سورج گرہن کا آتشیں دائرہ پاکستان میں بھی دکھائی دے گا

جاسم محمد

محفلین
سورج گرہن کا آتشیں دائرہ پاکستان میں بھی دکھائی دے گا
ویب ڈیسک منگل 24 دسمبر 2019
1928403-ringoffire-1577204489-613-640x480.jpg

پاکستان سمیت پوری دنیا میں اس سال کا اخری سورج گرہن 26 دسمبر کو دیکھا جاسکے گا، کئی ممالک میں یہ آتشیں حلقے کی صورت دکھائی دے گا (فوٹو: فائل)


کراچی : پاکستان سمیت آسٹریلیا، افریقا اور ایشیا کے کئی ممالک میں اس سال کا آخری سورج گرہن 26 دسمبر بروز جمعرات کو رونما ہورہا ہے جس میں شاید پاکستانی خوبصورت آتشیں حلقہ یعنی رنگ آف فائر بنتے ہوئے دیکھ سکیں گے۔

اس قسم کے سورج گرہن کو ’اینولر ایکلپس‘ کہا جاتا ہے اس کی وجہ ہمارا ننھا منا چاند ہے جو اس وقت زمین سے طویل ترین فاصلے پر موجود ہوگا اور اس سے آتشیں رنگ تشکیل پائے گا یعنی ٹوٹی ہوئی چوڑی جیسا ایک آتشیں حلقہ دکھائی دے گا۔ یعنی سورج گرہن عین اسی طرح دکھائی دے گا جس طرح کی تصویر نیچے موجود ہے اور یہ تصویر جنوری 2011ء میں ناسا نے جاری کی تھی۔

solar-1577204498.jpg


اگرچہ یہ مکمل سورج گرہن نہیں ہوگا لیکن پھر پر چاند اور سورج مکمل طور ایک ہی لائن میں ہوں گے اور اگر چاند بہت دوری پر نہ ہوتا تو سورج کو مکمل طور پر چھپالیتا اور یوں سورج گرہن بنتا، 26 دسمبر کو چاند کی جسامت سورج کی ٹکیہ سے تین فیصد چھوٹی دکھائی دے گی۔

eclipse-1577204495.png


پاکستان اور جزوی سورج گرہن

کراچی سمیت پورے ملک میں سورج گرہن جزوی طور پر دکھائی دے گا لیکن اس میں آپ آتشیں حلقہ بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکیں گے تاہم سورج گرہن کے دوران اس کا روشن حصہ خربوزے کی پھانک کی طرح دکھائی دے گا۔

صبح سات بج کر 34 منٹ پر گرہن شروع ہوگا اور 8 بج کر 46 منٹ پر اپنے عروج پر ہوگا۔ پھر 10 بج کر 10 منٹ پر سورج گرہن مکمل طور پر ختم ہوجائے گا، سورج کی بلندی زمین سے 17 درجے پر ہوگی۔
 

محمد سعد

محفلین
اس بہانے سورج دیکھنا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
کیا ایسا ہی ہے محمد سعد بھائی؟
ایک تو سولر فلٹر فلم ملتی ہے جس کا خاص طور پر مقصد یہی ہے کہ اس کے ذریعے سورج کو دیکھا جا سکے۔ اس کی آپ عینک بنا سکتے ہیں یا اس کو کسی کیمرا یا دوربین کے آبجیکٹیو لینز پر لگا سکتے ہیں۔ ویلڈرز والی عینک کا کہا جاتا ہے کہ اس سے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایکس رے فلم سے کہتے ہیں کہ دیکھنا ٹھیک نہیں۔ اگر دیکھتے ہیں تو چند سیکنڈ سے زیادہ مسلسل نہ دیکھیں۔ سن گلاسز کو محفوظ سمجھتے ہوئے اس سے دیکھنے کی غلطی نہ کریں۔ باقی ہر اس طریقے سے دیکھنا خطرناک ہے جس سے عام دنوں میں دیکھنا خطرناک ہے، بشمول براہ راست دیکھنے کے۔
 

جاسم محمد

محفلین
سورج گرہن کا آغاز، پاکستان میں دورانیہ ڈھائی گھنٹے ہوگا
  • تقریباً ایک منٹ پہلے
_110308140_gettyimages-168440754.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionجمعرات کی صبح ساڑھے سات بجے پاکستان میں سورج گرہن کا آغاز ہو گیا ہے۔ ماہرین نے آنکھوں کی حفاظت کے لیے لوگوں کو براہ راست سورج دیکھنے سے منع کیا ہے۔ (فائل فوٹو)

پاکستان سمیت ایشیا کے مختلف ممالک اور شمالی اور مغربی آسٹریلیا، بحیرہ اوقیانوس اور بحیرہ ہند میں سورج گرہن کا آغاز ہوگیا ہے اور اس کا دورانیہ چھ گھنٹے کے قریب ہوگا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق دنیا کے مختلف ممالک میں اس سورج گرہن کا آغاز پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح سات بج کر 30 منٹ پر ہوا اور یہ دوپہر ایک بج کر چھ منٹ پر ختم ہوگا۔

مگر پاکستان میں سورج گرہن جزوی طور پر ہی دیکھا جا سکے گا اور تقریباً ڈھائی گھنٹے کے لیے نظر آئے گا۔

پاکستان کے سب سے جنوبی شہر کراچی میں اس کا آغاز صبح 7 بج کر 34 منٹ پر ہوا اور یہ 8 بج کر 46 منٹ پر اپنے عروج پر ہوگا، جبکہ 10 بج کر 10 منٹ پر ختم ہوجائے گا۔

جبکہ اسلام آباد میں اس کا آغاز 7 بج کر 50 منٹ پر ہوا اور 10 بج کر 15 منٹ پر یہ ختم ہوجائے گا، تاہم دارالحکومت اسلام آباد پنجاب کے مختلف شہروں میں ابھی تک دھند چھٹ نہیں سکی ہے۔

محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری تحریری بیان کے مطابق پاکستان کے مرکزی شہروں اسلام آباد، کراچی، کوئٹہ، لاہور، پشاور، گلگت اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں بھی سورج گرہن درج ذیل اوقات میں دیکھا جا سکے گا۔

_110307507_fe2f8407-9e05-4039-8d8e-95e28c1f07eb.jpg

تصویر کے کاپی رائٹMET OFFICE PAKISTAN

خیال رہے کہ سورج گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب چاند اپنے مدار میں چکر لگاتے ہوئے زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے۔

سورج گرہن کے موقع پر لوگوں کو ہمیشہ احتیاط برنتے کے لیے کہا جاتا ہے۔ ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ وہ سورج کو براہِ راست نہ دیکھیں اور مخصوص چشمے کا استعمال کریں۔

اسی طرح جزوی سورج گرہن بارہ بجکر ایک منٹ پر ختم ہو گا جبکہ سورج گرہن کا مکمل خِاتمہ دن ایک بجکر چھ منٹ پر ہو گا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے امراض پر کنٹرول کرنے سے متعلق سینٹر کے مطابق گرہن لگنے کے موقع پر سورج کو براہ راست نہیں دیکھنا چاہیے اس سے نظر پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس سے آنکھ کی دیکھنے کی صلاحیت مکمل طور پر متاثر ہو سکتی ہے۔ آنکھ میں موجود ریٹینا خراب ہوتا ہے اور کوئی بھی چیز دیکھنے کی صلاحیت پر اثر پڑتا ہے۔

_110307510_gettyimages-836335772.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES

ماہرین کا کہنا ہے سورج گرہن کے وقت

  • سورج کو کوئی فلٹر استعمال کیے بغیر نہ دیکھیں۔
  • دھوپ میں پہننے والے ایسے چشمے کو استعمال نہ کریں جو تین سال پرانا ہو۔
  • گھر پر بننے والے سولر فلٹر استعمال نہ کریں۔
  • بغیر فلٹر کے کیمرے استعمال نہ کریں۔
ٹیلی سکوپ جس میں فلٹر لگا ہو وہ بھی استعمال نہیں کی جا سکتی۔ کیونکہ سورج کی شعاعییں ان اشیا سے ٹکرانے کے بعد انسانی آنکھ کے ریٹینا کو تیزی سے تباہ کرنے کا باعث بنتی ہیں۔

اس سے قبل طویل ترین سورج گرہن سنہ انیس سو چورانوے اور پھر جنوری 2010 میں ہوا تھا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین

سید ذیشان

محفلین
افسوس کہ صرف موبائیل ہی سے تصاویر لے سکا۔ مکمل سورج گرہن تھا (94 فی صد) اور اندھیرا بھی کافی ہو گیا تھا۔

vf9B52m.jpg


سورج کے flare میں عکس بہتر نظر آ رہا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top