سنا تھا نام جو تیرا ۔۔۔ برائے اصلاح

شاہد شاہنواز

لائبریرین
سنا تھا نام جو تیرا وہی تحریر ہے دل میں
ترا چہرہ ہے آنکھوں میں تری تصویر ہے دل میں

کسی کو درد ہوتا ہے تو اکثر کھنچ سی جاتی ہے
زمانہ جوڑ دیتی ہے کوئی زنجیر ہے دل میں

کوئی آنکھوں سے اپنی وار کرکے بھول جاتا ہے
کوئی راتوں کو اٹھ کر چیختا ہے تیر ہے دل میں

یہاں میں ہوں نہ جانے اب مرا پیارا کہاں ہوگا؟
تصور ذہن میں ہے فکر دامن گیر ہے دل میں

نکالیں بھی تو چاہت کو نکالیں کس قدر دل سے؟
محبت جب عطائے کاتبِ تقدیر ہے دل میں

عوام الناس تو ویران کرکے جا چکے جلسہ
کھلا ہے منہ، سو اَب تک خواہشِ تقریر ہے دل میں

علاجِ درد شاہدکون چاہے ایسے عالم میں؟
کہ وجہِ درد ہو کر بھی کوئی اکسیر ہے دل میں
 

الف عین

لائبریرین
یہ واضح نہیں ہوا

کسی کو درد ہوتا ہے تو اکثر کھنچ سی جاتی ہے
زمانہ جوڑ دیتی ہے کوئی زنجیر ہے دل میں

نکالیں بھی تو چاہت کو نکالیں کس قدر دل سے؟
محبت جب عطائے کاتبِ تقدیر ہے دل میں
÷÷ کس قدر یا کس طرح؟

عوام الناس تو ویران کرکے جا چکے جلسہ
کھلا ہے منہ، سو اَب تک خواہشِ تقریر ہے دل میں
۔۔ویران محفل ہوتی ہے جلسہ نہیں۔

علاجِ درد شاہدکون چاہے ایسے عالم میں؟
کہ وجہِ درد ہو کر بھی کوئی اکسیر ہے دل میں
÷÷یہ بھی واضح نہیں ہوا۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ واضح نہیں ہوا

کسی کو درد ہوتا ہے تو اکثر کھنچ سی جاتی ہے
زمانہ جوڑ دیتی ہے کوئی زنجیر ہے دل میں
(ہم اسے خیال کے ذریعے رابطے کا نام دیتے ہیں۔ عموما یہ اس وقت کام کرتا ہے جب آپ تکلیف میں ہوتے ہیں۔ جسے بھی یاد کیا جائے اسے معلوم ہوجاتا ہے کہ کسی نے یاد کیا۔ )
نکالیں بھی تو چاہت کو نکالیں کس قدر دل سے؟
محبت جب عطائے کاتبِ تقدیر ہے دل میں
÷÷ کس قدر یا کس طرح؟
(نکالیں بھی تو چاہت کو نکالیں کس طرح دل سے۔۔۔۔ محبت جب عطائے کاتبِ تقدیر ہے دل میں۔۔۔ کیا ا س طرح درست ہے؟)
عوام الناس تو ویران کرکے جا چکے جلسہ
کھلا ہے منہ، سو اَب تک خواہشِ تقریر ہے دل میں
۔۔ویران محفل ہوتی ہے جلسہ نہیں۔
(یہاں بھی اگر "عوام الناس تو ویران کرکے جا چکے محفل۔۔۔ کیا جاسکتا ہے ۔۔۔ کیا اب شعر درست ہوگا؟)
علاجِ درد شاہدکون چاہے ایسے عالم میں؟
کہ وجہِ درد ہو کر بھی کوئی اکسیر ہے دل میں
÷÷یہ بھی واضح نہیں ہوا۔
حذف کرنا بہتر رہے گا ۔۔۔ مزید کوئی شعر سمجھ میں نہ آیا تو اس کے بغیر بھی کام چلایا جاسکتا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلا شعر۔۔نثر گویا یوں ہوگی۔ دل میں کوئی زنجیر ہے جو زمانہ جوڑ دیتی ہے۔
لیکن الفاظ سے واضح نہیں ہوتا۔ کیا یوں واضح ہوتا ہے۔
زمانے(زمانوں) کو مٹا دیتی ہے، اک زنجیر ہے دل میں

دوسرا۔۔ کس قدر مطلب کتنی مقدار میں۔ کس طرح بھی درست فٹ نہیں ہوتا۔ کچھ اور سوچو،

محفل لانے سے شعر درست ہو گیا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
پہلا شعر۔۔نثر گویا یوں ہوگی۔ دل میں کوئی زنجیر ہے جو زمانہ جوڑ دیتی ہے۔
لیکن الفاظ سے واضح نہیں ہوتا۔ کیا یوں واضح ہوتا ہے۔
زمانے(زمانوں) کو مٹا دیتی ہے، اک زنجیر ہے دل میں

دوسرا۔۔ کس قدر مطلب کتنی مقدار میں۔ کس طرح بھی درست فٹ نہیں ہوتا۔ کچھ اور سوچو،

محفل لانے سے شعر درست ہو گیا ہے۔
کسی کو درد ہوتا ہے تو اکثر کھنچ سی جاتی ہے
زمانوں کو مٹا دیتی ہے، اک زنجیر ہے دل میں
۔۔۔ اگر یہاں ہم زمانوں سے مراد زمان و مکان، فاصلے اور حد بندیاں مراد لے سکتے ہیں ، تب تو قبول، بصورتِ دیگر اس کے بغیر بھی غزل "بس ٹھیک" ہی ہے۔۔۔
 
Top