محترم جناب میں نہیں چاہتا کہ ان سنہری باتوں میں ، میں فضول باتوں کا اضافہ کروں۔یہ سب باتیں لاجواب ہے اس لئےکمنٹ کی جرات نہیں ہوتی۔
گل زیب انجم میں اکثر ریٹنگ ہی کرتا ہوں کیونکہ فضول بات کرنے سے چپ رہنا بہتر ہے۔ شکریہ۔اور جزاک اللہ خیر۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
برادرم بلال
اللہ تعالیٰ آپ کو رمضان المبارک کے مہینے کی تمام نعمتیں اور فیوض سمٹنے کی توفیق عطا فرمائے.
برادرم آپ نے یہ کیسے سوچ لیا کہ آپ کی لکھی ہوئی یا کہی ہوئی باتیں فضول ہو سکتی ہیں. پہلی تو یہ بات ہے کہ ہر انسان اپنی عقل کے مطابق درست ہی کہتا ہے کوئی یہ نہیں چاہتا کہ اس کی کہی ہوئی بات فضولیات میں شامل کی جائے.
دوسری بات یہ کہ کسی کی بات کو درجہ بندی میں لانا اپنا نہیں بلکہ دوسروں کا کام ہوتا ہے اور یہ ان لوگوں پر محنصر ہے کہ وہ کسی کی بات کو کتنی اہمیت دیتے ہیں.
اب یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ جو بات مجھے اچھی لگی ہو وہ آپ کو بھی اچھی لگے۔
چونکہ ہر آدمی کی سوچ کا میعار الگ ہوتا ہے اس لئے کوئی کسی کے میعار پر اترتا ہے اور کوئی کسی کے میعار سے اتر جاتا ہے.
ایک مثال میری تحریر بھی ہے کہ
یہ کتنے احباب کی نظروں سے گزری ہو گی لیکن اس کو ریٹنگز کا شرف آپ نے اور دو دوسرے دوستوں نے بخشا
اس لیے ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ہر کسی کے پرکهنے کا الگ الگ میزان ہے ورنہ نہ کوئی فضول لکهتا اور نہ ہی کہتا ہے.
آپ سے ایک خصوصی استدعا کہ آپ اپنی بات لکھ یا کہہ دیا کریں باقی اس کا موازنہ کرنا آپ کا نہیں دوسرں کا کام ہے.