السلام علیکم
عارف کریم کے لئے اس پر تجربہ کرنا مشکل ہے کیونکہ اگر اسے وہاں جانا ہوا تو وزٹ یا حج و عمرہ کا محدود مدت تک کا ویزہ ہو گا اور یہ اسی مدت سے پہلے واپس چلا جائے گا۔
اکثریت حج و عمرہ وہ وہاں سلپ ہونے والوں کی ہوتی ہے جو کبھی کہیں پکڑے جائیں تو انہیں آؤٹ جیل میں رکھا جاتا ہے۔ یا ویزہ کس کا اور کام کہیں اور کر رہا ہو تو تفشیش کے دوران کہیں بھی کیسے بھی پکڑے جائیں، جرائم پیشہ پر تو انہیں سزا پوری کرنے کے بعد ہی خارج کیا جاتا ہے۔ ویزہ کفالت اور جرائم پیشہ حضرات کی مکمل ذمہ داری حکومت پاکستان کی ہوتی ہے جو نئے ویزہ پر پروٹیکٹر کی مد میں ایک بھاری فیس ان سے حاصل کرتی ہے جو کہ ورکرز کی انشورنس ہوتی ہے مگر اس پر حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری سے فیل ہے جس وجہ سے وہاں لوگ ان کی راہ تکتے رہتے انتظار میں ہی رہتے ہیں۔
حج و عمرہ پر سلپ ہونے والے جب پکڑے جاتے ہیں تو ان کو ایک ٹکٹ کی ضرورت ہوتی ہے جو اگر حکومت پاکستان چاہے تو انہیں ادا کر کے واپس لا سکتی ہے مگر وہ بھی اس انتظار میں رہتی ہے کہ سعودی حکومت ہی خیرات میں انہیں واپس لوٹا دے، اس پر بھی اگر کہیں کسی بحری جہاز پر لانے کا بندوبست کیا جاتا ہے تو پاکستان پہنچ کر ان کے گھر والوں سے سفری اخراجات لے کر ہی انہیں ریلیز کیا جاتا ہے۔
یہاں بھی کچھ لوگ چالاقی کرنے سے باز نہیں آتے کہ پرانے گئے تھے جب فنگر پرنٹس نہیں ہوتے تھے اور کہتے ہیں کہ لانچ پر آئے تھے اور غلط نام سے کوشش کرتے ہیں کہ آؤٹ پاس بنوا لیں تاکہ پرانا نام دوبارہ استعمال میں لا کر ویزہ خرید کر واپس چلے جائیں گے، جس پر آؤٹ پاس پر کچھ اصول کے مطابق مشکل کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور کچھ اسے ہی ۔۔۔۔۔۔۔ حاصل کر لتیے ہیں لیکن ان کو پاکستان پہنچ کر ان کے گھر والوں کو ائرپورٹ بلوایا جاتا ہے سیکورٹی ریزن ہے کہ کہیں کسی قریبی ملک کا تو نہیں۔
والسلام