محمد اجمل خان
محفلین
علم حاصل کرو گود سے گور تک۔ علم سیکھنے کی کوئی عمر نہیں ہوتی۔ علم سیکھنے کے لیے بڑھاپا کوئی رکاوٹ نہیں بلکہ بڑھاپے میں سیکھنے کے عمل کو جاری رکھنا ذہنی قوت کو چاق چوبند رکھتا ہے۔ جتنا ہم اپنے ذہن کو استعمال کریں گے اتنا ہی وہ نئی باتیں سیکھے گا۔ ہمارا ذہن ہر لمحہ کچھ نہ کچھ سیکھنا چاہتا ہے اور یہی نئی باتیں یا نیا علم سیکھنا ہمارے ذہن کی غذا ہے۔ یہ درست ہے کہ بڑھتی ہوئی عمر میں ذہن اتنا چست نہیں رہتا جتنا جوانی میں ہوتا ہے لیکن اگر ہم ذہن کو اس کی غذا دیتے رہیں تو اس پر بڑھتی عمر کا کم ہی اثر پڑتا ہے۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ اگر ایک شخص باقاعدگی سے ورزش کرنے کے ساتھ ساتھ نئی باتیں سیکھنے کی بھی کوشش کرتا رہے تو بڑھاپے میں بھی اُس کے ذہن کی چستی برقرار رہے گی۔ ہم جتنا وقت سیکھنے میں لگائیں گےاتنا ہی ہماری سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوگا۔ اسی لیے ہمارے پیارے نبی ﷺ نے ہمیں روزانہ قرآن کریم کا کچھ حصہ سیکھنے کی ترغیب دی ہے، جیسا کہ ذیل کی حدیث میں بیان کیا گیا ہے:
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نکلے اور ہم لوگ صفہ میں تھے۔ پس آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کون چاہتا ہے کہ روز صبح کو بطحان یا عقیق کو جائے (یہ دونوں مدینہ کے بازار تھے) اور وہاں سے بڑے بڑے کوہان کی دو اونٹنیاں بغیر کسی گناہ کے اور بغیر اس کے کہ کسی رشتہ دار کی حق تلفی کرے، لائے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سب اس کو چاہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم میں سے ہر ایک مسجد کو کیوں نہیں جاتا اور کیوں نہیں سیکھتا یا پڑھتا اللہ کی کتاب کی دو آیتیں، جو اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین بہتر ہیں تین اونٹنیوں سے اور چار بہتر ہیں چار اونٹنیوں سے اور اسی طرح جتنی آیتیں ہوں، اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔ (صحيح مسلم: 803، سنن ابي داود: 1456)
اگر ہم نے ساری زندگی یہ عمل نہیں کیا تو اب بڑھاپے میں یہ عمل کرنے کا سنہرا موقع ہے۔
روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھیے تاکہ آپ ’’بابرکت و باسعادت بڑھاپا ‘‘ گزار سکیں
اور اس بارے میں مزید جاننے کے لیے مطالعہ کریں، کتاب ’’بابرکت و باسعادت بڑھاپا ‘‘ ۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نکلے اور ہم لوگ صفہ میں تھے۔ پس آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم میں سے کون چاہتا ہے کہ روز صبح کو بطحان یا عقیق کو جائے (یہ دونوں مدینہ کے بازار تھے) اور وہاں سے بڑے بڑے کوہان کی دو اونٹنیاں بغیر کسی گناہ کے اور بغیر اس کے کہ کسی رشتہ دار کی حق تلفی کرے، لائے تو ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم سب اس کو چاہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر تم میں سے ہر ایک مسجد کو کیوں نہیں جاتا اور کیوں نہیں سیکھتا یا پڑھتا اللہ کی کتاب کی دو آیتیں، جو اس کے لیے دو اونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین بہتر ہیں تین اونٹنیوں سے اور چار بہتر ہیں چار اونٹنیوں سے اور اسی طرح جتنی آیتیں ہوں، اتنی اونٹنیوں سے بہتر ہیں۔ (صحيح مسلم: 803، سنن ابي داود: 1456)
اگر ہم نے ساری زندگی یہ عمل نہیں کیا تو اب بڑھاپے میں یہ عمل کرنے کا سنہرا موقع ہے۔
روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھیے تاکہ آپ ’’بابرکت و باسعادت بڑھاپا ‘‘ گزار سکیں
اور اس بارے میں مزید جاننے کے لیے مطالعہ کریں، کتاب ’’بابرکت و باسعادت بڑھاپا ‘‘ ۔
آخری تدوین: