سزا تجویز کریں

محمدصابر

محفلین
طالبان ، القائدہ، اسلام دشمن اور پاکستان دشمن کے لیئے کوئی بہتر سزا تجویز کر سکتے ہیں تو کریں
انتظامیہ اگر مناسب سمجھے تو اِسے سیاست میں منتقل کر سکتے ہیں۔۔
اگر سیاست میں منتقل کردیں تو ۔۔چونکہ میں وہاں رائے نہیں دے سکتا۔۔۔ اس لیئے میری رائے اِدھر ہے کہ ۔۔۔ اس ویڈیو کے بارے میں پاکستان آرمی کو جلد از جلد تحقیقات کرنی چاہیئے۔۔۔۔ اور انہیں کیوں مارا گیا ۔اس کی حقیقت عوام کو بتائیں۔۔
اراکینِ بزم یاد رہے کے طالبان اور پاکستان دشمن لوگوں کی پاکستان آرمی کے جوانوں کو بھی ذبح کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر موجود ہے۔۔

لیکن مجھے اُمید ہے کہ باقی حادثات اور واقعات کی طرح اس کے بارے میں بھی کسی قسم کے کوئی حقائق سامنے نہیں آئیں گے۔۔۔

آج صبح سے یہ ویڈیو مختلف جگہ پر دیکھ رہا ہوں میرے خیال میں یہ ویڈیو لڑکی کو کوڑے مارنے والی ویڈیو کی طرح انجینئرڈ ہے۔اس طرح کی ویڈیو کی تخلیق اب جاری رہے گی کیونکہ اس طرح کی ویڈیوز لوگوں کی رائے بدلنے میں بہت تیزی سے اثر کرتی ہیں۔ آپ اس ویڈیو کو یہاں سے حذف کردیں اوراس کے ذریعے آپ جو معاشرتی برائی یہاں سامنے لے کر آنا چاہتے ہیں وہ یہاں لکھ دیں۔ جرم ثابت ہونے پر سزا سنا دی جائے گی۔ :)

یہاں کی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ وہ اس ویڈیو کو حذف کردیں۔
 

محمدصابر

محفلین
سب سے پہلے تو میں ذخیرہ کی طرف آتا ہوں۔ کہ کچھ اشیاء کے پیدا ہونے کا ایک سیزن ہوتا ہے۔ اس سیزن میں یہ اجناس پورے سال کے لیے گوداموں میں ذخیرہ کی جاتی ہے۔ جیسا کہ چینی کہ 4 سے 5 ماہ میں بنا کر ملوں کے گوداموں میں سٹور کی جاتی ہیں یہ حال گندم کا ہے۔ہمارے ہاں مسئلہ ذخیرہ اندوزی کا نہیں غلط کاروباری نظام ہے جس میں سب سے اہم کردار سٹا کا ہے۔ جس کی درستی ضروری ہے۔
اور جہاں تک ہیکروں کا تعلق ہے تو یہ بندے کی اپنی غلطیاں جو ہیکروں کوراستہ دیتی ہے۔ اور ویسے بھی بلاگستان کے بکواس قسم کے بلاگ ہیک کرکے کسی نے کیا حاصل کرلینا۔

میرے نزدیک ذخیرہ اندوزوہ لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس مال ذخیرہ ہوتا ہے اور اسے ضرورت کے وقت باہر نہیں نکالتے اور جب بات ضرورت سے بڑھ کر ہنگامی صورتحال تک پہنچ جاتی ہے تب وہ اسے اسطرح نکالتے ہیں کہ ان کا مال ناجائز منافع کے ساتھ فروخت ہو۔میرا سوال انہیں لوگوں کے متعلق تھا۔
جہاں تک بات ہیکرز کی ہو رہی ہے ۔ آپ نے کافی سخت بیان دے دیا۔ آپ کو رائےرکھنے کا حق تو حاصل ہے لیکن رائے بیان کرتے ہوئے یہ خیال رہے کہ کسی کی دل آزاری نہ ہو۔

ذخیرہ اندوز کا کاروبار ضبط کر کے مذکورہ اشیاء اس کے لئے تاحیات ممنوع قرار دے دی جائیں۔

حال ہی میں ایک ساتھی بلاگر کا بلاگ ہیک ہوگیا ہے۔ ہیکروں کے لئے سزا تجویز کریں۔ سزا تجویز کرتے وقت یہ ذہن میں رکھیں کہ ہیکر کی اپنی ویب سائٹ نہیں ہے۔
جرم کی سنگینی کے مطابق ایک مدت تک ان کے لئے کمپیوٹر کا استعمال ممنوع قرار دے دینا چاہیے۔ اور ان کے پاس پہلے سے موجود کمپیوٹر اسے دے دینا چاہیے جس کا نقصان کیا گیا ہے۔ اس سزا میں وہ لوگ شامل نہیں ہیں جو ہیکنگ کے بعد ہاتھ آئی معلومات ،جیسے کریڈٹ کارڈ نمبرز،کو دیگر مجرمانہ کارروائیوں کے لئے استعمال کرتے ہیں۔

بعض اوقات جب روزمرہ ضرورت کا مال بیچنے والے آپس میں مل جاتے ہیں تو وہ اشیاء کی قیمتیں ناجائز طور پر بڑھا دیتے ہیں ۔ ایسے میں کچھ صارفین ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خیال کیے بغیربلا وجہ اور بلا استفسار مال خریدتے جاتے ہیں جس سے قیمتیں بڑھانے والے لوگوں کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے اور قیمتیں اپنی ناجائز سطح پر برقرار رہتی ہیں میرے نزدیک ایسے لوگ معاشرے کے مجرم ہیں ۔ ان کو سزا سنائیں۔
 

عثمان

محفلین
بعض اوقات جب روزمرہ ضرورت کا مال بیچنے والے آپس میں مل جاتے ہیں تو وہ اشیاء کی قیمتیں ناجائز طور پر بڑھا دیتے ہیں ۔ ایسے میں کچھ صارفین ایسے ہوتے ہیں جو اپنے ارد گرد کے لوگوں کا خیال کیے بغیربلا وجہ اور بلا استفسار مال خریدتے جاتے ہیں جس سے قیمتیں بڑھانے والے لوگوں کا حوصلہ بڑھ جاتا ہے اور قیمتیں اپنی ناجائز سطح پر برقرار رہتی ہیں میرے نزدیک ایسے لوگ معاشرے کے مجرم ہیں ۔ ان کو سزا سنائیں۔

لیکن سزا کس کو سنانی ہے۔ قیمتیں بڑھانے والوں کو۔۔۔اصراف کرنے والوں کو یا دونوں کو؟

جو ناجائز قیمتیں بڑھاتے ہیں ان کے لئے یہ ہے کہ وہ اپنا تمام مال خیرات کرڈالیں جو انھوں نے اس ناجائز ذریعہ سے کمایا۔
اصراف کرنے والوں پر کچھ عرصہ کے لئے لاگو کردیا جائے کہ وہ اشیاء مہنگے داموں ہی خریدیں۔

کاروباری ادارے اور حضرات جو کچھ اشتہار بازی میں دکھاتے ہیں حقیقت میں وہ سب ان کی تیار کردہ اشیاء میں نہیں ہوتا۔ مثلا شربت کی بوتل پر لگے سٹکر پر بیان کئے گئے اجزائے ترکیبی دیے گئے شربت میں موجود نہیں ہوتے۔ پاکستان میں اس قسم کی دھوکا دہی عام ہے۔ ان دھوکے بازوں کے لئے سزا تجویز کریں۔
 

عثمان

محفلین
اور ویسے بھی بلاگستان کے بکواس قسم کے بلاگ ہیک کرکے کسی نے کیا حاصل کرلینا۔

اردو بلاگستان کے متعلق یہ رائے بڑی حد تک درست ہے۔ اسی فیصد بلاگ کچھ ایسے ہی ہیں۔ :laughing: لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اردو بلاگوں کو ہیک کرنے والے بھی اسی قبیل کے لوگ ہیں۔ :laughing:
لیکن اگر انگریزی بلاگستان کی بات کریں تو وہ ایک الگ دنیا ہے!
 
صابر صاحب محترم، میری مجبوری ہے کہ میں سیکولرزم کو نہ مانتا ہوں نہ مان سکتا ہوں۔ یہ آپ کا دل گردہ ہے کہ آپ ایسا کھیل رچا سکتے ہیں۔
تاہم دکھ ہوتا ہے جب اس کھیل میں حصہ لینے والا کوئی شخص دھڑلے سے کہہ دیتا ہے کہ وہ بات تو چودہ سو سال پرانی ہو چکی۔ اس سے آگے کیا کہوں؟
سوچنے کی بات ہے کہ کیا اس تاگے نے لوگوں کو بنیادی دینی تعلیمات سے کھیلنے کا موقع نہیں دیا؟ رہی سزا اور جزا کی بات تو صاحب، اللہ اور بندے کے درمیان میری کیا حیثیت ہے، کچھ بھی تو نہیں۔
اللہ مجھے اسلام پر زندہ رکھے اور ایمان پر مارے، آمین!!۔
 

عثمان

محفلین
صابر صاحب محترم، میری مجبوری ہے کہ میں سیکولرزم کو نہ مانتا ہوں نہ مان سکتا ہوں۔ یہ آپ کا دل گردہ ہے کہ آپ ایسا کھیل رچا سکتے ہیں۔
تاہم دکھ ہوتا ہے جب اس کھیل میں حصہ لینے والا کوئی شخص دھڑلے سے کہہ دیتا ہے کہ وہ بات تو چودہ سو سال پرانی ہو چکی۔ اس سے آگے کیا کہوں؟
سوچنے کی بات ہے کہ کیا اس تاگے نے لوگوں کو بنیادی دینی تعلیمات سے کھیلنے کا موقع نہیں دیا؟ رہی سزا اور جزا کی بات تو صاحب، اللہ اور بندے کے درمیان میری کیا حیثیت ہے، کچھ بھی تو نہیں۔
اللہ مجھے اسلام پر زندہ رکھے اور ایمان پر مارے، آمین!!۔

آسی صاحب۔۔۔۔بے فکر رہیے ایسی کوئی بات نہیں۔
جن صاحب نے چودہ سو سال پہلے والی بات کہی ہے وہ اکثر ایسے ہی لازوال ارشاد فرماتے رہتے ہیں۔ دراصل بعض لوگوں کو لکھنے کی بجائے صرف ٹائپ کرنے کی عادت ہوتی ہے۔
باقی ہم یہاں شریعت وغیرہ پر بحث نہیں کررہے۔۔۔بلکہ صرف دل کی بھڑاس نکالنے کے لئے مختلف سزائیں تجویز کررہے ہیں۔ دل لگی کے لئے سزا تھوڑی انوکھی ہونی چاہیے۔ ورنہ سزا کا کیا ہے۔ کان پکڑوانا بھی بہت ہے۔۔۔بس نفاذ ہونا چاہیے!
التجا کرتا ہوں کہ کھیل میں واپس آ جائیں۔ :)
 
اجی ہوتا ہے، ان شربتوں میں سارا کچھ!۔ فرق صرف ہجوں کا ہے۔ یہ در اصل شَر اور بُت کا مجموعہ ہے۔ آپ اور میں اگر سادہ لوح واقع ہوئے ہیں تو شربت بنانے والے تو معصوم ٹھہرے (اور معصوم بھی خالص عربی معانی میں: محفوظ و مامون)۔ جو میں نے عرض کیا سارا کچھ ہوتا ہے، وہ ایسینس کی صورت میں ہوتا ہے، دورِ حاضر کی لغت میں اسے آپ پھلوں کی مائیکرو چِپ کہہ لیجئے یا چُپ سادھ لیجئے۔
سزا ہی تجویز کرنی ٹھہری تو ایسا کیجئے کہ ہر شربت ساز فیکٹری میں جتنے ایسینس سٹور میں پائے جائیں، وہ سب کے سب پروپرائٹران، ڈائریکٹران، مینیجران، فورمینان، شاپ ماسٹران، ایکاؤنٹنٹان، سپروائزران کو نوشِ جان کرائے جائیں۔ ایسینس کا خالص مزا تو لیں نا، وہ!۔

اک فہرست کے اگلے ملزمان یا مجرمان، جو اصطلاح بھی ان کے شایانِ شان ہے، دفتران کے وہ افسران اور کار کنان ہیں جو دفتر کا سارا وقت یا تو چَیٹنگ میں گزارتے ہیں یا چِیٹنگ میں اور اگر کچھ وقت پھر بھی بچ رہے تو مِیٹنگ میں۔ اور دفتری اوقات کے بعد اوورٹائم لگاتے ہیں، دن بھر کی تھکن اُتارنے کے لئے، جب کہ الزام آ جاتا ہے بے چارے سرخ رنگ کے فیتے پر جو فائل سے بندھا بندھا بوسیدہ ہو جاتا ہے۔ اب مرے کو کیا مارنا!۔

کیا فرماتے ہیں سزا شنوانندگان بیچ اس مسئلے کے!!!؟
 

عثمان

محفلین
بہت خوب آسی صاحب! :)

دفتری ملزمان کے لئے یہ ہے کہ تنخواہ صرف "اوور ٹائم" کی ادا کی جائے۔ جبکہ جو وقت چَیٹنگ ، چِیٹنگ اورمِیٹنگ میں گذرتا ہے اس کی مد میں جرمانہ متعلقہ دفتر کو ادا کیا جائے۔ نتیجہ یہ ہوسکتا ہے کہ ملزمان تمام مہینہ کام کرنے کے باوجود خالی ہاتھ بغیر تنخواہ کے گھر لوٹیں۔

سپیم یعنی غیر ضروری اشتہاری ای میل بھیجنے والے کے لئے کوئی سزا تجویز کی جائے۔
 

محمدصابر

محفلین
محمد یعقوب آسی صاحب
السلام علیکم
پچھلے دنوں وسیم اکرم کے کرکٹ کوئز پر مبنی ایک پروگرام دیکھنے کا اتفاق ہوا اس میں آمنہ حق اورجگن کاظم بطور مہمان شریک تھیں آخر پر مہمان خواتین نے وسیم اکرم سے پوچھا ’’اگر آپ کو کسی جزیرے پر ایک رات کسی کے ساتھ اکیلے بسر کرنی پڑے تو کون سا ایک ایسا شخص ہے جسے آپ اپنے ساتھ نہیں لے جانا چاہیں گے‘‘۔ تو وسیم اکرم نے کہا "سرفراز نواز۔کیونکہ وہ مثبت سے مثبت بات میں منفی پہلو تلاش کر لیتا ہے"۔
یہی بات ان صاحب پر لاگو ہوتی ہے جنہوں نے چودہ سوسال والی بات کی ہے۔ جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اپنا عقیدہ کھل کر بیان کرو۔ تو وہ فرماتے ہیں کہ یہ میرا ذاتی معاملہ ہے۔ لیکن مذہب کے ہر معاملے میں اپنی رائے دینا فرض سمجھتے ہیں۔میرے اُستاد (اللہ تعالی ان پر لاانتہا رحمتیں نازل فرمائیں) فرماتے ہیں کہ اگر کوئی بندہ آپ کو غیرت دلا کر فتنہ پیدا کرنا چاہے تو اس کی بات کو ایسے نظر انداز کر دوکہ اس کی بات کی اہمیت ہی ختم ہو جائے۔سو میں نے وہی کیا۔ اللہ تعالی مجھے معاف فرمائیں۔
اگر آپ اُردو محفل کےمذہب والے زمرے میں جائیں گے تو آپ پائیں گے کہ وہاں مذہب کے نام پر صرف مناظرے ہو رہے ہیں۔ اور ان سارے مناظروں کا نتیجہ کبھی بھی نہیں نکلا۔ اور بہت سے مناظرے بدنیتی سے شروع کئے گئے۔ جیسے اگر کوئی لڑکی آکر یہ کہہ دے کہ اسلام میں عورت کا ستر بھی مرد کے برابر ہے۔ تو مناظرہ شروع۔ اگر کوئی اس سے کہہ دے کہ بی بی تو جس طرح کا عقیدہ رکھتی ہو اس طرح کی اپنی ایک تصویر یہاں پر فراہم کر دو۔ تو وہ بھڑک اٹھے گی اور فرمائے گی کہ شرم نہیں آتی لڑکیوں سے اس طرح کی بات کرتے ہوئے۔آخر پر دھاگہ مقفل ہو جائے گا۔ اور نتیجہ کچھ ہر فریق اپنے آپ کو فاتح ہی سمجھتا رہے گا۔ میں یہاں پر مناظرے شروع کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔اس لئے اس دھاگے کو کھیل ہی کھیل میں شروع کیا اور مذہب سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ ہاں جو سزا مذہب نے مقرر کی ہے وہی میرے لئے آخری اور اٹل ہے۔اور اُوپرعثمان نے سزا کے حوالے سے کچھ وضاحت بھی کی ہے۔
میں بنیادی طور پر ایک بھلکڑ بندہ ہوں۔ فہرستوں پر چل رہا ہوتا ہوں۔ بازار جانا ہے تو فہرست بنا لو کہیں کوئی چیز رہ نہ جائے۔ دفتری امور فہرستوں اور الارموں پر چل رہے ہیں۔ وہ تو اللہ بھلا کرے گوگل کیلنڈر کا مجھے ہر کام کے لئے ایس ایم ایس بھیج دیتے ہیں اب بھائی بل جمع کروانا ہے یا فلاں بندے سے ملاقات کرنی ہے۔ یہ نہ ہو تو میرےکافی کام رہ جایا کریں۔ یہ دھاگہ بھی میں نے فہرست بنانے کے لئے شروع کیا ہےکہ اگر کل کوئی اللہ کا نیک بندہ معاشرتی برائیوں کے خلاف مہم شروع کرتا ہے تو میں اسے ایک فہرست تھما دوں کہ ان سب کو ذہن میں رکھو ۔
اس دھاگے سے کئی اور فائدے بھی سوچ رکھے ہیں۔ جیسے ہمارے روزمرہ کاموں میں بہت سے کام ایسے ہیں جو برائی کے زمرہ میں آتے ہیں اور ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا۔ جیسے ابھی آپ نے بیان کی یا پیغام نمبر22میں میں نے لکھی۔ایسے پیغامات کو پڑھنے کے بعد کم از کم کوئی اپنی اس خامی کے بارے میں سوچے گا تو سہی۔
جیسے یہاں بچے بھی آتے ہیں تو کچھ ان کو بھی اندازہ ہوکہ برائی کے کیا کیا اندازمعاشرے میں موجود ہیں اوران سے بچنے کے بارے سوچیں ۔ جیسے جاوید چوہدری کا
یہ کالم۔
ان سارے مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے اس فہرست کو مرتب کرنے کے لئے آپ اگرکوئی اور طریقہ بتا دیں تو میں اس پر عمل کرنا شروع کر دوں گا۔
اگر آپ کو میری کسی بات سے تکلیف پہنچی ہو میری طرف سے معذرت قبول فرمائیں۔
 

خواجہ طلحہ

محفلین
بہت سی ایسی عام سی خرابیاں جو کہ ہم میں رچ بس گئی ہیں۔ اور یہ کام مسلسل ہونے کی وجہ احساس بھی ختم ہوچکا ہے۔ ان کے کرنے سے پس پردہ ہمیں کیا نقصان ہوسکتے ہیں ؟ اس بارے میں معلومات کے لیے میرے خیال سے ایک اچھا سلسلہ ہے۔
سپیم یعنی غیر ضروری اشتہاری ای میل بھیجنے والے کے لئے کوئی سزا تجویز کی جائے۔
پہلے یہ بتائیے کہ سپیمرز سے ہمیں کیا کچھ نقصانات پہنچ سکتے ہیں تاکہ سزا تجویز کرنے میں آسانی ہوجائے۔:)
 

عثمان

محفلین
پہلے یہ بتائیے کہ سپیمرز سے ہمیں کیا کچھ نقصانات پہنچ سکتے ہیں تاکہ سزا تجویز کرنے میں آسانی ہوجائے۔:)

کوئی ایسا خاص نقصان تو نہیں۔ لیکن بہرحال یہ کوفت کی وجہ ضرور بنتے ہیں۔ تمام سپیم سپیم باکس میں نہیں جاتے۔۔۔کچھ ان باکس میں بھی آجاتے ہیں۔ شائد ہی کوئی شخص ہو جسے اشتہار بازی کا یہ بھونڈا طریقہ پسند ہو۔ اسے ڈیلیٹ کرنے میں میرا آدھا سیکنڈ ضائع ہوجاتا ہے۔ :rolleyes:
 
کیا کہہ رہے ہو بھائی! جُوتا کلچر پہلے ہی متعارف ہو چکا ہے، اور عالمی میڈیا نے اس کلچر تو اچھی خاصی ہوا دے ڈالی ہے۔ سپیمرز پر اگر آپ یہ بوٹ وغیرہ آزماتے ہیں تو ۔۔۔ یا آپ یہ کچھ اِ آزمانا چاہتے ہیں تو آپ کو کتنے سربراہان سے اجازت لینی پڑے گی، ورنہ لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔

الحذر اے اہلِ جوتا الحذر
 
وہم، کہا جاتا ہے کہ ایک بیماری ہے، اس سے بھی بڑی ایک بیماری ہے جسے حسد کہا جاتا ہے۔
کہنے والے تو یہاں تک فرما گئے کہ حسد ایسا گناہ ہے جو اپنی سزا آپ ہے۔ اگر آپ اس بات سے متفق نہیں تو چلئے حاسدین کے لئے کوئی نرم تر یا سخت تر سزا سنا ڈالئے، مگر اس میں ۔۔۔۔ جی مَیں نہیں میرزا چچا کہتے ہیں کہ کچھ حد چاہئے۔ یاد رہے کہ حد میں سین داخل کر دیا تو آپ بھی حسد کا ۔۔۔۔۔۔
اب سب کچھ کیا ہمی سے کہلوائیے گا؟
 
بھولے بادشاہو،
میں تاں ہیگا ای ٹائپسٹ آں، پنجاں صفحیاں تے تاں انگلیاں وی رواں نہیں ہوندیاں، تاں ای تاں غلطیاں ہوندیاں نیں۔ ویہہ پنجھی صفحے کہندے تے میں من لیندا۔
کیہ خیال اے، ایہ پنج صفحیاں دی سزا تہانوں نہ سنائی جاوے؟ جہڑا بولے ۔۔۔۔
 
توبہ توبہ توبہ توبہ
سارے ان کیتے گناہواں دی توبہ جہڑے پولیس ثابت کرا سکدی اے۔
میرے کچھ بھتیجے بھانجے کچھ مسیر ملیر پولیس وچہ نیں، سرکاری کاروائی نہ وی ہوئی تے ایہ غریب ماریا گیا سمجھو، اٹھونجا سالاں دے بال نوں کُراہ تے نہ پاؤ۔

اک سزا ہے وے، ہر پاکستانی نوں پولیس وچہ بھرتی کر لئو !!!!۔ کیسسسا؟
 
Top