بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم۔
بزرگوارِ محفل اگر آپ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا جائز نہیں لگتا تو مجھے قرآن مجید کی کوئی ایسی آیت دکھا دیں جس میں کھڑے ہوکر پیشاب کرنے کی ممانعت کی گئی ہو؟؟؟۔۔۔بزرگو کیا قرآن ہمیں بول براز کے مسائل سمجھاتا ہے؟؟؟۔۔۔ اگر سمجھاتا ہے تو پیش کیجئے اور اگر نہیں سمجھاتا تو ہم اُن مسائل کو کہاں تلاش کریں مسند امام ابوحنیفہ میں یا بخاری میں؟؟؟۔۔۔ حیرت ہوتی ہے جب آپ نانا کے آگے ننیال کے قصے سناتے ہیں۔۔۔
وسلام۔۔۔
میں کون ہوتا ہوں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کسی عمل کو ناجائز کہوں
بات یہ نہیں ہے
بات یہ ہے کہ کیا
رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حقیقت میں یہ عمل کیا؟؟؟
یا
روایوں نے یونہی آپ سے یہ عمل منسوب کر دیا
صرف اس بنا پر ہم یہ بات مان لیں کہ چونکہ فلاں کتاب میں یہ بات لکھی ہوئی ہے اس لیے یہ سچ ہے
صرف اس وجہ سے ہم یہ بات مان لین کہ چونکہ اس کتاب کو عام طور پر صحیح تسلیم کیا جاتا ہے اس لیے اس میں لکھی گئی
ہر بات سچ ہے
سند دین ہے یا متن دین ہے یہ سوال آپ خود بھی کہیں اٹھا چکے ہیں
اور جب دوسرے مضمون کی احادیث موجود ہیں تو کیوں اسی کو تسلیم کیا جائے
برادر
آپ نے میرے
نننھیال کے قصوں کو جیسے تیسے برداشت کیا آپ کی مہربانی
لو کچھ
ددھیالی معاملات بھی دیکھ لو امید ہے کہ طبیعت صاف ہو جائے گی
حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:
مجھ کو رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے دیکھا تو تو فرمایا : اے عمر کھڑے ہو کر پیشاب نہ کیا کرو، حضرت عمر فرماتے ہیں
اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا
ترمذی
ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک اور روایت ملاحظہ ہو
حضرت عمر فرماتے ہیں کہ میں جب سے مسلمان ہوا میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا
ترمذی
اور سنیے!
عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ:
کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ظلم ہے
ترمذی: ترجمہ علامہ بدیع الزمان برادر علامہ وحید الزمان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قابل توجہ
///////////////
خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کو اتنا برا سمجھتے تھے کہ انہوں نے فخریہ اس بات کا دعوی کیا ہے کہ اس کے بعد میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا
اور دوسری جگہ یہ فرماتے ہیں کہ
میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا
جبکہ عبداللہ بن مسعود
اس قبیح عمل کو ظلم قرار دیتے ہیں
اور راویوں نے یہ ظلم رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب کر دیا
نعوذ باللہ من ذالک و من شرور انفسنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اور اھم نکتہ
\\\\\\\\\\\\\\\
ام المومنیں رضی اللہ عنہا والی روایت تو آپ کو معلوم ہی ہے
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ام المومنین رضی اللہ عنہا کو
کیا ضرورت پڑ گئی تھی کہ وہ یہ کہتی پھرتی تھیں کہ
جو کھڑا ہو کر پیشاب کرنے والی روایت بیان کرے اسکی تصدیق نہ کرو ۔۔۔۔۔۔!
کیا اس وقت کوئی کھڑے ہوکر پیشاب کرنے والی روایت بیان کر رہا تھا
جی ہاں چونکہ ام المومنیں رضی اللہ عنا کے زمانے میں ہی یہ روایت ایک سازش کے ذریعہ عام کی جا رہی تھی تاکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اخلاقی کمزوریاں دکھائی جا سکیں
اسی لیے ام المومنیں رضی اللہ عنہا کو اس بات کا سختی سے دفاع کرنا پڑا
ام المومنین رضی اللہ عنہا کے اس حکم سے ہی یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ:
اس زمانے میں بھی کچھ لوگوں (جو یقیناً منافقین کے سوا کوئی نہیں ہو سکتے) نے یہ افواہ گرم کر رکھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں
ایسے ہی لوگوں کی گستاخی، رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کردار کشی اور اہانت پر مبنی ہرزہ سرائیوں کی اشاعت کو سختی سے روکنے کے لیے ام المومنین رضی اللہ عنہا نے اپنے بیٹوں (یعنی مومنین) کو بجا طور پر حکم دیا کہ جو ایسی روایت بیان کرے اس کو سچا نہ جانو اور اس کی تصدیق نہ کرو
اب ام المومنین رضی اللہ عنہ کے بیٹوں می مرضی کہ:
وہ ام المونین کو سچا جانیں اور ان کی تصدیق کریں
یا راوی کی روایت کو سچا جانیں اور اس کی تصدیق کریں
یہ ماں اور بیٹوں کا معاملہ ہے
کل بروز حشر اپنی ماں کو کیا جواب دیں گے یہ بیٹے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب کچھ سمجھ شریف میں آیا
یا اب بھی ایسی روایات کی اشاعت کرنے پر بضد ھیں؟؟؟