فارقلیط رحمانی
لائبریرین
ہندو بچے کے سر پر سواستیکا(بشکریہ وکیپیڈیا)
جنگ عظیم دوم وغیرہ تو بہت پرانی بات ہے، اصل وجہ ہٹلر کی یہود کشی ہے۔ ہمارے سکول میں ایک ٹیچر کی فیورٹ شخصیت تھے اور اس کی وجہ یہودیوں کیساتھ ہٹلر کا سلوک تھا۔
تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی ہٹلر سے پہلے بھی لاتعداد حکمران کرچکے ہیں۔ وکیپیڈیا کا لنک۔۔ اور ویسے بھی قرآن شریف میں اللہ نے انہیں مغضوب علیہ قوم کہا ہے اور اسی بابت سورۃ الاعراف کی ایک کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
اور یاد کرو جبکہ تمہارے ربّ نے اعلان کر دیا کہ ’’ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے۔‘‘ یقینا تمہارا ربّ سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقینا وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے۔ (سورۃ الاعراف167)
لیکن اب تو یہ عذاب ختم ہو گیا نا جب سے صیہونی ریاست ہائے اسرائیل کی 1948 میں از سر نو بنیاد پڑی ہے؟تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی ہٹلر سے پہلے بھی لاتعداد حکمران کرچکے ہیں۔ وکیپیڈیا کا لنک۔۔ اور ویسے بھی قرآن شریف میں اللہ نے انہیں مغضوب علیہ قوم کہا ہے اور اسی بابت سورۃ الاعراف کی ایک کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
اور یاد کرو جبکہ تمہارے ربّ نے اعلان کر دیا کہ ’’ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے۔‘‘ یقینا تمہارا ربّ سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقینا وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے۔ (سورۃ الاعراف167)
دنیا میں ایسی کوئی قوم موجود نہیں جسکا کسی وقت میں قتل عام نہیں ہوا۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ مصری تہذیب سے لیکر چین کی جدید تہذیب تک تمام اقوام ایک نہیں بلکہ کئی بار کسی دوسری قوم یا قدرتی آفات کی وجہ سے نسل کشی کا شکار ہو چکی ہیں۔ صیہونی ریاست ہائے اسرائیل تعمیر کرنے کا اصل مقصد یہود قوم کی نسل کشی کو روکنا تھا جہاں یہود اپنے آبائی گھر یعنی فلسطین میں اپنی مرضی سے اپنا دفاع کر سکیں۔ لیکن افسوس جہادی اور نازی ابھی تک یہ آسان سا نکتہ سمجھنے سے قاصر ہیں اور ہر وقت اسرائیل اور یہود قوم کی بربادی کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔آپ کے اس پوسٹ سے کیا میں یہ اخذ کر سکتا ہوں کہ ہٹلر اور اس سے پہلے کے عیسائی جنہوں نے ان کو قتل کیا دراصل یہودیوں پر خدا کا عذاب تھے؟
جی اس وجہ سے کچھ مسلمان بھی ہٹلر کو ہیرو مانتے ہیں۔ شاید انہیں معلوم نہیں کہ ناتزی ازم کے پیرو کار مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہیں۔
دوسرے یہودی اللہ کی مغضوب قوم ضرور ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بے گناہ یہودیوں کو سفاکی سے موت کے گھاٹ اتارنا ثواب کا کام ہے۔ اللہ تعالی نے قران میں بنی اسرائیل کے واقعات محض قصے کہانیاں بیان کرنے کے لیے نہیں بتائے ہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کے لیے عبرت کا مقام ہے اور اس بات کا پیغام ہے کہ خود کو اللہ کی پسندیدہ قوم سمجھ کر اللہ کی نافرمانی کا انجام برا ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں سے مخاطب ہو کر بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے اعمال درست کریں ورنہ ان کی جگہ دوسری قوم کو مقرر کر دیا جائے گا۔ تاتاری جن جید علماء کی کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کرتے تھے ان کے اعمال بنی اسرائیل کے علماء کےاعمال سے مختلف نہیں تھے اور نہ ہی ان اقوام کا انجام بنی اسرائیل پر آنے والے عذابوں سے مختلف تھا۔
او بھئی اب کتنی تحقیق چاہئے آپکو؟ابھی تو تحقیق طلب مسئلہ یہی ہے کہ کیا واقعی ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کرایا تھا یا یہ یہودیوں کا عالمی برادری سے محض ہمدردی اور اس کے نام پہ ایڈ بٹورنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے اپنے آپ کو مجبور بے محض اور بہت زیادہ مظلوم ثابت کر کے ۔
اور بھی بہت کچھ پیش کیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال ریڈیو تہران کے ویب سائٹ سے صرف ایک اقتباس :
ہٹلر کی یہود کشی کا واقعہ قبل مسیح کی تاریخ نہیں ہے۔ کوئی ہزار دو ہزار سال پرانا واقعہ نہیں ہے۔ یہ تاریخ کی مسلمہ حقیقت ہے۔ آپ کس تحقیق کی بات کر رہے ہیں اور خواہ مخواہ کہاں بحث میں الجھ رہے ہیں۔ابھی تو تحقیق طلب مسئلہ یہی ہے کہ کیا واقعی ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کرایا تھا یا یہ یہودیوں کا عالمی برادری سے محض ہمدردی اور اس کے نام پہ ایڈ بٹورنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے اپنے آپ کو مجبور بے محض اور بہت زیادہ مظلوم ثابت کر کے ۔
ہٹلر کی یہود کشی کا واقعہ قبل مسیح کی تاریخ نہیں ہے۔ کوئی ہزار دو ہزار سال پرانا واقعہ نہیں ہے۔ یہ تاریخ کی مسلمہ حقیقت ہے۔ آپ کس تحقیق کی بات کر رہے ہیں اور خواہ مخواہ کہاں بحث میں الجھ رہے ہیں۔
آپ اور میں صرف ٹامک ٹوئیاں مار سکتے ہیں۔۔۔۔ وہ ہم مارتے رہیں گے ۔۔۔آپ کے اس پوسٹ سے کیا میں یہ اخذ کر سکتا ہوں کہ ہٹلر اور اس سے پہلے کے عیسائی جنہوں نے ان کو قتل کیا دراصل یہودیوں پر خدا کا عذاب تھے؟