فاروق سرور خان
محفلین
میری آپ سے درخواست ہے کہ اگر آپ راسخ العقیدہ مسلمان ہیں تو کوئی حوالہ دینے سے قبل اس کی صداقت کی خود تحقیق کر لیا کریں ورنہ قاری کے غلط راہ پر چلنے کے گناہ میں آپ بھی حصہ دار ہوں گے ۔
میں نے اولالذکر حوالہ کھولا اور پڑھنا شروع کیا ۔ اس کی شروع میں دی ہوئی احادیث کو صحیح بخاری کے ساتھ پرکھا تو وہ اس میں نہ ملیں ۔ میرے پاس کتاب مکتبہ رحمانیہ ۔ اُردو بازار ۔ لاہور کی ستمبر 1985 کی چھپی ہوئی ہے ۔ اللہ ہمیں سیدھی راہ پر قائم کرے ۔
بھائیو آپ نے درست فرمایا ہے، حدیث اور سنت کی مد میں:
کوئی مسلمان ایسی باتیں نہ کہہ سکتا ہے نہ لکھ سکتا ہے جو آقائے نامدار کی توہین کا باعث ہوں کوئی سچا مسلمان کتاب اللہ کو مذاق نہیں بنا سکتا اور نہ کویہ ہوشمند انسان اور صاحب علم مسلمان، مذہب میں کسی بھی جہالت کا پرچار کرسکتا ہے۔ لہذا ہمارے محترم بزرگوں علماء اور محدثین نے ہرگز اپنی تصنیفات میں کوئی ایسی بات بیان کی ہوگی جو
1۔ حکیم انسانیت، ہادی برحق محمد مصطفی کی توہین کا باعث ہو۔
2۔ جو کتابِ اللہ کا مذاق اڑاتی ہو۔
3۔ کھلی جہالت پر مبنی ہو اور شرک، فحش جملوں اور منکر ہونے کا پرچار کرتی ہو۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر شبیر احمد کی یہ کتاب درست طور پر ایسی باتوں کی طرف اشارہ کرتی ہے جو بعد میں دشمنانِ دین نے شامل کی یا نہیں؟
اس سلسلے میں عرضیہ ہے کہ یہ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ میں لڑا جاچکا ہے۔ اور اسکا ہر ریفرنس جس کی نشاندہی کی گئی ہے پہلے verify کیا جاچکا ہے۔ کورٹن نے اس کتاب کی درستگی کے حق میں فیصلہ دیا۔ اور حکم دیا کہ ہمارے عالم دین ایسی ان کتابوں کی طہارت کا انتطام کریں۔
اس فیصلے کی نقل دیکھئے
۔ یہ کتاب حدیث کی مخالفت نہیں کرتی بلکہ حدیث کی کتابوں میں دشمنانِ اسلام کی طرف سے شامل کی گئی ممکنہ مجرمانہ کاروائی کی نشاندہی کرتی ہے۔ تاکہ صاحب علم مسلمان ان مجرمانہ کاروائیوں کو درست کرسکیں۔ بعد میں مختلف کتابوں کی ری پرنٹنگ میں اور ریفرنس میں یہ مواد شامل رہا۔
ممکن ہے آپ کے پاس موجود حدیث کی کتاب میں اس مجرمانہ کاروائیوں کو حذف کردیا گیا ہو۔ حدیث کی تمام کتب حرف بہ حرف ایک جیسی نہیں ہیں۔ اس کے لئے آپ نیٹ پر ہی مختلف سائٹس دیکھ سکتے ہیں۔ ایک بار پھر جانئے کہ یہ کتاب حدیث رسول کی مخالفت نہیں کرتی بلکہ ممکنہ مجرمانہ کاروائیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔
میں بذات خود ان میں سے بیشتر روایات کی تصدیق پرنٹڈ کتب سے کر چکا ہوں۔ جن میں سے بیشتر انٹرنیٹ پر بھی پائی جاتی ہیں۔ مشکل یہ ہے کی احادیث کا ایک مکمل انڈیکس اور ڈاٹا بیس موجود نہیں۔ ذرا ان دو انڈیکس کا موازنہ کیجئے
http://www.baazauq.com/ahaadees/viewforum.php?f=2
اور سعودی حکومت کی بخاری شریف کے صرف ابواب ہی دیکھئے، کچھ موجود ہیں اور کچھ نہیں،
http://hadith.al-islam.com/Display/Hier.asp?Doc=0&n=0
امید ہے کے جب یہ انڈیکس اور ڈاٹا بیسز جلد مکمل ہوجائیں گے۔ تو آسانی رہے گی۔
ان تمام حضرات سے جو قران میں تضاد پاتے ہیں، معذرت کے ساتھ، میں اپنی مختصر عربی زبان سے واقفیت، اپنے مدنی (مدینہ النبی) احباب کی مدد، اور قران کے 20 تراجم کی پروف ریڈنگ کے بعد اور اس مد میں کثیر وقت اور بہترین علماء اور مصنفین کی کتب کا مطالعہ کرنے کے بعد، مجھے قرانِ حکیم میں کوئی تضاد نظر نہیں آتا۔ جن لوگوں کو تضاد نظر آتا ہے وہ یہ آیت دیکھ لیں: [AYAH]18:29[/AYAH]
اور فرما دیجئے کہ (یہ) حق تمہارے رب کی طرف سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لئے (دوزخ کی) آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ (پیاس اور تکلیف کے باعث) فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، کتنا برا مشروب ہے، اور کتنی بری آرام گاہ ہے
والسلام۔