ابن سعید
خادم
ہم!ہائے ظالم ! کیا پوچھ لیا ۔۔۔میں ساگ بناؤں گی تو کھائے گا کون ؟
اور اس کا نتیجہ؟میں نے پہلی دفعہ سُوکھا ساگ تب بنایا تھا جب میں فرسٹ ائیر میں تھی ۔
ہم نے تو کھا لیے ہیں، اب بس آپ خود کھانے کے لیے بنائیں، ہمیں بس احوال سمیت اس کا دیدار کرا دیجیے گا۔ویسے ابھی تک ابن سعید بھیا کو کچے کیلے کے پکوڑے نہیں کھلائے ۔
اس وقت ہم بیٹھے نہیں تھے، سو رہے تھے۔ صبح اٹھے تو اچھی خاصی تحریر کے ساتھ آنکھ کھلی۔ گو کہ ہمیں یاد نہیں پڑتا کہ ہم ناراض کب تھے، پھر بھی اب یہ راز کھلا ہے کہ روٹھنے پر خوبصورت سی تحریری پڑھنے کو مل سکتی ہے تو ہم باقاعدہ اسے اپنا معمول بنانے پر غور کر رہے ہیں۔ناراض ہوئے بیٹھے تھے مجھ سے ۔بڑی مشکل سے رام کیا۔