خیبر کی فتح سے پہلے حضرت علی رضی تعالی عنہ کا آشوب چشم کیسے دور ہوا؟
اسطرز کے واقعات بیشمار ملیں گے
پھر بھی بحث کہیں نہیں ہے
سب کے لیے پیار ہے
سب کے لیے محبت ہے
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدٍ القَارِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَهْلٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ خَيْبَرَ: «لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ غَدًا رَجُلًا يُفْتَحُ عَلَى يَدَيْهِ، يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ»، فَبَاتَ النَّاسُ لَيْلَتَهُمْ أَيُّهُمْ يُعْطَى، فَغَدَوْا كُلُّهُمْ يَرْجُوهُ، فَقَالَ: «أَيْنَ عَلِيٌّ؟»، فَقِيلَ يَشْتَكِي عَيْنَيْهِ، فَبَصَقَ فِي عَيْنَيْهِ وَدَعَا لَهُ، فَبَرَأَ كَأَنْ لَمْ يَكُنْ بِهِ وَجَعٌ، فَأَعْطَاهُ فَقَالَ: أُقَاتِلُهُمْ حَتَّى يَكُونُوا مِثْلَنَا؟ فَقَالَ: «انْفُذْ عَلَى رِسْلِكَ حَتَّى تَنْزِلَ بِسَاحَتِهِمْ، ثُمَّ ادْعُهُمْ إِلَى الإِسْلاَمِ، وَأَخْبِرْهُمْ بِمَا يَجِبُ عَلَيْهِمْ، فَوَاللَّهِ لَأَنْ يَهْدِيَ اللَّهُ بِكَ رَجُلًا خَيْرٌ لَكَ مِنْ أَنْ يَكُونَ لَكَ حُمْرُ النَّعَمِ»
ترجمہ:
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا‘ کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن بن محمد بن عبداللہ بن عبدالقاری نے بیان کیا ‘ ان سے ابو حازم مسلمہ ابن دینار نے بیان کیا‘ انہیں سہل بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی لڑائی کے دن فرمایا‘ کل میں ایسے شخص کے ہاتھ میں اسلامی جھنڈادوں گا جس کے ہاتھ پر اسلامی فتح حاصل ہوگی‘ جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا ہے اور جس سے اللہ اوراس کا رسول بھی محبت رکھتے ہیں ۔ رات بھر سب صحابہ کے ذہن میں یہی خیال رہا کہ دیکھئے کہ کسے جھنڈا ملتا ہے ۔ جب صبح ہوئی تو ہر شخص امیدوار تھا‘ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ علی کہاں ہیں ؟ عرض کیا گیا کہ ان کی آنکھوں میں درد ہو گیا ہے ۔
آنحضرت نے اپنا مبارک تھوک ان کی آنکھوں میں لگادیا ۔ اور اس سے انہیں صحت ہو گئی‘ کسی قسم کی بھی تکلیف باقی نہ رہی ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کو جھنڈا عطا فرمایا ۔ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیا میں ان لوگوں سے اس وقت تک نہ لڑوں جب تک یہ ہمارے ہی جیسے یعنی مسلمان نہ ہو جائیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہدایت فرمائی کہ یوں ہی چلا جا ۔ جب ان کی سرحد میں اترے تو انہیں اسلام کی دعوت دینا اور انہیں بتانا کہ ( اسلام کے ناطے ) ان پر کون کون سے کام ضروری ہیں ۔ خدا کی قسم ! اگر تمہارے ذریعہ اللہ ایک شخص کو بھی مسلمان کر دے تو یہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے ۔
تشریح:
: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ہدایت فرمائی کہ وہ لڑائی سے قبل دشمنوں کو اسلام کی تبلیغ کریں‘ ان کو راہ ہدایت پیش کریں اور جہاں تک ممکن ہو لڑائی کی نوبت نہ آنے دیں۔ لڑائی مدافعت کے لئے آخری تدبیر ہے۔ بغیر لڑائی ہی اگر کوئی دشمن صلح جو ہو جائے یا اسلام ہی قبول کرلے تو یہ نیکی عند اللہ بہت ہی زیادہ قیمت رکھتی ہے۔ اس حدیث سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بھی ثابت ہوئی کہ اللہ نے جنگ خیبر کی فتح ان کے ہاتھ پر مقدر رکھی تھی۔
ترجمہ باب حدیث کے الفاظ خیر لک من ان یکون لک حمر النعم سے نکلتا ہے۔ سبحان اللہ! کسی شخص کو راہ پر لانا اور کفر سے ایمان پر لگا دینا کتنا بڑا اجر رکھتا ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وعظ اور تعلیم اور تلقین میں کوشش بلیغ کرتے رہیں۔ کیونکہ یہ پیغمبروں کی میراث ہے اور چپ ہو کر بیٹھ رہنا اور زبان اور قلم کو روک لینا عالموں کے لئے غضب کی بات ہے۔ ہمارے زمانہ کے مولوی اور مشائخ جو گھروں میں آرام سے بیٹھ کر چرب لقموں پر ہاتھ مارتے ہیں اور خلاف شرع کام دیکھ کر سکوت کرتے ہیں اور جاہلوں کو نصیحت نہیں کرتے‘ امراء اور دنیا داروں کی خوشامد میں غرق ہیں۔ یہ پیغمبر علیہ السلام کے سامنے قیامت کے دن کیا جواب دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جو علم و فضل کی دولت عطا فرمائی اس کا شکریہ یہی ہے کہ وعظ و نصیحت میں سرگرم رہیں اور تعلیم و تلقین کو اپنا وظیفہ بنا لیں۔ دیہات کے مسلمانوں کو جو دینی مسائل اور اعتقادات سے ناواقف ہیں‘ ان کو واقف کرائیں اور ہر جگہ دعوت اسلام پہنچائیں۔ افسوس ہے کہ نصاریٰ تو اپنا باطل خیال یعنی تثلیث پھیلانے کے لئے ہر گاؤں ہر بستی اور راستے اور مجمع میں وعظ کہتے پھریں اور مسلمان سچے اعتقاد یعنی توحید پر ہو کر زبان بند رکھیں اور سچا دین پھیلانے میں کوئی کوشش نہ کریں۔ اگر سچے دین کے پھیلانے میں کوئی مصیبت پیش آئے تو اس کو عین سعادت اور برکت اور کامیابی سمجھنا چاہئے۔ دیکھو ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت اسلام میں کیا کیا تکلیفیں اٹھائیں۔ زخمی ہوئے سر پھوٹے‘ دانت ٹوٹا‘ گالیاں کھائیں‘ یا اللہ! تیری راہ میں اگر ہم کو گالیاں پڑیں تو وہ عمدہ اور شیریں لقموں سے زیادہ ہم کو لذیذ ہیں۔ اور تیرا سچا دین پھیلانے میں اگر ہم مارے جائیں یا پیٹے جائیں تو وہ ان دنیا دار بادشاہوں کی خلعت اور سرفرازی سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یا اللہ! مسلمانوں کی آنکھ کھول دے کہ وہ بھی اپنے پیارے پیغمبر کا دین پھیلانے میں ہمہ تن کوشش شروع کریں‘ گاؤں گاؤں وعظ کہتے پھریں۔ دین کی کتابیں اور رسالے چھپوا چھپوا کر مفت تقسیم کریں‘ آمین یا رب العالمین۔ (وحیدی)
الحمد للہ اس تبلیغی دورہ بھوج کچھ میں جو حال ہی میں یہاں کے ۲۵ دیہات میں کیا گیا‘ بخاری شریف مترجم اردو کے تین سو سے زائد پارے اور نماز کی کتابیں دو سو اور کئی متفرق تبلیغی رسائل دو سو سے بھی زائد تعداد میں بطور تحائف و تبلیغ تقسیم کئے گئے۔ اللہ پاک قبول فرمائے۔ اور جملہ حصہ لینے والے حضرات کو اس کی بہتر سے بہتر جزائیں عطا کرے۔ کتابی تبلیغ آج کے دور میں ایک ٹھوس تبلیغ ہے جس کے نتائج بہت دور رس ہوسکتے ہیں وباللہ التوفیق۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 3009
کتاب: جہاد کا بیان
باب : اس شخص کی فضیلت جس کے ہاتھ پر کوئی شخص اسلام لائے
صحیح بخاری - حدیث 3009
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی آنکھوں پر لعابِ دہن لگانے کا سورۃ رحمٰن کی تلاوت سے کیا تعلق بنتا ہے؟