قیصرانی
لائبریرین
پیارے دوستو، جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ میں گزشتہ دنوں مختلف ممالک کے دورے پر نکلا ہوا تھا۔ تو اس سلسلے میں میں نے ایک دن ایمسٹرڈیم، ہالینڈ میں گزارا۔ ایک رات لندن باجی کے پاس، ایک دن اور ایک رات دوحہ، قطر اور پھر پانچ چھ دن بنگلہ دیش اور باقی کے دن پاکستان۔ میں ابھی ان کا تفصیلی احوال لکھنے والا ہوں کیونکہ اس کا حکم فرزانہ صاحبہ نے دیا ہے۔ جسے ٹالنا میرے لیے اب ناممکن ہے کہ بہت ٹالنے کی کوشش کر لی
یہ بات واضح رہے کہ میں کوئی پروفیشنل سفری نامہ نگار نہیں، اس لیے کسی بات کی وضاحت نہ ہو سکے تو براہ کرم مجھے سے تفصیل پوچھ لیں۔ تاریخ میں میںنے جانے کی کوشش نہیںکی کہ میںاس بات کو بورنگ سمجھتا ہوں
تصاویر ہیں، لیکن میں صرف وہ تصاویر لگاؤں گا جہاں میں اکیلا ہوں، یعنی میرے دوست یا ان کی فیملی نہ موجود ہوں۔ میں نے ان لوگوں سے اس بات کی اجازت نہیں لی کہ ان کی تصاویر پبلک میں ڈسپلے ہوں۔ امید ہے کہ آپ لوگ اس بات کا بھی برا نہیں منائیں گے
ضروری نوٹ: اس میں آپ کو عطا الحق قاسمی یا چاچا جی مستنصر حسین تارڑ والی حسیناؤں کے تذکرے نہیں ملیں گے۔ اس لیے اگر آپ ان تذکروں کے لیے یہ دھاگہ پڑھنا چاہیں تو میری ایک بار پھر سے معذرت
اصل داستان ادھر جاری ہے
یہ بات واضح رہے کہ میں کوئی پروفیشنل سفری نامہ نگار نہیں، اس لیے کسی بات کی وضاحت نہ ہو سکے تو براہ کرم مجھے سے تفصیل پوچھ لیں۔ تاریخ میں میںنے جانے کی کوشش نہیںکی کہ میںاس بات کو بورنگ سمجھتا ہوں
تصاویر ہیں، لیکن میں صرف وہ تصاویر لگاؤں گا جہاں میں اکیلا ہوں، یعنی میرے دوست یا ان کی فیملی نہ موجود ہوں۔ میں نے ان لوگوں سے اس بات کی اجازت نہیں لی کہ ان کی تصاویر پبلک میں ڈسپلے ہوں۔ امید ہے کہ آپ لوگ اس بات کا بھی برا نہیں منائیں گے
ضروری نوٹ: اس میں آپ کو عطا الحق قاسمی یا چاچا جی مستنصر حسین تارڑ والی حسیناؤں کے تذکرے نہیں ملیں گے۔ اس لیے اگر آپ ان تذکروں کے لیے یہ دھاگہ پڑھنا چاہیں تو میری ایک بار پھر سے معذرت
اصل داستان ادھر جاری ہے