نصیر الدین نصیر ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی :غزل ::از حوا کی بیٹی

غدیر زھرا

لائبریرین
ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی
کہ اک تلوار اپنے اور ،میرے درمیا ں رکھ دی

بہت خوب--
 

الف عین

لائبریرین

فاتح

لائبریرین
تھوڑا گوگلایا تو پتہ چلا کہ یہ کلام پیر نصیر الدین نصیر گولڑوی کا ہے۔ لالہ رخ کو مبارک ہو۔
شکریہ اعجاز صاحب۔۔ مجھے واقعی حیرت تھی کہ اتنا پختہ کلام لالہ رخ نے کیسے لکھا اور وہ بھی صرف ایک غزل۔ :)
میں نے گوگل کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی۔ اب آپ کی تائید میں گوگلنے پر مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ دو غزلوں کے اشعار ہیں۔
منتظمین اسے متعلقہ زمرے پسندیدہ کلام میں منتقل کر دیں۔
 
آخری تدوین:

Zain ul islam

محفلین
ستم پر شرطِ خاموشی بھی اس نے ناگہاں رکھ دی
کہ اک تلوار اپنے اور ،میرے درمیا ں رکھ دی


یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی
بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر اس نے زباں رکھ دی


پتا چلتا نہیں اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں
خدا جانے کسی نے غم کی چنگاری کہاں رکھ دی


زمانہ کیا کہے گا آپ کو اس بدگمانی پر
میری تصویر بھی دیکھی تو ہو کر بدگماں رکھ دی


میرے حرفِ تمنا پر چڑھائے حاشیے کیا کیا
ذرا سی بات تھی تم نے بنا کر داستاں رکھ دی

واااہ بہت خوب
 

عدیل ہاشمی

محفلین
ستم پہ شرطِ خاموشی اُس نے ناگہاں رکھ دی
کہ اک تلوار، اپنے اور میرے درمیاں رکھ دی

یہ پوچھا تھا کہ مجھ سے جنسِ دل لے کر کہاں رکھ دی
بس اتنی بات پر ہی کاٹ کر اُس نے زباں رکھ دی

پتہ چلتا نہیں، اور آگ لگ جاتی ہے تن من میں
خدا جانے، کسی نے غم کی چنگاری کہاں رکھ دی

چڑھاوے چڑھ رہے تھے تربتِ بلبل پہ پھولوں کے
مگر ہم تھے کہ ہم نے لا کے شاخِ آشیاں رکھ دی

شریکِ بزم تھا واعظ تو سامانِ ضیافت میں
ذرا سی ہنس کے ساقی نے بطورِ امتحاں رکھ دی

بہار آنے پہ گلشن تک رسائئ جب ہوئئ مشکل
قفس کی تیلیوں پر ہی بنائے آشیاں رکھ دی

صبا نے احترامِ جذبِ دل کا پاس یوں رکھا
اٹھا کر لاش بلبل کی گلوں کے درمیاں رکھ دی

مرا دل چھید کے آنکھیں چھپا لیں اس ستمگر نے
کہوں اب کیا کہ اس نے تیر برسا کر کماں رکھ دی

تنے ہیں تیر مژگاں کے، کھنچے ہیں ان کے دو ابرو
کماں کے ساتھ ہی اک اور قدرت نے کماں رکھ دی

نصیر اب کس سے شکوہ کیجئے، یہ شکر کی جا ہے
بہاروں کی طلب تھی، اس نے قسمت میں خزاں رکھ دی

(پیر نصیر الدین شاہ نصیر)
 
Top