سعودیہ سے غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی

یوسف-2

محفلین
story23.gif
 

عسکری

معطل
یا حبیبی اپنے اپنے گھر جاؤ :p جن کے تیل کے کنویں تھے اب ان کے موت کے کنویں آ بچے ہیں :laughing:
 

ساجد

محفلین
سعودیہ میں ہمیشہ ہی سے کفیل سے باہر کام کرنا غیر قانونی ہے اور جو لوگ کفیل سے بھاگ کر یا اس سے مہینے کا بھتہ طے کر کے باہر کام کرتے ہیں انہیں غیر قانونی ورکر کہا جاتا ہے اور دوسری قسم ہے غیر قانونی مقیمین کی جو عمرہ یا حج پر جا کر وہیں غائب ہو جاتے ہیں اور چھپ چھپا کر کام کرتے ہیں۔ ایسے افراد اگر بیمار ہو جائیں تو بہت عبرتناک انجام سے دوچار ہوتے ہیں کیونکہ ان کے آجر بھی قانون کے ڈر سے انہیں ہسپتال نہیں لے جاتے ۔ مؤخر الذکر قسم میں تو سعودیہ میں جا کر روپوش ہونے والوں کو سو فیصد قصور ہوتا ہے لیکن اول الذکر میں زمرے میں کفیل سے ہٹ کر کام کرنے کی بہت ساری وجوہات ہوتی ہیں جن میں سعودی اور غیر ملکی برابر کی قانون شکنی کرتے ہیں لیکن مسئلہ اس وقت خراب ہوتا ہے جب سعودی حکومت ایسی چھانٹیاں کرتے وقت سعودیوں پر پکڑ نہیں کرتی بلکہ ہر سال دو سال بعد غیر ملکیوں کے خلاف آپریشن کر کے شتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کر لیتی ہے جبکہ یہ سلسلہ اس وقت تک تھمنے والا نہیں جب تک غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ سعودی افراد کے فراڈ اور قانون شکنی پر کارروائی نہ کی جائے۔ گو کہ اچھے کفیل بھی ہیں لیکن سعودی کفیلوں کی اکثریت پرلے درجہ کی بد معاملہ اور ظالم ہے۔ یہ لوگ غیر ملکیوں کو انسان کم ہی سمجھتے ہیں اور خاص طور پر خواتین کے ساتھ ظلم اور جنسی زیادتیوں کے مرتکب ہوتے رہتے ہیں لیکن قوانین کی آڑھ لے کر بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ ایک غریب الوطن جو کہ وہاں کے ماحول اور زبان سے شناسا نہیں ہوتا اور خاص طور پر مسلم ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ مذہبی عقیدت رکھتا ہے ، ان کے ظلم کا بہ آسانی نشانہ بن جاتا ہے۔
 

ساجد

محفلین
روزنامہ امت کے رپورٹر کو خبر پر تحقیق کرنا چاہئے کیونکہ سعودی عرب میں ملائشین کہیں بھی غیر قانونی قیام نہیں کرتے ۔ وہ تو ویسے ہی سعودیہ میں نہایت قلیل تعداد میں ہیں اور کام بھی کرتے ہیں تو قانونی طور پر اور اچھے عہدوں پر۔ شاید کوئی ایک آدھ کیس ایسا ہو جہاں کوئی ملائشین کسی وجہ سے سعودیہ میں روپوش ہو یا غیر قانونی کام طور پر کام کرتا ہو۔ ہاں البتہ انڈو نیشی کافی تعداد میں ہیں اور ان کی خواتین کے ساتھ اکثر سعودیوں کا رویہ انتہائی غیر انسانی ہوتا ہے۔
 
روزنامہ امت کے رپورٹر کو خبر پر تحقیق کرنا چاہئے کیونکہ سعودی عرب میں ملائشین کہیں بھی غیر قانونی قیام نہیں کرتے ۔ وہ تو ویسے ہی سعودیہ میں نہایت قلیل تعداد میں ہیں اور کام بھی کرتے ہیں تو قانونی طور پر اور اچھے عہدوں پر۔ شاید کوئی ایک آدھ کیس ایسا ہو جہاں کوئی ملائشین کسی وجہ سے سعودیہ میں روپوش ہو یا غیر قانونی کام طور پر کام کرتا ہو۔ ہاں البتہ انڈو نیشی کافی تعداد میں ہیں اور ان کی خواتین کے ساتھ اکثر سعودیوں کا رویہ انتہائی غیر انسانی ہوتا ہے۔

میرا خیال ہے کہ اس مرتبہ غیر قانونی اجر اور اجیر دونوں قانون کی پکڑ میں ائیں گے۔
 
پاکستانی سفیر کے حالیہ بیان کے مطابق ان تیس ہزار پاکستانیوں کے لیے کفیل ڈھونڈنے کا کام جارہی ہے جو اپنے لیے نیا کفیل چاہتے ہیں۔ امید ہے کہ ان کا معاملہ بھی حل ہوجائےگا۔
ابھی کچھ دن پہلے جدہ قونصلیٹ جانے کا اتفاق ہوا تو پتہ چلا کہ وہاں تیزی سے کام ہورہا ہے کہ ان پاکستانیوں کے لیے نیا کفیل تلاش کرکے ان کو قانونی تحفظ دیا جائے۔ امید ہے کہ پاکستانی جولائی 3 سے پہلے قانونی تحفظ حاصل کرلیں گے۔
جو لوگ غیر قانونی مقیم تھے جیسے عمرہ و حج کے ویزے پر انھیں واپس جانا ہی پڑےگا۔ اس میں زیادہ غلطی خود ان افراد کی ہے۔ یہ بات ماننا پڑے گی کی جتنی بڑی تعداد پاکستانیوں کی یہاں مقیم ہے شاید ہی دنیا کے کسی اور ملک میں ہو۔ یہ ملک پاکستانیوں کا دوسرا وطن ہے۔
 
ہاں البتہ انڈو نیشی کافی تعداد میں ہیں اور ان کی خواتین کے ساتھ اکثر سعودیوں کا رویہ انتہائی غیر انسانی ہوتا ہے۔

عموما یہ بات کی جاتی ہے کہ سعودیہ میں غیرملکی افراد کے ساتھ معاملہ غیر انسانی ہوتا ہے۔ یہ بہت زیادہ درست رائے نہیں۔ یہ ممکن ہے کہ بعض اوقات یہ ہوتا ہے مگر خود پاکستان میں مزدوروں اور مزارعوں کے ساتھ کونسا انسانی سلوک ہوتا ہے۔ پچھلے دن میں ایک سوڈانی اور ایک پاکستانی دوست کے ساتھ بات کررہا تھا۔ سوڈانی کہنے لگا کہ سعودی یہاں غیر ملکیوں سے اچھا سلوک نہیں کرتے خاص طور پر سیاہ فام اور غیر عرب لوگوں سے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ فرض کرو کہ سوڈان میں اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی کام کرنے پہنچ جائیں تو ان کے ساتھ سوڈانی کیا سلوک کریں گے۔ کہنے لگا اس سے کہیں زیادہ برا جیسا یہ سعودی یہاں کرتےہیں۔

یہی سوال پاکستانیوں سے ہے۔ فرض کریں کہ بنگالی، برمی، نیپالی، اور افغانی اور سوڈانی اور اس جیسے بہت سے ممالک سے لوگ پاکستان لاکھوں کی تعداد میں اجائیں تو پاکستانی ان کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ افغانیوں کی مثال سامنے رکھیں اور پھر جواب دیں
 

ساجد

محفلین
عموما یہ بات کی جاتی ہے کہ سعودیہ میں غیرملکی افراد کے ساتھ معاملہ غیر انسانی ہوتا ہے۔ یہ بہت زیادہ درست رائے نہیں۔ یہ ممکن ہے کہ بعض اوقات یہ ہوتا ہے مگر خود پاکستان میں مزدوروں اور مزارعوں کے ساتھ کونسا انسانی سلوک ہوتا ہے۔ پچھلے دن میں ایک سوڈانی اور ایک پاکستانی دوست کے ساتھ بات کررہا تھا۔ سوڈانی کہنے لگا کہ سعودی یہاں غیر ملکیوں سے اچھا سلوک نہیں کرتے خاص طور پر سیاہ فام اور غیر عرب لوگوں سے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ فرض کرو کہ سوڈان میں اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی کام کرنے پہنچ جائیں تو ان کے ساتھ سوڈانی کیا سلوک کریں گے۔ کہنے لگا اس سے کہیں زیادہ برا جیسا یہ سعودی یہاں کرتےہیں۔

یہی سوال پاکستانیوں سے ہے۔ فرض کریں کہ بنگالی، برمی، نیپالی، اور افغانی اور سوڈانی اور اس جیسے بہت سے ممالک سے لوگ پاکستان لاکھوں کی تعداد میں اجائیں تو پاکستانی ان کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ افغانیوں کی مثال سامنے رکھیں اور پھر جواب دیں
آپ نے اگر کان پکڑنا ہی ہو تو سیدھا ہاتھ اس تک کیوں نہیں لے جاتے سر کے پیچھے سے بازو گھمانے کی کیا ضرورت ہے؟۔ بات صرف یہ ہے کہ سعودیوں میں سے اکثر غیر ملکی خواتین سے بد سلوکی کرتے ہیں تو اسے سیدھا سیدھا تسلیم کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئےادھر اُدھر کے ممکنات و ناممکنات کو بیچ میں لانے کی کیا ضرورت پیش آ گئی۔
 
آپ نے اگر کان پکڑنا ہی ہو تو سیدھا ہاتھ اس تک کیوں نہیں لے جاتے سر کے پیچھے سے بازو گھمانے کی کیا ضرورت ہے؟۔ بات صرف یہ ہے کہ سعودیوں میں سے اکثر غیر ملکی خواتین سے بد سلوکی کرتے ہیں تو اسے سیدھا سیدھا تسلیم کرنے میں کیا امر مانع ہے؟ اس حقیقت کو تسلیم کرنے کے لئےادھر اُدھر کے ممکنات و ناممکنات کو بیچ میں لانے کی کیا ضرورت پیش آ گئی۔

پروپیگینڈا زیادہ ہے حقیقت کم ہے
مگر بہرحال یہ ہر جگہ موجود ہے۔ پاکستان میں تو خواتین کو گروی تک رکھا جاتا ہے گاوں دیہات میں
 

ساجد

محفلین
پروپیگینڈا زیادہ ہے حقیقت کم ہے
مگر بہرحال یہ ہر جگہ موجود ہے۔ پاکستان میں تو خواتین کو گروی تک رکھا جاتا ہے گاوں دیہات میں
پھر وہی روش کہ فلاں جگہ کیا ہو رہا ہے اور فلاں جگہ کیا ہو سکتا ہے۔
جناب عالی جس جگہ اور معاشرہ کی بات ہو رہی ہے وہاں تک رہنے سے ہم بات کو بہتر انداز میں نہیں سمجھ سکتے ؟
ویسے مجھے یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ سعودیہ کے بارے میں کتنا پروپیگنڈہ ہے اور کتنی حقیقت ؛اور دیگر دنیا کے ممالک بھی تعداد اور قیام کے لحاظ سے میں نے آپ سے زیادہ گھوم پھر رکھے ہیں اور جہاں بھی رہا وہاں کے معاشرے کا بہت گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔
آپ میرے صبر کو مت آزمائیں جو میں آپ جیسے بعض دوستوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کفیل سسٹم رکھنے والے معاشروں کے بارے میں کئے ہوئے ہوں۔ یہ سسٹم انسانی غلامی کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے جو سرا سر غیر اسلامی ہے۔
 
یہ سسٹم انسانی غلامی کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے جو سرا سر غیر اسلامی ہے۔
درست بات ہے۔ پاکستانیوں کی بڑی تعداد اگر سعودیہ والوں کی حمایت بھی کرتی ہے تو اسکی وجہ صرف یہی ہے کہ انکے روزگار لگے ہوئے ہیں وہاں، اور دوسرا بڑا فیکٹر ہے کہ مکے مدینے کی قربت کے صدقے ان سعودیوں کی بدسلوکیاں اور ناانصافیاں بھی برداشت کرلی جاتی ہیں۔۔ورنہ وہاں جو کچھ یہ سعودی لوگ کرتے ہیں وہ کوئی قابلِ فخر بات نہیں۔۔۔لیکن انکی بے جا حمایت کرنے والوں کو یہ بات سمجھ نہیں آسکتی کیونکہ:
شیاطینِ ملوکیت کی آنکھوں میں ہے وہ جادو
کہ خود نخچیر کے دل میں ہو پیدا ذوقِ نخچیری
 
پھر وہی روش کہ فلاں جگہ کیا ہو رہا ہے اور فلاں جگہ کیا ہو سکتا ہے۔
جناب عالی جس جگہ اور معاشرہ کی بات ہو رہی ہے وہاں تک رہنے سے ہم بات کو بہتر انداز میں نہیں سمجھ سکتے ؟
ویسے مجھے یہ سمجھانے کی ضرورت نہیں کہ سعودیہ کے بارے میں کتنا پروپیگنڈہ ہے اور کتنی حقیقت ؛اور دیگر دنیا کے ممالک بھی تعداد اور قیام کے لحاظ سے میں نے آپ سے زیادہ گھوم پھر رکھے ہیں اور جہاں بھی رہا وہاں کے معاشرے کا بہت گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔
آپ میرے صبر کو مت آزمائیں جو میں آپ جیسے بعض دوستوں کا لحاظ رکھتے ہوئے کفیل سسٹم رکھنے والے معاشروں کے بارے میں کئے ہوئے ہوں۔ یہ سسٹم انسانی غلامی کی ایک ترقی یافتہ شکل ہے جو سرا سر غیر اسلامی ہے۔

کفیل سسٹم سے میں بھی متفق نہیں۔
دنیا کے کتنے ممالک گھومے ہیں۔ اور یہ گمان کیوں ہے کہ مجھ سے زیادہ گھومیں ہیں؟
 

یوسف-2

محفلین
کفیل سسٹم سے میں بھی متفق نہیں۔
دنیا کے کتنے ممالک گھومے ہیں۔ اور یہ گمان کیوں ہے کہ مجھ سے زیادہ گھومیں ہیں؟

ساجد بھائی! آج خان صاحب کو بتلا ہی دیں کہ آپ کس کس ملک میں اور کتنے کتنے عرصہ تلک مقیم رہے ہیں اور اس دوران وہاں کیا کیا فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ تاکہ یہ آئندہ کبھی اس ”خوش گمانی“ میں نہ رہیں کہ یہ آپ سے بڑے سیاح اور دنیا کے بارے میں آپ سے زیادہ باخبر ہیں :)

؛اور دیگر دنیا کے ممالک بھی تعداد اور قیام کے لحاظ سے میں نے آپ سے زیادہ گھوم پھر رکھے ہیں اور جہاں بھی رہا وہاں کے معاشرے کا بہت گہرائی سے مطالعہ کیا ہے۔
 

عسکری

معطل
ساجد بھائی! آج خان صاحب کو بتلا ہی دیں کہ آپ کس کس ملک میں اور کتنے کتنے عرصہ تلک مقیم رہے ہیں اور اس دوران وہاں کیا کیا فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ تاکہ یہ آئندہ کبھی اس ”خوش گمانی“ میں نہ رہیں کہ یہ آپ سے بڑے سیاح اور دنیا کے بارے میں آپ سے زیادہ باخبر ہیں :)
مطلب اب پاسپورٹ پر ویزا جنگ ہو گی اس طرح تو ہمارے جیسے جہاز کے کنڈیکٹر جیت جائیں گے :grin:
 
ساجد بھائی! آج خان صاحب کو بتلا ہی دیں کہ آپ کس کس ملک میں اور کتنے کتنے عرصہ تلک مقیم رہے ہیں اور اس دوران وہاں کیا کیا فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ تاکہ یہ آئندہ کبھی اس ”خوش گمانی“ میں نہ رہیں کہ یہ آپ سے بڑے سیاح اور دنیا کے بارے میں آپ سے زیادہ باخبر ہیں :)

میں کسی خوش گمانی میں مبتلا نہیں
 

عسکری

معطل
اچھا جی :p

میں کسی خوش گمانی میں مبتلا نہیں


یہ آپکا پیغام آپ نے نیند میں لکھا تھا ؟
کفیل سسٹم سے میں بھی متفق نہیں۔
دنیا کے کتنے ممالک گھومے ہیں۔ اور یہ گمان کیوں ہے کہ مجھ سے زیادہ گھومیں ہیں؟
 

نایاب

لائبریرین
جس تن لاگی وہ تن جانے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کنویں کے مینڈک کیا جانیں کہ کنویں سے باہر چار موسم بتاتے کیا گزرتی ہے ۔
اک چھلانگ ماری کنویں سے باہر ۔۔۔۔۔۔۔۔ واہ موسم بہت پیارہ ہے ۔
دوسری چھلانگ واپس کنویں میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پانی بہت ٹھنڈا ہے ۔
کنویں سے دور رہتے زندگی گزرے تو دور بجنے والے ڈھول اپنی حقیقت کھول دیتے ہیں ۔
کبھی کسی کو یہ سننے کا اتفاق ہوا ہے کہ
ماں مر گئی تو کیا ہوا " امراللہ "
اب عمرہ کرے گا پیسے لگیں گے ۔ چل میرے گھر کے سات چکر کاٹ لے ۔ اور یقین رکھ تیرا عمرہ ہوگیا ۔
۔۔۔۔۔
 
Top