سرکاری اشتہارات (لفافے) نہ ملنے پر ڈان اخبارعدالت چلا گیا

جاسم محمد

محفلین
جس طرح عمران نیازی نے اپنے وزیر قانون کے ساتھ مل کر عدلیہ کے معزز ججوں کے خلاف پلاننگ کی و راز اب طشت از بام ہوچکا۔
وزیر قانون فروغ نسیم عمران خان کا نہیں اسٹیبلشمنٹ کا بندہ ہے۔ ماضی میں مشرف کا وکیل بھی رہ چکا ہے۔
جسٹس شوکت صدیقی اور جسٹس فائز عیسی کی عمران خان سے کوئی لڑائی نہیں ہے۔ جن کی لڑائی ہے وہ پس پردہ لگے ہوئے ہیں۔
 

عثمان

محفلین
ڈان اخبار تو بلاشبہ پاکستان کا قدیم ترین اور معتبر ترین معیاری انگریزی اخبار ہے۔ مجھے تو تعجب ہے کہ اس پارٹی اور اس کے ٹرولز کی اتنی قابلیت کہ ڈان اخبار کا بغور مطالعہ کرتے ہوں۔
 

جاسم محمد

محفلین
ڈان اخبار تو بلاشبہ پاکستان کا قدیم ترین اور معتبر ترین معیاری انگریزی اخبار ہے۔ مجھے تو تعجب ہے کہ اس پارٹی اور اس کے ٹرولز کی اتنی قابلیت کہ ڈان اخبار کا بغور مطالعہ کرتے ہوں۔
قدیم ترین ہوگا، معتبر ترین تو ہرگز نہیں ہے۔ کچھ عرصہ قبل ڈان اخبار نے محض ایک صحافی کی ٹویٹ پر خبر بنا کر چھاپ دی۔ بعد میں اس صحافی نے اپنی ٹویٹ کی تردید کر دی لیکن ڈان اخبار نے یہ گمراہ کن خبر لگانے پر عوام یا حکومت سے کوئی معافی نہیں مانگی۔
A9-D05402-4270-4-B22-8-C51-3-E8232527-C04.jpg
 
ڈان اخبار تو بلاشبہ پاکستان کا قدیم ترین اور معتبر ترین معیاری انگریزی اخبار ہے۔ مجھے تو تعجب ہے کہ اس پارٹی اور اس کے ٹرولز کی اتنی قابلیت کہ ڈان اخبار کا بغور مطالعہ کرتے ہوں۔
سر ان کی میڈیا ٹیم نے ہر مخالف کے خلاف میمز، کارٹون مخالفانہ مٹیریل تیار کیا ہوا ہوتا ہے۔ جہاں کسی جج نے ان کے خلاف فیصلہ دے دیا، ہر پارٹی ورکر کو اس کے خلاف تیار کیا ہوا مٹیریل فوری فوری دستیاب ہوتا ہے۔ انہوں نے تو بس اسے استعمال کرنا ہے۔

ادھر ڈان بے شک پاکستان کا قدیم ترین، سنجیدہ ترین اور قابل اعتماد اخبار ہے جس نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ آج اسے اپنا خوبصورت اور معیاری رسالہ ہیرلڈ بند کرنا پڑگیا ہے۔ آج کا دور ان مارشل لائی دوروں کی یاد دلادیا ہے بج فری پریس کو جینے کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سر ان کی میڈیا ٹیم نے ہر مخالف کے خلاف میمز، کارٹون مخالفانہ مٹیریل تیار کیا ہوا ہوتا ہے۔ جہاں کسی جج نے ان کے خلاف فیصلہ دے دیا، ہر پارٹی ورکر کو اس کے خلاف تیار کیا ہوا مٹیریل فوری فوری دستیاب ہوتا ہے۔ انہوں نے تو بس اسے استعمال کرنا ہے۔
چلیں تنقید کرتے کرتے ہی آپ کم از کم تحریک انصاف کے انتہائی متحرک سوشل میڈیا سپورٹرز کی تعریف تو کر گئے۔ انصافین کبھی بھی اپنی حکومت کے پروں پر پانی پڑنے نہیں دیتے بیشک میڈیا و مخالفین جتنا مرضی پراپگنڈہ کر لیں۔ اسی لئے تحریک کو صرف اس کے اپنے نالاں سپورٹر ہی شکست دے سکتے ہیں دیگر جماعتیں نہیں :)
 
چلیں تنقید کرتے کرتے ہی آپ کم از کم تحریک انصاف کے انتہائی متحرک سوشل میڈیا سپورٹرز کی تعریف تو کر گئے۔ انصافین کبھی بھی اپنی حکومت کے پروں پر پانی پڑنے نہیں دیتے بیشک میڈیا و مخالفین جتنا مرضی پراپگنڈہ کر لیں۔ اسی لئے تحریک کو صرف اس کے اپنے نالاں سپورٹر ہی شکست دے سکتے ہیں دیگر جماعتیں نہیں :)
تحریک انصاف نے سب سے پہلے اپنی میڈیا ٹیم بنائی جن کا کام مخالفوں کو گالیاں دینا ہے۔ باقی یوتھیوں کا کام اس مٹیریل کو استعمال کرنا ہوتا ہے بس!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
تحریک انصاف نے سب سے پہلے اپنی میڈیا ٹیم بنائی جن کا کام مخالفوں کو گالیاں دینا ہے۔ باقی ہاتھیوں کا کام اس مٹیریل کو استعمال کرنا ہوتا ہے بس!
حیرت انگیز طور پر لفافہ صحافیوں کو سیاسی مخالفین سے زیادہ گالیاں پڑتے جبکہ نجی محفلوں میں خود تحریکی وزرا کے ہاتھوں باقاعدہ تھپڑ کھاتے دیکھا گیا ہے۔ اس شدید بد تہذیبی اور بد اخلاقی کے مظاہرہ کے بعد اب واضح ہے کہ یہ حکومت براہ راست عوام کے ووٹ سے نہیں آئی اور نہ ہی جائے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
دھر ڈان بے شک پاکستان کا قدیم ترین، سنجیدہ ترین اور قابل اعتماد اخبار ہے جس نے ہمیشہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ آج اسے اپنا خوبصورت اور معیاری رسالہ ہیرلڈ بند کرنا پڑگیا ہے۔ آج کا دور ان مارشل لائی دوروں کی یاد دلادیا ہے بج فری پریس کو جینے کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈان، ہیرالڈ وغیرہ انگریزی معیار کے حساب سے پاکستان کا سب سے زیادہ پڑھے جانا والا اخبار ہے۔ حکومت کو اگر فیک نیوز سے مسئلہ تھا تو وہ ڈان انتظامیہ سے بات کرکے حل کیا جا سکتا تھا۔
کچھ عرصہ قبل فوجی اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ڈی ایچ ایز میں ڈان اخبار کی ترسیل اور ڈان چینل کی نشریات بند کر دی تھی۔ اور پھر کچھ نامعلوم افراد نے ڈان کے دفتر کے باہر جا کر احتجاج بھی کیا گیا تھا۔ اس لئے مجھے شبہ ہے کہ ان تمام سخت اقدامات کے پیچھے تبدیلی حکومت نہیں روایتی مقتدرہ ہی ہے۔
 

سید عمران

محفلین
کچھ تفصیل بیان فرمائیے!
کافی عرصہ قبل ایک دوست نے میگزین کا اجرا کیا۔۔۔
شروع کے کچھ عرصے کے لیے ہم سے مدد چاہی۔۔۔
خبروں، سیاسی تبصروں اور بچوں کے سیکشن کے لیے کہانیاں لکھنے کی فرمائش کی۔۔۔
اور تو اور ہماری انگشت بدنداں اس وقت ہوئی جب خواتین کے لیے بھی کہانیاں لکھنے کی فرمائش کرڈالی۔۔۔
خیر کسی نہ کسی طرح اس کی مدد کرتے رہے۔۔۔
بعد میں اس کا رابطہ بچوں کے رسالہ نونہال کے شکیل صدیقی، نوشاد عادل اور دیگر مصنفین سے کروادیا۔۔۔
خواتین کے صفحات کے لیے رابطہ خواتین و پاکیزہ ڈائجسٹ کی خواتین لکھاریوں مثلاً عطیہ عمر، سعدیہ شیخ، ماہ رخ، سیمیٰ یاسمین مجتبیٰ وغیرہ سے کرایا۔۔۔
ایک سیکشن کی ذمہ داری کاشف زبیر مرحوم کو سونپی جو سسپنس، جاسوسی اور دیگر ڈائجسٹ میں لکھتے تھے۔۔۔
اس زمانہ میں سیاسی کالم کے لیے جن جرائد کا مطالعہ توجہ سے زیر نظر تھا ان میں اردو ڈائجسٹ، ٹائمز اور ہیرالڈ بھی شامل تھے۔۔۔
ہمیں ہیرالڈ کی فہرست کے صفحات اتنی اچھے لگے کہ دوست کو مشورہ دیا اور اس نے اسی انداز سے فہرست بنانے کی کوشش کی۔۔۔
امتداد زمانہ سے میگزین تو بند ہوگیا تاہم اس کی باقیات میں سے یاد رہا اور آپ کی خواہش ہوئی تو فہرست کے صفحات کی تصویر شئیر کرسکتے ہیں۔۔۔
کہانیاں وغیرہ بھی شئیر کرتے مگر اب انہیں دوبارہ ٹائپ کون کرے؟؟؟
 
آخری تدوین:
Top