سسرال والوں کا دل کیسا جیتں؟

راجہ صاحب

محفلین
سسرال والوں کا دل کیسا جیتں؟​

اگرآپ بھی سسرال جانے والی ہیں تو اس تحریر کو ضرور پڑھیں

ہر ماں باپ کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے جگر کے ٹکڑے کو کسی اچھی فیملی کسی اچھے لڑکے کے ساتھ منسوب کریںاور جب ایسا ہو جاتا ہے تو ان کا دل دوسرے وسو سوںمیںگھر نے لگتا ہے ۔لخت جگر کی شادی ایک بہت بڑا امتحاں ہے جس میں غم اور خوشی دونوں عنصر موجود ہوتے ہیں ۔والدین بہن بھائی او رسہیلیاں سب اسے آنسووں کی برسات میں رخصت کرتی ہیں ۔اس وقت ان کی زبان پر ایک ہی دعا ہوتی ہے اے اللہ اسے تمام خوشیاں دینا کہ سدا سہاگن رہے اپنے گھر میںخوشحال زندگی بسر کرے ۔سسرال والوں کی آنکھ کا تارا بنی رہے ۔
دعاوں کی سوغات کے ساتھ سسرال جانے والی لڑکی کی ذمے داری بھی بڑھ جاتی ہے ۔اسے خد کو مکمل طور پر بدلنا پڑتا ہے ایک لڑکی اپنے میکے میں اگرخوب شوخ طبیعت کی مالک ہے تو سسرال میں اسے اپنے مزاج کی اس شوخی پر قابو پانا ہوتا ہے ۔ایک خوشحال زندگی کے لے ضروری ہے کہ وہ وقت سے پہلے اندازہ لگالے کہ سسرال والے کسیے ہیں۔
اس گھر کا ماحول کیسا ہے ۔
رہن سہن کیا ہے ۔
کتنے افراد ہیںاور کون کس مزاج کا ہے ۔
شوہر کا مزاج کیسا ہے ۔
اگر سسرال والوں کا مزاج اچھا ہے ۔سب ملنسار ہیں خوب ہنستے ہنساتے ہیں خوش مزاج ہیں تو ہر لڑکی ایسے ماحول میںگزارہ کر سکتی ہے لیکن اگر وہ سب ہر کام ایک حد میں رہ کر کرنے کے عادی ہیںتو لڑکی کو بھی اپنا مزاج تھوڑا تبدیل کر لینا پڑے گا ۔سسرال والے اگر کم گو ہیں تو لڑکی کو بھی اپنی زبان اورمزاج پر قابو رکھنا ہو گا
شوہر کے مزاج میں غصہ ہے تواس وقت نہ تو شو خیاں کر نا چاہیے اور نہ ہی خود اپنا غصہ ظاہر کر نا چاہیے ۔خاموش رہنا ہی ضروری ہے ۔بعد میں جب موڈ خوشگوار ہو جائے تو نہایت نرمی اور پیار سے غصے کی وجہ معلوم کرنا چاہیے ۔
بیوی کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے شوہر پر توجہ دے اوراس کا کہنا مانے فرمانبرادار رہے شوہر جب اول روز سے ہی بیوی کو فرما نبردار پائے گا تو وہ خود بھی وفا دار رہے گا یاد رہے کہ آپ کو صرف شوہر کے ساتھ ہی نہیں رہنا بلکہ اس کے پورے گھر کے ساتھ رہنا ہے ۔ آپ کو نہ صرف شوہر کی پرواہ کریں گی تو باقی گھر والوں سے آپ کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
آپ کو نہ صرف شوہر سے بلکہ اس کے تمام گھر والوں سے بنا کر رکھنے کی ضرورت ہے ۔
شادی کے بعد بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے ۔ماں باپ کے گھر لڑکی بہت آزاد ہوتی ہے ۔اسے فیصلوں میں اسے خود مختاری حاصل ہوتی ہے ۔اپنی مرضی سے کھانا پینا سونا جاگنا ہوتا ہے جب کہ شادی کے بعد ایسا نہیںہوتا اور ہونا بھی نہیںچاہیں ۔جب آپ ایک نئے ماحول میں آئی ہیں توخود کو اس ماحول کا عادی بنانے کے لے بھر پور کوشش کریں ۔بہت سی لڑکیاں شادی کے بعد ہر بات میں سسرال کے لیے یہاں کا لفظ استعمال کرتی ہیں۔مثلا ہمارے یہاںتو یہ نہیں ہوتا یا ہماری امی کے گھر تو سالن دوسرے طریقے سے بنتا ہے ۔میںتویہاں یہی سب دیکھ رہی ہوں ۔سان الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کا سسرال والوںسے غیریت برت رہی ہیں ۔اپنی سسرال کی طرف سے ہر اس تقریب میں شرکت کریںجس میں سسرال والے آ پ کی شمولیت چاہتے ہیں ۔ہر شخص سے خلوص سے ملیں سب کے نام اور رشتے یاد درکھنے کی کوشش کریں سب سے گھل مل جائیں اگر کوئی آپ کی ساس یا نند سے ملنے آتا ہے تو آپ اس کو برا بر کی عزت دیں ۔ساس کی رشتہ دار خوتین سے احترام سے ملیں۔
نندوں کی سہیلیوںسے اپنی سہیلیوں کی طرح ملیں ۔آپ سلام دعااچھے طریقے سے کر کے ان کی خاطر تواضح کا بندوبست کریں۔اس سے آنے والے پر بہت اچھا اثر ہو گا ۔اگر آپ کی سسرال کی طرف سے کوئی تحفہ آپ کو ملتا ہے وہ خوشی خوشی قبول کر یں آپ کو پسند نہ بھی آئے توبھی دینے والے کا شکریہ ادا کریں ۔آپ کو کوئی جوڑا ملا ہے تو اسے استعمال کریںکوئی سجاوٹ کی چیز ہے تواسے اپنے کمرے میں سجائیں ۔اگر کوئی شے آپ کو واقعی پسند آجائے تودل سے تعریف کریں ۔کچھ لڑکیاں ہر معاملے میں اپنی ناپسند گی کا اظہار کرتی ہیں اس طرح ا ن کو صرف برا کہنے والا ہی سمجھ لیا جاتاہے اوراگر واقعی کسی معاملے میں ناپسند گی کا اظہار کریں تو کوئی انہیں اہمیت نہیں دیتا کہ یہ تو ہر وقت یہی بولتی ہے جس پر ان کو برا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری توکوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔
اپنے آپ کو سسرال کے ماحول میںڈھال لینا ہی اچھی لڑکی کا کام ہے ۔عموما خواتین اپنے میکے کی تقرریبات میں تو دل کھول کر خرچ کر نا پسند کرتی ہیں جب کہ سسرال کی تقریب میںواجبی سی دلچسپی کا مظاہرہ کرتی ہیں جس کی وجہ سے شوہر کی نظر میں ان کا مقام بلند نہیںہوپاتا ۔دونوں طرف کے رشتوں میںتوازن کرنا سکھائیں۔
قسمت سے آپ کو اچھی سسرال مل گئی ہے تو اس کی قدر کریں ۔اگر خدا نخواستہ سسرال والے اچھے نہیں توصبر سے کا م لیں۔ہر آئے گے سے ان کی برائی مت سننے والے مزے سے سن کر بات آگ بیاں کر دیتے ہیں سمجھ دار لوگ توکبھی بھی ایسی لڑکیوں کو پسند نہیں کر تے ۔وہ ایسی لڑکیوں کی صحبت سے ا پنی بیٹیوں کو دور رکھتے ہیں ۔
عورت اورمرد دونوں کا ہی یہ فرض ہے کہ مل جل کر نئی زندگی کی ابتدا کریں ۔بیوی شوہر اور سسرال کے دوسرے لوگوں کو موقع ہی نہ دے کہ اس پر کوئی بات آئے کیوں کہ سمجھانے والے کم اور تماشہ دیکھنے والے بہت ہوتے ہیں ۔عزت ہر ایک کی ہوتی ہے اوردونوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے ۔
دونوںمیں سے جو بھی غلطی کو ماننے کی ہمت بھی رکھے ۔یہاں سسرال والوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایک لڑکی کی جو پانا سب کچھ چھوڑ کر آپ کے پاس آتی ہے اسے اکیلا نہ کریں اسے اپنے ماحول میںرچنے بسنے کا موقع دیں غلطی کرے تو بیٹی سمجھ کر اس کی مد د رکریں ۔
یاد رہیایک چپ سو رک ہراتی ہے کچھ پانے کے لے کچھ کھونا ہی پڑتا ہے۔اتنے ڈھیر سارے لوگوں کا پیار پانے کے لے آپ کو اپنے جذبات و احساسات کو تھوڑا سا تھپکنا ہو گا ۔کوئی شک نہیں ہے کہ ایک دن آپ کامیاب ہو جائیں گی
 

شمشاد

لائبریرین
راجہ صاحب بہت اچھا لکھا ہے، اور آپ کی دوسری تحریریں بھی بہت اچھی ہیں، ایک بات پوچھنا ہے کہ کیا یہ تحریریں آپ کی اپنی ہیں؟
 

تیشہ

محفلین
:( یہ شادی تو ناں نہ ہوئی اتنی پابندیاں ،، ایسے جیسے کسی جیل میں جارہی ہو بیٹی ۔ :cool:
 

تیشہ

محفلین
sssss.gif


دل تو سسرال والوں کے مرکر بھی نہیں جیتے جاسکتے ، اللہ جانے یہ کیسے سسرال والے ہوتے ہیں جنکے دل جیت جانے میں ، کوئی بہو کامیاب بھی ہوتی ہو :confused: ، میری جھٹانی جی کو اک مدت ہوگئی ہے ، مار کھاتے ہوئے سب سسرالیوں سے ، اور وہ آجتک مار کھا کر بھی ان سب کی خدمت میں لگی رہتیں ہیں :rolleyes:
اب تو انکی اپنی بیٹیاں جوان ہوچکیں ہیں مگر مار اب بھی جاری و ساری ہے ۔ ۔
دل ہو ساس کا تو بندہ جیتنے کی کوشیش کرے :confused: ۔ مگر پتھر ہی ہوتے ہیں سب ۔
sssss.gif
 

شمشاد

لائبریرین
بالکل صحیح کہا باجو، یہ جو لوگ باتیں کرتے ہیں تو یہ سب کتابی باتیں ہوتی ہیں، ذرا یہ باتیں ساس صاحبہ کے سامنے پڑھ کر تو بتائیں۔
 
راجہ صاحب ایک بہت بڑی ضرورت کو محسوس کرکے واقعی بہت اچھا لکھا ہے۔

آپ سے ایک فرمائش ہے، اگر ممکن ہو تو ایک مضمون “نو آمدہ دلہن کی پذیرائی کیسے کریں” کے موضوع پر بھی لکھیں۔ ( جس کے مخاطب سسرالی ہوں) :)
 

زونی

محفلین
راجہ صاحب ایک بہت بڑی ضرورت کو محسوس کرکے واقعی بہت اچھا لکھا ہے۔

آپ سے ایک فرمائش ہے، اگر ممکن ہو تو ایک مضمون “نو آمدہ دلہن کی پذیرائی کیسے کریں” کے موضوع پر بھی لکھیں۔ ( جس کے مخاطب سسرالی ہوں) :)





بہت اچھی بات کی سعود نے ، سسرال والوں کے دل جیتنا تو اپنی جگہ لیکن میرے خیال سے پہلی ذمہ داری ان لوگوں پہ آتی ھے جہاں لڑکی شادی کے بعد سب چھوڑ چھاڑ کے جا رہی ہوتی ھے ، جیسے ہم کسی بھی نئے مہمان کا خیر مقدم کر کے اس کا دل جیت سکتے ہیں اسی طرح بہو کا خیر مقدم کر کے اچھے تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں اور آنے والی لڑکی سے یہ توقع رکھنا کہ وہ آتے ہی آپ کے رنگ میں رنگی جائے میرے خیال سے غیر دانشمندانہ رویہ ھے :)
 

شمشاد

لائبریرین
شادی سے پہلے ایک لڑکی کو اپنے جسم (فگر) کی بہت فکر تھی، روزانہ ورزش کرنا اور بڑے حساب کتاب سے خوراک کھانا وغیرہ وغیرہ،
شادی کے بعد کچھ عرصہ تو یکسانیت نہ رہی، کچھ ماہ گزر گئے تو انہیں ورزش کرنا یاد آئی۔ وہ صبح اٹھ کر ورزش کر رہی تھی جس میں سر کے بل کھڑا ہونا بھی تھا، ساس نے کہیں دیکھ لیا۔ اس وقت تو کچھ نہ بولیں۔ شام کو ایک عامل کو بلایا کہ دیکھو بہو کو کوئی جن چمٹ گیا ہے، اس کو کوئی تعویذ لکھ دو۔

کیا اب بھی کسی تبصرے کی ضرورت ہے؟
 

زونی

محفلین
شادی سے پہلے ایک لڑکی کو اپنے جسم (فگر) کی بہت فکر تھی، روزانہ ورزش کرنا اور بڑے حساب کتاب سے خوراک کھانا وغیرہ وغیرہ،
شادی کے بعد کچھ عرصہ تو یکسانیت نہ رہی، کچھ ماہ گزر گئے تو انہیں ورزش کرنا یاد آئی۔ وہ صبح اٹھ کر ورزش کر رہی تھی جس میں سر کے بل کھڑا ہونا بھی تھا، ساس نے کہیں دیکھ لیا۔ اس وقت تو کچھ نہ بولیں۔ شام کو ایک عامل کو بلایا کہ دیکھو بہو کو کوئی جن چمٹ گیا ہے، اس کو کوئی تعویذ لکھ دو۔

کیا اب بھی کسی تبصرے کی ضرورت ہے؟




:grin::grin::grin:


شکریہ شمشاد بھائی نادر مشوروں سے نوازنے کیلئے;):grin:
 

سارہ خان

محفلین
شادی سے پہلے ایک لڑکی کو اپنے جسم (فگر) کی بہت فکر تھی، روزانہ ورزش کرنا اور بڑے حساب کتاب سے خوراک کھانا وغیرہ وغیرہ،
شادی کے بعد کچھ عرصہ تو یکسانیت نہ رہی، کچھ ماہ گزر گئے تو انہیں ورزش کرنا یاد آئی۔ وہ صبح اٹھ کر ورزش کر رہی تھی جس میں سر کے بل کھڑا ہونا بھی تھا، ساس نے کہیں دیکھ لیا۔ اس وقت تو کچھ نہ بولیں۔ شام کو ایک عامل کو بلایا کہ دیکھو بہو کو کوئی جن چمٹ گیا ہے، اس کو کوئی تعویذ لکھ دو۔

کیا اب بھی کسی تبصرے کی ضرورت ہے؟

ہاہاہا ۔۔:grin:
یعنی کہ سب سے بڑا جن تو ساس محترمہ خود ہوئیں ۔۔:rolleyes:
 

راجہ صاحب

محفلین
راجہ صاحب بہت اچھا لکھا ہے، اور آپ کی دوسری تحریریں بھی بہت اچھی ہیں، ایک بات پوچھنا ہے کہ کیا یہ تحریریں آپ کی اپنی ہیں؟

جناب یہ سب مختلف اخبارات میگزین و رسائل سے لی گئی ہیں‌
اب ان چیزوں‌ کے کیا رائٹ ہوتے ہیں ان سے ناواقف ہوں :confused:
 

تعبیر

محفلین
:( یہ شادی تو ناں نہ ہوئی اتنی پابندیاں ،، ایسے جیسے کسی جیل میں جارہی ہو بیٹی ۔ :cool:


ہاہاہا
آپکے کمنٹس کمال ہوتے ہیں ۔ :grin:



sssss.gif


، میری جھٹانی جی کو اک مدت ہوگئی ہے ، مار کھاتے ہوئے سب سسرالیوں سے ، اور وہ آجتک مار کھا کر بھی ان سب کی خدمت میں لگی رہتیں ہیں :rolleyes:
اب تو انکی اپنی بیٹیاں جوان ہوچکیں ہیں مگر مار اب بھی جاری و ساری ہے ۔ ۔
دل ہو ساس کا تو بندہ جیتنے کی کوشیش کرے :confused: ۔ مگر پتھر ہی ہوتے ہیں سب ۔


اس سے ذرا میری ملاقات تو کروائیں تاکہ مین بھی ایک دو لگا ہی آؤن۔
مجھے وہ عورتیں بہت بری لگتی ہیں جو چپ چاپ مار کھاتی ہیں اور چوں چاں بھی نہیں کرتیں :mad:
اگر پہلے دن ہی غلط کو غلط کہ دیں تو میرا نہین خیال کہ پھر کسی کی ہمت ہو بات آگے بڑھانے کی۔


شاید یہ رشتہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ سگی خالہ بھی ساس بنے تو وہ پھر خالہ نہیں رہتی
کچھ بہوئیں بھی کم نہین ہوتیں ویسے
میں تو کہتی ہوں کہ ان کی خدمت یہ سوچ کر کرنی چاہیے کہ کل کو ہمیں بھی سا س بننا ہے۔
کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی :grin: جو بویا جاتا ہے وہ ضرور کاٹا جاتا ہے۔
 

جہانزیب

محفلین
sssss.gif


دل تو سسرال والوں کے مرکر بھی نہیں جیتے جاسکتے ، اللہ جانے یہ کیسے سسرال والے ہوتے ہیں جنکے دل جیت جانے میں ، کوئی بہو کامیاب بھی ہوتی ہو :confused: ، میری جھٹانی جی کو اک مدت ہوگئی ہے ، مار کھاتے ہوئے سب سسرالیوں سے ، اور وہ آجتک مار کھا کر بھی ان سب کی خدمت میں لگی رہتیں ہیں :rolleyes:
اب تو انکی اپنی بیٹیاں جوان ہوچکیں ہیں مگر مار اب بھی جاری و ساری ہے ۔ ۔
دل ہو ساس کا تو بندہ جیتنے کی کوشیش کرے :confused: ۔ مگر پتھر ہی ہوتے ہیں سب ۔
sssss.gif
ایسی باتیں‌ کہنے والی سب بہوویں‌پتہ نہیں‌کیوں‌خود جابر قسم کی ساس ہوتی ہیں‌۔
 

شمشاد

لائبریرین
جناب یہ سب مختلف اخبارات میگزین و رسائل سے لی گئی ہیں‌
اب ان چیزوں‌ کے کیا رائٹ ہوتے ہیں ان سے ناواقف ہوں :confused:

راجہ صاحب آپ جب بھی کسی اخبار یا رسالے سے کچھ لکھیں تو اس کا حوالہ بہت ضروری ہے کہ مواد کہاں سے لیا گیا ہے۔ اول تو کاپی رائٹ ایکٹ کے تحت آپ دوسرے کی تحریر اپنے نام سے شائع ہی نہیں کر سکتے۔ برائے مہربانی محتاط رہیے گا۔
 

تیشہ

محفلین
ایسی باتیں‌ کہنے والی سب بہوویں‌پتہ نہیں‌کیوں‌خود جابر قسم کی ساس ہوتی ہیں‌۔




جناب ہم ابھی ساس نہیں ہیں ،، اگر کل کو بن بھی گئیں تو کم سے کم ایسی ظالم ، جابر نہیں بنوں گی کیونکہ
میں اپنے تین عدد دامادوں کی ساس بنوں گی ،، اور بیٹیوں کی مائیں ، اتنی ظالم جابر نہیں ہوا کرتیں ، البتہ بیٹے کی ماں ساس بن جانے کے بعد ایسے ہی جابر نکلا کرتیں ہیں :mad: ،



zzzbbbbnnnn.gif
شوہروں بچاروں کے لئے انکی بیوی ہی کافی ہوا کرتیں ہیں ،اسلئیے بھلے ساس جابر ہو یا نا فرق نہیں پڑتا ، دونوں صورتوں میں خوف تو منڈلاتا ہی ہے ۔
 

تیشہ

محفلین
ہاہاہا
آپکے کمنٹس کمال ہوتے ہیں ۔ :grin:






اس سے ذرا میری ملاقات تو کروائیں تاکہ مین بھی ایک دو لگا ہی آؤن۔
مجھے وہ عورتیں بہت بری لگتی ہیں جو چپ چاپ مار کھاتی ہیں اور چوں چاں بھی نہیں کرتیں :mad:
اگر پہلے دن ہی غلط کو غلط کہ دیں تو میرا نہین خیال کہ پھر کسی کی ہمت ہو بات آگے بڑھانے کی۔


شاید یہ رشتہ ہی ایسا ہوتا ہے کہ کہا جاتا ہے کہ سگی خالہ بھی ساس بنے تو وہ پھر خالہ نہیں رہتی
کچھ بہوئیں بھی کم نہین ہوتیں ویسے
میں تو کہتی ہوں کہ ان کی خدمت یہ سوچ کر کرنی چاہیے کہ کل کو ہمیں بھی سا س بننا ہے۔
کیونکہ ساس بھی کبھی بہو تھی :grin: جو بویا جاتا ہے وہ ضرور کاٹا جاتا ہے۔




تعبیر میری جھٹانی اور نند وٹے سٹے کی ہیں ،، اسی لئیے میری جھٹانی مار کھا کر بھی چپ چاپ بسر کرلیتی ہیں جبکہ میری نند اپنے گھر خوش باش بھرپور زندگی گزار رہی ہے ۔ میاں انکا ڈاکٹر ہے (جٹھانی کا بھائی )
اور وہ جھٹانی دو بھائیوں کی اکلوتی لاڈلی بہن ہیں :( ، اور بس بچاری نے اپنی ساری زندگی ایسے ہی میرے ساس ، ،، سسر ، ۔ ۔ اور نند کے ساتھ ساتھ اپنے شوہر سے بھی مار کھاتے کھاتے گزار دی ۔
جبکہ میرے پر ہاتھ اٹھانا تو دورُ کی بات ،، کوئی برا بھی نا بول سکتا کہ میرے گھر کی دہشت ہی بہت رہی
zzzbbbbnnnn.gif
کہ بڑے گھر سے آئی ہے ۔
جب میری ساس ، جھٹانی کو مارتیں ہیں تو سارے آس پڑوس کے محلے کے سب اکھٹے ہوجاتے ہیں اپنی اپنی چھتوں پر ، ،۔۔ تماشہ دیکھنے کو
zzzbbbbnnnn.gif

مجھے بھی شروع شروع میں ایسے ہی غصہ آتا تھا کہ مار کھانے کے باوجود بھی جھٹانی اس گھر سے نکل کیوں نہیں جاتیں یا آگے سے بولتی کیوں نہیں :( میں نے کئی بار کہا آپکی جگہ میں ہوتی تو سب کے سر پھاڑ کر رکھ دوں ، مگر وہ اتنے صبر و حوصلے والی ہیں قسم سے اتنی مار کھا کر بھی کہا کرتیں تھیں کہ شازیہ کیا فائدہ رہنا تو ہمیں اسی گھر میں ہے ناں ، اب یہی ماں باپ ہیں ہمارے ۔ ۔ اور میں انکا منہ دیکھتی رہ جاتی تھی ، اور ساس کی ہر سویر انکی مار پٹائی سے شروع ہوا کرتی ، رات سوتے تک لڑائی ، گالیا ں گلوچ ، جھٹانی کے منہ پر اسکے ماں باپ کو برا بھلا کہا جاتا ،، :( اور میں نے انہی جھگڑوں سے تنگ آکر اپنا کمرہ ان سب سے بہت دور کرلیا
zzzbbbbnnnn.gif
جب لڑتے مجھے آواز نا آیا کرتی ۔
اور بچاری جٹھانی اب جوان بیٹیوں کی ماں ہے اور آج بھی انکے ساتھ وہی سلوک ہے جو آج سے سولہ سال پہلے میں دیکھا کرتی تھی ۔
IMG
 

شمشاد

لائبریرین
ظالم کی بھی ایک ہی کہی آپ نے سعود بھائی، انڈیا پاکستان میں تو بہو کو زندہ جلا دیتے ہیں کہ جہیز کم لائی۔
 
Top