پھر تو نبی کی آمد کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ مشرکینِ مکہ اپنے عقائد میں اس قدر سخت تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں ان کے اسٹیبلشڈ عقائد توڑنے کے لیے۔ جن میں اپنے عقائد پہ تنقید کرنے کی ہمت نہیں اس ڈر سے کہ کسی کا دل نہیں دکھے ان سے کبھی بھی اپنے آپ کو بہتر سے بہتر بنانے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ مشرکینِ مکہ کے دل توڑنے کے ڈر سے تبلیغ نہیں روکی جا سکتی تھی۔ ہر انسان کو اپنے عقائد پہ نظرِ ثانی کی ہمیشہ ہمت ہونی چاہیے وگرنہ تو پھر اس میں اور جانور میں کوئی فرق نہیں جن کو بچپن میں جو سکھا دیا جاتا ہے ساری زندگی اسی ڈگر چلتے رہتے ہیں۔بات پڑھے لکھے کی نہیں بلکہ اپنے عقائد سے کس.قدر منسلک ہونا ہوتا، یہ بات
چلیں جاری رکھیں بحث کو. میں بحث سے بھاگتی ہوں، آپ لوگ جاری رکھیں ..لڑی میں نے شروع کی تھی اس لیے منع کیا. پر جس کا دل، وہ کرے مگر یاد رکھیے گا دل میں نفرت بڑھے گی. کوئ اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا. نبی کی مثال نہ دیں ..میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیار سے، عمل سے عقائد توڑے بحث سے نہیں. یہاں کیا پورے جہاں بلکہ زمانوں میں ان جیسا نہ کوئ ہے نہ ہوگا. جتنے ولی اللہ گزرے کسی نے بحث نہیں کی ، پیار دیا ہے ... پیار سب کچھ ہے.پھر تو نبی کی آمد کا مقصد ہی فوت ہو جاتا ہے۔ مشرکینِ مکہ اپنے عقائد میں اس قدر سخت تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت صعوبتیں برداشت کرنی پڑیں ان کے اسٹیبلشڈ عقائد توڑنے کے لیے۔ جن میں اپنے عقائد پہ تنقید کرنے کی ہمت نہیں اس ڈر سے کہ کسی کا دل نہیں دکھے ان سے کبھی بھی اپنے آپ کو بہتر سے بہتر بنانے کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ مشرکینِ مکہ کے دل توڑنے کے ڈر سے تبلیغ نہیں روکی جا سکتی تھی۔ ہر انسان کو اپنے عقائد پہ نظرِ ثانی کی ہمیشہ ہمت ہونی چاہیے وگرنہ تو پھر اس میں اور جانور میں کوئی فرق نہیں جن کو بچپن میں جو سکھا دیا جاتا ہے ساری زندگی اسی ڈگر چلتے رہتے ہیں۔
پاکستان میں تو سپریم کورٹ کے ججز اپنے تحریری فیصلے پر ایک سال بعد نظر ثانی کرلیتے ہیں، وزیر اعظم اپنے ہاتھ سے بھیجی ہوئی سمری پر کابینہ میں یوٹرن لے لیتے ہیں، ان کنفیوزڈ حالات میں عقائد پر نظر ثانی تو بہت معمولی بات ہے۔ہر انسان کو اپنے عقائد پہ نظرِ ثانی کی ہمیشہ ہمت ہونی چاہیے
چلیں جاری رکھیں بحث کو. میں بحث سے بھاگتی ہوں، آپ لوگ جاری رکھیں ..لڑی میں نے شروع کی تھی اس لیے منع کیا. پر جس کا دل، وہ کرے مگر یاد رکھیے گا دل میں نفرت بڑھے گی. کوئ اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا. نبی کی مثال نہ دیں ..میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیار سے، عمل سے عقائد توڑے بحث سے نہیں. یہاں کیا پورے جہاں بلکہ زمانوں میں ان جیسا نہ کوئ ہے نہ ہوگا. جتنے ولی اللہ گزرے کسی نے بحث نہیں کی ، پیار دیا ہے ... پیار سب کچھ ہے.
علم کی دنیا جذبات کی دنیا نہیں، صرف دلائل کی دنیا ہے۔ یہاں اس چیز کی کوئی وقعت نہیں کہ کون کتنی ڈگریوں کا حامل ہے اور کہاں سے تعلیم یافتہ ہے۔ اصل حیثیت صرف اور صرف دلائل کی ہے جن کو عقل کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔چلیں جاری رکھیں بحث کو. میں بحث سے بھاگتی ہوں، آپ لوگ جاری رکھیں ..لڑی میں نے شروع کی تھی اس لیے منع کیا. پر جس کا دل، وہ کرے مگر یاد رکھیے گا دل میں نفرت بڑھے گی. کوئ اپنے موقف سے ہٹنے کو تیار نہیں ہوتا. نبی کی مثال نہ دیں ..میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیار سے، عمل سے عقائد توڑے بحث سے نہیں. یہاں کیا پورے جہاں بلکہ زمانوں میں ان جیسا نہ کوئ ہے نہ ہوگا. جتنے ولی اللہ گزرے کسی نے بحث نہیں کی ، پیار دیا ہے ... پیار سب کچھ ہے.
بہن صاحبہ، اب تک جتنی بھی بات چیت ہوئی ہے کہیں بھی نفرت نظر نہیں آئی ہے۔ اب تو مجھے بھی اس محفل میں ایک سال ہو گیا ہے۔ پہلے کبھی ایک ایک منٹ پر تکفیر ہوتی تھی لیکن یہ پہلا دھاگہ مجھے نظر آیا ہے جہاں سب نے بہت خوشدلی سے اپنے خیالات دوسروں تک پہنچائے ہیں۔ نفرت اس وقت بڑھتی ہے جب مخالف پر تکفیر کے یا گستاخی کے فتوے لگائے جائیں۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے یہاں ایسا کچھ نہیں ہوا ہے۔ سب نے اختلاف کیا ہے لیکن کوئی بھی کسی کے ایمان تک نہیں پہنچا ہے اسلئے آپ پریشان نہ ہوں۔ آپ مطمئن رہیں۔
اور جہاں تک بحث کی بات ہے تو یہ بات سمجھ لیجئے کہ اب عام مسلمان کی مذہب سے متعلق معلومات بہت بہتر ہیں۔ اب لوگ حوالے کے لئے قرآن اور صحیح حدیث کی طرف جاتے ہیں اور اگر ان کو ثبوت قرآن اور سنت سے نہ مل سکے تو یقین ذرا مشکل سے ہی کرتے ہیں۔ اب شعور بہت بڑھ گیا ہے۔ اور یہ بہت ہی اچھی بات ہے اسلئے اگر مذہبی بات چیت مباحثہ کا رنگ اختیار کر لے تو اس میں گھبرانے کی بالکل بھی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔ یہاں کسی کی ہار یا جیت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ سب کا یہاں مقصد مذہب کے معاملے میں صحیح اور سچ تلاش کرنا ہے۔
بس کسی کے ایمان کو جانچنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے کہ کون کیسا ہے یا اس کا ایمان کا لیول کم ہے یا زیادہ۔ جو بات غلط لگے اس کا رد کریں اور ٹھوس دلائل قرآن و سنت سے پیش کریں۔ اسلام کے معاملے میں ہم سب کو یہی راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ اس کے علاوہ کسی اور بات کے لئے پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
علم کی دنیا جذبات کی دنیا نہیں، صرف دلائل کی دنیا ہے۔ یہاں اس چیز کی کوئی وقعت نہیں کہ کون کتنی ڈگریوں کا حامل ہے اور کہاں سے تعلیم یافتہ ہے۔ اصل حیثیت صرف اور صرف دلائل کی ہے جن کو عقل کی کسوٹی پر پرکھا جائے گا۔
دوسری بات یہ کہ آپ کے دلائل آپ کی نگاہ میں ہو سکتا ہے کہ بہت قوی ہوں لیکن دوسرے کے نزدیک ہو سکتا ہے ان کی کوئی قیمت نہ ہو۔ اس لیے یہ بہت اہم ہو جاتا ہے کہ مخاطبین بات کو جن بنیادوں پر سمجھ رہے ہیں ان تک رسائی حاصل کی جائے۔
آخری بات یہ ہے بحث کبھی نفرت کا باعث نہیں بنتی اگر صرف بحث ہی ہو اور تہذیب کے دائرے میں ہو۔مثبت بحث ہمیشہ علم کے نئے زاویے متعارف کرواتی ہے۔
آپ بالکل اس لڑی کے متعلق حساس نہ ہوں!
آپ عالم حضرات جاری رکھیے بات کو، میں طفل مکتب ہوں.
یہ بات اہم ہے کوئ نہ ممبر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ٹیگ کرتا ہے جس کے جواب اتنا، ہر بیرون ملک مقیم ریسرچر، سائنسدان ایسا نہیں سوچتا ہے جیسا کہ اکثر میں یہاں پر ابحاث میں دیکھتی ہوں ... یہاں ابحاث میں جو ہوتا ہے وہ میں دیکھتی آئی ہوں... اس لیے no more comments!
المختصر یہ کہ کلام اللہ مردے کو بھی زندہ کر سکتا ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔۔زندگی گذارنے کا اس سے بہتر قرینہ نہ ہے نہ تھا نہ ہو گا۔۔۔اب اس کی تشریحات الگ الگ ہو سکتی ہیں یہاں تو آیت کی تفسیر میں اتنے جہتیں نکل آتی ہیں تو باقی کی تو بات ہو چھوڑیں۔۔۔دعا کی اثر پذیری اپنی جگہ لیکن یہاں ذکر یہ ہو رہا ہے کہ اگر کسی انسان کے سامنے وہ باتیں دہرائی جائیں جس کا مفہوم یکسر کچھ اور ہے تو اس سے اس کا مرض ٹھیک ہو جائے گا۔ یہ بالکل بھی مختلف نہیں ہے برصغیر کی اس رائج سوچ سے جس میں جب آپ کوئی منتر دہراتے تھے تو پراسرار طور پر کام ہو جاتا تھا اور میری دانست میں برصغیر میں اسلام تو آ گیا لیکن سوچ نہیں بدلی یا یوں کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ برصغیر میں ابھی صرف اسلامی عقیدت پہنچی، حقیقی اسلام ابھی بہت پیچھے ہے۔ کسی پہنچے ہوئے بزرگ، گرو یا بھگوان یا پنڈت کے بتائے ہوئے الفاظ یا جملے دہرا کر علاج کرنے کا دعویٰ برصغیر میں نیا نہیں ہے، حتیٰ کہ اسلام کی آمد سے قبل بھی برصغیر میں یہ طریقہ کار رائج تھا کیونکہ اس وقت یہ خیال کیا جاتا تھا کہ یہ ہستیاں بہت پہنچی ہوئی ہیں اور ان کی ہر بات معرفت کی ہے چاہے ان کا مفہوم کچھ بھی ہو۔ اسی منطق کے تحت جب اسلام برصغیر میں داخل ہوا تو صرف بھگوان، پنڈت یا گرو کی جگہ خدا کو بٹھا دیا گیا اور سوچ اور عقیدت وہیں کی وہیں رہی۔ اب وہی باتیں خدا سے منسوب ہیں۔ فرق صرف خدا کے تصور میں بدلا ہے۔ یہ سلسلہ صرف برصغیر تک ہی محدود نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی خدا کا کوئی نہ کوئی تصور پایا جاتا ہے اور جس جس زمانے میں بھی رہا ہے (حتیٰ کہ عیسائیت کی آمد سے قبل بھی یہی اعتقادات تھے)۔
جہاں تک بات کی ہیئت کی بات ہے تو وہ میں نے بالکل نہیں بدلی بلکہ محض اتنا کہا ہے کہ ان کی اثر پذیری صرف انسان کی بیماریوں تک ہی محدود کیوں ہے، کائنات کے دوسرے مظاہر پر ان کا اطلاق کیوں نہیں۔ جب کہ ہم دیکھتے ہیں انسان پہ ان کی اثر پذیری تو اس مقصد کے لیے بھی اتنی نہیں ہے جس موضوع پہ اور جس مقصد کے لیے اللہ نے وہ باتیں کی ہیں۔
جہاں تک آپ نے اچھی اور بری باتوں پہ پانی کے کرسٹلز کی خوبصورتی اور بدصورتی کی بات کی ہے تو میری دانست میں اچھائی، برائی، خوبصورتی اور بدصورتی کی کوئی عالمگیر تعریف نہیں ہے بلکہ ہر معاشرے اور فرد کے حساب سے مختلف ہیں۔ پانی کے کرسٹلز کس معیار پہ طے کرتے ہیں کہ یہ اچھی بات ہے اور یہ بری بات؟ ہو سکتا ہے آواز کی دیگر خصوصیات جیسا کہ پچ وغیرہ کے کرسٹلز پر کوئی سائنٹیفک اثرات ہوں کیونکہ آواز خود بھی تو پریشر ویوز پہ مشتمل ہے۔
تو آپ سے کون کلمہ پڑھوا رہا ہے سر جی ۔۔۔آپ اپنی جنت میں خوش رہیں ۔۔۔ایسی عجیب و غریب باتوں پر ایمان لانے کا نام ہی اسلام ہے۔ قرآن بار بار غور و خوض کا کہتا ہے اور مسلمان ان بیوقوفانہ باتوں میں پڑے ہیں
کیا پاکستان کی آبادی ان گنت ہے یا ویسے ہی مردم شماری کرتے ہیں؟اس پر اب تک میری ان گنت افراد سے بحث ہو چکی ہے
زیدی صاحب یہ کاز اینڈ ایفیکٹ، علت و معلول کی دنیا ہے۔ ماں باپ کے بغیر بچہ پیدا نہیں ہو سکتا، اگر ہوگا تو وہ معجزہ ہوگا جو صرف پیغمبروں سے مخصوص ہے، ہر آدمی سے نہیں، اسی لیے مردے کو زندہ کرنا بھی نبیوں کا معجزہ ہے، ہر کہ و مہ کی بات نہیں۔المختصر یہ کہ کلام اللہ مردے کو بھی زندہ کر سکتا ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔۔زندگی گذارنے کا اس سے بہتر قرینہ نہ ہے نہ تھا نہ ہو گا۔۔۔اب اس کی تشریحات الگ الگ ہو سکتی ہیں یہاں تو آیت کی تفسیر میں اتنے جہتیں نکل آتی ہیں تو باقی کی تو بات ہو چھوڑیں۔۔۔
بالکل متفق ۔ ۔ ۔زیدی صاحب یہ کاز اینڈ ایفیکٹ، علت و معلول کی دنیا ہے۔ ماں باپ کے بغیر بچہ پیدا نہیں ہو سکتا، اگر ہوگا تو وہ معجزہ ہوگا جو صرف پیغمبروں سے مخصوص ہے، ہر آدمی سے نہیں، اسی لیے مردے کو زندہ کرنا بھی نبیوں کا معجزہ ہے، ہر کہ و مہ کی بات نہیں۔
باقی، ہمارا آپ کا، سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ نبی معصوم عن الخطا ہوتے ہیں۔ روحانی اور اخلاقی بیماریاں ان کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتیں لیکن جسمانی بیماریاں تو قریب ہر نبی رسول کی مشہور ہیں۔ بخاری شریف ہی میں ہے کہ آخری وقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوا پلائی گئی، یعنی جسمانی بیماری تھی تو دنیاوی علاج کا چارہ کیا گیا، کسی نے سورۃ الرحمٰن پڑھ کر پھونکنے کا نہیں کہا کیونکہ یہ علت و معلول کی دنیا ہے۔
آپ کی بات درست، دوا بھی ضروری ہے اور دعا بھی۔۔۔زیدی صاحب یہ کاز اینڈ ایفیکٹ، علت و معلول کی دنیا ہے۔ ماں باپ کے بغیر بچہ پیدا نہیں ہو سکتا، اگر ہوگا تو وہ معجزہ ہوگا جو صرف پیغمبروں سے مخصوص ہے، ہر آدمی سے نہیں، اسی لیے مردے کو زندہ کرنا بھی نبیوں کا معجزہ ہے، ہر کہ و مہ کی بات نہیں۔
باقی، ہمارا آپ کا، سب مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ نبی معصوم عن الخطا ہوتے ہیں۔ روحانی اور اخلاقی بیماریاں ان کے قریب بھی نہیں پھٹک سکتیں لیکن جسمانی بیماریاں تو قریب ہر نبی رسول کی مشہور ہیں۔ بخاری شریف ہی میں ہے کہ آخری وقت میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دوا پلائی گئی، یعنی جسمانی بیماری تھی تو دنیاوی علاج کا چارہ کیا گیا، کسی نے سورۃ الرحمٰن پڑھ کر پھونکنے کا نہیں کہا کیونکہ یہ علت و معلول کی دنیا ہے۔
آپ کا بہت بہت شکریہہم عالم نہیں ہیں۔ ہم کیا ہماری اوقات کیا! ہم تو بس مذہب کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ادنیٰ طالب علم ہیں اور بس!
باقی آپ نے جو باتیں کہی ہیں، وہ زیادہ سمجھ نہیں آئی ہیں۔ البتہ اس مقام پر آپ پر ایک بات واضح کرنا چاہوں گا کہ علاج کا یہ طریقہ کار جو آپ نے یہاں شریک کیا ہے، اس پر اب تک میری ان گنت افراد سے بحث ہو چکی ہے اور اس میں میرے اپنے خاندان والے بھی شامل ہیں۔ یہاں پر جو بھی بات ہوئی ہے اس کے پیچھے کوئی ذاتی عناد یا غرض پوشیدہ نہیں ہے۔ چند مشاہدات ہمارے اپنے بھی ہیں۔ میں اپنے تجربے سے بتا سکتا ہوں کہ میں نے ایسے افراد دیکھے ہیں جن کا ایسی باتوں پر ایمان تھا اورپھر جب ان کو متوقع نتائج نہیں ملے تو ان کا ایمان خدا پر کمزور ہوتے دیکھا۔
یہی وجہ ہے کہ ایسے تجربات کا ہم رد کرنا بہتر سمجھتے ہیں جن کا قرآن و سنت سے ٹھوس ثبوت نہ ملتا ہو کیونکہ ایمان بچانا بھی ضروری ہے۔ آپ کی عمر کا اندازہ نہیں ہے لیکن مجھے آپ عمر میں چھوٹی لگتی ہیں۔ میں آپ کو چھوٹی بہن ہونے کی حیثیت سے کہوں گا کہ آپ دل چھوٹا نہ کریں۔ سب کو زندگی میں مختلف تجربات دیکھنے کو ملتے ہیں اور ہر کسی کی نیت ضروری نہیں ہے کہ نقصان پہنچانے کی ہو۔ ہو سکتا ہے وہ اپنے طور پر کچھ بہتر کرنے کی کوشش کر رہا ہو لیکن ہمیں اس کا ادراک نہ ہو۔
جزاکم اللہ واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
سلامت رہیں
جی شاہ جی، بس یہ "زبردستی" والی بات پر مجھے کچھ اختلاف ہے لیکن شاید صحیح بخاری میں ایسا ہی لکھا ہے۔ لیکن اس سے میرا نکتہ تو مزید واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے رسول اکرم کے نا پسند کرنے کے باوجود ان کو دوا پلا دی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ جسمانی بیماری کا افاقہ دوا ہی سے ہوگا!آپ کی بات درست، دوا بھی ضروری ہے اور دعا بھی۔۔۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منع کرنے کے باوجود دوا زبردستی پلائی گئی تھی۔۔۔
جبکہ حضرت عائشہ کا عمل یہ تھا کہ فرماتی ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف ہوتی تو معوذتین پڑھ کر اپنے جسم پر پھونک لیتے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی (وصال کے وقت) تکلیف زیادہ ہو گئی تو میں یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر دم کر کے انہیں برکت کی امید سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم پر پھیرتی۔ (صحیح بخاری ، فضا ئل القرآن، باب المعوذات)
سمجھتے تو حضور بھی تھے مگر آپ کا فرمانا تھا کہ جس مرض کی دوا پلا رہے ہو مجھے وہ مرض نہیں ہے!!!جی شاہ جی، بس یہ "زبردستی" والی بات پر مجھے کچھ اختلاف ہے لیکن شاید صحیح بخاری میں ایسا ہی لکھا ہے۔ لیکن اس سے میرا نکتہ تو مزید واضح ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین نے رسول اکرم کے نا پسند کرنے کے باوجود ان کو دوا پلا دی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ جسمانی بیماری کا افاقہ دوا ہی سے ہوگا!
المختصر یہ کہ آپ کے دونوں جوابی مراسلے دلیل کی بجائے، بات کو سمجھنے کی بجائے "میں نہ مانوں" پہ ہی تکیہ کیے ہوئے ہیں۔المختصر یہ کہ کلام اللہ مردے کو بھی زندہ کر سکتا ہے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔۔زندگی گذارنے کا اس سے بہتر قرینہ نہ ہے نہ تھا نہ ہو گا۔۔۔اب اس کی تشریحات الگ الگ ہو سکتی ہیں یہاں تو آیت کی تفسیر میں اتنے جہتیں نکل آتی ہیں تو باقی کی تو بات ہو چھوڑیں۔۔۔
آپ کا بہت بہت شکریہ
بس آپ سب آپس میں خوش رہیں، میرے لیے یہ بات اہم.ہے
اس لڑی میں سب سے بری بات یہ لگی کہ قران کریم کو کسی پلید شے سے مماثلت دی گئی چاہے ساتھ ڈسکلیمر دے دیا ہو. ایسی پاک شے جس کا حرف حرف پاک و معطر ہے جس کا ذکر و نام خوشبو ہے اسکو بلاشبہ عمل کے لیے استعمال کرنا چاہیے
آپ کی یہ والی بات ٹھیک.ہے کسی کو فرق نہ پڑے تو اسکا ایمان اور کمزور ہو جاتا ہے.
مگر یہ بات بھی تو حیرت انگیز ہے کہ جرمنی کے ڈاکٹر جواب دیدیں اور دعا سے اندھا پن ختم.ہو
چار پانچ مریض ایسے جن کو ایڈز تھی ڈاکٹرز نے جواب دیدیا مگر ان کو اس سے صحت یابی ہوگئ
کچھ کو cyst یا بریسٹ کینسر تھا ڈاکٹرز کا مکمل جواب مگر اس سے صحت یاب ہوگئے
کچھ کی کڈنی فیل تھی ڈاکٹر نے جواب دیدیا.اب دن پورے کرو، مگر پھر اس سے صحت مل گئی
میں نے یہ وڈیوز دیکھیں مجھے کافی حیرت ہوئ اور یقین آیا مگر مرا ذاتی تجربہ کوئی ہے نہیں اس لیے میں کیا کہوں اس بارے میں!
یہی کہ اللہ نے جس کی جس طریقے سے شفا لکھی ہوتی ہے بعض کو دعا سے مل جاتی ہے
آپ سب نے یہ سمجھ لیا میں میڈیسن سے انکار کر رہی وہ بھی آجکل کے دور میں، جو بات بات پر میڈیسن یوز کرتی ہے. سر میں درد ہو تو دو گولیاں تو ضرور لے لیتی ...
یہ.فقط اس لیے شئیر کی شاید کسی کا بھلا ہو جائے
میں اس بات پر مکمل یقین رکھتی ہوں کہ دعا سب بدل دیتی. میں بہت بیمار تھی میں نے اللہ سے رو رو کے دعا مانگی. اس نے مجھے صحت یاب کردیا. ہر مسلمان کو اس پر یقین ہونا چاہیے کہ دعا صحت یاب کرتی ہے مگر دوا سے کون منکر یے؟ میں تو نہیں! میں روز ایلوپیتھک کی میڈیسن لے رہی ہوتی کبھی سر میں درد کبھی گلے کا انفیکش کبھی فلو وغیرہ.
بات اتنی ہے اللہ ہمیں پیار بانٹنے کی.توفیق دے. دعا دینے کی توفیق دے. میرے سب محفلین کے لیے دعا ہے ان کو صحت یابی ملے اور دل میں سکون پائیں آمین