کاشفی
محفلین
اَنکل ایک الگ دھاگہ بنا لیں اور اُس میں اپنی شاعری ارسال کریں۔۔نہیں غلط
چلائے خنجر تو سینہ دیں گے
بنوگے شعلہ تو آب دیں گے
ستم کروگے کرم کریں گے
جو تم کروگےنہ ہم کریں گے
اَنکل ایک الگ دھاگہ بنا لیں اور اُس میں اپنی شاعری ارسال کریں۔۔نہیں غلط
چلائے خنجر تو سینہ دیں گے
بنوگے شعلہ تو آب دیں گے
ستم کروگے کرم کریں گے
جو تم کروگےنہ ہم کریں گے
بہت شکریہ نظم کی پسندیدگی کے لیئے فاتح الدین بشیر بھائی۔۔۔
آپ بالکل صحیح فرما رہے ہیں۔
محترم منظر بھوپالی صاحب نے کراچی والوں کے جذبات کی ترجمانی کی ہے اس نظم کے ذریعے۔۔
یہ تنقیدی دھاگہ نہیں ہے۔۔ تنقید کے لیئے الگ دھاگہ بنا لیں۔۔میں صرف نقاد ہوں اور کسی بھی پبلک شاعر کی شاعری پر تنقید میرا حق ہے
یہ تنقیدی دھاگہ نہیں ہے۔۔ تنقید کے لیئے الگ دھاگہ بنا لیں۔۔
آپ ایسے نقاد ہیں جو اپنی باتوں پر قائم نہیں رہتے۔۔
تنقید کے لیئے الگ دھاگہ بنا لیں۔۔جہاں تنقید کرنے والوں پر بھی تنقید کی جاسکے۔بہتر ہے بات شاعری اور تنقید و تعریف تک ہی رکھیں
تنقید کے لیئے الگ دھاگہ بنا لیں۔۔جہاں تنقید کرنے والوں پر بھی تنقید کی جاسکے۔
یہاں کسی کو کسی پر تنقید کرنے سے کوئی نہیں منع فرما رہا ہے۔۔بلکہ کہنا یہ مقصود ہے کہ تنقید کے لیئے الگ دھاگہ بنا لیں۔۔ تاکہ وہاں اپنے دل کی بھڑاس نکال سکیں نقاد۔۔اور پھر نقاد پر بھی تنقید کرسکیں دوسرے ناقدین۔ اتنی سے بات ہے اور کوئی گل نہیں۔۔شاعری کی تعریف اور تنقید تو سامع کا حق ہے
سامع پر تنقید شاعر کا حق نہیں چہ جائیکہ شاعر کے ایک فین کا
منظر بھوپالیشاعر کا نام نہیں دیا؟
لاجواب کلام,ستم کروگے ستم کریں گے
کرم کروگے کرم کریں گے
ہم آدمی ہیں تمھارے جیسے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
چلائے خنجر تو گھاؤ دیں گے
بنوگے شعلہ آلاؤ دیں گے
ہمیں ڈبونے کی سوچنا مت
تمہیں بھی کاغذ کی ناؤ دیں گے
قلم ہوئے تو قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
تم اُٹھتے ہاتھوں کو کاٹ ڈالو
کہ شہر لاشوں سے پاٹ ڈالو
پھر اگلا موسم ہمارا ہوگا
چمن کا سبزہ بھی چاٹ ڈالو
کہ ہم بھی نہ اس سے کم کریں گے
جوتم کروگے وہ ہم کریں گے
گلاب دوگے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے
کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
وہ دیکھو ظالم کی ہار دیکھو
خدا کی لاٹھی کی مار دیکھو
پروں کو سب کے جو کاٹتا ہے
سمے کے خنجر کی دھار دیکھو
چلو کے جشن اب ہم کریں گ
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ہواؤں کو اب لگام دے لو
سنو نہ چنگاریوں سے کھیلو
ملی جو رائی بنے گی پروت
ذرا حقیقت سے کام لے لو
ستم کے بدلے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ابھی رمق بھر ہے روشنی کی
کہ آس باقی ہے زندگی کی
اگر بجھایا آلاؤ تو پھر
نہ ہوگی اک بوند روشنی کی
چراغ کچھ ہم بھی کم کریں
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
نیائے تم کو پکارتا ہے
سنو جو تم میں اُدارتا ہے
ہمیشہ جیتی ہے آدمیت
جو ظلم کرتا ہے ہارتا ہے
ستم کا سر ہم قلم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
ستم کروگے ستم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے
(منظر بھوپالی)
واہ۔ عمدہ انتخاب۔گلاب دوگے، گلاب دیں گے
محبتوں کا جواب دیں گے
خوشی کا موسم جو ہم کو دو گے
تمہیں گلوں کی کتاب دیں گے
کبھی سروں کو نہ خم کریں گے
جو تم کروگے وہ ہم کریں گے