نور وجدان
لائبریرین
یہ اک دعا ہے
اس میں لکھا تھا اسکی شرط یہ ہے سب کو معاف کریں اور اللہ کے حضور پیش کے ہو کے اپنے تمام گناہوں کے معافی مانگیں .... اس کے بعد اس سے رحم مانگتے جو کہنا کہیے. اللہ اتنا رحیم ہے وہ بندے کو نہیں چھوڑتا. سورہ رحمن سننے کا مقصد اس طرز معافی کے بعد رحمن سے جڑنا ہے یعنی اللہ سے جڑنا ہے.
سب کو معاف کرنا آسان ہوتا ہے؟
خود کو سمجھانا کہ آپ نے بھی کسی کا حق مارا ہے؟
جب ان اسٹیپس کو عبور کرتے سورہ رحمن سنی جاتی ہے مریض کا تعلق اللہ سے بنتا ہے اسکو نئی توانائی محسوس ہوتی ہے یہ توانائی ذہنی سکون دیتی ہے
یہ بات ثابت شدہ ہے کہ بیماری سوچ میں ہوتی ہے. ہماری نیگٹو سوچ یا کسی دوسرے کی ہمیں متاثر کرتی ہے. سو ہم جب سوچوں کو اس توانائی سے درست کرنے لگتے ہیں تو ہم میں بہتری آجاتی ہے.
قران کریم عمل کے لیے ہے. جب تک علم عمل میں ڈھلتا نہیں قران کریم پڑھنے کا بس ثواب مل جاتا ہے
یہ طریقہ ء علاج دراصل انسان کو عمل کی ترغیب دیتا ہے عمل یعنی عفو و کرم کی
اس عفو کرم کی بدولت جب ہم سورہ رحمن سننے لگتے ہیں تو یہی سننا انرجی دیتا ہے ...
جن جن کو افاقہ نہ ہو اسکی دو وجوہات ہو سکتی ہیں
اک تو یہ کہ قضا نے ان کا علاج اس طریق لکھا نہیں، ہو سکتا ہے وہ پہلے سے اس قدر پازیٹو سوچ رکھنے والے انسان ہوں ...اللہ کی مرضی
دوسرا یہ کہ وہ اس طریقے کو اپنا نہ پائے ہوں جیسا میں نے لکھا
اس سے اسی فیصد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں میرے علم میں کچھ افراد آئے ہیں جو صحت یاب نہیں ہوئے ہیں ... یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو گولیاں کھا کھا تنگ ہیں کسی طرح ڈپریشن کا علاج ہو یا کسی اور بیماری کا.
اس میں لکھا تھا اسکی شرط یہ ہے سب کو معاف کریں اور اللہ کے حضور پیش کے ہو کے اپنے تمام گناہوں کے معافی مانگیں .... اس کے بعد اس سے رحم مانگتے جو کہنا کہیے. اللہ اتنا رحیم ہے وہ بندے کو نہیں چھوڑتا. سورہ رحمن سننے کا مقصد اس طرز معافی کے بعد رحمن سے جڑنا ہے یعنی اللہ سے جڑنا ہے.
سب کو معاف کرنا آسان ہوتا ہے؟
خود کو سمجھانا کہ آپ نے بھی کسی کا حق مارا ہے؟
جب ان اسٹیپس کو عبور کرتے سورہ رحمن سنی جاتی ہے مریض کا تعلق اللہ سے بنتا ہے اسکو نئی توانائی محسوس ہوتی ہے یہ توانائی ذہنی سکون دیتی ہے
یہ بات ثابت شدہ ہے کہ بیماری سوچ میں ہوتی ہے. ہماری نیگٹو سوچ یا کسی دوسرے کی ہمیں متاثر کرتی ہے. سو ہم جب سوچوں کو اس توانائی سے درست کرنے لگتے ہیں تو ہم میں بہتری آجاتی ہے.
قران کریم عمل کے لیے ہے. جب تک علم عمل میں ڈھلتا نہیں قران کریم پڑھنے کا بس ثواب مل جاتا ہے
یہ طریقہ ء علاج دراصل انسان کو عمل کی ترغیب دیتا ہے عمل یعنی عفو و کرم کی
اس عفو کرم کی بدولت جب ہم سورہ رحمن سننے لگتے ہیں تو یہی سننا انرجی دیتا ہے ...
جن جن کو افاقہ نہ ہو اسکی دو وجوہات ہو سکتی ہیں
اک تو یہ کہ قضا نے ان کا علاج اس طریق لکھا نہیں، ہو سکتا ہے وہ پہلے سے اس قدر پازیٹو سوچ رکھنے والے انسان ہوں ...اللہ کی مرضی
دوسرا یہ کہ وہ اس طریقے کو اپنا نہ پائے ہوں جیسا میں نے لکھا
اس سے اسی فیصد مریض صحت یاب ہو چکے ہیں میرے علم میں کچھ افراد آئے ہیں جو صحت یاب نہیں ہوئے ہیں ... یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو گولیاں کھا کھا تنگ ہیں کسی طرح ڈپریشن کا علاج ہو یا کسی اور بیماری کا.