سرحد پار حملہ. پاکستان ،طالبان حملے پر شدید ناراض

ساجد

محفلین
399204-pakistanmilitaryreuters-1340681638-547-640x480.jpg
ایک روز قبل طالبان عسکریت پسندوں کے افغانستان سے سرحد پار کر کے پاکستانی فوج کے پٹرولنگ دستے پر خونریز حملے کے بعد اب پاکستان کے سرکاری ذرائع نےپیر کے روز تصدیق کر دی ہے کہ اس حملے میں 13 فوجی مارے گئے ہیں جن میں سے 7 کو اغواء کر کے ان کے سر قلم کر دئیے گئے۔
اس واقعہ پراسلام آباد نےسخت احتجاج کیا ہے نیز ناٹو اور افغان فوج پر افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف کارروائی پر ان کی ناکامی کا الزام لگایا ہے۔
خدشہ ہے کہ ممکنہ طور پر اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان مشکلات کے شکار تعلقات مزید تناؤ کا شکار ہوں گے جن کی بہتری کے لئے مذاکرات جاری ہیں۔
پیر کودفتر خارجہ سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق اتوار کوافغانستان کے صوبہ کنڑ سے 100 کے قریب جنگجوؤں نے پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں داخل ہو کرفوج کے گشی دستے پر حملہ کیا۔
"جوابی فائرنگ کے تبادلہ میں 11 جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ 6 فوجی شہید ہوئے"،دفتر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ لڑائی کے بعد 11 فوجی لاپتہ ہو گئے۔ تا ہم دفاعی ذمہ داران نے کہا ہے کہ جنگجوؤں نے 11 میں سے 7 فوجیوں کے سر دھڑ سے کاٹ دئیے ہیں۔
پیر کی دوپہر کو جنگجوؤں نے سرحد کے اس پار سے دو راکٹ فائر کئے جو سرکاری ذرائع کے مطابق لوئر دیر کے علاقے ترپ مین میں گرے۔راکٹ پھینکنے سے قبل شدید فائرنگ بھی کی گئی۔
گروپ کے ترجمان سراج الدین نے نا معلوم مقام سے فون پر "دی ایکسپریس ٹرائبون" سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جنگجوؤں نے پاکستانی فورسز پر اس وقت حملہ کیا جب فورسز اپر دیر کی تحصیل براول کے علاقے سنائی کاندو میں پہنچیں۔
اس نے دعوی کیا کہ کہ 17 پاکستانی فوجی مارے گئے اور 16 فوجیوں کی لاشیں ان (گروپ) کے قبضہ میں ہیں۔اس نے مزید کہا کہ تحریکِ طالبان پاکستان کے جنگجوؤں نےحملے کے دوران 17 G 3 رائفلوں اوربھاری مقدار میں گولہ و بارود پربھی قبضہ کر لیا۔
سراج الدین نے کہا"جب تک پاکستان میں اسلامی شریعت نافذ نہیں ہو جاتی ہماری جنگ جاری رہے گی،،،،،جو بھی ہمارے راستے میں آئے گا ہم اس سے لڑیں گے"۔
خونریز جھڑپ پر شدید ناراض پاکستان نے افغان ڈپٹی ناظم الامور کو وزارت خارجہ میں طلب کیا اور اپنا رد عمل ان کے حوالے کیا۔ وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے "افغان سفیر کو بتایا گیا کہ حکومتِ افغانستان کو مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے اور ان کے دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکنے کے لئے ضروری اقدامات کرنا چاہئیں"۔
کُنڑ کے گورنر فضل اللہ واحدی نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلحین افغانستان سے نہیں بلکہ پاکستان سے تعلق رکھتے ہیں۔"ہمارے پاس مسلحین کےافغان سرحد پار کرکے پاکستانی فوج پر حملہ کرنے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں"۔
ربط
 

ساجد

محفلین
سراج الدین نے کہا"جب تک پاکستان میں اسلامی شریعت نافذ نہیں ہو جاتی ہماری جنگ جاری رہے گی،،،،،جو بھی ہمارے راستے میں آئے گا ہم اس سے لڑیں گے
اس قسم کے جانوروں کے منہ سے اسلامی شریعت کا نام ہی اسلام کی بدنامی کا سبب بنتا ہے۔
 

انتہا

محفلین
اس قسم کے جانوروں کے منہ سے اسلامی شریعت کا نام ہی اسلام کی بدنامی کا سبب بنتا ہے۔
آپ سے اس قسم کی تنقید کی توقع نہیں ہے۔ مدیر کو تو خصوصاٍ اسوہ حسنہ کو سامنے رکھنا چاہیے۔ جب آپ ہی اس کا لحاظ نہیں رکھیں گے تو دیگر سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے؟ یہ دھاگہ تو کچھ ہی دیر میں وائلڈ لائف کا منظر پیش کرنے لگے گا۔
 
آج زید حامد کے پیج پر یہ پیغام پڑھا۔۔ میں تو اس بات سے متفق ہوں

By Syed Zaid Zaman Hamid

What most of the Pakistanis do not know is that Pakistan-Iran-Turkey are already working on a massive project to build a land bridge within the Ummah via Train and Road, alhamdolillah. First test trains from Islamabad have already arrived in Istanbul after 6500 km long journey via Iran. The Ummah is being united under a common collective economic and security strategy.
The enemies are in Afghanistan and are supporting the violence in Baluchistan and FATA to prevent such a union of Muslim nations. The biggest nightmare for the enemies is a united Ummah. That is why Pakistan’s rail system has been destroyed by the traitor ANP. That is why BLA is active and blowing up rail lines in Baluchistan. That is why Shia Muslims are being killed in Quetta to ignite a war between Pakistan and Iran. That is why US is in Afghanistan to prevent such a linkage. That is why TTP is created to destroy Pakistan from within. That is why SAFMA was created to act as Information warfare weapon for the Zionists. That is why Zardari is still supported by the enemies to bring about a collapse of the Medina-e-Sani. That is why US is so keen to break off Baluchistan from Pakistan. That is why media is creating a hype about missing persons in Baluchistan.

Now do you see the bigger picture? DO NOT be fools and idiots in the hands of enemies. Know your enemy and friends and do not be on the wrong side of history.
 

سید ذیشان

محفلین
اس وقت مجھے Mary Shelley کی کہانی Frankenstein یاد آ رہی ہے۔ جس میں کہانی کا مرکزی کردار Frankenstein ایک عفریت بناتا ہے لیکن آخر میں وہ عفریت بہت زیادہ تباہی مچانے کے بعد اپنے خالق کو ہی نوچ ڈالتا ہے۔

مجھے بیگناہ غریب فوجیوں کی شہادت کا بہت افسوس ہے۔ اور اللہ سے دعا ہے کہ ان کو غریق رحمت کرے۔ جرنیلوں سے، جو کہ عفریت بناتے ہیں اور ان سے کھیل کر محظوظ ہوتے ہیں مجھے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ اور پاکستان کو جلد از جلد اس کھیل کو بند کرنا چاہئے۔
 

انتہا

محفلین
زید زمان دودھ کا دھلا، آج تک جھوٹے نبی یوسف کذاب کا خلیفہ ہونے کا انکار بھی نہ کر سکا۔ اب یہی لوگ تو امت کو مجتمع کریں گے۔ پہلے توبہ تو کامل کر لے پھر ایسی باتیں کرے۔
 
زید زمان دودھ کا دھلا، آج تک جھوٹے نبی یوسف کذاب کا خلیفہ ہونے کا انکار بھی نہ کر سکا۔ اب یہی لوگ تو امت کو مجتمع کریں گے۔ پہلے توبہ تو کامل کر لے پھر ایسی باتیں کرے۔
اس دھاگے کا تعلق زید زمان کی شخصیت سے نہیں ہے۔۔۔۔میں نے اسکے کمنٹس مذکورہ واقعے کے ساتھ مطابقت کی وجہ سے پوسٹ کئے ہیں۔۔۔اور رہی بات اسکی توبہ کی۔۔آپ کون ہوتے ہیںیہ فیصلہ کرنے والے کہ اسکی توبہ کامل ہے یا ناقص۔۔۔معاف کیجئے گا یہی اندازِ فکر ہے جو ان مذہبی جنونیوں کا طرہ امتیاز ہے۔۔یہ لوگ جنہوں نے پاکستانی فوجیوں کوذبح کیا ہے، یہ بھی لوگوں کے ایمان اور نفاق کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں۔۔یہ بھی یہی سمجھتے ہیں کہ انکے علاوہ باقی سب لوگ منافق ہیں ۔۔۔
 

انتہا

محفلین
ہم تو یہ فیصلہ نہیں کر رہے کہ اس کی توبہ کامل ہے یا ناقص، بات یہ ہے کہ اس کا جرم ایسا ہے کہ اسے سب کے سامنے اس کی توبہ کرنی چاہیے۔ جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ڈاکہ ڈالنے والے کا ساتھ دے اور پھر اسے سزا ہو جانے کے بعد ایک عرصہ روپوش ہو کر پھر نیا روپ دھار کر سامنے آئے اور پھر اس کی شخصیت کھل جانے پر بھی اسی روش پر قائم رہے تو ہم تو ایسے آدمی سے بیزار ہیں۔ اگر آپ اسے رہ نما سمجھتے ہیں تو یہ آپ کی سوچ آپ کو مبارک
 

انتہا

محفلین
یہ دھاگہ شاید کسی اور طرف چلا جائے گا، میرا مقصد صرف الفاظ کی شائستگی کی طرف توجہ دلانا تھا، کہ اس محفل کا وقار برقرار رہے، خود میرا ہاتھ بھی بہک رہا ہے۔
 

ساجد

محفلین
آپ سے اس قسم کی تنقید کی توقع نہیں ہے۔ مدیر کو تو خصوصاٍ اسوہ حسنہ کو سامنے رکھنا چاہیے۔ جب آپ ہی اس کا لحاظ نہیں رکھیں گے تو دیگر سے کیا توقع رکھی جا سکتی ہے؟ یہ دھاگہ تو کچھ ہی دیر میں وائلڈ لائف کا منظر پیش کرنے لگے گا۔
برادرِ محترم نقد و نظر کے لئے آپ کا ممنون ہوں۔ یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ جو لوگ حیوانیت میں اس قدر بڑھ جائیں کہ مسلمانوں کو جنگلی جانوروں کی طرح چیر پھاڑ دیں ،اور پھر شریعت کے نفاذ کے ساتھ اسے نتھی کر دیں، انہیں میں جانور نہ کہوں تو کیا کہوں؟۔کیا یہ خود شریعت اسلامی سے بہرہ مند کہے جا سکتے ہیں؟کم ا زکم جانور بھی بقائے باہمی کے اصول پر جنگل میں رہ لیتے ہیں۔ یہ جانور ہیں یا شاید ان سے بھی بد تر۔یہ میری ذاتی رائے ہے آپ سمیت دیگر اراکین اس سے اختلاف کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
یہ دھاگہ شاید کسی اور طرف چلا جائے گا، میرا مقصد صرف الفاظ کی شائستگی کی طرف توجہ دلانا تھا، کہ اس محفل کا وقار برقرار رہے، خود میرا ہاتھ بھی بہک رہا ہے۔
انتہا بھائی ، آپ کی بات سے متفق ہوں کی شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئیے فسادیوں و قاتلوں اور ایک اسلامی ریاست کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے ، اس کے عاملین اور عوام کو قتل کرنے اور ان کا مال لوٹنے کو مال غنیمت کہنے والوں کو جانور کہنا کوئی غیر شائستہ بات نہیں۔
 

انتہا

محفلین
انتہا بھائی ، آپ کی بات سے متفق ہوں کی شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئیے فسادیوں و قاتلوں اور ایک اسلامی ریاست کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے ، اس کے عاملین اور عوام کو قتل کرنے اور ان کا مال لوٹنے کو مال غنیمت کہنے والوں کو جانور کہنا کوئی غیر شائستہ بات نہیں۔
اس مزاج کی میں بھی حمایت نہیں کرتا اور نہ پسند کرتا ہوں، لیکن مجھے یہ معلوم چلا ہے کہ اردو محفل کا کوئی مذہب نہیں ہے، آج آپ انھیں اپنے جذبات میں جانور کہہ دیں، کل کوئی اور ہمیں اپنے جذبات میں درندہ کہہ دے گا۔ اپنے جذبات نکالنے کی یہ جگہ نہیں، نہ ہی اس طرح کہنے سے ان کی اصلاح ہو جائے گی اور نہ اس طرح ان سے محبت کرنے والے آپ کی بات سننے پر آمادہ ہوں گے۔ اپنے موقف سے قائل کرنے کے لیے اپنے جذبات کو مار کر اور دوسرے کے قریب ہو کر ہی ان کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ ورنہ دوسری طرف وہ ہمیں مادی انتہا پرست کا لقب دے کر ہم سے دور ہوتے رہیں گے۔
 

نایاب

لائبریرین
جس نے اک بھی انسان کو ناحق قتل کیا اس نے گویا پوری انسانیت کو قتل کیا ۔۔۔۔۔
قاتل کو جانور کہنا جانور کی توہین و تذلیل ہے ۔
جانور بیچارے تو عقل سے عاری اپنی بقاء سلامت رکھنے میں مصروف رہتے ہیں ۔
 

انتہا

محفلین
میں یقینا اپنے موقف کو واضح نہیں کر پا رہا ہوں۔
اس مزاج کی میں بھی حمایت نہیں کرتا اور نہ پسند کرتا ہوں، لیکن مجھے یہ معلوم چلا ہے کہ اردو محفل کا کوئی مذہب نہیں ہے، آج آپ انھیں اپنے جذبات میں جانور کہہ دیں، کل کوئی اور ہمیں اپنے جذبات میں درندہ کہہ دے گا۔ اپنے جذبات نکالنے کی یہ جگہ نہیں، نہ ہی اس طرح کہنے سے ان کی اصلاح ہو جائے گی اور نہ اس طرح ان سے محبت کرنے والے آپ کی بات سننے پر آمادہ ہوں گے۔ اپنے موقف سے قائل کرنے کے لیے اپنے جذبات کو مار کر اور دوسرے کے قریب ہو کر ہی ان کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ ورنہ دوسری طرف وہ ہمیں مادی انتہا پرست کا لقب دے کر ہم سے دور ہوتے رہیں گے۔
 

ساجد

محفلین
اس مزاج کی میں بھی حمایت نہیں کرتا اور نہ پسند کرتا ہوں، لیکن مجھے یہ معلوم چلا ہے کہ اردو محفل کا کوئی مذہب نہیں ہے، آج آپ انھیں اپنے جذبات میں جانور کہہ دیں، کل کوئی اور ہمیں اپنے جذبات میں درندہ کہہ دے گا۔ اپنے جذبات نکالنے کی یہ جگہ نہیں، نہ ہی اس طرح کہنے سے ان کی اصلاح ہو جائے گی اور نہ اس طرح ان سے محبت کرنے والے آپ کی بات سننے پر آمادہ ہوں گے۔ اپنے موقف سے قائل کرنے کے لیے اپنے جذبات کو مار کر اور دوسرے کے قریب ہو کر ہی ان کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔ ورنہ دوسری طرف وہ ہمیں مادی انتہا پرست کا لقب دے کر ہم سے دور ہوتے رہیں گے۔
جناب ہمیں کوئی درندہ کہے تو کم از کم وجہ تو بیان کرے گا نا دردنگی کی؟۔ اور جنہیں میں نے جانور کہا وہ کافی ساری وجوہات کی وجہ سے اس کے اہل ہیں۔ ہم جو کچھ لکھتے ہیں وہ ہمارے مشاہدات ، جذبات اور محسوسات ہی کی بنیاد پر ہی ہمارے دماغ میں تشکیل پاتا ہے لہذا جذبات کے بغیر تو ابلاغ ممکن ہی نہیں ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان جذبات کو قواعدو قوانین کے تابع رکھ کر بے ہنگم ہونے سے بچا جا سکتا ہے۔ اور یہی ہمارے دین کا سبق ہے بلکہ اختلافی معاملات میں "وامرہم شوریٰ بینہم" کا حکم ہمیں ملتا ہے تو کیا یہ طالبان اس اسلامی حکم سے ناواقف ہیں؟۔کیا انہیں شریعت اسلامی سے استثناء حاصل ہے ؟ ۔ ہم نے تو ہمیشہ ان کی طرف محبت کا ہاتھ بڑھایا لیکن ان کی طرف سے پاکستانی قوم کو کیا ملا؟ لاشوں کے تحفے؟ خود کش حملے؟ کفر کے فتوے؟ املاک کی تباہی؟گلے کٹے فوجی ؟ سڑکوں پر قیمہ کی ڈھیریوں کی شکل میں پڑے ہمارے پیارے؟ ہماری نوجوان نسل کی ذہنی تباہی؟ خوف وہراس؟ شریعت کے نفاذ کے نام پہ بلیک میلنگ؟ اور اسی قماش کی سینکڑوں غیر اسلامی و غیر شرعی مذموم حرکات۔ پھر بھی انہیں دعوی ہے مسلمانی کا؟۔
ہم نے اپنے جذبات کو ان کی خاطر مارا ہی نہیں بلکہ اپنے جذبات کے خلوص سے ان کو سمجھانے کی بار ہا کوششیں کیں ۔ مادی انتہا پسند کے بارے میں گمان کیا جا سکتا ہے کہ وہ کبھی تائب ہو کر اللہ کی طرف رجوع کر لے گا لیکن مذہبی انتہا پسند تو تائب ہونے کے عمل سے خود کو بری سمجھتے ہیں۔ جنہیں مسلمانوں کو مارتے وقت سڑکوں پر ہی حوریں استقبال کرتی نظر آئیں ان پر کلامِ نرم و نازک بے اثر ہوتا ہے۔ وہ خود کے علاوہ ہر انسان کو واجب القتل سمجھتے ہیں۔ ان کے نزدیک املاک لوٹنا ثواب کا کام ہے۔ نا حق قتل کرنے میں وہ اللہ کی خوشنودی سمجھتے ہیں۔
اگر اس کے باوجود بھی کوئی ان سے محبت کرتا ہے تو ہم اس کے لئے کچھ نہیں کر سکتے سوائے دعا کے۔ اور دعا بھی ہم کرتے ہیں طالبان تو ایسی صورت میں قتل ہی کیا کرتے ہیں۔
ان کے متعلق معذرت خواہانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے اللہ کی ودیعت کردہ قلم کی طاقت کو ان کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے لانے کے لئے آگے آئیے۔ مخلوق خدا کے حقوق میں سے کم از کم یہ حق تو اپنی قلم سے بھرپور ادا کیجئیے کہ اسے مذہب کی غلط تشریح کر نے والے شعبدہ بازوں سے با خبر کیجئیے۔
 

انتہا

محفلین
مجھے دوسروں کا تو نہیں پتا، لیکن اپنا تجربہ ہے کہ دو اسی طرح کی ذہنیت رکھنے والے مثبت انداز فکر کی وجہ سے اپنی سوچ تبدیل کر چکے ہیں الحمدللہ، لیکن اسی طرح ایک اور منفی رویہ کی وجہ سے آج تک جنونی نظریات پر قائم ہے اور مستقل اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میرے بھائی، یہ فورم پتا نہیں کس کس کی گزرگاہ ہے، ہم محبت کے علم بردار ہیں جب کہ ہمارے اپنے منہ کف اڑا رہے ہیں۔
حکم بن کیسان کے ساتھ بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جذباتی کیفیت کی وجہ سے کہ’’ یا رسول اللہ آپ کسے دعوت دے رہے ہیں، خدا کی قسم یہ ہرگز ایمان لے کر نہیں آئے گا۔ آپ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔‘‘ صرف نظر کر کے اور حکم بن کیسان کے مسلسل انکار کے باوجود اپنی استقلال دعوت کے ذریعے محبت سے اس کو قائل کرتے رہے حتی کہ وہ ایمان کے قلعے میں داخل ہو گئے اور دوسری طرف حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے رویے پر شرمندہ ہونا پڑا۔ حکم ان ظلم تو مسلمانوں پر اتنا تھا کہ ان کے گرفتار ہوتے ہی مسلمانوں نے ان کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، لیکن امیر لشکر نے انھیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طرف بھیج دیا جو کہ ان کی ہدایت کا سبب بنا۔
یہ واقعہ فی الحال میں اپنی یاد سے لکھ رہا ہوں، اس کا حوالہ مجھ پر قرض ہے ان شاءاللہ موقع ملتے ہی مہیا کر دوں گا۔
بھیا، ہر لفظ انسان کی زندگی پر عجیب جذباتی کیفیت مرتب کرتا ہے۔ میرا مقصد ہرگز ان لوگوں کی حمایت نہیں، میں تو اسے رو رہا ہوں کہ کوئی اس حقیقت کو سمجھے کہ کیا کرنا چاہیے۔
ہمیں کس موقع پر کس سے رہ نمائی لینی چاہیے۔ ہم کیوں کسی سے مایوس ہوتے ہیں؟ ہمیں اللہ کی رحمت سے امید کیوں نہیں؟ ہمیں کیا اختیار ہے ان سے مایوس ہونے کا؟ اگر ہماری کوشش سے نہیں تو ہماری دعاؤں ہی سے شاید کچھ تبدیلی آ جائے۔ ہمیں ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہیے یہاں تک کہ
واعبد ربک حتی یاتیک القین
 

شمشاد

لائبریرین
انتہا بھائی ، آپ کی بات سے متفق ہوں کی شائستگی کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئیے فسادیوں و قاتلوں اور ایک اسلامی ریاست کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے ، اس کے عاملین اور عوام کو قتل کرنے اور ان کا مال لوٹنے کو مال غنیمت کہنے والوں کو جانور کہنا کوئی غیر شائستہ بات نہیں۔

یہ جو حرکت کی گئی ہے، ان کو تو جانوروں سے بھی بدتر کہنا چاہیے۔
 

ساجد

محفلین
مجھے دوسروں کا تو نہیں پتا، لیکن اپنا تجربہ ہے کہ دو اسی طرح کی ذہنیت رکھنے والے مثبت انداز فکر کی وجہ سے اپنی سوچ تبدیل کر چکے ہیں الحمدللہ، لیکن اسی طرح ایک اور منفی رویہ کی وجہ سے آج تک جنونی نظریات پر قائم ہے اور مستقل اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔
میرے بھائی، یہ فورم پتا نہیں کس کس کی گزرگاہ ہے، ہم محبت کے علم بردار ہیں جب کہ ہمارے اپنے منہ کف اڑا رہے ہیں۔
حکم بن کیسان کے ساتھ بھی پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جذباتی کیفیت کی وجہ سے کہ’’ یا رسول اللہ آپ کسے دعوت دے رہے ہیں، خدا کی قسم یہ ہرگز ایمان لے کر نہیں آئے گا۔ آپ مجھے اجازت دیجیے کہ میں اس کی گردن اڑا دوں۔‘‘ صرف نظر کر کے اور حکم بن کیسان کے مسلسل انکار کے باوجود اپنی استقلال دعوت کے ذریعے محبت سے اس کو قائل کرتے رہے حتی کہ وہ ایمان کے قلعے میں داخل ہو گئے اور دوسری طرف حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے رویے پر شرمندہ ہونا پڑا۔ حکم ان ظلم تو مسلمانوں پر اتنا تھا کہ ان کے گرفتار ہوتے ہی مسلمانوں نے ان کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا، لیکن امیر لشکر نے انھیں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طرف بھیج دیا جو کہ ان کی ہدایت کا سبب بنا۔
یہ واقعہ فی الحال میں اپنی یاد سے لکھ رہا ہوں، اس کا حوالہ مجھ پر قرض ہے ان شاءاللہ موقع ملتے ہی مہیا کر دوں گا۔
بھیا، ہر لفظ انسان کی زندگی پر عجیب جذباتی کیفیت مرتب کرتا ہے۔ میرا مقصد ہرگز ان لوگوں کی حمایت نہیں، میں تو اسے رو رہا ہوں کہ کوئی اس حقیقت کو سمجھے کہ کیا کرنا چاہیے۔
ہمیں کس موقع پر کس سے رہ نمائی لینی چاہیے۔ ہم کیوں کسی سے مایوس ہوتے ہیں؟ ہمیں اللہ کی رحمت سے امید کیوں نہیں؟ ہمیں کیا اختیار ہے ان سے مایوس ہونے کا؟ اگر ہماری کوشش سے نہیں تو ہماری دعاؤں ہی سے شاید کچھ تبدیلی آ جائے۔ ہمیں ہرگز مایوس نہیں ہونا چاہیے یہاں تک کہ
واعبد ربک حتی یاتیک القین
جی بھائی ، آپ نے درست کہا نرمی اور ثابت قدمی بنیادی شرائط ہوتی ہیں اصلاحِ احوال کی۔ لیکن یہ سب ان کے لئے ہیں جو دین کو اپنے ذاتی مفادات کے تحت توڑ مروڑ کر پیش نہ کر رہے ہوں اور جو حقیقت میں حق سے ابھی روشناس نہ ہوئے ہوں لیکن یہاں تو معاملہ برعکس ہے یہ خود کو دین کا سب سے بڑا ٹھیکے دار گردانتے ہیں اور اسی بنیاد پر دوسروں کی تکفیر اور قتل کو جائز قرار دیتے ہیں۔ ان کے نام نہاد علماء ڈنکے کی چوٹ پر مسلمانوں کے قتلِ عام اور لاشوں کے مثلے کا اعتراف کرتے ہیں۔ حالانکہ اس کام کی شریعت میں ہرگز کوئی گنجائش نہیں۔
ہم کی بورڈ کی مدد سے کوئی دھماکہ کر سکتے ہیں نہ خود کش حملہ اور نہ ہی یہ اصلاح کا کوئی طریقہ ہو گا لیکن ایسے لوگوں کی جہالت سے دوسروں کو آگاہ کر کے مزید سادہ لوح مسلمانوں کو ان کے چنگل سے بچانے میں اپنا کردار ضرور ادا کر سکتے ہیں۔ میں چاہوں گا کہ دیگر دوست جو اسلام اور شریعت کے موضوعات پر مجھ سے بہت بہتر علم رکھتے ہیں آگے آئیں اور ان کے ان غیر قانونی ، غیر اخلاقی اور غیر شرعی اقدامات کا پردہ چاک کریں۔
 

کاتب

محفلین
کسی نے لکھا کہ سات پاکستانی فوجیوں کے سر قلم کئے گئے۔ لیکن میں نے جو ویڈیو فوٹیج دیکھی ہے اس میں سترہ پاکستانی فوجیوں کے قلم شدہ سر سفید چادر پر نمائش کے لئے رکھے نظر آ رہے ہیں۔
 
Top