آ
ئی ایم ایف کے معاہدہ کی ایک شق یہ ہے کہ سونے کو بطور روپیہ استعمال نہیں کیا جائے گا صرف امریکی ڈالر کو سونے کی زر ضمانت حاصل ہوگی۔
اس معاہدے کی شق نمبر 4 ، سیکشن 2 (ب) یہ کہتی ہے:
"زرِ مبادلہ کے انتظام کی ایک صورت یہ ہو سکتی ہے کہ (1) رکن ملک اپنے ملک کی کرنسی کی قیمت کو برقرار رکھنےکے لیے اپنی کرنسی کو کسی دوسرے رکن ملک کی کرنسی کے ساتھ منسلک کر لے جس کو وہ چاہے ، ماسوا سونے کے۔
یا
(2) باہمی اتفاق کے تحت رکن ممالک اپنی کرنسی کی قیمت کو برقرار رکھنے کے لیے اسے کسی اور رکن ملک کی کرنسی کے اتار چڑھاو کے ساتھ جوڑ لے
یا
(3) پھر کوئی اور معاہدہ باہمی اتفاق سے کر لے۔
اپریل 2002 ء میں امریکی کانگرس مین 'ران پاول' نے ایک خط امریکی ٹریزری ڈیپارٹمنٹ اور فیڈرل ریزرو بینک کو بھیجا اور ان سے یہ استفسار کیا کہ آخر ایسا کیوں ہے کہ وہ اپنے رکن ممالک کو سونے کی زر ضمانت کے ساتھ کرنسی جاری کرنے کی اجازت نہیں دیتے اس خط کے مندرجات یوں تھے:
جنابِ عالی!
میں یہ خط آئی ایم ایف کے معاہدہ کے آرٹیکل 4 سیکشن2 ب کے متعلق لکھ رہا ہوں۔ آپ کے علم میں ہوگا کہ اس شق کی تشریح اس بات کی متقاضی ہے کہ آئی ایم ایف کے رکن ممالک اپنی کرنسی کو سونے کے ساتھ نہیں جوڑ سکتے۔ اس طرح آئی ایم ایف ان ملکوں کو جو غیر مستحکم مالیاتی بحران سے دوچار ہیں اس بات سےروک رہا ہے کہ وہ اپنی کرنسی کو ایک ایسے ذریعہ سے مستحکم کر سکیں جو سب سے بہترین ذریعہ ہے۔ اس پالیسی کی وجہ سے رکن ملک کو اپنی متزلزل مالیاتی حالت سے نکلنے میں نہ صرف وقت لگے گا بلکہ ان کی مالیاتی ترقی کو بھی روکے گا جو سیاسی اور مالیاتی کمزوریاں پیدا کر دے گا۔ میں یہ امید رکھتا ہوں کہ ٹریزری اور فیڈرل ریزرو دونوں یہ وضاحت کریں گے کہ آخر کیوں امریکہ ایک ایسی گمراہ کن پالیسی کو بلا تردد قبول کیے ہوئے ہے؟ اگر آپ کو مزید تفصیلات درکار ہوں تو براہِ مہربانی میرے قانونی ڈائریکٹر مسٹر نارمن سنگلٹن سے رابطہ کریں۔ آپ کے تعاون کا شکریہ۔
ران پاول
حیران کن بات یہ ہے کہ آج تک نہ تو محکمہ مال نے اور نہ ہی فیڈرل ریزرو بینک نے اس خط کا جواب دیا اور نہ ہی کسی تفصیل سے آگاہ کیا ہے۔ اور اس کے جواب نہ دینے کی وجہ صرف یہ ہے کہ جواب ہے ہی نہیں کہ دیا جائے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ اس مالیاتی نظام کو آئی ایم ایف کے ذریعے لاگو کرنے کا مقصد ہی یہ تھا کہ دنیا کو مالیاتی غلامی میں جکڑ لیا جائے اور یہود و نصاری کے اس گٹھ جوڑ کے تابع کر دیا جائے جو آج ساری دنیا پر چھایا ہوا ہے۔