محمد یعقوب آسی صاحب
السلام علیکم
پچھلے دنوں وسیم اکرم کے کرکٹ کوئز پر مبنی ایک پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا اس میں آمنہ حق اورجگن کاظم بطور مہمان شریک تھیں آخر پر مہمان خواتین نے وسیم اکرم سے پوچھا ’’اگر آپ کو کسی جزیرے پر ایک رات کسی کے ساتھ اکیلے بسر کرنی پڑے تو کون سا ایک ایسا شخص ہے جسے آپ اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہیں گے‘‘۔ تو وسیم اکرم نے کہا "سرفراز نواز۔کیونکہ وہ مثبت سے مثبت بات میں منفی پہلو تلاش کر لیتا ہے"۔
یہی بات ان صاحب پر لاگو ہوتی ہے جنہوں نے چودہ سوسال والی بات کی ہے۔ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اپنا عقیدہ کھل کر بیان کرو۔ تو وہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔ لیکن مذہب کے ہر معاملے میں اپنی رائے دینا فرض سمجھتے ہیں۔میرے اُستاد (اللہ تعالی ان پر لاانتہا رحمتیں نازل فرمائیں) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بندہ آپ کو غیرت دلا کر فتنہ پیدا کرنا چاہے تو اس کی بات کو ایسے نظر انداز کر دوکہ اس کی بات کی اہمیت ہی ختم ہو جائے۔سو میں نے وہی کیا۔ اللہ تعالی مجھے معاف فرمائیں۔
اگر آپ اُردو محفل کےمذہب والے زمرے میں جائیں گے تو آپ پائیں گے کہ وہاں مذہب کے نام پر صرف مناظرے ہو رہے ہیں۔ اور ان سارے مناظروں کا نتیجہ کبھی بھی نہیں نکلا۔ اور بہت سے مناظرے بدنیتی سے شروع کئے گئے۔ جیسے اگر کوئی لڑکی آکر یہ کہہ دے کہ اسلام میں عورت کا ستر بھی مرد کے برابر ہے۔ تو مناظرہ شروع۔ اگر کوئی اس سے کہہ دے کہ بی بی تو جس طرح کا عقیدہ رکھتی ہو اس طرح کی اپنی ایک تصویر یہاں پر فراہم کر دو۔ تو وہ بھڑک اٹھے گی اور فرمائے گی کہ شرم نہیں آتی لڑکیوں سے اس طرح کی بات کرتے ہوئے۔آخر پر دھاگہ مقفل ہو جائے گا۔ اور نتیجہ کچھ ہر فریق اپنے آپ کو فاتح ہی سمجھتا رہے گا۔ میں یہاں پر مناظرے شروع کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔اس لئے اس دھاگے کو کھیل ہی کھیل میں شروع کیا اور مذہب سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ہاں جو سزا مذہب نے مقرر کی ہے وہی میرے لئے آخری اور اٹل ہے۔اور اُوپرعثمان نے سزا کے حوالے سے کچھ وضاحت بھی کی ہے۔
میں بنیادی طور پر ایک بھلکڑ بندہ ہوں۔ فہرستوں پر چل رہا ہوتا ہوں۔ بازار جانا ہے تو فہرست بنا لو کہیں کوئی چیز رہ نہ جائے۔ دفتری امور فہرستوں اور الارموں پر چل رہے ہیں۔ وہ تو اللہ بھلا کرے گوگل کیلنڈر کا مجھے ہر کام کے لئے ایس ایم ایس بھیج دیتے ہیں اب بھائی بل جمع کروانا ہے یا فلاں بندے سے ملاقات کرنی ہے۔ یہ نہ ہو تو میرےکافی کام رہ جایا کریں۔ یہ دھاگہ بھی میں نے فہرست بنانے کے لئے شروع کیا ہےکہ اگر کل کوئی اللہ کا نیک بندہ معاشرتی برائیوں کے خلاف مہم شروع کرتا ہے تو میں اسے ایک فہرست تھما دوں کہ ان سب کو ذہن میں رکھو ۔
اس دھاگے سے کئی اور فائدے بھی سوچ رکھے ہیں۔ جیسے ہمارے روزمرہ کاموں میں بہت سے کام ایسے ہیں جو برائی کے زمرہ میں آتے ہیں اور ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔ جیسے ابھی آپ نے بیان کی یا پیغام نمبر22میں میں نے لکھی۔ایسے پیغامات کو پڑھنے کے بعد کم از کم کوئی اپنی اس خامی کے بارے میں سوچے گا تو سہی۔
جیسے یہاں بچے بھی آتے ہیں تو کچھ ان کو بھی اندازہ ہوکہ برائی کے کیا کیا اندازمعاشرے میں موجود ہیں اوران سے بچنے کے بارے سوچیں ۔ جیسے جاوید چوہدری کا
یہ کالم۔
ان سارے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اس فہرست کو مرتب کرنے کے لئے آپ اگرکوئی اور طریقہ بتا دیں تو میں اس پر عمل کرنا شروع کر دوں گا۔
اگر آپ کو میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو میری طرف سے معذرت قبول فرمائیں۔