راحیل فاروق
محفلین
لے کر یہ محبت کے آزار کدھر جائیں؟
سر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟
بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟
اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟
مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام
یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟
یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش
لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر جائیں؟
اندھوں کو بتا دینا، باہر بھی اندھیرے ہیں
بے فائدہ کیا گھومیں؟ بے کار کدھر جائیں؟
کس اینٹ پہ سر پٹکیں؟ کس در پہ کریں گریہ؟
راحیل ؔ بتا، تیرے غم خوار کدھر جائیں؟
راحیلؔ فاروق
مشمولہ: زارسر پھوڑ کے مر جائیں؟ سرکار، کدھر جائیں؟
بیٹھیں تو کہاں بیٹھیں اس کوئے ملامت میں؟
اٹھ جائیں تو ہم اہلِ پندار کدھر جائیں؟
مانا کہ مسیحا کو ہیں اور ہزاروں کام
یہ بھی تو کہو کوئی، بیمار کدھر جائیں؟
یہ کرب، یہ سناٹا، یہ رنگ کی ننگی لاش
لالے تو گئے صاحب! گلزار کدھر جائیں؟
اندھوں کو بتا دینا، باہر بھی اندھیرے ہیں
بے فائدہ کیا گھومیں؟ بے کار کدھر جائیں؟
کس اینٹ پہ سر پٹکیں؟ کس در پہ کریں گریہ؟
راحیل ؔ بتا، تیرے غم خوار کدھر جائیں؟
راحیلؔ فاروق