حمیرا عدنان
محفلین
ماں کی محبّت سے زیادہ اشتہا انگیز کچھ نہیں ہوسکتا سوائے مٹی کی خوشبو کے- میرا اور آپ کا گاؤں، وہی گاؤں جہاں سے ہم سب کا خمیر اٹھا ہے، وہی ہرے بھرے گاؤں جنہیں ہمارے آباؤ اجداد ہمارے روشن مستقبل کے لئے پیچھے چھوڑ آئے-
میرا ماننا ہے کہ شکم پروری کے زیادہ تر تجربات اور ان سے پیدا ہونے والے احساسات ہمارے بچپن کا عکس ہوتے ہیں، میں نے پہلی بار سرسوں کے پیلے لہلہاتے کھیت بچپن میں ہی دیکھے تھے- ہم کراچی سے راولپنڈی، براستہ تریندہ (پنجاب کا ایک گاؤں) جا رہے تھے جب میں سونے کے کھیت کے بیچوں بیچ ایک توانا سیاہ بیل دیکھا جس کے سر پر ایک کالا کوا کسی تاج کی طرح بیٹھا ہوا تھا-
مجھے اچھی طرح یاد ہے یہ دیکھتے ہی میں چلّا اٹھی تھی، 'پیلے پھولوں کے بیچ کالا گوریلا اور کالا کوا بیٹھے ہیں!'- میں اس وقت صرف تین سال کی تھی، میری دنیا میں سب کچھ ممکن تھا اور تھوڑی ہی دیر میں میرا تعارف سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی سے ہونے والا تھا-
پنجاب کی اصل پہچان سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی سے بہتر اور کوئی نہیں، دھرتی ماں کی اس سوہنی سوغات میں ذائقہ، غذائیت اور رنگ کی بہتات ہے بالکل پنجاب کے لوگوں کی طرح- عالیشان ہمالیہ کے کے دامنوں میں اگنے والا سرسوں کوئی پانچ صدیوں سے یہاں موجود ہے- سرسوں، سردیوں اور بہار کی سوغات ہے اور واہگہ کے دونوں جانب موجود پنجاب میں اس کی بہتات ہے چناچہ یہ شہری اور دیہاتی دونوں پنجابیوں کا پسندیدہ پکوان ہے-
سرسوں کا ساگ، رائی کے پودے کے پتوں سے بنایا جاتا ہے، اسی پودے سے ہمیں چٹخارے دار رائی حاصل ہوتا ہے- پاکستان اور انڈیا میں اگنے والے دیسی سرسوں کے پتے ہموار بناوٹ کے ہوتے ہیں جبکہ ایک اور قسم کی سرسوں کے پتے مڑے تڑے خمدار ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ بھی مٹی جیسا ہوتا ہے-
تاریخ کے مطابق سرسوں کا ساگ پنجاب کے دیہاتیوں کی غذا تھا- اس پر گھر کے بنے مکھن کا تڑکا پنجاب کے زرخیز کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لئے غذائیت سے بھرپور بہترین کھانا تھا- وہ دیسی گھی، دیسی مکھن، لسی، دیسی پنیر اور چھاچھ کی اتنی تشہیر کرتے کہ رفتہ رفتہ شہر پنجاب نے بھی اسے اپنانا شروع کردیا- حالانکہ یہ ایک مرغن کھانا ہے لیکن اس کی خالصیت، تازہ اور نباتاتی ساخت نے پراسیسڈ کھانوں کی دنیا میں اسے فاتح بنا دیا ہے-
سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی میں موجود غذائیت کی وجہ سے مائیں اپنے بچوں کو بھی یہی کھلاتی ہیں- 'مائیں زیادہ بہتر جانتی ہیں، وہ نسل در نسل سے یہ پنجابی پکوان پکاتی چلی آئی ہیں'، جالندھر کے پنجابی رمیش چندر کہتے ہیں، وہ امریکا میں ریسٹورانٹ کی ایک کامیاب چین کے مالک ہیں-
جب میں ان سے بات کر رہی تھی تو ان کی بیگم جنہیں میں پیار سے آنٹی کہتی ہوں میرے لئے سرسوں کا ساگ لے کر آئیں، رمیش انکل نے مجھے بتایا کہ 'سرسوں کے پتوں میں بہت توانائی چھپی ہے اور اس کے ساتھ بہترین چیز مکئی کی روٹی ہے- یہ روٹی گلوٹن سے پاک ہوتی ہے اور پکنے کے بعد منفرد تگڑا ذائقہ دیتی ہے- پنجاب کی سردیوں میں تازہ مکئی کا آٹا ہمیشہ دستیاب ہوتا ہے، ہمارے اجداد کھیتوں سے تازہ مکئی لاتے تاکہ گھر کی خواتین انہیں چکّی میں پیس کر مکئی کا آٹا بنائیں- '
روایتی طور پر اصلی سرسوں کے ساگ میں مصالحے نہیں پڑتے بس ہلکا سا نمک، ادرک، سرسوں کے ساگ، پالک، ہری مرچوں، بھتورا اور میتھی کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے- اور ہماری مائیں اور نانیاں، دادیاں اسی صدیوں پرانی ترکیب کے ساتھ بنا کسی جدّت کے یہ مزیدار ساگ بناتی ہیں- کہتے ہیں کہ اسے ہلکی آنچ پر اپنے ہی پانی میں پکایا جاتا ہے، اسے اس وقت تک ہاتھ سے چلاتے رہتے ہیں جب تک یہ مطلوبہ لطافت تک پک نہ جائے پھر اس پر تلی ہوئی پیاز اور تازہ گھر کے بنے مکھن کا تڑکا لگا کر کھایا جاتا ہے-
اتر پردیش کے لوگ ساگ کو پہلے ہلکا سا تلتے ہیں پھر اس میں ٹماٹر اور دہی ڈال کر پکاتے ہیں تاکہ اس کے تیز چٹپٹے اور تلخ ذائقے کو کم کیا جاسکے- سرسوں کا ذائقہ خاصا تیکھا ہوتا ہے اسی لئے اسے دوسری ہری سبزیوں کے پتوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے جیسے بروکولی، مولی، پالک، میتھی، بھتورا اور کبھی کبھی شلجم کے پتوں کے ساتھ-
جب میں نے سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی بنانے کا فیصلہ کیا تو اپنی انجم خالہ سے مدد مانگی- وہ کوئی پچاس سالوں سے ہمارے خاندان کے لئے سرسوں کا ساگ بنا رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ساگ میں اجزاء جتنے کم ہونگے وہ اتنا ہی مزیدار ہوگا- خالہ تو فیصل آباد کی رہنے والی ہیں لیکن یہ ترکیب ان کی ساس کی ہے جن کا تعلق روپ نگر (تقسیم سے پہلے انڈیا) سے تھا اور انہوں نے یہ اصلی پنجابی ساگ کی ترکیب اپنی ساس سے سیکھی- اس طرح میں یہ دعویٰ کر سکتی ہوں کہ یہ ترکیب ہماری خاندانی ہے-
مجھے میتھی تو نہیں ملی لیکن رمیش انکل نے ساگ کا ذائقہ مزید بڑھانے کے لئے ایک خفیہ جزو بتایا- اصلی دیہاتی ترکیب میں ساگ کو دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے لیکن میں نے شہری شارٹ کٹ لگایا اور اس سے حاصل ہونے والا نتیجہ انتہائی لذیذ اور ویسا ہی دیہاتی امتزاج رکھتا تھا اور اس کا ثبوت یہ کہ میرے تیرہ سالہ نے بھی کھانے کےدوران دوسری بار ساگ مانگا- تو حاضر ہے میرے کچن سے آپکی خدمت میں:
سرسوں کا ساگ: آٹھ سے دس افراد کے لئے
اجزاء:
سرسوں کا ساگ ٹہنیوں کے ساتھ کاٹ لیں - چار پاؤنڈ
پالک - دو پاؤنڈ
میتھی کا ساگ (اگر دستیاب ہو) - دو پاؤنڈ
پانی - آدھا کپ
گڑ (خفیہ جزو) - ایک چائے کا چمچ
موٹی ہری مرچ - پانچ سے سات عدد
نمک - حسب ذائقہ
ادرک - ایک انچ کا ٹکڑا
مکئی کا آٹا - دو کھانے کے چمچ، ایک چوتھائی پانی میں حل کرلیں
دو بڑے پیاز باریک کٹے ہوئے اور ایک چائے کا چمچ لہسن، ایک چوتھائی کپ تیل میں فرائی کرلیں (گارنش کے لئے)
مکھن - حسب خواہش
ترکیب:
ایک بڑی دیگچی میں آدھا کپ پانی ڈال کر سرسوں کے پتے پندرہ سے بیس منٹ تک پکائیں- اب اس میں تمام دیگر اجزاء شامل کر کے پندرہ سے بیس منٹ مزید پکائیں، بلینڈر میں ڈال کر تھوڑا بلینڈ کریں-
اب اس میں مکئی اور پانی کا محلول ڈال کر چند منٹ مزید پکائیں، اوپر سے گارنش کر کے پیش کریں-
مکئی کی روٹی - بارہ سے چودہ روٹیوں کے لئے
اجزاء:
مکئی کا آٹا - چار کپ
نیم گرم پانی- ڈھائی سے تین کپ
ہرا دھنیہ - چار کھانے کے چمچ (آپشنل)
موٹی ہری مرچیں - دو عدد باریک کٹی ہوئی (آپشنل)
نمک - حسب ذائقہ
تیل - حسب ضرورت
ترکیب
آٹے میں پانی ملا کر گوندھ لیں ساتھ ہی ہرا دھنیا اور مرچ بھی شامل کردیں- گول پیڑے بنا کر بیکنگ پیپر پر رکھ کر روٹی بنا لیں-
توے پر تیل گرم کر کے اس پر روٹی ڈال دیں، روٹی کو دونوں جانب سے دو سے تین منٹ تک پکائیں اور سنہرا ہوجانے پر مکھن ڈال کر پیش کریں-
ماخذ
میرا ماننا ہے کہ شکم پروری کے زیادہ تر تجربات اور ان سے پیدا ہونے والے احساسات ہمارے بچپن کا عکس ہوتے ہیں، میں نے پہلی بار سرسوں کے پیلے لہلہاتے کھیت بچپن میں ہی دیکھے تھے- ہم کراچی سے راولپنڈی، براستہ تریندہ (پنجاب کا ایک گاؤں) جا رہے تھے جب میں سونے کے کھیت کے بیچوں بیچ ایک توانا سیاہ بیل دیکھا جس کے سر پر ایک کالا کوا کسی تاج کی طرح بیٹھا ہوا تھا-
مجھے اچھی طرح یاد ہے یہ دیکھتے ہی میں چلّا اٹھی تھی، 'پیلے پھولوں کے بیچ کالا گوریلا اور کالا کوا بیٹھے ہیں!'- میں اس وقت صرف تین سال کی تھی، میری دنیا میں سب کچھ ممکن تھا اور تھوڑی ہی دیر میں میرا تعارف سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی سے ہونے والا تھا-
پنجاب کی اصل پہچان سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی سے بہتر اور کوئی نہیں، دھرتی ماں کی اس سوہنی سوغات میں ذائقہ، غذائیت اور رنگ کی بہتات ہے بالکل پنجاب کے لوگوں کی طرح- عالیشان ہمالیہ کے کے دامنوں میں اگنے والا سرسوں کوئی پانچ صدیوں سے یہاں موجود ہے- سرسوں، سردیوں اور بہار کی سوغات ہے اور واہگہ کے دونوں جانب موجود پنجاب میں اس کی بہتات ہے چناچہ یہ شہری اور دیہاتی دونوں پنجابیوں کا پسندیدہ پکوان ہے-
سرسوں کا ساگ، رائی کے پودے کے پتوں سے بنایا جاتا ہے، اسی پودے سے ہمیں چٹخارے دار رائی حاصل ہوتا ہے- پاکستان اور انڈیا میں اگنے والے دیسی سرسوں کے پتے ہموار بناوٹ کے ہوتے ہیں جبکہ ایک اور قسم کی سرسوں کے پتے مڑے تڑے خمدار ہوتے ہیں اور ان کا ذائقہ بھی مٹی جیسا ہوتا ہے-
تاریخ کے مطابق سرسوں کا ساگ پنجاب کے دیہاتیوں کی غذا تھا- اس پر گھر کے بنے مکھن کا تڑکا پنجاب کے زرخیز کھیتوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کے لئے غذائیت سے بھرپور بہترین کھانا تھا- وہ دیسی گھی، دیسی مکھن، لسی، دیسی پنیر اور چھاچھ کی اتنی تشہیر کرتے کہ رفتہ رفتہ شہر پنجاب نے بھی اسے اپنانا شروع کردیا- حالانکہ یہ ایک مرغن کھانا ہے لیکن اس کی خالصیت، تازہ اور نباتاتی ساخت نے پراسیسڈ کھانوں کی دنیا میں اسے فاتح بنا دیا ہے-
سرسوں کے ساگ اور مکئی کی روٹی میں موجود غذائیت کی وجہ سے مائیں اپنے بچوں کو بھی یہی کھلاتی ہیں- 'مائیں زیادہ بہتر جانتی ہیں، وہ نسل در نسل سے یہ پنجابی پکوان پکاتی چلی آئی ہیں'، جالندھر کے پنجابی رمیش چندر کہتے ہیں، وہ امریکا میں ریسٹورانٹ کی ایک کامیاب چین کے مالک ہیں-
جب میں ان سے بات کر رہی تھی تو ان کی بیگم جنہیں میں پیار سے آنٹی کہتی ہوں میرے لئے سرسوں کا ساگ لے کر آئیں، رمیش انکل نے مجھے بتایا کہ 'سرسوں کے پتوں میں بہت توانائی چھپی ہے اور اس کے ساتھ بہترین چیز مکئی کی روٹی ہے- یہ روٹی گلوٹن سے پاک ہوتی ہے اور پکنے کے بعد منفرد تگڑا ذائقہ دیتی ہے- پنجاب کی سردیوں میں تازہ مکئی کا آٹا ہمیشہ دستیاب ہوتا ہے، ہمارے اجداد کھیتوں سے تازہ مکئی لاتے تاکہ گھر کی خواتین انہیں چکّی میں پیس کر مکئی کا آٹا بنائیں- '
روایتی طور پر اصلی سرسوں کے ساگ میں مصالحے نہیں پڑتے بس ہلکا سا نمک، ادرک، سرسوں کے ساگ، پالک، ہری مرچوں، بھتورا اور میتھی کے ساتھ ملا کر پکایا جاتا ہے- اور ہماری مائیں اور نانیاں، دادیاں اسی صدیوں پرانی ترکیب کے ساتھ بنا کسی جدّت کے یہ مزیدار ساگ بناتی ہیں- کہتے ہیں کہ اسے ہلکی آنچ پر اپنے ہی پانی میں پکایا جاتا ہے، اسے اس وقت تک ہاتھ سے چلاتے رہتے ہیں جب تک یہ مطلوبہ لطافت تک پک نہ جائے پھر اس پر تلی ہوئی پیاز اور تازہ گھر کے بنے مکھن کا تڑکا لگا کر کھایا جاتا ہے-
اتر پردیش کے لوگ ساگ کو پہلے ہلکا سا تلتے ہیں پھر اس میں ٹماٹر اور دہی ڈال کر پکاتے ہیں تاکہ اس کے تیز چٹپٹے اور تلخ ذائقے کو کم کیا جاسکے- سرسوں کا ذائقہ خاصا تیکھا ہوتا ہے اسی لئے اسے دوسری ہری سبزیوں کے پتوں کے ساتھ پکایا جاتا ہے جیسے بروکولی، مولی، پالک، میتھی، بھتورا اور کبھی کبھی شلجم کے پتوں کے ساتھ-
جب میں نے سرسوں کا ساگ اور مکئی کی روٹی بنانے کا فیصلہ کیا تو اپنی انجم خالہ سے مدد مانگی- وہ کوئی پچاس سالوں سے ہمارے خاندان کے لئے سرسوں کا ساگ بنا رہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ساگ میں اجزاء جتنے کم ہونگے وہ اتنا ہی مزیدار ہوگا- خالہ تو فیصل آباد کی رہنے والی ہیں لیکن یہ ترکیب ان کی ساس کی ہے جن کا تعلق روپ نگر (تقسیم سے پہلے انڈیا) سے تھا اور انہوں نے یہ اصلی پنجابی ساگ کی ترکیب اپنی ساس سے سیکھی- اس طرح میں یہ دعویٰ کر سکتی ہوں کہ یہ ترکیب ہماری خاندانی ہے-
مجھے میتھی تو نہیں ملی لیکن رمیش انکل نے ساگ کا ذائقہ مزید بڑھانے کے لئے ایک خفیہ جزو بتایا- اصلی دیہاتی ترکیب میں ساگ کو دھیمی آنچ پر پکایا جاتا ہے لیکن میں نے شہری شارٹ کٹ لگایا اور اس سے حاصل ہونے والا نتیجہ انتہائی لذیذ اور ویسا ہی دیہاتی امتزاج رکھتا تھا اور اس کا ثبوت یہ کہ میرے تیرہ سالہ نے بھی کھانے کےدوران دوسری بار ساگ مانگا- تو حاضر ہے میرے کچن سے آپکی خدمت میں:
سرسوں کا ساگ: آٹھ سے دس افراد کے لئے
اجزاء:
سرسوں کا ساگ ٹہنیوں کے ساتھ کاٹ لیں - چار پاؤنڈ
پالک - دو پاؤنڈ
میتھی کا ساگ (اگر دستیاب ہو) - دو پاؤنڈ
پانی - آدھا کپ
گڑ (خفیہ جزو) - ایک چائے کا چمچ
موٹی ہری مرچ - پانچ سے سات عدد
نمک - حسب ذائقہ
ادرک - ایک انچ کا ٹکڑا
مکئی کا آٹا - دو کھانے کے چمچ، ایک چوتھائی پانی میں حل کرلیں
دو بڑے پیاز باریک کٹے ہوئے اور ایک چائے کا چمچ لہسن، ایک چوتھائی کپ تیل میں فرائی کرلیں (گارنش کے لئے)
مکھن - حسب خواہش
ترکیب:
ایک بڑی دیگچی میں آدھا کپ پانی ڈال کر سرسوں کے پتے پندرہ سے بیس منٹ تک پکائیں- اب اس میں تمام دیگر اجزاء شامل کر کے پندرہ سے بیس منٹ مزید پکائیں، بلینڈر میں ڈال کر تھوڑا بلینڈ کریں-
اب اس میں مکئی اور پانی کا محلول ڈال کر چند منٹ مزید پکائیں، اوپر سے گارنش کر کے پیش کریں-
مکئی کی روٹی - بارہ سے چودہ روٹیوں کے لئے
اجزاء:
مکئی کا آٹا - چار کپ
نیم گرم پانی- ڈھائی سے تین کپ
ہرا دھنیہ - چار کھانے کے چمچ (آپشنل)
موٹی ہری مرچیں - دو عدد باریک کٹی ہوئی (آپشنل)
نمک - حسب ذائقہ
تیل - حسب ضرورت
ترکیب
آٹے میں پانی ملا کر گوندھ لیں ساتھ ہی ہرا دھنیا اور مرچ بھی شامل کردیں- گول پیڑے بنا کر بیکنگ پیپر پر رکھ کر روٹی بنا لیں-
توے پر تیل گرم کر کے اس پر روٹی ڈال دیں، روٹی کو دونوں جانب سے دو سے تین منٹ تک پکائیں اور سنہرا ہوجانے پر مکھن ڈال کر پیش کریں-
ماخذ