جاسم محمد
محفلین
سری لنکا میں ایسٹر کی تقریبات پر بم حملے، کم از کم 137 افراد ہلاک
Image copyright ST ANTHONY'S SHRINE FACEBOOK PAGE
Image captionحملے کا نشانہ بننے والے ایک چرچ کی فائل فوٹو
سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 137 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم چھ بم دھماکے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں لوگوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں کو دارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کروایا جا رہا ہے۔
بٹیکالوا کے ہسپتال نے بتایا ہے کہ صرف ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہے۔
Image copyrightEPA
Image captionپولیس نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ کے گرد حصار بنا رکھا ہے
یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے لوٹ کر آنے والے جنگجوؤں سے ملک کو اس قسم کے خطرات لاحق ہیں۔
ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تشدد کے بعض واقعات نظر آئے جس میں بودھ مذہب کی سنہالا برادریوں کی جانب سے مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گيا ہے اور اس کے بعد ملک میں گذشتہ سال مارچ کے مہینے میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔
ایشون ہیمنتھاگما نامی ٹوئٹر صارف نے دھماکے کے بعد کی کئی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ 'سری لنکا میں پانچ دھماکے ہوئے ہیں۔ دو دھماکے کوچھی کاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ اور نیگومبو کٹواپٹیا چرچ میں ہوئے۔ دو دھماکے کنگز بری ہوٹل اور کولمبو کے شینگریلا ہوٹل میں ہوئے جبکہ ایک دھماکے کی بٹیکلاؤ سے اطلاعات ہیں۔'
صدر میتھریپالا سریسینا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عوام سے پرامن رہنے اور جانچ میں حکام کی مدد کی اپیل کی ہے۔
وزیر اعظم رنیل وکرماسنگھے ایک ہنگامی میٹنگ کی صدارت کر رہے ہیں۔
دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات
کولمبو کے کارڈینل آرک بشپ میلکم رنجیت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سری لنکا کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 'افواہ پر نہ جائيں' بلکہ 'صبر کے ساتھ انتظار کریں اور امن و صلح کے لیے کام کریں۔'
انھوں نے کہا: یہ ہم سب کے لیے انتہائی مشکل حالات ہیں کیونکہ ہمیں اس کا ذرا بھی اندیشہ نہیں تھا اور وہ بھی ایسٹر کے دن۔ ہمارے لوگ بغیر کسی خدشے کے چرچ گئے اور دو چرچوں میں زیادہ تر لوگ ہلاک ہو گئے۔
انھوں نے بتایا کہ 'سینٹ اینتھونی کے چرچ میں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں اس لیے یہ کولمبو کی اہم اور مرکزی جگہ ہے۔
'اس کے علاوہ نیگمبو کا چرچ ہے۔ اس شہر میں بہت سے چرچ ہیں اس لیے انھیں چھوٹا روم کہا جاتا ہے۔ وہاں کے اہم چرچ کو نشانہ بنایا گیا۔
'ان لوگوں نے ایسے دن حملہ کیا جس دن وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ ہوں۔'
دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے اس موقعے پر پیغامات بھیجے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے لکھا: 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے اتوار کو ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں جس میں قیمیں جانیں ضائع ہو گئي اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہم سری لنکا کے اپنے بھائی کے ساتھ بہت بہت تعزیت کرتے ہیں۔ پاکستان اس غم کی گھڑی میں پوری طرح سری لنکا کے ساتھ کھڑا ہے۔'
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر کوند نے اپنے پیغامات میں سری لنکا میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور حکومت اور وہاں کی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے لکھا: 'سری لنکا میں ہونے والا دہشتناک دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس طرح کی بربریت کی ہمارے خطے میں کوئی جگہ نہیں۔ انڈیا سری لنکا کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔۔۔'
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خوفناک اور تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں آج دو پہر محکمۂ خارجہ اور تجارت سے اس معاملے پر حالات کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اگر آپ سری لنکا کے سفر پر روانہ ہونے والے اپنی کسی دوست یا اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہت ہیں تو اس نمبر 1300555135 پر فون کریں۔'
سری لنکا میں برطانیہ کے ہائي کمیشنر جیمز دورس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: آج کولمبو میں یوم ایسٹر کی جس سروس میں میں اور میرے اہل خانہ تھے وہ ہوٹلوں میں دھماکوں کے بعد بیچ میں ہی روک دی گئي۔ اس شیطانی حملے کے شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہم دعاگو ہیں۔ ہم میڈیکل سٹاف، پولیس اور امدادی کارکنوں کے ساتھ ہیں۔'
سری لنکا میں امریکی سفیر ٹپ لٹز نے لکھا: 'سری لنکا میں آج ہونے والے خبطی حملے پر بہت اداس ہوں۔ اس کے شکار اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری نیک خواہشات ہیں۔ ہم اس وحشت ناک حالات میں سری لنکا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔'
Image copyrightREUTERS
ٹوئٹر پر وزیرخزانہ منگلا سمرویرا نے کہا ہے کہ یہ حملے قتل و غارت اور بد امنی پھیلانے کے لیے کیے گئے ہیں جس میں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
ایک دوسرے وزیر ہرش ڈی سلوا نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے گرجا گھر کے منظر کو مہیب منظر قرار دیا اور بتایا کہ انھوں نے وہاں جسموں کے ٹکڑے جگہ جگہ بکھرے ہوئے دیکھے۔
حکومت کے ایک وزیر مانو گنیشن جو متعدد دھماکوں میں ایک دھماکے کی جگہ پر ہیں انھوں نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
سری لنکا کی میڈیا میں اطلاعات ہیں کہ مرنے والوں میں بیرون ممالک کے سیاح شامل ہو سکتے ہیں۔
- 21 اپريل 2019
Image copyright ST ANTHONY'S SHRINE FACEBOOK PAGE
Image captionحملے کا نشانہ بننے والے ایک چرچ کی فائل فوٹو
سری لنکا میں مسیحی برادری کے بڑے تہوار ایسٹر کے موقعے پر تین گرجا گھروں اور تین مختلف ہوٹلوں میں بم دھماکوں کے بعد کم از کم 137 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ درجنوں زخمی بھی ہوئے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں کم از کم چھ بم دھماکے ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کوچھیکاڈے، کٹواپٹیا اور بٹیکالوا میں تین گرجا گھروں کو نشانہ بنایا گیا ہے جبکہ دارالحکومت کولمبو میں تین ہوٹلوں دی شینگریلا، سینامن گرانڈ اور کنگز بری کو نشانہ بنایا گيا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی ان بم دھماکوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں لوگوں کو زخمی دیکھا جا سکتا ہے۔ زخمیوں کو دارالحکومت کولمبو کے ہسپتالوں میں داخل کروایا جا رہا ہے۔
بٹیکالوا کے ہسپتال نے بتایا ہے کہ صرف ان کے ہسپتال میں مرنے والوں کی تعداد 27 ہے۔
Image copyrightEPA
Image captionپولیس نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ کے گرد حصار بنا رکھا ہے
یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے لوٹ کر آنے والے جنگجوؤں سے ملک کو اس قسم کے خطرات لاحق ہیں۔
ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد سے تشدد کے بعض واقعات نظر آئے جس میں بودھ مذہب کی سنہالا برادریوں کی جانب سے مساجد اور مسلمانوں کی املاک کو نشانہ بنایا گيا ہے اور اس کے بعد ملک میں گذشتہ سال مارچ کے مہینے میں ایمرجنسی کی صورت حال کا اعلان کیا گیا تھا۔
یہ دھماکے ایسٹر کی دعائیہ تقریبات کے دوران ہوئے اور یہ تہوار مسیحی برادری کے بڑے تہواروں میں شامل ہے جو گڈ فرائیڈے کے بعد آنے والے اتوار کو ہوتا ہے۔
ایشون ہیمنتھاگما نامی ٹوئٹر صارف نے دھماکے کے بعد کی کئی تصاویر شیئر کی ہیں اور لکھا ہے کہ 'سری لنکا میں پانچ دھماکے ہوئے ہیں۔ دو دھماکے کوچھی کاڈے میں سینٹ اینتھونی کے چرچ اور نیگومبو کٹواپٹیا چرچ میں ہوئے۔ دو دھماکے کنگز بری ہوٹل اور کولمبو کے شینگریلا ہوٹل میں ہوئے جبکہ ایک دھماکے کی بٹیکلاؤ سے اطلاعات ہیں۔'
صدر میتھریپالا سریسینا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں عوام سے پرامن رہنے اور جانچ میں حکام کی مدد کی اپیل کی ہے۔
وزیر اعظم رنیل وکرماسنگھے ایک ہنگامی میٹنگ کی صدارت کر رہے ہیں۔
دنیا بھر سے تعزیتی پیغامات
کولمبو کے کارڈینل آرک بشپ میلکم رنجیت نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے سری لنکا کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ 'افواہ پر نہ جائيں' بلکہ 'صبر کے ساتھ انتظار کریں اور امن و صلح کے لیے کام کریں۔'
انھوں نے کہا: یہ ہم سب کے لیے انتہائی مشکل حالات ہیں کیونکہ ہمیں اس کا ذرا بھی اندیشہ نہیں تھا اور وہ بھی ایسٹر کے دن۔ ہمارے لوگ بغیر کسی خدشے کے چرچ گئے اور دو چرچوں میں زیادہ تر لوگ ہلاک ہو گئے۔
انھوں نے بتایا کہ 'سینٹ اینتھونی کے چرچ میں ہر مذہب کے لوگ آتے ہیں اس لیے یہ کولمبو کی اہم اور مرکزی جگہ ہے۔
'اس کے علاوہ نیگمبو کا چرچ ہے۔ اس شہر میں بہت سے چرچ ہیں اس لیے انھیں چھوٹا روم کہا جاتا ہے۔ وہاں کے اہم چرچ کو نشانہ بنایا گیا۔
'ان لوگوں نے ایسے دن حملہ کیا جس دن وہاں زیادہ سے زیادہ لوگ ہوں۔'
دنیا بھر سے سربراہان مملکت نے اس موقعے پر پیغامات بھیجے ہیں۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے لکھا: 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے اتوار کو ہونے والے خوفناک دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں جس میں قیمیں جانیں ضائع ہو گئي اور سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہم سری لنکا کے اپنے بھائی کے ساتھ بہت بہت تعزیت کرتے ہیں۔ پاکستان اس غم کی گھڑی میں پوری طرح سری لنکا کے ساتھ کھڑا ہے۔'
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر کوند نے اپنے پیغامات میں سری لنکا میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کی ہے اور حکومت اور وہاں کی عوام سے اظہار تعزیت کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے لکھا: 'سری لنکا میں ہونے والا دہشتناک دھماکوں کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ اس طرح کی بربریت کی ہمارے خطے میں کوئی جگہ نہیں۔ انڈیا سری لنکا کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔۔۔'
آسٹریلیا کے وزیر اعظم سکاٹ موریسن نے کہا کہ 'میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقعے پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں ہونے والے خوفناک اور تباہ کن دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ میں آج دو پہر محکمۂ خارجہ اور تجارت سے اس معاملے پر حالات کا جائزہ لے رہا ہوں۔ اگر آپ سری لنکا کے سفر پر روانہ ہونے والے اپنی کسی دوست یا اہل خانہ کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہت ہیں تو اس نمبر 1300555135 پر فون کریں۔'
سری لنکا میں برطانیہ کے ہائي کمیشنر جیمز دورس نے اپنے ٹویٹ میں لکھا: آج کولمبو میں یوم ایسٹر کی جس سروس میں میں اور میرے اہل خانہ تھے وہ ہوٹلوں میں دھماکوں کے بعد بیچ میں ہی روک دی گئي۔ اس شیطانی حملے کے شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہم دعاگو ہیں۔ ہم میڈیکل سٹاف، پولیس اور امدادی کارکنوں کے ساتھ ہیں۔'
سری لنکا میں امریکی سفیر ٹپ لٹز نے لکھا: 'سری لنکا میں آج ہونے والے خبطی حملے پر بہت اداس ہوں۔ اس کے شکار اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری نیک خواہشات ہیں۔ ہم اس وحشت ناک حالات میں سری لنکا کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔'
Image copyrightREUTERS
ٹوئٹر پر وزیرخزانہ منگلا سمرویرا نے کہا ہے کہ یہ حملے قتل و غارت اور بد امنی پھیلانے کے لیے کیے گئے ہیں جس میں معصوم جانوں کا ضیاع ہوا ہے۔
ایک دوسرے وزیر ہرش ڈی سلوا نے کوچھیکاڈے میں سینٹ اینتھونی کے گرجا گھر کے منظر کو مہیب منظر قرار دیا اور بتایا کہ انھوں نے وہاں جسموں کے ٹکڑے جگہ جگہ بکھرے ہوئے دیکھے۔
حکومت کے ایک وزیر مانو گنیشن جو متعدد دھماکوں میں ایک دھماکے کی جگہ پر ہیں انھوں نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کیا ہے۔
سری لنکا کی میڈیا میں اطلاعات ہیں کہ مرنے والوں میں بیرون ممالک کے سیاح شامل ہو سکتے ہیں۔