سری لنکا میں ایسٹر کی تقریبات پر بم حملے، کم از کم 137 افراد ہلاک

جاسم محمد

محفلین
سری لنکا میں ایسٹر کی تقریبات پر بم حملے، کم از کم 137 افراد ہلاک
  • 21 اپريل 2019

Image copyright ST ANTHONY'S SHRINE FACEBOOK PAGE
_106534259_ac418290-a01a-4037-902f-d961f3c7305f.jpg

Image captionحملے کا نشانہ بننے والے ایک چرچ کی فائل فوٹو
سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 137 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم چھ بم دھماکے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔

ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں لوگوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں کو دارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کروایا جا رہا ہے۔

بٹیکالوا کے ہسپتال نے بتایا ہے کہ صرف ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہے۔

Image copyrightEPA
_106534570_053503774-1.jpg

Image captionپولیس نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ کے گرد حصار بنا رکھا ہے
یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے لوٹ کر آنے والے جنگجوؤں سے ملک کو اس قسم کے خطرات لاحق ہیں۔

ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تشدد کے بعض واقعات نظر آئے جس میں بودھ مذہب کی سنہالا برادریوں کی جانب سے مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گيا ہے اور اس کے بعد ملک میں گذشتہ سال مارچ کے مہینے میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہ دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔

ایشون ہیمنتھاگما نامی ٹوئٹر صارف نے دھماکے کے بعد کی کئی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ 'سری لنکا میں پانچ دھماکے ہوئے ہیں۔ دو دھماکے کوچھی کاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ اور نیگومبو کٹواپٹیا چرچ میں ہوئے۔ دو دھماکے کنگز بری ہوٹل اور کولمبو کے شینگریلا ہوٹل میں ہوئے جبکہ ایک دھماکے کی بٹیکلاؤ سے اطلاعات ہیں۔'

صدر میتھریپالا سریسینا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عوام سے پرامن رہنے اور جانچ میں حکام کی مدد کی اپیل کی ہے۔

وزیر اعظم رنیل وکرماسنگھے ایک ہنگامی میٹنگ کی صدارت کر رہے ہیں۔

دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات
کولمبو کے کارڈینل آرک بشپ میلکم رنجیت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سری لنکا کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 'افواہ پر نہ جائيں' بلکہ 'صبر کے ساتھ انتظار کریں اور امن و صلح کے لیے کام کریں۔'

انھوں نے کہا: یہ ہم سب کے لیے انتہائی مشکل حالات ہیں کیونکہ ہمیں اس کا ذرا بھی اندیشہ نہیں تھا اور وہ بھی ایسٹر کے دن۔ ہمارے لوگ بغیر کسی خدشے کے چرچ گئے اور دو چرچوں میں زیادہ تر لوگ ہلاک ہو گئے۔

انھوں نے بتایا کہ 'سینٹ اینتھونی کے چرچ میں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں اس لیے یہ کولمبو کی اہم اور مرکزی جگہ ہے۔

'اس کے علاوہ نیگمبو کا چرچ ہے۔ اس شہر میں بہت سے چرچ ہیں اس لیے انھیں چھوٹا روم کہا جاتا ہے۔ وہاں کے اہم چرچ کو نشانہ بنایا گیا۔

'ان لوگوں نے ایسے دن حملہ کیا جس دن وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ ہوں۔'

دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے اس موقعے پر پیغامات بھیجے ہیں۔

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے لکھا: 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے اتوار کو ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں جس میں قیمیں جانیں ضائع ہو گئي اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہم سری لنکا کے اپنے بھائی کے ساتھ بہت بہت تعزیت کرتے ہیں۔ پاکستان اس غم کی گھڑی میں پوری طرح سری لنکا کے ساتھ کھڑا ہے۔'

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر کوند نے اپنے پیغامات میں سری لنکا میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور حکومت اور وہاں کی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے۔

وزیر اعظم مودی نے لکھا: 'سری لنکا میں ہونے والا دہشتناک دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس طرح کی بربریت کی ہمارے خطے میں کوئی جگہ نہیں۔ انڈیا سری لنکا کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔۔۔'

آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خوفناک اور تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں آج دو پہر محکمۂ خارجہ اور تجارت سے اس معاملے پر حالات کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اگر آپ سری لنکا کے سفر پر روانہ ہونے والے اپنی کسی دوست یا اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہت ہیں تو اس نمبر 1300555135 پر فون کریں۔'

سری لنکا میں برطانیہ کے ہائي کمیشنر جیمز دورس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: آج کولمبو میں یوم ایسٹر کی جس سروس میں میں اور میرے اہل خانہ تھے وہ ہوٹلوں میں دھماکوں کے بعد بیچ میں ہی روک دی گئي۔ اس شیطانی حملے کے شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہم دعاگو ہیں۔ ہم میڈیکل سٹاف، پولیس اور امدادی کارکنوں کے ساتھ ہیں۔'

سری لنکا میں امریکی سفیر ٹپ لٹز نے لکھا: 'سری لنکا میں آج ہونے والے خبطی حملے پر بہت اداس ہوں۔ اس کے شکار اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری نیک خواہشات ہیں۔ ہم اس وحشت ناک حالات میں سری لنکا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔'

Image copyrightREUTERS
_106534571_bb4665f8-af25-4c86-b209-232f57e8ffb1.jpg

ٹوئٹر پر وزیرخزانہ منگلا سمرویرا نے کہا ہے کہ یہ حملے قتل و غارت اور بد امنی پھیلانے کے لیے کیے گئے ہیں جس میں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔

ایک دوسرے وزیر ہرش ڈی سلوا نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے گرجا گھر کے منظر کو مہیب منظر قرار دیا اور بتایا کہ انھوں نے وہاں جسموں کے ٹکڑے جگہ جگہ بکھرے ہوئے دیکھے۔

حکومت کے ایک وزیر مانو گنیشن جو متعدد دھماکوں میں ایک دھماکے کی جگہ پر ہیں انھوں نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔

سری لنکا کی میڈیا میں اطلاعات ہیں کہ مرنے والوں میں بیرون ممالک کے سیاح شامل ہو سکتے ہیں۔
 

م حمزہ

محفلین
انتہا ئی افسوسناک اور شرمناک ۔۔۔اس طرح کے دہشت گردانہ حملوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے ٗ کم ہے۔
 
مذہبی املاک کو نشانہ بنانا اور کیا کہلائے گا؟ اب وقت آگیا ہے کہ سب اکٹھے ہو جائیں۔
یہاں مذہبی املاک میں جمع ہوئے ہجوم کو نشانہ بنایا گیا ہے تو نشانہ بننے والوں کی حد تک کہہ سکتے ہیں کہ ایک مذہبی گروہ کو نشانہ بنایا گیا، لیکن جنھوں نے بنایا ان کی طرف سے ابھی کوئی دعوی نہیں کیا گیا کہ نشانہ بنائے جانے والوں کو ان کے مذہب کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہوسکتا ہے یہ سری لنکا میں پہلے ہوتے لسانی فسادات کی ہی کوئی لہر ہو۔
آپ کا مذہبی شدت پسندی کہنا کچھ قبل از وقت ہے۔:)
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کا مذہبی شدت پسندی کہنا کچھ قبل از وقت ہے۔
سری لنکا میں ایسٹر کے دن قیامت کس نے مچائی؟
سری لنکا کی حکومت کے مطابق ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں ایک مقامی شدت پسند تنظیم ’نیشنل توحید جماعت‘ ملوث ہے۔ مگر کیا یہ غیر معروف تنظیم اتنے منظم حملوں کی صلاحیت رکھتی ہے؟

سری لنکا کی حکومت کے ترجمان راجیتھا سینا رتنے نے کہا ہے کہ ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مبینہ طور پر مقامی شدت پسند تنظیم نیشنل توحید جماعت ملوث ہے۔ ان کا تاہم کہنا تھا کہ تفتیش کار ان حملوں کے لیے اس شدت پسند تنظیم کو ملنے والی ممکنہ بین الاقوامی مدد کی چھان بین کر رہے ہیں۔
ان حملوں کے بعد سے اب تک 24 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، تاہم مذہبی اور نسلی تناؤ کے خدشات کے پیش نظر گرفتار شدگان کے حوالے سے تفصیلات اب تک جاری نہیں کی گئی ہیں۔
نیشنل توحید جماعت ایک غیر معروف جماعت ہے، تاہم خبر رساں ادارے اے ایف پی نے کچھ دستاویز کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سری لنکا کے پولیس سربراہ نے گیارہ اپریل کو ایک انتباہ جاری کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایک ’غیرملکی خفیہ ادارے‘ سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق یہ تنظیم ملک کے مختلف گرجاگھروں اور بھارتی ہائی کمیشن کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ اس سے قبل یہ شدت پسند تنظیم بدھ مت کے مقدس بتوں پر حملوں میں ملوث رہی ہے۔
سینا رتنے کا مزید کہنا تھا، ’’ہم نہیں سمجھتے کہ سری لنکا کی ایک چھوٹی سی تنظیم اس سطح کے بڑے حملے کر سکتی ہے۔‘‘
برسلز میں قائم ساؤتھ ایشیا ڈیموکریٹک فورم کے جنوبی ایشائی امور کے ماہر زیگفریڈ او وولف نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، ’’ہم نیشنل توحید جماعت کے بارے میں زیادہ نہیں جانتے، مگر لگتا یوں کہ یہ تنظیم القاعدہ سے متاثر ہے۔‘‘
او وولف کا مزید کہنا تھا، ’’اس تنظیم کا بنیادی ہدف جہادی نظریات کا فروغ اور خوف و نفرت پیدا کرنا ہے۔ یہ تنظیم قومی مفاہمت کے بھی خلاف ہے اور ملک میں مذہبی اور نسلی تنازعات زندہ رکھنے میں سرگرم رہی ہے۔‘‘
  • 48420809_303.jpg

    سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم حملے، کب کیا ہوا
    گرجا گھروں میں دھماکے
    سری لنکا میں ایسٹر کے روز یہ حملے اس وقت ہوئے جب سینکڑوں مسیحی ان گرجا گھروں میں عبادت میں مصروف تھے۔
یہ بات اہم ہے کہ ماضی میں سری لنکا میں مسلمان اقلیت اور بدھ مت کی پیروکار اکثریت کے درمیان تناؤ رہا ہے۔ گزشتہ برس مارچ میں سری لنکا کی حکومت نے مسلمانوں اور بدھ مت کے پیروکار سینہالسے شہریوں کے درمیان نسلی بنیادوں پر جاری تشدد کے پیش نظر ہنگامی حالت کا نفاذ کیا تھا۔ مبصرین کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ گو سری لنکا میں کئی دہائیوں تک خانہ جنگی جاری رہے، تاہم مسلم شدت پسندانہ حملوں کے واقعات بحر ہند کے اس جزیرہ ملک کے لیے نئے ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ سری لنکا میں سب سے بڑی اکثریت بدھ مت کے پیروکاروں کی ہے، جب کہ وہاں قریب چھ فیصد مسیحی اور دس فیصد مسلمان آباد ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سری لنکا کی حکومت کے ترجمان راجیتھا سینا رتنے نے کہا ہے کہ ایسٹر سنڈے کے موقع پر ہونے والے دہشت گردانہ حملوں میں مبینہ طور پر مقامی شدت پسند تنظیم نیشنل توحید جماعت ملوث ہے۔ ان کا تاہم کہنا تھا کہ تفتیش کار ان حملوں کے لیے اس شدت پسند تنظیم کو ملنے والی ممکنہ بین الاقوامی مدد کی چھان بین کر رہے ہیں۔
تحقیقات مکمل ہو گئی ہیں؟
تحقیقات ہو رہی ہیں
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


Sirilainkan-attacks.jpg



سری لنکا ميں دہشت گردی – امريکی وزير خارجہ کا بيان

امريکہ، ايسٹر کے موقع پر سری لنکا ميں دہشت گرد حملوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ عبادت گاہوں اور دوران تعطيلات دعوت ميں مشغول عام شہريوں پر حملے اس آزادی اور ان عالمی اقدار کی توہين ہے جنھيں ہم مقدم سمجھتے ہيں، اور ايک بار پھر ان انتہا پسند دہشت گردوں کے ظالمانہ رويے کو عياں کرتے ہيں جن کا واحد ہدف امن اور سيکورٹی کو خطرات سے دوچار کرنا ہے۔

امريکہ ہلاک شدگان کے اہل خانہ اور دوستوں سے دلی تعزيت کرتا ہے اور زخميوں کی جلد صحت يابی کے ليے دعا گو ہے۔

يہ مکروہ حملے اس حقيقت کو آشکار کرتے ہيں کہ امريکہ دہشت گردی کو شکست دينے کے ليے کيوں بدستور پرعزم ہے۔ ہم پرتشدد انتہا پسندی سے نبرد آزما سری لنکا کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑے ہيں اور ذمہ داران کو کيفر کردار تک پہنچانے کے ليے ان کی جاری کاوشوں ميں ہر ممکن تعاون کی پيشکش کر چکے ہيں۔

يہ ايک دل شکن امر ہے کہ ايک ملک جس نے حاليہ برسوں ميں حصول امن کے ليے اتنی کاوشيں کی ہيں، وہاں دہشت گردوں نے کاروائ کی ہے۔ ہم متاثرين کے عزيزوں کے غم ميں شريک ہيں، جن ميں سے کچھ امريکی شہريوں کی تصديق ہو چکی ہے۔

يہ امريکہ کی بھی لڑائ ہے۔

ہم ان لاکھوں سری لنکن شہريوں کے ساتھ کھڑے ہيں جو اپنے ہم وطنوں کی اپنی مرضی سے عبادات کرنے کی آزادی کی حمايت کرتے ہيں۔ ہم اس امر سے اعتماد حاصل کرتے ہيں کہ اس قسم کے حادثات بھی انھيں مذہبی آزادی کے احترام سے روک نہيں سکتے۔ آج ہماری قوم سری لنکا کی عوام کے ساتھ ان کے غم ميں شريک ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف مقابلے کے ليے مصمم ارادے کے ساتھ کھڑے ہيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
 

جاسم محمد

محفلین
آپ کا مذہبی شدت پسندی کہنا کچھ قبل از وقت ہے۔:)
داعش نے سری لنکا بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی
شیئر ٹویٹ
ویب ڈیسک منگل 23 اپريل 2019
1643442-srilanka-1556020861-424-640x480.jpg

حکومت نے مقامی تنظیم کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے مشتبہ خودکش بمبار کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی۔ فوٹو : فائل


کولمبو: انتہا پسند تنظیم داعش نے سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر کیے گئے 8 دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش نے سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم دعوے کے ثبوت میں خود کش بمبار کے نام اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

داعش کی نمائندہ خبر ایجنسی ہونے کے دعویدار ’عمق‘ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا امریکی اتحادی ہے جہاں کیے گئے خود کش دھماکے داعش جنگجوؤں نے کیے تاہم پریس ریلیز میں دعوے کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

دوسری جانب سری لنکا کی حکومت تاحال اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے جس میں مقامی شدت پسند تنظیم التوحید کو دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اور خود کش بمباروں کے سری لنکن شہری ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمق کی جانب سے داعش کی نمائندگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم اس دعوے کا کوئی مستند ثبوت نہیں نا ہی داعش رہنماؤں نے کبھی عمق کو اون کیا ہے۔ سری لنکا حکومت کی جانب سے خود کش بمباروں کی شناخت ظاہر کرنے کے بعد عمق یا حکومتی دعوؤں میں سے کسی ایک کی تصدیق ہوسکے گی۔
Sri Lanka Bombings Live Updates: ISIS Claims Responsibility for Attacks
 
داعش نے سری لنکا بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی
شیئر ٹویٹ
ویب ڈیسک منگل 23 اپريل 2019
1643442-srilanka-1556020861-424-640x480.jpg

حکومت نے مقامی تنظیم کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئے مشتبہ خودکش بمبار کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کردی۔ فوٹو : فائل


کولمبو: انتہا پسند تنظیم داعش نے سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر کیے گئے 8 دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش نے سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم دعوے کے ثبوت میں خود کش بمبار کے نام اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

داعش کی نمائندہ خبر ایجنسی ہونے کے دعویدار ’عمق‘ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا امریکی اتحادی ہے جہاں کیے گئے خود کش دھماکے داعش جنگجوؤں نے کیے تاہم پریس ریلیز میں دعوے کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

دوسری جانب سری لنکا کی حکومت تاحال اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے جس میں مقامی شدت پسند تنظیم التوحید کو دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اور خود کش بمباروں کے سری لنکن شہری ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ عمق کی جانب سے داعش کی نمائندگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم اس دعوے کا کوئی مستند ثبوت نہیں نا ہی داعش رہنماؤں نے کبھی عمق کو اون کیا ہے۔ سری لنکا حکومت کی جانب سے خود کش بمباروں کی شناخت ظاہر کرنے کے بعد عمق یا حکومتی دعوؤں میں سے کسی ایک کی تصدیق ہوسکے گی۔
Sri Lanka Bombings Live Updates: ISIS Claims Responsibility for Attacks
حملوں کے 36 گھنٹوں بعد دعوی کرنے والے بدرنگی کی سریں اٹھانے کی کوشش میں ہیں۔ جس توحید جماعت کا نام لیا جارہا ہے وہ بھی لگتا ہے کسی طرف سے فیڈ کیا گیا ہے۔

میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ کسی تیسری قوت نے یہ کرتوت کیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہود ہنود کو خارج از امکان قرار نہیں دے سکتا۔ مزید اندازوں کے بجائے تحقیقات کے مکمل ہونے کا انتظار کر لینا چاہیے۔
اسلامی ناموں والے یہود و ہنود جہادی پکڑے گئے ہیں:

سری لنکا: 9 میں سے 8 خود کش بمباروں کی شناخت ہو گئی
25/04/2019 نیوز ڈیسک


سری لنکا میں دھماکے کرنے والے 9 میں سے 8 خود کش بمباروں کی شناخت ہو گئی ہے۔ پولیس ایک خودکش حملہ آور کے گھر پہنچی تو اس کی بیوی نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ حملوں میں ہلاک افراد کی تعداد 360 تک پہنچ گئی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق خودکش بمباروں میں سری لنکا کے کروڑ پتی تاجر یوسف ابراہیم کے 2 بیٹے انشاف احمد اور الہام احمد ابراہیم بھی شامل تھے۔

پولیس نے تلاشی کے لیے انشاف کے گھر چھاپا مارا تو اس کی حاملہ بیوی فاطمہ نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے میں فاطمہ کے 3 بچے اور 3 پولیس اہلکار بھی ہلاک ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق تاجر یوسف ابراہیم کا تیسرا بیٹا مفرور ہے جسے پولیس تلاش کر رہی ہے۔ شبہ ہے کہ دہشت گرد تنظیم کی جانب سے بمباروں کی وڈیو میں موجود خاتون فاطمہ انشاف ہی تھی ۔

رپورٹ کے مطابق دھماکےکے لیے انشاف ابراہیم کی کولمبو میں واقع فیکٹری میں خودکش جیکٹس تیار کی گئیں ۔

واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور مبینہ خود کش حملہ آوروں کی وڈیو بھی جاری کی ہے۔
 
Top