سورہ رحمن تھراپی

نور وجدان

لائبریرین
نور ‏ایمان: سورہ ‏رحمن ‏سے ‏بیماری ‏، ‏ڈپریشن ‏و ‏ہر ‏مرض ‏کی ‏شفاء

اس تھراپی سے ڈپریشن کا یقینی علاج
اس کے علاوہ ایسی تمام بیماریاں جن کو میڈیکل جواب دے چکی تھی یہاں تلک کہ ایڈز بھی ... اس کے نتائج سننے کے بعد پازیٹو سے نیگیٹو ہوئے. اس طریقے سے سن کے نتائج یہیں شئیر کیجیے گا


کرونا کے مریض اسکو اپلائ کریں
 
زیک ، محترمی اس میں ایسی بات تو کوئ نہیں جو مضحکہ خیز ہو.
جی۔۔۔۔۔۔۔ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کریم میں ہر بیماری کی شفا ہے۔ایمانیات کے معاملے میں کسی بات سے اتفاق نہ ہونا تو ٹھیک ہے مگر اسکو مضحکہ خیز سمجھنا انتہائی غیر اخلاقی ہے۔
اللہ انہیں ھدائت دے۔
 

اے خان

محفلین
قرآن مجید ہر مرض کی شفاء ہے.
میرے پڑوس میں بزرگ ہے جو دم کرتے ہیں. میری پھپو جو شوگر کی مریض بھی ہے ان کے پیر بڑا سا پھوڑا نکل آیا تین وقت دم کرنے سے اس پھوڑے کا مکمل خاتمہ ہوا.
ہر بیماری کا علاج کرنے کے لیے بیک وقت تین طریقے اختیار کئیے جائے صدقہ دم اور علاج تو اللہ تعالیٰ شفاء دے گا ان شاء اللہ
 
قرآن مجید ہر مرض کی شفاء ہے.
میرے پڑوس میں بزرگ ہے جو دم کرتے ہیں. میری پھپو جو شوگر کی مریض بھی ہے ان کے پیر بڑا سا پھوڑا نکل آیا تین وقت دم کرنے سے اس پھوڑے کا مکمل خاتمہ ہوا.
ہر بیماری کا علاج کرنے کے لیے بیک وقت تین طریقے اختیار کئیے جائے صدقہ دم اور علاج تو اللہ تعالیٰ شفاء دے گا ان شاء اللہ
جی ہاں اس طرح کے بیشمار واقعات ہیں جو آنکھوں دیکھے ہیں۔اللہ رحمان و رحیم ہے اور اس کا کلام ایک ایک حرف حق ہے۔
 

عرفان سعید

محفلین
یہاں ایک واقعہ یاد آگیا کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ ایک بار سینے میں درد کی تکلیف سے شدید بیمار ہو گئے۔ نبی کریمﷺ آپؓ کی عیادت کو تشریف لائے اور ان سے فرمایا کہ آپؓ کو دل کا دورہ پڑا ہے۔ اور انہیں فورا فلاں علاقے میں اس مرض کے ماہر طبیب کے پاس جانا چاہیے۔ یہاں اگر قرآن مجید ہی سے شفا دلانی مقصود ہوتی تو نبی کریمﷺ کے علاوہ موزوں ترین ہستی کون ہو سکتی ہے؟ قرآن مجید صحیفہ ہدایت ہے اور اسے اسی حیثیت سے سمجھنا چاہیے۔ میرے خیال میں اسے طب یا میڈیکل سائنس کی کوئی کتاب بنا کر پیش کرنا اس کتاب کی بے توقیری ہے۔
یہاں کسی کی تنقیص یا دل آزاری مقصود نہیں، محض اپنی رائے کا اظہار کر دیا ہے۔
 
آخری تدوین:

حسرت جاوید

محفلین
ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کریم میں ہر بیماری کی شفا ہے۔
اللہ کریم نے قران پہ طبی ایمان لانے کو قران کی کس سورت کی کس آیت میں کہا ہے؟ اگر آپ اس سلسلے میں ہماری تھوڑی رہنمائی کر دیں تو ہم جیسے کم علموں کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
 

عرفان سعید

محفلین
اللہ کریم نے قران پہ طبی ایمان لانے کو قران کی کس سورت کی کس آیت میں کہا ہے؟ اگر آپ اس سلسلے میں ہماری تھوڑی رہنمائی کر دیں تو ہم جیسے کم علموں کے سمجھنے کے لیے آسانی ہو گی۔
عام طور پر اس نقطہ نظر کے حامی سورۃ بنی اسرائیل کی یہ آیت دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَلَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا
ہم اِس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کے لیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا

لیکن جس سیاق و سباق میں یہ آیت آئی ہے اس میں "شفا" کو کسی طور جسمانی بیماریوں کی شفا کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
میرا مقصد یہاں اک لمبی بحث شروع کرانا نہیں ہے. جس کو یہ طریقہ پسند ہے وہ اپنا لے. جس کو نہیں پسند نہ لے. اس کو ایمانیات کے بطور متعارف نہیں ہے، جس کو لگے اس کے سائنسی و دینی عقائد کو خلل پڑ رہا ہے، وہ اسکو نہ اپنائے. اگر کسی نے اس کا طریقہ کار پڑھا ہوتا ہے یہ بحث ایمانیات والے کر ہی نہ پاتے کہ اس کو بطور بیماری علاج کیوں پیش کیا گیا. سب پڑھے لکھے ہیں. میرا زیک سے پوچھنے کا مقصد اتنا تھا کہ ہم اک دوسرے کی رائے کا احترام کر سکتے ہیں؟ وہ بہت اچھے انسان ہیں اور محض اس سبب سوال کیا. آگے سب کی مرضی. میں آپ کو وڈیوز لنک کروں گی جس میں ایڈز کے، کنسر کے، دل کی بیماریوں کے، گردوں کے اور دیگر مریض صحت یاب ہوئے ہیں اس کے علاوہ ڈپریشن کے مرض کا خاتمہ اک الگ باب، ڈپریشن ایسا مرض جس کو تاوقتیکہ کوئ خاطرخواہ علاج نہیں ملا. سائنس کی اس معاملے تردید کرنا میرا خیال نہیں. سائنس بہت سی بیماریوں بالمثال ایڈز یا کینسر کا یقینی علاج بالخصوص لاسٹ اسٹیج پر پیش نہیں کر پائ آخری اسٹیج کے مریض اس طریقے سے صحت یاب ہوتے پائے. اس کے علاوہ بہت سے پاکستانی اداکار بھی. اگر سائنسی شہادت پر یقین رکھتے ہیں جو کہ تجربہ کو بنیاد مانتا ہے تو اسکو اس طریقہ کار سے آزما کے بات کیجیے گا. اسٹریلین، نیوزی لینڈ اور ہندوستان اور دیگر ممالک کے غیر مسلم لوگوں سے اس طریقہ کار کو اختیار کو صحت یاب ہوئے. میرا خیال ہے پہلے سب طریقہ کار پڑھ کے اس کو اپناکے، پھر بات کریں پھر تو بات چیت بنتی ہے تجربے کی بنیاد پر مگر پہلے سے تجزیہ پیش کرنا درست نہیں. میں ابھی کل پرسوں کسی کی پوسٹ ڈپریشن کے حوالے سے پڑھ رہی تھی آپ ان لوگوں کو آگے آنے دیں جو محفلین تجربے شئیر کرتے ہیں ان سے بات چیت کریں ...
 

نور وجدان

لائبریرین
ماشاءاللہ، آپ قران کریم کا مطالعہ بہت اچھی طریق سے کیے ہوئے ہیں. میں چاہتی، آپ اس طریقہ کار کو بحث میں پہلے لاتے کہ وہ ہے کیا؟ اسکو تجربہ تو بعد کی بات تھا ....

عام طور پر اس نقطہ نظر کے حامی سورۃ بنی اسرائیل کی یہ آیت دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

وَنُنَزِّلُ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ مَا ہُوَ شِفَآءٌ وَّرَحۡمَۃٌ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۙ وَلَا یَزِیۡدُ الظّٰلِمِیۡنَ اِلَّا خَسَارًا
ہم اِس قرآن کے سلسلہ تنزیل میں وہ کچھ نازل کر رہے ہیں جو ماننے والوں کے لیے تو شفا اور رحمت ہے، مگر ظالموں کے لیے خسارے کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کرتا

لیکن جس سیاق و سباق میں یہ آیت آئی ہے اس میں "شفا" کو کسی طور جسمانی بیماریوں کی شفا کے طور پر نہیں لیا جا سکتا۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اللہ کریم نے قران پہ طبی ایمان لانے کو قران کی کس سورت کی کس آیت میں کہا ہے؟ اگر آپ اس سلسلے میں ہماری تھوڑی رہنمائی کر دیں تو ہم جیسے کم علموں کو سمجھنے میں آسانی ہو گی۔
خیبر کی فتح سے پہلے حضرت علی رضی تعالی عنہ کا آشوب چشم کیسے دور ہوا؟
اسطرز کے واقعات بیشمار ملیں گے
پھر بھی بحث کہیں نہیں ہے
سب کے لیے پیار ہے
سب کے لیے محبت ہے
 

فہد مقصود

محفلین
قاری عبدالباسط کی سورۃ رحمٰن کی تلاوت سے مذکورہ طریقہ علاج، الہدیٰ انسٹی ٹیوٹ سے منسلک افراد میں بہت مشہور ہے۔ ہمارے جان پہچان والوں میں سے ایک خاتون نے قاری عبدالباسط کی آواز میں سورۃ رحمٰن کی تلاوت سے اپنی والدہ کا علاج کرنے کی کوشش کی تھی لیکن کوئی فرق نظر نہیں آیا۔ ان کی والدہ کی بیماری جان لیوا ثابت ہوئی۔

میں عرصہ دس سال سے سورۃ رحمٰن اور چند دیگر سورتوں کی روزانہ تلاوت کرتا ہوں۔ اب تو اس قدر عادی ہو چکا ہوں کہ کسی دن ناغہ ہو جائے تو اگلے دن دو بار تلاوت کرتا ہوں۔ روزانہ کی بنیاد پر تلاوت کرنے کے باوجود آج تک نجانے کیوں میرا اس طریقہ علاج پر یقین نہیں بن سکا ہے کہ جسمانی بیماریوں کا علاج کسی قاری کی تلاوت سے ممکن ہو سکتا ہے۔

بہتر راستہ یہی ہے کہ علاج کے لئے ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ پانچ وقت کی نماز اور قرآن پاک کی تلاوت ہر کسی کے معمول کا حصہ ہونی ہی چاہیے۔ کوشش کریں کہ نماز اور قرآن آپکی زندگی میں ہمیشہ شامل رہیں۔ اللہ رب العزت پر بھروسہ کریں۔ اللہ رب العزت ضرور شفاء عطا فرمائیں گے۔
 

فہد مقصود

محفلین
خیبر کی فتح سے پہلے حضرت علی رضی تعالی عنہ کا آشوب چشم کیسے دور ہوا؟
اسطرز کے واقعات بیشمار ملیں گے
پھر بھی بحث کہیں نہیں ہے
سب کے لیے پیار ہے
سب کے لیے محبت ہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ القَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ»، فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ فَقَالَ: أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»

ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حازم مسلمہ ابن دینار نے بیان کیا‘ انہیں سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا‘ کل میں ایسے شخص کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈادوں گا جس کے ہاتھ پر اسلامی فتح حاصل ہوگی‘ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور جس سے اللہ اوراس کا رسول بھی محبت رکھتے ہیں ۔ رات بھر سب صحابہ کے ذہن میں یہی خیال رہا کہ دیکھئے کہ کسے جھنڈا ملتا ہے ۔ جب صبح ہوئی تو ہر شخص امیدوار تھا‘ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ علی کہاں ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہو گیا ہے ۔ آنحضرت نے اپنا مبارک تھوک ان کی آنکھوں میں لگادیا ۔ اور اس سے انہیں صحت ہو گئی‘ کسی قسم کی بھی تکلیف باقی نہ رہی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا عطا فرمایا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک نہ لڑوں جب تک یہ ہمارے ہی جیسے یعنی مسلمان نہ ہو جائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ یوں ہی چلا جا ۔ جب ان کی سرحد میں اترے تو انہیں اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتانا کہ ( اسلام کے ناطے ) ان پر کون کون سے کام ضروری ہیں ۔ خدا کی قسم ! اگر تمہارے ذریعہ اللہ ایک شخص کو بھی مسلمان کر دے تو یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ۔

تشریح:
: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہدایت فرمائی کہ وہ لڑائی سے قبل دشمنوں کو اسلام کی تبلیغ کریں‘ ان کو راہ ہدایت پیش کریں اور جہاں تک ممکن ہو لڑائی کی نوبت نہ آنے دیں۔ لڑائی مدافعت کے لئے آخری تدبیر ہے۔ بغیر لڑائی ہی اگر کوئی دشمن صلح جو ہو جائے یا اسلام ہی قبول کرلے تو یہ نیکی عند اللہ بہت ہی زیادہ قیمت رکھتی ہے۔ اس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی کہ اللہ نے جنگ خیبر کی فتح ان کے ہاتھ پر مقدر رکھی تھی۔

ترجمہ باب حدیث کے الفاظ خیر لک من ان یکون لک حمر النعم سے نکلتا ہے۔ سبحان اللہ! کسی شخص کو راہ پر لانا اور کفر سے ایمان پر لگا دینا کتنا بڑا اجر رکھتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وعظ اور تعلیم اور تلقین میں کوشش بلیغ کرتے رہیں۔ کیونکہ یہ پیغمبروں کی میراث ہے اور چپ ہو کر بیٹھ رہنا اور زبان اور قلم کو روک لینا عالموں کے لئے غضب کی بات ہے۔ ہمارے زمانہ کے مولوی اور مشائخ جو گھروں میں آرام سے بیٹھ کر چرب لقموں پر ہاتھ مارتے ہیں اور خلاف شرع کام دیکھ کر سکوت کرتے ہیں اور جاہلوں کو نصیحت نہیں کرتے‘ امراء اور دنیا داروں کی خوشامد میں غرق ہیں۔ یہ پیغمبر علیہ السلام کے سامنے قیامت کے دن کیا جواب دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جو علم و فضل کی دولت عطا فرمائی اس کا شکریہ یہی ہے کہ وعظ و نصیحت میں سرگرم رہیں اور تعلیم و تلقین کو اپنا وظیفہ بنا لیں۔ دیہات کے مسلمانوں کو جو دینی مسائل اور اعتقادات سے ناواقف ہیں‘ ان کو واقف کرائیں اور ہر جگہ دعوت اسلام پہنچائیں۔ افسوس ہے کہ نصاریٰ تو اپنا باطل خیال یعنی تثلیث پھیلانے کے لئے ہر گاؤں ہر بستی اور راستے اور مجمع میں وعظ کہتے پھریں اور مسلمان سچے اعتقاد یعنی توحید پر ہو کر زبان بند رکھیں اور سچا دین پھیلانے میں کوئی کوشش نہ کریں۔ اگر سچے دین کے پھیلانے میں کوئی مصیبت پیش آئے تو اس کو عین سعادت اور برکت اور کامیابی سمجھنا چاہئے۔ دیکھو ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام میں کیا کیا تکلیفیں اٹھائیں۔ زخمی ہوئے سر پھوٹے‘ دانت ٹوٹا‘ گالیاں کھائیں‘ یا اللہ! تیری راہ میں اگر ہم کو گالیاں پڑیں تو وہ عمدہ اور شیریں لقموں سے زیادہ ہم کو لذیذ ہیں۔ اور تیرا سچا دین پھیلانے میں اگر ہم مارے جائیں یا پیٹے جائیں تو وہ ان دنیا دار بادشاہوں کی خلعت اور سرفرازی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یا اللہ! مسلمانوں کی آنکھ کھول دے کہ وہ بھی اپنے پیارے پیغمبر کا دین پھیلانے میں ہمہ تن کوشش شروع کریں‘ گاؤں گاؤں وعظ کہتے پھریں۔ دین کی کتابیں اور رسالے چھپوا چھپوا کر مفت تقسیم کریں‘ آمین یا رب العالمین۔ (وحیدی)

الحمد للہ اس تبلیغی دورہ بھوج کچھ میں جو حال ہی میں یہاں کے ۲۵ دیہات میں کیا گیا‘ بخاری شریف مترجم اردو کے تین سو سے زائد پارے اور نماز کی کتابیں دو سو اور کئی متفرق تبلیغی رسائل دو سو سے بھی زائد تعداد میں بطور تحائف و تبلیغ تقسیم کئے گئے۔ اللہ پاک قبول فرمائے۔ اور جملہ حصہ لینے والے حضرات کو اس کی بہتر سے بہتر جزائیں عطا کرے۔ کتابی تبلیغ آج کے دور میں ایک ٹھوس تبلیغ ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوسکتے ہیں وباللہ التوفیق۔

صحیح بخاری حدیث نمبر: 3009

کتاب: جہاد کا بیان

باب : اس شخص کی فضیلت جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے

صحیح بخاری - حدیث 3009

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں پر لعابِ دہن لگانے کا سورۃ رحمٰن کی تلاوت سے کیا تعلق بنتا ہے؟
 
Top