افسوس مقلدین یہ نہیں جانتے کہ وہ کن کی حمایت میں غلط اور درست کا فرق بھول رہے ہیں ۔ اگر بات گریبان میں دیکھنے کی ہو تو یاد رکھئیے کہ یہ ظالمان پوری قوم کو بھیڑ بکری کی طرح ہانکیں گے اور پھر نہ یہ حمائتی کچھ بول پائیں گے اور نہ کوئی اور ۔ دکھنا یہ چاہیئے کہ کیا کہا جا رہا ہے آیا غلط کہا جا رہا ہے یا درست مگر یہاں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کون کہ رہا ہے ۔ میں ایم کیو ایم کے کتنا قریب ہوں میں اچھی طرح جانتا ہوں میری نظر میں ایم کیو ایم ایک غلط نظرئیے کی بنیاد پر بنی ہوئی ایسی جماعت ہے جس نے دہشت گردی سے بہت مقاصد حاصل کئیے مگر ظالمان نے موضوع پر مجھے ان سے کوئی اختلاف نہیں کیونکہ یہ مسئلہ ایم کیو ایم کا نہیں ہے بلکہ پوری قوم کا ہے ۔ میاں صاحب سے میرے تعلقات کیسے ہیں شاید حسین نواز یا کلثوم نواز آپ کو بہتر بتا سکیں لیکن ان کی خاموشی بھی میرے نقطہ نظر سے مجرمانہ ہے ۔ وقت ہے ایشوز پر بات کرنے کا نہ کہ گریبان گریبان کھیلنے کا ۔ یہی وہ فرق ہے جو ہماری قوم کو ترقی نہ کرنےدیتا ہے اور جب تک ہم یہ دیکھنا بند نہیں کریں گے کہ کون کہ رہا ہے بلکہ یہ دیکھنا شروع نہیں کریں گے کہ کیا کہ رہا ہے تب تک ہم نہ اس فتنے کا مقابلہ کر سکیں گے اور نہ ہی کسی اور مسئلے پر قابو پا سکیں گے ۔
ایک کافر اگر یہ کہے کہ اللہ ایک ہے تو آپ اسے یہ کہیں گے کہ اوئے اپنے گریبان میں جھانک تو تو خود کافر ہے اللہ کے ایک ہونے کی بات کرنے کا تجھے کوئی حق نہیں ۔۔؟
ہائے یہ سوچ تری اور وضاحت تیری
کان ہیں بند ترے اور نظر اعمیٰ ہے
ہائے یہ سوچ تری اور وضاحت تیری
کان ہیں بند ترے اور نظر اعمیٰ ہے
یہ شعر آپ کے اپنے اوپر خوب چجتا نظر آتا ہے، کیونکہ شائید آپ کو علم نہیں ہے، کہ کافر اللہ کو پہچانتا بھی ہے اور ایک بھی مانتا ہے۔ اسکا کفر وہاں سے شروع ہوتا ہے، جہاںوہ اللہ کے ساتھ دوسرے شریک بناتا ہے اور اللہ کے نبی کو ماننے سے انکار کرتا ہے۔ اور جو اللہ کے وجود کو مانتا ہی نہیںوہ یہ تو نہیں کہے گا کہ اللہ ایک ہے۔
مسئلہ صرف یہ ہے، کہ ایک ملک کے اندر موجود دھشت گرد جماعت جو ملک کو توڑنے کےدرپے ہے، کے ماننے والے جب کسی دوسری جماعت کی دھشت گردی جو کسی اور علاقے میں ہو رہی ہے، پر شور مچاتے نظر آتے ہیں تو منافقانہ وش صاف ظاہر ہے، کہ اپنے منہ کی کالک کو کسی اور کالک کی اوٹ میں چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
طالبان کی مسائل پر جس قسم کی نفرت کا اظہار اور بھڑاس یہ محترمہ نکالتی نظر آتی ہیں اس سے یوں لگتا ہے، گویا ایم کیو ایم (منحوس قومی مومنٹ) کے حمائیتی کو شائید باقی ملک والے اور طالبان جوابدہ ہیں اور اب یہ یہاںاپنی سیاست جمانے کے چکر میں ہیں، بالکل ایسے جیسے غدار اور منحوس الطاف حسین پاکستان کے قیام کو ایک طرف بلنڈر کہتا ہے اور بھارت سے اس پر معافی مانگتا اور پناہ مانگتا نظر آتا ہے، تو دوسری طرف کراچی کی سڑکوںاور گلیوں میںخون کی ہولی کھیلتا نظر آتا ہے، اور اسکے چاہنے والے یہاں سوات کے اوپر اپنی سیاست جماتے نظر آتے ہیں ۔
میں نے ایک جگہ پر ایک محاورہ پڑھا تھا "چور بھی کہے چور چور" اور اسکو تبدیل کرکے یہ بنتا ہے "دھشت گرد بھی کہے دھشت گرد "
کراچی میںروز مرہ ہونے والی وارداتیں او ر قتل انکو نظر نہیںآتے کیا؟ میںنے انہیں کبھی اس سے متعلق روز کی خبریں تو یہاں شائع کرتے نہیں دیکھا مگر سوات اور طالبان کے نام پر شور مچانے میںسب سے آگے نظر آتیں ہیں یہ۔