قیصرانی
لائبریرین
ایک بار ایک سکھ بیچارہ بہت غریب ہوتا ہے۔ اس نے سوچا کہ پیسے کہاں سے آسانی سے ہاتھ آئیں؟ سوچ سوچ کر ایک پلان بنایا کہ بچہ اغوا کر کے تاوان لیا جائے۔
اگلے دن وہ ایک پارک میں گیا اور ایک بچے کو بہلا پھسلا کر ایک درخت کے پیچھے لے گیا اور کہا کہ میںنے تمھیں اغوا کر لیا ہے۔ بچہ بیچارہ بہت پریشان، رونے لگا۔
سکھ نے ایک کاغذ پر لکھا:
ایک سردار نے تمھارا بچہ اغوا کر لیا ہے۔ 2 لاکھ روپے کل اس آم کے درخت کے نیچے 10 بجے دن کو رکھ جاؤ تو بچہ مل جائے گا۔
اور یہ کاغذ بچے کی پشت پر چپکا کر اسے اس کے اپنے گھر بھیج دیا۔
اگلے دن 10 بجے جب وہ مطلوبہ درخت کے نیچے پہنچا تو دیکھا کہ بچہ بیٹھا ہے، دو لاکھ روپے بھی موجود ہیں اور بچے کے ہاتھ میں ایک کاغذ ہے جس پر لکھا تھا:
دو لاکھ روپے حاضر ہیں۔ براہٍ کرم بچہ چھوڑ دو۔ ایک سردار کو دوسرے سردار کے ساتھ یہ سلوک زیب نہیں دیتا۔
باتونی ہاتھی
اگلے دن وہ ایک پارک میں گیا اور ایک بچے کو بہلا پھسلا کر ایک درخت کے پیچھے لے گیا اور کہا کہ میںنے تمھیں اغوا کر لیا ہے۔ بچہ بیچارہ بہت پریشان، رونے لگا۔
سکھ نے ایک کاغذ پر لکھا:
ایک سردار نے تمھارا بچہ اغوا کر لیا ہے۔ 2 لاکھ روپے کل اس آم کے درخت کے نیچے 10 بجے دن کو رکھ جاؤ تو بچہ مل جائے گا۔
اور یہ کاغذ بچے کی پشت پر چپکا کر اسے اس کے اپنے گھر بھیج دیا۔
اگلے دن 10 بجے جب وہ مطلوبہ درخت کے نیچے پہنچا تو دیکھا کہ بچہ بیٹھا ہے، دو لاکھ روپے بھی موجود ہیں اور بچے کے ہاتھ میں ایک کاغذ ہے جس پر لکھا تھا:
دو لاکھ روپے حاضر ہیں۔ براہٍ کرم بچہ چھوڑ دو۔ ایک سردار کو دوسرے سردار کے ساتھ یہ سلوک زیب نہیں دیتا۔
باتونی ہاتھی