سعودی عرب میں گاڑی چلاتی دو خواتین پکڑی گئیں

محب اردو

محفلین
اگر آپ کو زحمت نہ ہو تو اس حدیث یا احادیث رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو شریک محفل کریں جو ً محرم کے بغیر سفر کو حرام قرار دیتی ہے تاکہ ہم بھی استفادہ کر سکیں۔۔۔
بے شک قرآن اور حدیث مٰیں اس حوالے سے کوئی فرق نہیں کو ہر ایک کی حرام کردہ چیز حرام ہی ہے۔
جی ملاحظہ فرمائیے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم»، فقال رجل: يا رسول الله إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا، وامرأتي تريد الحج، فقال: «اخرج معها» ( صحیح البخاری رقم الحدیث 1862 )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ حضور کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ ’’ کوئی بھی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور نہ ہی محرم کی عدم موجودگی میں کوئی اور آدمی اس کے پاس آئے ایک آدمی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول میں فلاں فلاں جنگی لشکر میں شرکت کرنا چاہتا ہوں جبکہ میری بیوی حج کرنا چاہتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم بھی اس کے ساتھ جاؤ ’’۔
 

قیصرانی

لائبریرین
جی ملاحظہ فرمائیے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم»، فقال رجل: يا رسول الله إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا، وامرأتي تريد الحج، فقال: «اخرج معها» ( صحیح البخاری رقم الحدیث 1862 )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ حضور کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ ’’ کوئی بھی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور نہ ہی محرم کی عدم موجودگی میں کوئی اور آدمی اس کے پاس آئے ایک آدمی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول میں فلاں فلاں جنگی لشکر میں شرکت کرنا چاہتا ہوں جبکہ میری بیوی حج کرنا چاہتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم بھی اس کے ساتھ جاؤ ’’۔
یہ احادیث میں فلاں فلاں لشکر جیسے مبہم الفاظ کہاں سے آ گئے جناب؟ اس وقت تو محض جہاد اور غزوات یا سرایہ ہوتی تھیں، جنگی لشکر کی اصطلاح کہاں سے؟
 

محب اردو

محفلین
یہ احادیث میں فلاں فلاں لشکر جیسے مبہم الفاظ کہاں سے آ گئے جناب؟ اس وقت تو محض جہاد اور غزوات یا سرایہ ہوتی تھیں، جنگی لشکر کی اصطلاح کہاں سے؟
حدیث کے الفاظ ’’ فی جیش کذا و کذا ‘‘ ہیں اس کا معنی کسی عربی دان سے پوچھ لیں ۔ اگر نہیں پوچھنا چاہتے تو ’’ جنگی لشکر ‘‘ کی جگہ پر ’’ غزوہ یا سریہ ‘‘ کا لفظ رکھ لیں ۔
جیسے بھی ہوں ہمارے نزدیک جو محل بحث ہے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
یا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ حدیث سے مراد وہ نہیں جو میرے پیش کردہ ترجمہ سے ظاہر ہورہی ہے تو کسی اور سے پوچھ لیں شاید حسینی صاحب جانتے ہوں ان سے استفسار کرلیں ۔
 

قیصرانی

لائبریرین
حدیث کے الفاظ ’’ فی جیش کذا و کذا ‘‘ ہیں اس کا معنی کسی عربی دان سے پوچھ لیں ۔ اگر نہیں پوچھنا چاہتے تو ’’ جنگی لشکر ‘‘ کی جگہ پر ’’ غزوہ یا سریہ ‘‘ کا لفظ رکھ لیں ۔
جیسے بھی ہوں ہمارے نزدیک جو محل بحث ہے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔
یا اگر آپ سمجھتے ہیں کہ حدیث سے مراد وہ نہیں جو میرے پیش کردہ ترجمہ سے ظاہر ہورہی ہے تو کسی اور سے پوچھ لیں شاید حسینی صاحب جانتے ہوں ان سے استفسار کرلیں ۔
دیکھئے بھائی، اللہ کے رسول ص نے خود غزوات یا سرایہ روانہ کی تھیں۔ حدیث میں فلاں فلاں کے لفظ کیسے ممکن ہیں؟
 

حسینی

محفلین
جی ملاحظہ فرمائیے :
عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «لا تسافر المرأة إلا مع ذي محرم، ولا يدخل عليها رجل إلا ومعها محرم»، فقال رجل: يا رسول الله إني أريد أن أخرج في جيش كذا وكذا، وامرأتي تريد الحج، فقال: «اخرج معها» ( صحیح البخاری رقم الحدیث 1862 )
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ حضور کا ارشاد نقل فرماتے ہیں کہ ’’ کوئی بھی عورت محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور نہ ہی محرم کی عدم موجودگی میں کوئی اور آدمی اس کے پاس آئے ایک آدمی نے سوال کیا اے اللہ کے رسول میں فلاں فلاں جنگی لشکر میں شرکت کرنا چاہتا ہوں جبکہ میری بیوی حج کرنا چاہتی ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تم بھی اس کے ساتھ جاؤ ’’۔

آپ کی اس حدیث کے بعد میں نے بھی مکتبہ شاملہ میں ایک سرچ مارا ہے۔۔۔
نتیجہ کچھ یوں ہے۔ کہ بعض احادیث میں دو دن کے سفر کی شرط ہے کہ عورت اگر دو دن کا سفر کرے گی تو محرم کی شرط ہو گی۔
جبکہ بعض میں تین راتوں کا بیان ہے، یا تین دنوں کا بیان ہے
اور بعض میں ایک دن اور ایک رات کی بات کی گئی ہے۔ اور بعض میں ایک دن کی شرط ہے۔
لہذا ان قیود کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ مختصر دورانیے کا سفر کہ جس میں نماز اور روزہ بھی قصر نہیں ہے اس میں محرم کی شرط نہیں۔ واللہ اعلم
صحیح بخاری حدیث 1036:
( لا تسافر المرأة ثلاثة أيام إلا مع ذي محرم )
تین دن کی شرط ہے۔
حدیث 1038 میں ایک رات اور ایک دن کی بات کی گئی ہے:
( لا يحل لأمرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تسافر مسيرة يوم وليلة ليس معها حرمة )
حدیث 1765 میں دو دن کے مسافت کی بات کی گئی ہے:
أن لاتسافر امرأة مسيرة يومين ليس معها زوجها أو ذو محرم
جبکہ اگر صحیح مسلم پر نگاہ کی جائے تو
حدیث 2381 اور 2384 میں تین دن کی شرط لگائی گئی ہے:
رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثًا إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ
حدیث 2382 میں تین رات کی مسافت کی بات کی گئی ہے:
لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ
حدیث 2383 میں دو دن کا سفر کرنے پر محرم کی شرط لگائی گئی ہے:
لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ يَوْمَيْنِ مِنْ الدَّهْرِ إِلَّا وَمَعَهَا ذُو مَحْرَمٍ مِنْهَا أَوْ زَوْجُهَا
حدیث 2385 میں تین رات سے زیادہ کے سفر پر محرم کی شرط ہے
لَا تُسَافِرْ امْرَأَةٌ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ
جبکہ حدیث 2386 میں ایک رات اور حدیث 2387 میں ایک دن کی مسافت کی بات کی گئی ہے:
لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ مُسْلِمَةٍ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ لَيْلَةٍ إِلَّا وَمَعَهَا رَجُلٌ ذُو حُرْمَةٍ مِنْهَا
حدیث 2388 میں ایک دن اور ایک رات کی شرط لگائ گئی ہے:
لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ تُسَافِرُ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ عَلَيْهَا

بہر حال ان ساری احادیث میں عورت کا بغیر محرم کے مطلق سفر سے منع نہیں ہے بلکہ ایک خاص مسافت کی بات کی گئ ہے۔ بعض شارحین کے مطابق یہ قصر کی مسافت ہے۔ اور جن میں مطلق منع آیا ہے وہ حج کے سفر کے حوالے سے ہے۔
لہذا ان احادیث کے جمع کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ عورت اگر لمبے سفر پر جانا چاہتی ہو جو حد شرعی(مسافت قصر) سے زیادہ پر مشتمل ہو تو اس پر محرم کے ساتھ ہونے کی قید ہوگی ورنہ ایسی کوئی قید نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم۔
 

محب اردو

محفلین
لہذا ان احادیث کے جمع کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ عورت اگر لمبے سفر پر جانا چاہتی ہو جو حد شرعی(مسافت قصر) سے زیادہ پر مشتمل ہو تو اس پر محرم کے ساتھ ہونے کی قید ہوگی ورنہ ایسی کوئی قید نہیں ہوگی۔ واللہ اعلم۔
شکریہ ۔
اس بات کی وضاحت پہلے بھی اسی ’’ لڑی ‘‘ کے تحت گزر چکی ہے ۔
 

حسینی

محفلین
شکریہ ۔
اس بات کی وضاحت پہلے بھی اسی ’’ لڑی ‘‘ کے تحت گزر چکی ہے ۔

تو گویا آپ مانتے ہیں کہ عورت کو عام روزانہ کے سفر کرنے پر محرم ساتھ رکھنے کی شرط نہیں ہے۔
لیکن لمبے سفرپر جیسے حج ہے ، وہاں محرم کی شرط ہے۔
 

محب اردو

محفلین
تو گویا آپ مانتے ہیں کہ عورت کو عام روزانہ کے سفر کرنے پر محرم ساتھ رکھنے کی شرط نہیں ہے۔
لیکن لمبے سفرپر جیسے حج ہے ، وہاں محرم کی شرط ہے۔
ظاہر تو یہی محسوس ہوتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
اس سلسلے میں علماء کے فتاوی جات سے رہنمائی لی جاسکتی ہے ۔
 

محب اردو

محفلین
یاد رہے کہ یہ سفر کی بات ہو رہی ہے۔ اپنے محلے یا شہر میں نکلنے کی نہیں
آپ کی بات بالکل درست ہے ۔
لیکن یہ مسائل کے قرآن وحدیث میں کیا رہنمائی ہے ؟ علماء کے اس سلسلے میں ارشادات کیا ہیں ؟ سفر کیا ہے کیا نہیں ہے ؟
ممکن ہے علماء کا اس سلسلے میں اختلاف ہو ۔
لیکن یہ سب باتیں تو اس وقت آتی ہیں جب ہم ذہنی طور پر اسلامی احکامات پر عمل کرنے کے لیےتیار ہوجائیں اور پھر ان کے بارے میں معلومات کے لیے کوشش کریں ۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
سوری ماہی ڈرائیونگ کے معاملے میں آئی ڈاؤنٹ انڈرسٹینڈ کہ عورتیں ایسا کیا کرتیں ہیں جو مرد نہیں کرتے۔۔
ویسے بھی اسلام میں اتنی سختی ہے نہیں جتنی بتائی جاتی ہے
اکیلے گھر سے باہر چلے جانا، بغیر کسی محرم کے اور بلا ضرورت۔
سب کی نہیں کچھ کی بات کر رہی ہوں۔
 

ماہی احمد

لائبریرین
ایک بات جو میں کہنا چاہوں گی حضورِ پاک نے عورت کا بلا ضرورت گھر سے باہر نکلنا ناپسند فرمایا ہے اور اس کے گھر میں رہنے کو ہی اس کا جہاد کہا ہے۔ حدیث میں ڈھونڈ رہی ہوں ملے گی تو شریک کروں گی :)
 
Top