سواستیکا ۔۔ تاریخ کے ایک سفاک آدمی کا تاریخی نشان۔۔۔

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
100px-Swastik_on_head.jpg

ہندو بچے کے سر پر سواستیکا(بشکریہ وکیپیڈیا)
 

نبیل

تکنیکی معاون
جنگ عظیم دوم وغیرہ تو بہت پرانی بات ہے، اصل وجہ ہٹلر کی یہود کشی ہے۔ ہمارے سکول میں ایک ٹیچر کی فیورٹ شخصیت تھے اور اس کی وجہ یہودیوں کیساتھ ہٹلر کا سلوک تھا۔

جی اس وجہ سے کچھ مسلمان بھی ہٹلر کو ہیرو مانتے ہیں۔ شاید انہیں معلوم نہیں کہ ناتزی ازم کے پیرو کار مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہیں۔

دوسرے یہودی اللہ کی مغضوب قوم ضرور ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بے گناہ یہودیوں کو سفاکی سے موت کے گھاٹ اتارنا ثواب کا کام ہے۔ اللہ تعالی نے قران میں بنی اسرائیل کے واقعات محض قصے کہانیاں بیان کرنے کے لیے نہیں بتائے ہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کے لیے عبرت کا مقام ہے اور اس بات کا پیغام ہے کہ خود کو اللہ کی پسندیدہ قوم سمجھ کر اللہ کی نافرمانی کا انجام برا ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں سے مخاطب ہو کر بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے اعمال درست کریں ورنہ ان کی جگہ دوسری قوم کو مقرر کر دیا جائے گا۔ تاتاری جن جید علماء کی کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کرتے تھے ان کے اعمال بنی اسرائیل کے علماء کےاعمال سے مختلف نہیں تھے اور نہ ہی ان اقوام کا انجام بنی اسرائیل پر آنے والے عذابوں سے مختلف تھا۔
 

سید ذیشان

محفلین
تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی ہٹلر سے پہلے بھی لاتعداد حکمران کرچکے ہیں۔ وکیپیڈیا کا لنک۔۔ اور ویسے بھی قرآن شریف میں اللہ نے انہیں مغضوب علیہ قوم کہا ہے اور اسی بابت سورۃ الاعراف کی ایک کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
اور یاد کرو جبکہ تمہارے ربّ نے اعلان کر دیا کہ ’’ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے۔‘‘ یقینا تمہارا ربّ سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقینا وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے۔ (سورۃ الاعراف167)

آپ کے اس پوسٹ سے کیا میں یہ اخذ کر سکتا ہوں کہ ہٹلر اور اس سے پہلے کے عیسائی جنہوں نے ان کو قتل کیا دراصل یہودیوں پر خدا کا عذاب تھے؟
 

arifkarim

معطل
تاریخ شاہد ہے کہ یہودیوں کی نسل کشی ہٹلر سے پہلے بھی لاتعداد حکمران کرچکے ہیں۔ وکیپیڈیا کا لنک۔۔ اور ویسے بھی قرآن شریف میں اللہ نے انہیں مغضوب علیہ قوم کہا ہے اور اسی بابت سورۃ الاعراف کی ایک کا ترجمہ درج ذیل ہے۔
اور یاد کرو جبکہ تمہارے ربّ نے اعلان کر دیا کہ ’’ وہ قیامت تک برابر ایسے لوگ بنی اسرائیل پر مسلط کرتا رہے گا جو ان کو بدترین عذاب دیں گے۔‘‘ یقینا تمہارا ربّ سزا دینے میں تیز دست ہے اور یقینا وہ درگزر اور رحم سے بھی کام لینے والا ہے۔ (سورۃ الاعراف167)
لیکن اب تو یہ عذاب ختم ہو گیا نا جب سے صیہونی ریاست ہائے اسرائیل کی 1948 میں از سر نو بنیاد پڑی ہے؟
اسرائیل آج ایک دور جدید کی ایٹمی قوت ہے۔ کون چھکائے کا اب صیہونی یہودیوں کو موت کا مزاح؟
 

حسان خان

لائبریرین
یہ تصاویر اس لحاظ سے بھی عبرتناک ہیں کہ کیسے قوم پرستی کا نشہ اور نسلی برتری کا حیوانی جنون متمدن اور پیش رفتہ قوموں کو بھی بہا کر لے جاتا ہے۔
 

arifkarim

معطل
آپ کے اس پوسٹ سے کیا میں یہ اخذ کر سکتا ہوں کہ ہٹلر اور اس سے پہلے کے عیسائی جنہوں نے ان کو قتل کیا دراصل یہودیوں پر خدا کا عذاب تھے؟
دنیا میں ایسی کوئی قوم موجود نہیں جسکا کسی وقت میں قتل عام نہیں ہوا۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں۔ مصری تہذیب سے لیکر چین کی جدید تہذیب تک تمام اقوام ایک نہیں بلکہ کئی بار کسی دوسری قوم یا قدرتی آفات کی وجہ سے نسل کشی کا شکار ہو چکی ہیں۔ صیہونی ریاست ہائے اسرائیل تعمیر کرنے کا اصل مقصد یہود قوم کی نسل کشی کو روکنا تھا جہاں یہود اپنے آبائی گھر یعنی فلسطین میں اپنی مرضی سے اپنا دفاع کر سکیں۔ لیکن افسوس جہادی اور نازی ابھی تک یہ آسان سا نکتہ سمجھنے سے قاصر ہیں اور ہر وقت اسرائیل اور یہود قوم کی بربادی کے خواب دیکھتے رہتے ہیں۔
 
جی اس وجہ سے کچھ مسلمان بھی ہٹلر کو ہیرو مانتے ہیں۔ شاید انہیں معلوم نہیں کہ ناتزی ازم کے پیرو کار مسلمانوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھتے ہیں۔

دوسرے یہودی اللہ کی مغضوب قوم ضرور ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ بے گناہ یہودیوں کو سفاکی سے موت کے گھاٹ اتارنا ثواب کا کام ہے۔ اللہ تعالی نے قران میں بنی اسرائیل کے واقعات محض قصے کہانیاں بیان کرنے کے لیے نہیں بتائے ہیں بلکہ یہ امت مسلمہ کے لیے عبرت کا مقام ہے اور اس بات کا پیغام ہے کہ خود کو اللہ کی پسندیدہ قوم سمجھ کر اللہ کی نافرمانی کا انجام برا ہوتا ہے۔ اللہ تعالی نے مسلمانوں سے مخاطب ہو کر بھی خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے اعمال درست کریں ورنہ ان کی جگہ دوسری قوم کو مقرر کر دیا جائے گا۔ تاتاری جن جید علماء کی کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کرتے تھے ان کے اعمال بنی اسرائیل کے علماء کےاعمال سے مختلف نہیں تھے اور نہ ہی ان اقوام کا انجام بنی اسرائیل پر آنے والے عذابوں سے مختلف تھا۔


ابھی تو تحقیق طلب مسئلہ یہی ہے کہ کیا واقعی ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کرایا تھا یا یہ یہودیوں کا عالمی برادری سے محض ہمدردی اور اس کے نام پہ ایڈ بٹورنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے اپنے آپ کو مجبور بے محض اور بہت زیادہ مظلوم ثابت کر کے ۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
સ્વસ્તિક
ક્રમાંક વ્યુત્પત્તિ વ્યાકરણ અર્થ
૧. पुं. અઠ્ઠાસી માંહેનો એ નામનો એક ગ્રહ.
૨. पुं. ( શિલ્પ ) આઠ પાસાવાળો સ્તંભ.
૩. पुं. એક પ્રકારનો વેલો. તેમાં ચચ્ચાર પાન ચોગઠ કે ચોકડીની પેઠે આવેલાં છે. ફૂલ ફીકાં આસમાની ધોળાં કે ગુલાબી રંગનાં હોય છે.
૪. पुं. જોડલા હાથથી થતા ચોવીસ માંહેનો એક પ્રકારનો અભિનય.
૫. पुं. ( શિલ્પ ) નંદાવર્તક; એક જાતના ગોખનું નામ; પંદર માંહેનો એક જાતનો ગવાક્ષ; મારલુંબી વાળો ગવાક્ષ.
૬. पुं. ( જ્યોતિષ ) રાશિચક્ર અથવા નક્ષત્રચક્રની દક્ષિણે આવેલ એક તારા સમુદાય. તેનું ભારતીય નામ ‘ત્રિશંકુ’ છે તેનો આકાર ત્રિશૂળ જેવો છે. તેમાં માત્ર ચાર જ તારાઓ હોય છે. ચારે તારાઓને સામસામી લીટીએ સાંકળી દઈએ તો જિસસ ક્રાઈસ્ટના ક્રોસ જેવો એ બની જાય. પાશ્ચાત્યો એને દાક્ષિણસ ક્રોસ-સધર્નક્રોસ કહે છે. ચારે ય તારાઓનાં યરપિયન નામ આ પ્રમાણે છે. ૧. ડેલ્ટાક્રુક્સ, ૨. આલ્ફાક્રુક્સ, ૩. ગ્યામાક્રુક્સ, અને ૪. બીટાક્રુક્સ. બાર રાશિઓ સિવાય છ સાત રાશિઓ સંસ્કૃત ગ્રંથોમાં છે તે માંહેની સ્વસ્તિક નામની રાશિમાંના ચાર સુંદર તેજસ્વી તારા મે અને જૂન માસમાં સંધ્યાકાળ પછી અને જાન્યુઅરીમાં પરોઢિયામાં મધ્યાહ્ન વૃત્તમાં તદ્દન દક્ષિણ તરફ ક્ષિતિજથી સુમારે ૮।। અંશ ઉપર દેખાય છે. તેમાં તદ્દન નીચેનો તારો પહેલા વર્ગનો છે. સ્વસ્તિકની એક બીજી ભારે ઉપયોગિતા છે. એના ઉપરનીચેના બંને તારા સાથે જ યામ્યોત્તર રેખા ઉપર આવે છે. એ વખતે તેના બાકીના બે આડા તારા પૂર્વ – પશ્ચિમ દિશામાં આવી જાય છે. આ કારણે સ્વસ્તિકને નિરખીને જુદી જુદી ઋતુમાં સમય અને દિશા ઓળખવાનું અભ્યાસીઓને સુગમ પડે આ કારણે તેને સધર્ન સીલેશ્યિલ ક્લોક એટલે દક્ષિણનું દૈવી ઘડિયાળ પણ કહે છે.
૭. पुं. શિવ.
૮. [ સં. ] पुं. સાથિયો; મંગળસૂચક અંક ચિહ્ન; ચોકડી; ચતુષ્પથ. તે ૐનું અપભ્રંશ રૂપ છે. તે ધાર્મિક નિશાની ગ્રીકના ક્રોસને તે મળતી છે. તેના છેડાઓ કાટખૂણે વળેલા છે. કોઈવાર તે ગોળની અંદર પણ રાખવામાં આવે છે. આ ચિહ્ન હિંદ અને ચીનમાં શરૂ થયેલ છે. બૌદ્ધ ધર્મની તે અજ્ઞાત નિશાની છે. મધ્યયુગમાં તે શણગાર કરવામાં વપરાવા લાગ્યું છે. જર્મનિમાં એડોલ્ફ હિટલરના પક્ષકારોઈ પોતાના ચિહ્ન તરીકે તેને વાપર્યું છે અને આર્યત્વસૂચક ચિહ્ન તરીકે ઓળખાવ્યું છે.
વધુ +
૯. स्त्री. ( શિલ્પ ) એક જાતની વેદિકા; ચાર ખૂણાવાળી વેદી. તે લગ્નમાં બનાવવામાં આવે છે.
વધુ +
૧૦. न. ( જૈન ) ઇંદ્રક વિમાન.
૧૧. न. એક જાતનું પત્ર શાક.
૧૨. न. એક પ્રકારનું દ્રવ્ય.
૧૩. न. ( શિલ્પ ) એક પ્રકારનું દ્વિશાળ ઘર. તેના મોઢા આગળ અલિંદ અને તેમાં ષટ્દ્વારવાળી હસ્તિનીશાળા હોય છે.
વધુ +
૧૪. न. એ નામનું એક પકવાન્ન.
વધુ +
૧૫. न. એ નામનું માથાનું એક ઘરેણું.
૧૬. न. છ માંહેના એ નામના એક વિભાગનું યંત્ર, સાણસી, પકડ. યંત્રો ૧૦૫ છે. તેના છ વિભાગ કરવામાં આવ્યા છે. સ્વસ્તિક, સુંદર, તાલ નાડી, શલાકા, ઉપયંત્ર.
૧૭. न. ( શિલ્પ ) વીસ માંહેનું એ નામનું એક નગર.
વધુ +
૧૮. न. સાથિયા સરખું શ્રી હરિના જમણા ચરણાર્વિદનું એક ચિહ્ન.
૧૯. वि. કલ્યાણ કરનાર.
 

arifkarim

معطل
ابھی تو تحقیق طلب مسئلہ یہی ہے کہ کیا واقعی ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کرایا تھا یا یہ یہودیوں کا عالمی برادری سے محض ہمدردی اور اس کے نام پہ ایڈ بٹورنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے اپنے آپ کو مجبور بے محض اور بہت زیادہ مظلوم ثابت کر کے ۔
او بھئی اب کتنی تحقیق چاہئے آپکو؟
buchenwald5.jpg
childsurvivorsofauschwitz.jpeg
Holocaust-image-001.jpg
s-2pfefferkorn-120111.jpg
 
سوستك انتہائی قدیم زمانے سےہندوستانی ثقافت میں اچھائی و بہتری کی علامت تصور کیا جاتا رہا ہے ۔اس لیے کسی بھی نیک کام کو کرنے سے پہلے سوستك نشان زد کر کے اس کا پوجن کیا جاتا ہے۔ سوستك لفظ س + اس + ا سے بنا ہے۔'س' کا مطلب اچھا، 'اس' کا مطلب 'اقتدار' یا 'وجود' اور 'ک' کا مطلب 'كرتتا' یا کرنے والے سے ہے۔اس طرح 'سوستك' لفظ کا مطلب ہوا 'اچھا' یا 'بہتر' کرنے والا۔ 'امركوش' میں بھی 'سوستك' کا مطلب نعمت، عمدہ یا پيكاري کرنا لکھا ہے۔امركوش کے الفاظ ہیں - 'سوستك، سروتورددھ' یعنی 'تمام سمتوں میں سب کی فلاح و بہبود ہو۔' اس طرح 'سوستك' لفظ میں کسی شخص یا مخصوص ذات کا نہیں، بلکہ پوری دنیا کے فلاح و بہبود یا 'وسدھےو كٹمبكم' کا احساس موجود ہے۔ 'سوستك' لفظ کی نراكت ہے - 'سوستك كشےم كايت، ات سوستك' یعنی 'كشل كشےم یا فلاح کی علامت ہی سوستك ہے۔
سوستك میں ایک دوسرے کو کاٹتی ہوئی دو سیدھی لکیریں ہوتی ہیں، جو آگے چل کر مڑ جاتی ہیں۔اس کے بعد بھی یہ لکیریں اپنے سروں پر تھوڑی اور آگے کی طرف مڑی ہوتی ہیں۔سوستك کی یہ شکل دو قسم کی ہو سکتی ہے۔اے سوستك، جس میں لکیریں آگے کی طرف اشارہ کرتی ہوئی ہمارے دائیں جانب مڑتی ہے۔ اسے 'سوستك' کہتے ہیں۔یہی شبھ چهو ہے، جو ہماری ترقی کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔دوسری شکل میں لکیریں پیچھے کی طرف اشارہ کرتی ہوئی ہمارے بائیں جانب مڑتي ہیں۔ اسے 'واماورت سوستك' کہتے ہیں۔ہندوستانی ثقافت میں اسے اشوب سمجھا جاتا ہے۔جرمنی کے ڈکٹیٹر ہٹلر کے پرچم میں یہی 'واماورت سوستك' منہ تھا۔ رگ وید کی رچا میں سوستك کو سورج کی علامت خیال کیا گیا ہے اور اس کی چار بھجاوں کو چار سمتوں کی اپما دی گئی ہے۔اصول جوہر گرنتھ میں اسے عالمی کائنات کی علامت تصاویر مانا گیا ہے۔اس کے مرکزی حصے کو وشنو کی ناف کمل اور لائنوں کو برهماجي کے چار چہرے، چار ہاتھ اور چار ویدوں کے طور پر مطلع کرنا کہا گیا ہے۔دیگر گرنتھوں میں چار دور، چار حروف، چار آشرم اور مذہب، مطلب، کام اور نجات کے چار اجر حاصل کرنے والی سماج نظام اور ذاتی عقیدے کو جيونت رکھنے والے سگنل کو سوستك میں اوت پروت بتایا گیا ہے۔

ترجمہ: از ہندی وکی پیڈیا(http://hi.wikipedia.org/wiki/स्वस्तिक)
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
بھگود گومنڈل، گونڈل، گجرات، انڈیا کے مہاراجا بھگوت سینھ جی نے ۲۶ سالہ تحقیق و تدقیق کے بعد مرتب کیا ہوا گجراتی کا انتہائی معتبر اور سب سے بڑا لغت ہے۔
اس کا ربط یہ ہے:http://www.bhagvadgomandal.com/index.php?action=whatisbhagvadgomandal
Bhagwadgomandal is the biggest and the most prolific work in Gujarati. Visionary Maharaja Bhagwatsinhji of Gondal gifted the original Bhagwadgomandal to the world after 26 years of scientific and detailed work. Till date, this encyclopedic dictionary remains a cultural milestone of Gujarati language.
His Highness Shri Bhagwatsinhji Maharaja of Gondal has left his indelible mark on the footprints of time, not only as a great royal, but also as a great social and literary contributor. He played a pivotal role in promoting Gujarati language at the global level. Shri Bhagwatsinhji created a rich encyclopedic dictionary by devoting an unimaginable period of 26 productive years and by religiously scrutinizing and researching Gujarati language's rich vocabulary. Even today, the
۔literary world salutes him for the creation of Bhagwadgomandal.
اس لغت میں سواستیکا کے 18 معنی دیے گئے ہیں، جن میں سے پانچ اہم معانی کا ترجمہ ہم یہاں پیش کر رہے ہیں:
۔1۔اٹھاسی سیاروں میں سےایک سیارہ​
2۔ہشت پہلوستون​
3۔ایک قسم کی بیل، جس میں چارچار پتے بالترتیب جمع کی علامت کی مانند ہوتے ہیں۔​
اس کے پھول ہلکے آسمانی ، سفید یا گلابی رنگ کے ہوتے ہیں۔​
4۔دونوں ہاتھ جوڑ کر کی جانے والی چوبیس قسم کی اداکاری میں سے ایک​
5۔ساتھیا،سعد و مبارک علامت،یہ اوم کا اپ بھرنش ہے۔عہد وسطیٰ میں اس کا استعمال​
تزئین کاری کے لیے ہوتا تھا۔جرمنی میں ایڈولف ہٹلر کی پارٹی کے لوگو ں نے اپنی پارٹی​
کی علامت کے طور پر اس کا استعمال کیا۔اور اسے آریہ تہذیب کی علامت بتایا۔​
 
او بھئی اب کتنی تحقیق چاہئے آپکو؟
buchenwald5.jpg
childsurvivorsofauschwitz.jpeg
Holocaust-image-001.jpg
s-2pfefferkorn-120111.jpg
اور بھی بہت کچھ پیش کیا جا سکتا ہے لیکن فی الحال ریڈیو تہران کے ویب سائٹ سے صرف ایک اقتباس :

فلسطین کو دنیا کے نقشے سے محو کرنے اور اس سرزمین کو ایک ایسی قوم کے سپرد کرنے کی سازش کہ جس سے یورپ کے لوگ تنگ آئے ہوئے تھے جس وقت بالفور اعلامیے کی شکل میں سامنے آئی اس وقت کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ اس سازش کے پیچھے کتنا سفاک اور خطرناک ذہن کام کررہا ہے ۔ایک طرف ہٹلر کے ذریعے ہولوکاسٹ کا ڈرامہ رچایا گیا اور ساٹھ لاکھ یہودیوں کو گیس چیمبراور آگ کی بھیٹوں میں ڈالنے کے افسانےگھڑے گئے اور بظاہر اتنا ظلم کیا گیا کہ اس کا انکار، جرم بن گیا۔البتہ یورپ میں ہولوکاسٹ کا صرف ڈرامہ رچایا گیا لیکن فلسطین میں ہولوکاسٹ پر حقیقی معنوں میں عمل درآمد شروع کردیا گیا ، یورپ سے یہودیوں کو فلسطین کی طرف کوچ کرایا گیا اور فلسطینیوں کو ان کی آبائی سرزمین سے نکالا گيا اور فراڈ اور سفاکی کی جومثال انہوں نے قائم کی اس پر آج ساٹھ برس کا طویل عرصہ گزرنے کے بعد عمل درآمد کیا جا رہا ہے ۔ آج سرزمین فلسطین پر سفاکی اور بربریت کے بجز اور کچھ نہیں دیکھا جاسکتا اور اس سفاکیت کے ساتھ ساتھ بات چیت مفاہمت اور مذاکرات کا ڈھونگ بھی رچایا جاتا ہے جو سوائے فراڈ کے اور کچھ نہیں کہ جس کی جڑیں ہٹلر کے ہاتھوں، ہولوکاسٹ کے من گھڑت واقعے میں پیوست ہیں اسی لئے تو یورپ والے ہولوکاسٹ کے واقعے سے متعلق کسی کو زبان کھولنے کی اجازت نہیں دیتے ، یورپ کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں اس واقعے سے متعلق تحقیقات کرنے کی اجازت نہیں اور اگر کوئی جرات کرے تو آزادی بیان کے تمام تر دعووں کے باوجود یورپ کی سرزمین کو اس کے لئے تنگ کردیا جاتا ہے۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسلام اور عرب دنیا کے حکمراں اتنے واضح حقایق سے واقف ہونے کے باوجود اپنے اندر اتنی جرات نہیں پاتے کہ وہ حتی یورپی ملکوں کے کسی سفارتکار کے سامنے ہولوکاسٹ کے من گھڑت ہونے اور سرزمین فلسطین پر سفاکیت اور فراڈ کے ذریعے بننے والی حکومت کے وجود پر اعتراض کریں اور انہیں ان کی حکومتوں کے آزادی بیان جمہوریت اور انسانی حقوق کے دعوے یاد دلائیں ۔ لیکن شاباش ہے ان لوگوں پر جو ہمت کرکے اس بے انصافی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں اور جب تک ایسے لوگ موجود رہیں گے صیہونی حکومت کے وجود کو خطرہ لاحق رہے گا اور یقینی طور پر ایک دن یہ خطرہ حقیقت کا روپ دھارکر روئے زمین سے صیہونیوں کی بساط کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے لپیٹ کر رکھ دے گا ۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
ابھی تو تحقیق طلب مسئلہ یہی ہے کہ کیا واقعی ہٹلر نے یہودیوں کا قتل عام کرایا تھا یا یہ یہودیوں کا عالمی برادری سے محض ہمدردی اور اس کے نام پہ ایڈ بٹورنے کا ایک ہتھکنڈہ ہے اپنے آپ کو مجبور بے محض اور بہت زیادہ مظلوم ثابت کر کے ۔
ہٹلر کی یہود کشی کا واقعہ قبل مسیح کی تاریخ نہیں ہے۔ کوئی ہزار دو ہزار سال پرانا واقعہ نہیں ہے۔ یہ تاریخ کی مسلمہ حقیقت ہے۔ آپ کس تحقیق کی بات کر رہے ہیں اور خواہ مخواہ کہاں بحث میں الجھ رہے ہیں۔
 
ہٹلر کی یہود کشی کا واقعہ قبل مسیح کی تاریخ نہیں ہے۔ کوئی ہزار دو ہزار سال پرانا واقعہ نہیں ہے۔ یہ تاریخ کی مسلمہ حقیقت ہے۔ آپ کس تحقیق کی بات کر رہے ہیں اور خواہ مخواہ کہاں بحث میں الجھ رہے ہیں۔

دوسری عالمی جنگ کے دوران کل مرنے والوں کی تخمینہ تعداد. . . 000 000 60
مرنے والے روس کی تعداد. . . 000 000 20
جرمن جو مارے گئے. . . 000 000 15
قتل کئے گئے یہودی. . . 000 000 6
باقی یورپی افریقہ ایشیا اور کچھ امریکی قتل کیا.
اصل میں ہر ایک شخص کا قتل قابل مذمت، قابل افسوس اور انسانیت کے لئے افسوس کا موضوع ہے، چاہے وہ کسی یہودی، عیسائی یا مسلمان کا قتل ہو، چاہے وہ روسی، جاپانی جرمن یا افریقہ کے قتل ہو.
یہ اعداد و شمار جو آج بتائے جاتے ہیں۔
هالو ذات کا لفظی مطلب "نسل کشی"، خاص طور سے شہری یعنی عوام کا بڑے پیمانے پر قتل، دوسری جنگ عظیم قوم کے لحاظ سے سب سے عوام روس کی قتل ہوا اور مذہب پیرو کار کی طرف سے سب سے عیسائی ہلاک، آج یہ لفظ صرف یہودی مكتولين ہی کے لئے کیوں کیا جاتا ہے؟ جبکہ یہ بات ہم کر چکے ہیں کہ ہٹلر کے اتاب کا نشانہ صرف یہودی نہ تھے، اور ہٹلر کے مظالم سے جیسا کہ اوپر کہا گیا ہے کہ یہودی سب سے زیادہ مرے.
اقوام اور مذاہب کے ماننے والوں کا قتل عام صرف دوسری عالمی جنگ ہی تو نہیں ہوا، صنعتی ترقی کے بعد یہ کام زور اور شور ہوا ہے کہ تاریخ سیاہ ہے، دوسری عالمی جنگ میں یہودیوں کا قتل عام ہالوکاسٹ کی تاریخ ایک جزو ہے، تمام تاریخ پیچھے ڈال تکرار صرف ایک جزو تک کیوں محدود کر دی جاتی ہے؟ یہ دنیا آج ہی قیامت معلوم کرنے کی مہم شروع کی لیکن یہ مہم بہت وقت سے چل رہی ہے، ہالی وڈ کی تقریبا ہر وہ فلم جو اس موضوع پر بنائی جائے آسکر ایوارڈ کے قابل ہوتی ہے، وغیرہ. اور اس کام میں اصل میک گرگ واحد شخصیت نہیں. انسان کو چاہئے کہ امریکہ کے باشندوں کے قتل عام کے بارے میں لوگوں کو بتانا، چار سو سال تک افریقی باشندوں کی تاریخ کے سب سے بڑے پیمانے پر اغوا اور قتل کی بات، ہیروشیما اور ناگاساکی بات کریں یا پچیس سال تک ویتنام میں لشکر کشی لوگوں کو رکھیں وغیرہ، اور اگر پھر بھی یہ دلیل ہے کہ یہودیوں پر ہی زیادہ غلط ہوا تو کہا ہے کہ چلو اگر روپے میں سے پچاس پیسے یہودیوں پر ظلم کی بات ہوئی تو دس بیس پیسے باقی واقعات بحث آنے چاہیں، اور مسلمانوں کی تاریخ بھی کم سے کم مسلمانوں کو پڑھنی چاہئے -
اصل میں کوئی شک نہیں کہ زمین کنان میں یہودی ہمیشہ آباد تھے لیکن بیسویں صدی بیسویں دہائی تک یہاں مسلمان عیسائی اور یہودی بہت آرام اور سکون کے ساتھ پرامن زندگی گزار رہے تھے، یہ سیاسی اقتصادی اور جغرافیائی تبديلا (جھگڑے) تو انہی چھ دہائیوں پہلے کی پیداوار ہے، ہم اصل میں مسلمانوں کی نام نہاد جیت نہیں سراہا سکتے لیکن بات قتل و غارت گری کی ہے هولوكاسٹ ہے جو اب تک جاری ہے۔
یہاں پر ایک بات اور قابل ذکر ہے اور وہ یہ کہ ہولوکاسٹ سے انکار شاید سب سے پہلے جرمن قوم نے کی تھی. اور یہ کچھ ایسا غلط بھی نہیں تھا. لیکن یورپی اور امریکی میڈیا میں یہودیوں کے غلبہ کی وجہ سے تردید کووہ جگہ نہیں مل سکی جو ملنی چاہیئے نہ مل سکی. ملک عرب بھی اس اصول کی تردید کرتے رہے ہیں. ایرانی صدر بھی اس اصول کے برعکس ہیں. یہاں ایک وضاحت ضروری ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے اعداد و شمار کے مطابق ساٹھ لاکھ یہودیوں جرمنی سے نکالے اور قتل کئے گئے. اب نہ معلوم اس کے ساٹھ لاکھ سے کتنے یہودیوں نے نقل مکانی اور کتنے قتل کئے گئے. ایک عام خیال ہے کہ عام جرمن لوگوں نے یہودی قتل کئے اس وجہ سے ان کی دولت یا سود کا پیشہ ہو سکتا ہے.
 

ملائکہ

محفلین
بہت اچھا دھاگہ شروع کیا ہے ابھی ایک ہفتے پہلے ہی میں اپنا اسائمنٹ بنا رہی تھی ہڑپہ کی تہذیب کے آرٹ پر تو جب میں نے Harappan seals پر کام شروع کیا تو مجھے اس وقت معلوم ہوا کہ یہ سواستیکا کا نشان تو اس زمانے میں بھی استعمال کیا جاتا تھا لیکن اسکے ساتھ ساتھ اور بھی مختلف طرح کے نشانات اور motifs استعمال میں لائے جاتے تھے۔۔۔۔

i_swastikas.jpg


harappan+swastika+seal.jpg


swastika-seals.jpg

45.jpg
 

وقتِ اشاعت: Sunday, 30 September, 2007, 14:45 GMT 19:45 PST

نازی چادروں: بھارتی یہودی ناراض

t.gif
20070930143659swastika_nazi_203.jpg

ہندو مت میں خوش حالی کی علامت کو نازیوں نے ٹیڑھا کر کے اپنا نشان بنا لیا
بھارت میں بستروں کی 'نازی' نامی چاددریں بنانے والے ایک صنعتی ادارے کے خلاف بھارتی یہودیوں نے احتجاج کیا ہے۔
بھارت میں یہودی اگرچہ بہت کم تعداد میں ہیں۔ ان کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ گھریلو آرائش کا سامان بنانے والے اس ادارے نے صرف بستروں کی چادروں کے نئے نمونوں کا نام نازی رکھا ہے بلکہ سواستیکا کا نشان بھی استعمال کیا ہے۔
ادارے نے سواستیکا کا نشان اپنے نمونوں کے بروشر یا کتابچے پر استعمال کیا ہے۔ ادارے کے لیے ڈیلر کا کام کرنے والے کپیل کمار ٹوڈی نے چادروں کے نام ’نازی‘ کی ایڈولف ہٹلر سے کسی قسم کے تعلق کی تردید کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لفظ ’نازی‘ دراصل ’نیو ارائیول زون آف انڈیا‘ کا مخفف ہے۔ ان کے مطابق جہاں تک سواستیکا کے نشان کا تعلق تو یہ نشان بروشر پر سیدھا بنا ہوا ہے اور جرمنی میں اس نشان کو جو دراصل ہندومت کے مطابق خوشحالی کی علامت ہے، ٹیڑھا کر کے استعمال کیا گیا تھا۔
بھارت میں ’انڈیا جیوش کانگریس‘ نامی تنظیم کی نمائندے رالف جھیراڈ کا کہنا ہے کہ اس تشہیری مہم کو قبول نہیں کیا جا سکتا اور اس سلسلے میں کسی قانونی چارہ جوئی سے قبل یہودی برادری کے نمائندے کمپنی کے مالکان سے ملاقات کی کوشش کریں گے تاکہ انہیں ان کی غلطی کا
احساس دلا سکیں۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/india/story/2007/09/070930_nazi_bedspread_sen.shtml
 
آپ کے اس پوسٹ سے کیا میں یہ اخذ کر سکتا ہوں کہ ہٹلر اور اس سے پہلے کے عیسائی جنہوں نے ان کو قتل کیا دراصل یہودیوں پر خدا کا عذاب تھے؟
آپ اور میں صرف ٹامک ٹوئیاں مار سکتے ہیں۔۔۔۔ :surprise: وہ ہم مارتے رہیں گے ۔۔۔
 
قرآن شریف میں یہود یا بنی اسرائیل کا بارہا تذکرہ کیا گیا ہے۔۔۔ اس قوم کو مغضوب علیہ قوم کہا گیا ہے اور جسکی وجہ بھی انتہائی تفصیل کے ساتھ بیان کی گئ ہے۔۔
1) یاد کرو، جب تم نے کہا تھا کہ ’’ اے موسیٰ ؑ ، ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر صبر نہیں کر سکتے اپنے رب سے دُعا کرو کہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار ، ساگ ، ترکاری ، گیہوں ، لہسن ، پیاز ، دال وغیرہ پیدا کرے ۔‘‘ تو موسیٰ ؑ نے کہا : ’’ کیا ایک بہتر چیز کے بجائے تم ادنیٰ درجے کی چیزیں لینا چاہتے ہو؟ اچھا ، کسی شہری آبادی میں جا رہو ۔ جو کچھ تم مانگتے ہو، وہاں مل جائے گا ۔ ‘‘ آخر کار نوبت یہاں تک پہنچی کہ ذلت و خواری اور پستی و بدحالی اُن پر مسلط ہوگئی اور وہ اللہ کے غضب میں گھر گئے ۔ یہ نتیجہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیات سے کفر کرنے لگے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرنے لگے۔ یہ نتیجہ تھا اُن کی نافرمانیوں کا اور اِس بات کا کہ وہ حدودِ شرع سے نکل نکل جاتے تھے ۔ (سورۃ البقرۃ61)
2) جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس پر ایمان لاؤ ، تو وہ کہتے ہیں ’’ہم تو صرف اُس چیز پر ایمان لاتے ہیں ، جو ہمارے ہاں (یعنی بنی اسرائیل میں )اُتری ہے ۔ ‘‘ اس دائرے کے باہر جو کچھ آیا ہے ، اسے ماننے سے وہ انکار کرتے ہیں ، حالانکہ وہ حق ہے اور اُس تعلیم کی تصدیق و تائید کر رہا ہے جو اُن کے ہاں پہلے سے موجود تھی ۔ اچھا ، ان سے کہو : اگر تم اُس تعلیم ہی پر ایمان رکھنے والے ہو جو تمہارے ہاں آئی تھی ، تو اِس سے پہلے اللہ کے اُن پیغمبروں کو (جو خود بنی اسرائیل میں پیدا ہوئے تھے ) کیوں قتل کرتے رہے؟ (سورۃ البقرۃ91)
3) یہ جہاں بھی پائے گئے ان پر ذلت کی مار ہی پڑی ، کہیں اللہ کے ذمہ یا انسانوں کے ذمہ میں پناہ مل گئی تو یہ اور بات ہے ۔ یہ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں ، ان پر محتاجی و مغلوبی مسلط کر دی گئی ہے ، اور یہ سب کچھ اسی وجہ سے ہوا ہے کہ یہ اللہ کی آیات سے کفر کرتے رہے اور انہوں نے پیغمبروں کو ناحق قتل کیا۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا انجام ہے(سورۃ ال عمران112)
4) پھر کہو ’’کیا میں اُن لوگوں کی نشان دہی کروں جن کا انجام خدا کے ہاں فاسقوں کے انجام سے بھی بدتر ہے؟ وہ جن پر خدا نے لعنت کی ، جن پر اُس کا غضب ٹوٹا ، جن میں سے بندر اور سو ر بنائے گئے ، جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی ۔ اُن کا درجہ اور بھی زیادہ برا ہے اور وہ سواء السبیل سے بہت زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔‘‘(سورۃ المائدۃ60)
 
Top