یاسر شاہ
محفلین
اردو میں ہائے مخلوط(ھ) اور ہائے ملفوظ(ہ)دونوں کا استعمال علیحدہ کیا جاتا ہے۔جیسا کہ نام سے واضح ہے، ہائے مخلوط یا ہائے دو چشمی اردو میں اپنا الگ تلفظ نہیں رکھتی اور مختلف حروف سے اختلاط کے بعد ایک نئی آواز پیدا کرتی ہے جسے ہائیہ یا ہکاری آواز کہتے ہیں۔مثال : تھ'پھ'کھ' ٹھ وغیرہ وغیرہ اسی طرح رھ، لھ، مھ، نھ، وھ اور یھ آوازوں میں بھی ہائے مخلوط پوری طرح ادا نہیں ہوتی ۔یہ ہکاری آوازیں اردو میں ہندی سے آئی ہیں اور ہندی میں ایسی ہر آواز کے لیے ایک الگ حرف مختص ہے جبکہ اردو میں اس خدمت کے لیے ہائے دو چشمی کو مختص کیا گیا ہے کہ وہ اور حروف کے ساتھ مل کر یہ آوازیں پیدا کرے۔
دوسری طرف ہائے ملفوظ "ہ" باقاعدہ اپنا تلفظ رکھتی ہے ، بخوبی ادا ہوتی ہے اور شعر کی تقطیع میں شمار بھی ہوتی۔اردو املائیوں نے آوازوں کے اس فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے دونوں "ہائے" کے استعمال کی حد بندی کر دی تاکہ مغالطہ نہ ہو۔مگر ہائے ری اردو کی قسمت ! اب دیکھا یہ جا رہا ہے کہ عربی کی نقالی میں ہائے ملفوظ "ہ" کی جگہ ہائے مخلوط "ھ" عام مستعمل ہے نتیجہ یہ ہے کہ کئی تلفظ اور معنویت کی غلطیاں جنم لے رہی ہیں جیسے بہاری کباب ،بھاری کباب ہو رہے ہیں۔پہاڑ کو پھاڑ کر کے لکھتے ہیں ۔دہی کو دھی (بیٹی) بنایا جارہا ہے۔اسی طرح پہر کو پھر ،گہر کو گھر،بہانہ کو بھانہ ،دہلی کو دھلی ،بہن کو بھن لکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
مندرجہ بالا اصول کے تحت گنتی کے ان الفاظ میں بھی ہائے مخلوط ہی استعمال ہوگی اور یوں لکھے جائیں گے:
گیارھویں/گیارھواں، بارھویں/بارھواں،تیرھویں/تیرھواں،چودھویں /چودھواں ،پندرھویں /پندرھواں ،سولھویں/سولھواں ،سترھویں/سترھواں اور اٹھارھویں/اٹھارھواں
وجہ اس کی یہ ہے کہ "سولھویں" پڑھا جاتا ہے بر وزن مولوی اور اگر "سولھویں" میں ہائے ملفوظ استعمال کی تو اس ہائے کے تلفظ کی ادائیگی کے بعد "سولہویں" بر وزن "مولائی" سمجھا جائے گا جو کہ غلط ہے۔
اسی طرح تمھارا/تمھاری،چولھا،دولھا،دولھن وغیرہ جیسے الفاظ کو بھی دو چشمی ہائے کے ساتھ لکھنا چاہیے۔
دوسری طرف ہائے ملفوظ "ہ" باقاعدہ اپنا تلفظ رکھتی ہے ، بخوبی ادا ہوتی ہے اور شعر کی تقطیع میں شمار بھی ہوتی۔اردو املائیوں نے آوازوں کے اس فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے دونوں "ہائے" کے استعمال کی حد بندی کر دی تاکہ مغالطہ نہ ہو۔مگر ہائے ری اردو کی قسمت ! اب دیکھا یہ جا رہا ہے کہ عربی کی نقالی میں ہائے ملفوظ "ہ" کی جگہ ہائے مخلوط "ھ" عام مستعمل ہے نتیجہ یہ ہے کہ کئی تلفظ اور معنویت کی غلطیاں جنم لے رہی ہیں جیسے بہاری کباب ،بھاری کباب ہو رہے ہیں۔پہاڑ کو پھاڑ کر کے لکھتے ہیں ۔دہی کو دھی (بیٹی) بنایا جارہا ہے۔اسی طرح پہر کو پھر ،گہر کو گھر،بہانہ کو بھانہ ،دہلی کو دھلی ،بہن کو بھن لکھا جاتا ہے جو کہ غلط ہے۔
مندرجہ بالا اصول کے تحت گنتی کے ان الفاظ میں بھی ہائے مخلوط ہی استعمال ہوگی اور یوں لکھے جائیں گے:
گیارھویں/گیارھواں، بارھویں/بارھواں،تیرھویں/تیرھواں،چودھویں /چودھواں ،پندرھویں /پندرھواں ،سولھویں/سولھواں ،سترھویں/سترھواں اور اٹھارھویں/اٹھارھواں
وجہ اس کی یہ ہے کہ "سولھویں" پڑھا جاتا ہے بر وزن مولوی اور اگر "سولھویں" میں ہائے ملفوظ استعمال کی تو اس ہائے کے تلفظ کی ادائیگی کے بعد "سولہویں" بر وزن "مولائی" سمجھا جائے گا جو کہ غلط ہے۔
اسی طرح تمھارا/تمھاری،چولھا،دولھا،دولھن وغیرہ جیسے الفاظ کو بھی دو چشمی ہائے کے ساتھ لکھنا چاہیے۔
آخری تدوین: