلیں گی اور یقیناً بہت سےافہام کے قفل بھی کھلیں گے۔یہ نظیر کا خاصہ ہے۔ایک اچھا فن پارہ منتخب کرنے پر سید زبیر کا شکریہ ادا کرنا اول واجب!
اس لڑی میں سید عاطف علی بھی موجود ہیں، مزمل شیخ بسمل بھی، نیرنگ خیال بھی ہیں، اور نایاب بھی۔
بنجارا نامہ کی لفظیات اور لہجے، بحور اور قوافی؛ اور دیگر عناصر پر بھی کوئی بات ہو جائے۔ کچھ الفاظ (خاص طور پر اسماء) کا کھلنا بہت ضروری ہے۔
اپنا اپنا حصہ ڈالئے صاحبان! گفتگو سراہنے سے آگے بڑھنی چاہئے۔
نظیر کی شاعری زمین اور فرش نشین سے جڑی ہوئی ہے، اس کی نظر ایسی باریکیوں پر بھی بہت گہری ہے جنہیں بہت زیادہ در خورِ اعتنا نہیں سمجھا جاتا۔ یہ کوئی عام سی بات نہیں ہے، نظیر کی ژرف نگاہی اور بیانیہ، تہذیب اور تہذیبی عناصر کے رچاؤ کا برتاؤ بھی بہت اہم ہیں۔ اس دور کی اور اس خطے کی تہذیب پر کوئی دوست بات کریں۔
اس فقیر نے اپنا حصہ یوں ڈال دیا کہ سوال چھوڑ دیے۔ بہت سارے دوست ان کے جوابات کے منتظر ہیں۔ جناب الف عین ، جناب محمد وارث اور جناب فارقلیط رحمانی اور دیگر اہلِ علم توجہ فرمائیں اور ہم فقیروں کی تشنگی کو سیراب کرنے کا کچھ سامان کریں۔
بسم اللہ کیجئے!اس پر بات کرنے سے بہت سے الفاظ و معانی کی پرتیں کھلیں گی اور یقیناً بہت سےافہام کے قفل بھی کھلیں گے۔یہ نظیر کا خاصہ ہے۔
ٹُک حرص و ہوا کو چھوڑ میاں، مت دیس بدیس پھرے مارا
قزٌاق اجل کا لوٹے ہے دن رات بجا کر نقٌارا
کیا بدھیا، بھینسا، بیل، شتر، کیا گونی پلا ، سر بھارا
کیا گیہوں ، چاول، موٹھ ، مٹر ، کیا آگ، دھواں، کیا انگارا
سب ٹھاٹھ پڑا رہ جاوے گا، جب لاد چلے گا بنجارا
گون جہاں تک میرا خیال ہے ٹاٹ (انگلش "جوٹ") کی بنی ہوئی بوری کو کہا جاتا ہے جسے سوت یا سُتلی بھی کہتے ہیں ۔ جیسا کہ پہلے بھی استعمال ہوا ۔ کوئی گون سئیےاور ٹانکے گا۔۔۔اور یہاں گونی کے بجائے گونیں (جمع)ہو سکتا ہے۔ پلّا سے مراد "پلّے پڑا ہوا" سر بھارا بمعنی سر کو بھاری کیا ہوا۔اپنی حد تک جو غلط صحیح معانی میں جانتا ہوں، شامل کئے دیتا ہوں۔ میری اغلاط اور فروگزاشتوں پر بھی نظر رکھئے گا اور جہاں بہتر سجھاؤ دے سکیں ضرور دیجئے گا۔
ٹُک: ولی اور میر کے تسلسل میں "ذرا" کے معانی میں واقع ہوا ہے۔ نظیر نے اس میں کچھ وسعت پیدا کر دی کہ حرص و ہوا کو ذرا چھوڑ کر تو دیکھو۔
مت: اس کے یہاں اردو اور پنجابی دونوں معانی درست لگ رہے ہیں۔ یہ لفظ اردو میں نہ (روکنے) کے معانی دیتا ہے، اور پنجابی میں وہی معانی جو "متے" کے ہیں: ایسا نہ ہو کہ ۔۔
بُدھیا: بیل کو بھی کہتے ہیں اور بیل گاڑی کو بھی۔ بُدھیا لادنا آگے آتا ہے۔
گونی کیا ہے اور پَلّا یا پِلّا، اور سر بھارا ۔۔۔ منتظر ہوں۔ بظاہر پالتو جانوروں کے نام یا عرفیت رہی ہو گی۔
۔۔۔
شکریہ جناب۔ بُدھیا (اسی نظم کے حوالے سے) میں نے کسی سیانے سے پیش کے ساتھ سنا تھا۔ واللہ اعلم۔گون جہاں تک میرا خیال ہے ٹاٹ (انگلش "جوٹ") کی بنی ہوئی بوری کو کہا جاتا ہے جسے سوت یا سُتلی بھی کہتے ہیں ۔ جیسا کہ پہلے بھی استعمال ہوا ۔ کوئی گون سئیےاور ٹانکے گا۔۔۔اور یہاں گونی کے بجائے گونیں (جمع)ہو سکتا ہے۔ پلّا سے مراد "پلّے پڑا ہوا" سر بھارا بمعنی سر کو بھاری کیا ہوا۔
پِلّا۔ پ مکسور تو کتے کا بچہ ہوتا ہے جو شاید یہاں مراد نہیں۔ بدھیا کا ب ز سے ۔ بَدھیا ۔ہے ۔ نہ کہ پیش سے بُدھیا۔(میرے خیال میں)۔۔۔۔احباب اپنی رائے دیں تو کچھ اور واضح ہو۔
آسی بھائی درست فرمایا تحریر(اور آواز دونوں )میں کافی کسر لگ رہی ہے ۔ ۔۔ویب سائٹ "ریختہ" کے مطابق ۔۔ بَدھیا (زبر کے ساتھ) ہے۔ اس کا معنی کوئی نہیں دیا ہوا۔
مصرع یوں لکھا ہے: کیا بَدھیا بھینسا بیل شتر کیا گو میں پَلّا سر بھارا
شمس الرحمان فاروقی کی آواز میں ریکارڈ بھی ساتھ دستیاب ہے، انہوں نے "گُوئِیں" ادا کیا ہے۔
گُو (گندگی) گُوئِیں پلا (گندگی میں لتھڑا ہوا کپڑا) سر بھارا (سر میں درد)
سید عاطف علی صاحب۔
یہاں "مِلک" کی بجائے "مُلک" کا مقام ہے، بمعنی حکومت۔کیا مسند، تکیہ، مِلک، مکاں، کیا چوکی، کرسی، تخت، چھپٌر
آسی بھائی درست فرمایا تحریر(اور آواز دونوں )میں کافی کسر لگ رہی ہے ۔ ۔۔
گون کا ااستعمال مجھے یہاں بوجھ سے مفہوم سے اقرب لگ رہا ہے۔کیوں کہ وزن ڈھونے کا خیال ہے مصرع میں مجموعی طور پر ۔۔۔ کیوں جی پر بوجھ اٹھاتا ہے، ان گُونوں بھاری بھاری کے ۔۔۔۔بدھیا بھیسا بیل شتر وغیرہ ۔واللہ اعلم کوئی لغات و قوامیس کا حوالہ بھی ساتھ ہو تو اور مزہ آئے۔میری ایک ہارد ڈسک ایک ہزار جی بی کی بیٹھ گئی ۔بہت مواد ضائع ہوگیا افسوس صد افسوس ۔ عربی اردو فارسی اور انگریزی کی کئی اچھی اچھی لغات اور کتب اور سائنسی دستاویزی فلمز محفوظ تھیں۔وہ بھی کئی سال میں جمع کی ہوئی۔
فاروقی صاحب کی آڈیو بھی اچھی کاوش ہے مگر کافی کسر ہے ۔ بحر کے لے اور الفاظ و انداز کی ادائیگی میں ۔ ۔۔۔
میری ایک ہارد ڈسک ایک ہزار جی بی کی بیٹھ گئی ۔بہت مواد ضائع ہوگیا افسوس صد افسوس ۔ عربی اردو فارسی اور انگریزی کی کئی اچھی اچھی لغات اور کتب اور سائنسی دستاویزی فلمز محفوظ تھیں۔وہ بھی کئی سال میں جمع کی ہوئی۔
ہم آپ کے منتظر ہیں، جناب ذوالقرنین!منتظر ہوں مزید کا۔ محترم سید عاطف علی اور سر محمد یعقوب آسی گفتگو جاری رکھیے گا۔۔۔