فرخ
محفلین
آپ کی پوسٹ سے يہ واضح ہے کہ آپ دنيا کے اہم تنازعات خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مذہبی جدوجہد کے تناظر ميں ديکھتے ہوئے اسے مسلمانوں اور عيسائ يا يہوديوں کے مابين ايک معرکے سے تعبير کرتے ہيں۔
اس ضمن ميں يہ وضاحت کر دوں کہ جب ميں امريکہ کی بات کرتا ہوں تو ميرا اشارہ عيسائ، يہودی يا کسی اور مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد يا گروہ کی طرف نہيں ہوتا۔ امريکہ ميں لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان بھی بستے ہيں جو کسی بھی دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح امريکی معاشرے کا لازم وملزوم حصہ ہيں۔ لاکھوں کی تعداد ميں مسلمان نہ صرف يہ کہ امريکی حکومت کو ٹيکس ادا کرتے ہیں بلکہ امريکی فوج، بحريہ، کانگريس اور اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ سميت ہر شعبہ زندگی ميں اپنا کردار ادا کر رہے ہيں۔ امريکی معاشرے ميں مذہبی وابستگی کی بنياد پر مختلف عہدوں کے ليے افراد کا انتخاب نہيں کيا جاتا اور يہی پيمانہ حکومتی عہدوں کے ليے بھی استعمال کيا جاتا ہے۔
مختلف عالمی ايشوز کے حوالے سے امريکہ کی پاليسياں جيسی بھی ہوں گی ، ايک بات واضح ہے کہ ان کی بنياد مذہب پر نہيں ہو گی۔ جيسا کہ صدر اوبامہ نے بھی اپنے ابتدائ خطاب ميں اس بات کی وضاحت کی ہے۔ "ہم عيسائ، ہندو، يہود، مسلم اور کسی مذہب پر يقين نہ رکھنے والے افراد پر مشتمل ايک قوم ہیں۔ بحثيت قوم ہم کرہ ارض کے ہر کونے سے آنے والے افراد، زبان اور ثقافت پر مشتمل ہيں"۔ اس حقیقت کے پيش نظر امريکہ اپنی پاليسيوں کی بنياد کسی مذہب کی بنياد پر نہيں بلکہ صدر اوبامہ کے الفاظ کے مطابق "مشترکہ انسانی قدروں" کی بنياد پر استوار کرے گا۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
فواد صاحب،
میں نے پہلے بھی کہا تھا، کہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور ، دکھانے کے اور۔۔۔۔۔۔۔
حقیقت میں یہ اتنا سادہ نہیں جتنا آپ اسے بنانے کی کوشش کرر رہے ہیں۔ درحقیقت یہ صیہونیوں ، عیسائیوں جو صیہونیت کی حمائیت میںہی مسلمانوںسے لڑ رہے ہیں، کی جنگ ہی ہے اور آپکے صدر بُش اپنی کچھ باتوں میں ایسے اشارے دے بھی چُکے ہیں۔
رہ گئی مسلمانوںکی امریکہ میںٹیکس دے کر رہنے کی بات، تو تاریخ اُٹھا کر دیکھ لیجئے، خود عیسائی اور یہودی بھی مسلمانوں کی سلطنت میں جزیہ دے کر رہا کرتے تھے اور اس کے صلے میںانکی جان و مال کی حفاظت اور مذھبی حقوق کی ضمانت بھی ہوتی تھی۔
اور معذرت کے ساتھ فواد صاحب، آپ جب امریکہ کی بات کرتے ہیں تو ایک ایسی سلطنت کی بات کرتے ہیں جو یہودیوں کے کالے کرتوتوں پر پردہ ڈالتی نظر آتی ہے اور معصوم مسلمانوںکے قتلِ عام پر آنکھیں نا صرف بند کرلیتی ہے بلکہ اگر اس بارے میں کوئی دوسرا ملک آواز اُٹھائے تو اُلٹا اسے مسلمانوں کی دھشت گردی قرار دیا جاتا ہے۔
امریکی سی آئی اے کی کاروائیاں کوئی نئی نہیںہیں ۔ آج دنیا بھی میںیہ بات بر ملا کہی جا رہی ہے کہ امریکہ سی آئی اے پاکستان کے سرحدی علاقوں میں اپنی تاریخ کے کالے ترین کارنامے کر رہی ہے۔اور ان میںموساد اور را کی مدد بھی شامل ہے۔
پاکستان میں دھشت گردی کی لہر اسوقت سے زوروں پر آئی جس دن سے امریکہ ہماری سرحدوںپر آن بیٹھا ہے۔اس دھشت گردی میں نہ صرف بلوچستان میں باغی تحاریک کا زور پکڑنا ہے ،بلکہ بیت اللہ محسود اور منگل باغ جیسے گروپوں کا سامنے آنا اور اپنے آپ کو طالبان کے نام سے منوانا بھی شامل ہے۔
عراق میں امریکی سی آئی اے نے جو ڈرامے رچائے وہ کن اصولوں کے تحت تھے اور پھر انکے خلاف امریکی حکومت نے کیا کاروائی کی؟
اور یہ بتائیے کہ کیا امریکی حکومت اپنے وہ افسران وحکمران مسلمانوںکے حوالے کریگی جنکی جھوٹی پالیسیوںکی وجہ سے نہ صرف عراق میںلاکھوںافراد قتل ہوئے بلکہ افغانستان میںبھی بہت سے معصوم لوگ شہید کیئے گئے اوران دونوںممالک کی معشیت کو تباہ و برباد کر دیا گیا؟ اور اسکے ساتھ ساتھ خود امریکی فوج کو بھی بہت نقصان اُٹھانا پڑا؟
آپ کا کیا خیال ہے کہ ہم یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ عراق کی تباہی کے پیچھے صیہیونی قوتوںکا ہاتھ ہے جن کے ہاتھ میںامریکہ کی معیشت ہے!!!!!!!
مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ کے متعلق جو ڈرامہ آپ رچانے کی کوشش کر رہے ہیں وہ اب بے بنیاد ہو چُکا ہے۔ امریکہ کا ماضی مسلمانوں کے خون سے اور ان اقوام کے خون سے رنگا ہوا ہے جنہوں نے اسکی غلامی قبول کرنے سے انکار کیا۔اور برطانیہ امریکہ کا خاوند بن کر جگہ جگہ اسکا ساتھ دیتا نظر آتا ہے۔
امریکہ کی اسرائیل کی طرف اندھی حمائیت کے بارے میں کیا خیال ہے آپکا کہ اسرائیل کے خلاف وہ کوئی بھی قرارداد ایک دم ویٹو کیوںکردیتا ہے؟ حتیٰ کہ آج تک امریکہ نے اسرائیل کی ایٹیمی سپورٹ میں اندھی معاونت کی اور دنیا کو ویٹو کی پاور سے خاموش کراتا رہا؟ یہ جانتے ہوئے بھی کہ اسرائیل ، فلسطین میںمسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک کررہا ہے؟
اسرائیل کے قیام میں جتنی مدد یہودیوں کی برطانیہ اور امریکہ نے کی ، کسی اور نے نہیں کی، جس میں انہیں دیا جانے والا اسلحہ بھی شامل ہے؟
مسلمان تو شائید کبھی بیروت کو بھی نہیں بھولیں گے، نہ لبنان پر کئے گئے اسرئیلی حملوں کو جن میں لاکھوں معصوم مسلمانوںکے گھروں کو تباہ و برباد کیا گیااور امریکہ حمائیت اسکے ساتھ ساتھ رہی۔اور نہ افغانستان کو، اور نہ عراق کو!!!!!!!!!!!!!! یہ سب اسلام دشمنی نہیں تو کیا دوستی کہلاتی ہے؟
اللہ کی قسم، قرآن نے بالکل سچ کہا ہےکہ یہ یہود و نصاریٰ کبھی تمہارے دوست نہیں ہوسکتے ، اب چاہے وہ امریکہ کے روپ میںہوںیا برطانیہ کے، اور ماضی میں روم کی سلطنت کے، مگر یہودی اور صیہونی اور عیسائی بہرحال کسی صورت میںآج تک ہمارے دوست نہیں ہوئے۔۔۔۔اور نہ ہو سکتے ہیں۔
مجھے افسوس ہے ان مسلمانوںپر جو انکی اپنا دوست سمجھتے ہیں۔ حالانکہ برطانیہ، امریکہ میں رہنے والے مسلمانوں کے ساتھ جو بدترین سلوک آج کیا جارہا ہے اسکی انکی مہذب تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔۔۔۔