سياسي اور مغرور چيف جسٹس

مہوش علی

لائبریرین
چيف جسٹس کے متعلق ميري (اور قيصراني بھائي) کي رائے پہلے ہي بہت منفي تھي، يہ ايک مغرور شخص ہے جسے ہر چيز کو اپنے گرد گھمانے کا شوق ہوتا ہے (حتي کے وکلاء جو آج مشرف صاحب کي مخالفت ميں چيف جسٹس صاحب کا ساتھ دے رہے ہيں، وہ بھي انکي غرور پسند شخصيت سے تنگ تھے)


ليکن عدالتي کاروائياں اب جيسے جيسے آگے بڑھتي جا رہي ہيں توں توں چيف جسٹس صاحب کا کردار اور کھل کر سامنے آتا جا رہا ہے اور آج لوگوں کے حلفيہ بيانات جمع کروانے کے بعد وہ حقائق سامنے آئے ہيں جو عدالتي کاروائي کي وجہ سے ابھي تک رکے ہوئے تھے


چيف جسٹس اور انکے وکيل اعتزاز احسن پر تنقيد بعد ميں، في الحال ان خبروں کي تھوري تفصيل

[eng:e5a31a5d94][align=left:e5a31a5d94]
[quote name='MirBadshah' date='Jun 7 2007, 05:36 AM' post='914487']
Pakistan judge wanted to head government

spy chief by Nasir Jaffry
2 hours, 35 minutes ago

http://news.yahoo.com/s/afp/20070607/wl_st...rt_070607085559
ISLAMABAD (AFP) - Pakistan's top judge wanted President Pervez Musharraf to dissolve the government and make him head of an interim regime several months before his ouster, the country's military intelligence director said.


Chief Justice Iftikhar Muhammad Chaudhry, whose suspension by Musharraf has sparked a political crisis, also wanted spy chiefs to feed him with information about other judges, Major General Nadeem Ijaz said in an affidavit.

The sworn statement was one of three filed in the Supreme Court on Thursday by officials who were present when military ruler Musharraf ousted Chaudhry from his position on March 9, alleging misconduct.

The statements are the government's response to Chaudhry's claim that he was intimidated by Musharraf and military generals who wanted him to resign, but that he refused.

Ijaz, whose organisation is one of Pakistan's three main spy agencies, said that Chaudhry asked him to come for a meeting a few months ago at which he started discussing the internal political situation.

"He was of the view that the president should dissolve the assemblies as they were becoming a nuisance and hold elections under the CJP (Chief Justice of Pakistan)," Ijaz said in the affidavit, a copy of which AFP has seen.

In Pakistan the president must dissolve parliament and the senate before calling elections, which are held under an interim administration.

"He wanted me to assure all concerned that he will make things very smooth" once he was put in power, Ijaz said.

He said Chaudhry "used to task him on a regular basis to provide information on judges ... so he could build a database for his own reference."

Musharraf's chief of staff, Lieutenant General Hamid Javed, and Intelligence Bureau director retired Brigadier Ijaz Shah also filed statements on Thursday.

Chaudhry's suspension has sparked the biggest crisis since General Musharraf seized power in a bloodless coup in 1999, as well as political violence that has left 40 people dead.

Opposition leaders say Musharraf ousted the independent-minded judge to remove legal hurdles to his bid to remain army chief past the end of 2007, when he is constitutionally obliged to quit the post.

Presidential and parliamentary elections are also expected late this year.

Chaudhry is appealing against his suspension over allegations of nepotism and misconduct, which he denies.

Chaudhry on May 29 filed an affidavit saying that he was not allowed to leave Musharraf's army house for six hours on March 9 and that he was virtually kept under house arrest till March 13.

The judge said military intelligence chief Ijaz confronted him after he refused to step down and told him: "This is a bad day, now you are taking a separate way."

Ijaz denied this. "Nothing discourteous was said by anyone during these discussions... No demands were made," he said in his statement.

Shah said Chaudhry had asked him earlier this year to help in "suppressing" media reports about his alleged misconduct.

One of the chief justice's lawyers, Munir A. Malik, said the claims by the spy chiefs were "blatant lies."

"I reserve the right to cross examine General Pervez Musharraf in a court of law," he said.
[/quote][/align:e5a31a5d94][/eng:e5a31a5d94]
 

غازی عثمان

محفلین
آپ اور قیصرانی کے علاوہ تقریبا تمام افراد کی رائے چیف جسٹس کی حق میں ہے (‌ جس کو الٹا لکھ کر آپ نے بھی قبول کیا )‌

انٹیلیجنس ڈائریکٹران اور چیف آف اسٹاف کی بیانات حلفی کوئی اہمیت نہیں رکھتے کیونکہ

1) اس کا صدر کی جانب سے بھیجے گئے ریفرینس میں لگائے گئے الزامات سے کوئی تعلق نہیں بلکہ ان لوگوں کے بیانات حلفی میں الزامات کے حولے سے کوئی ثبوت یا شواہد نہیں ہیں بلکہ الزامات کا زکر تک نہیں ہے۔ جو کچھ ہے ( اگر وہ سچ بھی ہے جس کا فیصلہ عدالت کریگی ) وہ کچھ قومی معاملات پر چیف کی رائے ہے۔
2) چیف آف اسٹاف جرنل حامد جاوید اور ڈائریکٹر جنرل انٹیلیجنس بیورو برگیڈیئر اعجاز احمد شاہ ریٹائرڈ سرکاری افسران ہیں ( مشرف بھی ریٹائرڈ سرکاری افسر ہے ) ان کی روٹی روزی جرنل مشرف کی ذات سے وابستہ ہے اس لئے ان افسران کو عدالت کے فیصلے سے نفع یا نقصان اٹھانہ پڑسکتا ہے جس کی وجہ سے ان کی گواہی کی اہمیت نہیں ہے کیونکہ وہ جھوٹ بول سکتے ہیں۔


ویسے اگر تینوں بیانات حلفی غور سے پڑھے جائیں تو آپ کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی بھی نفی ہوتی ہے،،
مجھے امید ہے آپ اپنا اگلا بیان بیانات حلفی پڑھ کر دیں گی نہ کہ اس میں سے ہائی لائیٹ کیے گئے چند حصے پڑھ کر،،،
 

غازی عثمان

محفلین
ایک بات اور کہ کل حکومتی وکیل جسٹس ( ر‌‌ ) ملک قیوم نے بھی قبول کیا تھا کہ بیانات حلفی میں کچھ گڑبڑ ہے مگر بہت بڑی نویت کی نہیں ہے وہ اسے سمبھال لیں گے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
کالا پاني صاحب،

مجھے آپ کا خود ساختہ قانون منظور نہيں کہ اکثريت ہميشہ حق پر ہوتي ہے اور اگر ايسا ہے تو بند کر ديں کچھرياں اور کورٹ اور ہر مسئلے پر وہاں جمع لوگوں کي اکثريت کي بات کو بند آنکھوں اور بند کانوں کے ساتھ مان ليں

اور بيان حلفي کے حوالے سے جو آپ لکھ رہے ہيں تو مجھے آپ کے آرگومنٹز کي سمجھ نہيں آ رہي کہ آپ کيا کہنا اور کيا ثابت کرنا چاہتے ہيں

اور چيف جسٹس صاحب تو اپنے وکيل اعتزاز احسن کے صاحب مل بالکل شروع سے کذب بياني کي قلابازياں کھا رہے ہيں جو آپ کو نظر نہيں آئيں (مثلا سب سے پہلا آغاز چيف جسٹس کے چاہنے والوں کا الزام کہ انہيں آرمي ہاؤس "حکم" پر بلايا گيا

اور جب وقت آيا چيف جسٹس کو بيان حلفي جمع کروانے کا، تو آپ شروع سے ليکر آخر تک پڑھ ليں اور چيف جسٹس صاحب اپنے اس الزام "يعني حکم پر آرمي ہاؤس بلانے کو" شيرِ مادر سمجھ کر پي گئے ہيں اور کہيں اسکا ذکر نہيں


تو جب چيف جسٹس صاحب کا بيان حلفي (جو اپوزيشن والوں کو صحيفہ آسماني نظر آ رہا ہے) شروع ہي يہاں سے ہو رہا ہے تو آگے آگے ديکھئے ہوتا ہے کيا
 

دوست

محفلین
جی آپ کی بات بالکل درست ہے کہ اکثریت ہمیشہ حق پر ہوتی ہے۔ اور اکثریت کی خواہش ہے کہ پرویز مشرف مع حواریوں کے اب ان کی آنکھوں سے دور ہوجائے۔
یہ چیف جسٹس وغیرہ تو بہانہ تھا۔۔۔
 

ساجداقبال

محفلین
مہوش علی نے کہا:
کالا پاني صاحب،

مجھے آپ کا خود ساختہ قانون منظور نہيں کہ اکثريت ہميشہ حق پر ہوتي ہے اور اگر ايسا ہے تو بند کر ديں کچھرياں اور کورٹ اور ہر مسئلے پر وہاں جمع لوگوں کي اکثريت کي بات کو بند آنکھوں اور بند کانوں کے ساتھ مان ليں۔
ایک بات تو ثابت ہوئی، آپ ڈکٹیٹرشپ کی کٹر حامی ہیں۔
ویسے میجر عامر کے بیان حلفی میں لطیفے نہیں پڑھے کیا؟ جسمیں لکھا ہے کہ چیف جسٹس کو وکلاءبار اور عوامی ریلیوں سے خطاب نہیں کرنا چاہیئے۔ واضح رہے کہ چیف جسٹس نے اپنا پہلا خطاب 25 مارچ کو کیا تھا، جبکہ اس بیان پر دستخط 8 مارچ کے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

میری تمام دوستوں سے گزارش ہے کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ سیاسی مباحث سے ہم سب کچھ نہ کچھ سیکھتے ہیں۔ اور اظہار رائے کی آزادی بھی سب کے لیے یکساں ہے۔

مہوش، میں آپ کے یہ تھریڈ شروع کرنے کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ اس سے ہمیں حقائق کا دوسرا رخ جاننے کا موقع مل سکتا ہے۔

والسلام
 

مہوش علی

لائبریرین
ساجد صاحب،
ایک بات تو ثابت ہوئی، آپ ڈکٹیٹرشپ کی کٹر حامی ہیں۔

نہيں ساجد صاحب، ميں ڈکٹيٹر شپ کي بالکل حامي نہيں اور نہ ہي ہماري سول طرز جمہوريت کي حامي ہوں

اور کوئي ڈکٹيٹر صرف اس بنياد پر نہيں بن جاتا کہ ايک پاکستاني شہري کا تعلق فوج سے ہے، بلکہ ميرے مطابق ڈکٹيٹر وہ ہوتا ہے جس کے دور ميں ميڈيا پر مکمل پابندي ہو، جبکہ مشرف صاحب کے دور ميں ميڈيا آپ کي پچھلي تمام تر سول حکومتوں سے زيادہ آزاد ہے اور اس لحاظ سے وہ پچھلي تمام حکومتوں سے زيادہ جمہوري مزاج رکھتے ہيں

اور اگر ہم پاکستان کي آبادي کو تمام تر سياسي جمہوري جماعتوں ميں تقسيم کريں تو پچھلے اليکشن کي بنياد پر سب سے بڑي پارٹي صدر صاحب کي ہي بنتي ہے (تاوقتيکہ نئے اليکشن نہ ہو جائيں)

ديکھيں، ہم سب کے نزديک پاکستان سب سے اول ہے اور ہم سب اپني فہم کے مطابق اسکے ليے کام کر رہے ہيں

مشرف صاحب کو ميں فرشتہ نہيں سمجھتي اور بہت جگہ اختلافات ہيں (اور اسي طرح آرمي کے ساتھ بھي) مگر ميں تقابلي جائزے کي قائل ہوں اور اس وقت تمام سياسي پارٹيوں کا رنگ ڈھنگ ديکھ کر ميري رائے يہ ہے کہ يہ لٹيرے دوبارہ قوم کے ليڈر بنے تو پھر پاکستان کے حالات زيادہ خراب ہو جائيں گے

ديکھيں، آپ لوگوں نے ابھي تک 100 فيصد زور مشرف صاحب کے خلاف لگايا ہوا ہے مگر مجھے ابھي تک آپ ميں کوئي نظر نہيں آيا جس نے کبھي پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے يہ بات کي ہو کہ مشرف صاحب خراب ہيں اور فلاں فلاں پارٹي اچھي ہے اور وہ ملک کو بہتر طريقے سے چلائے گي

تو جب آپ مستقبل ميں سياسي پارٹيوں پر بات کريں گے تو پھر آپکے اختلافات کھل کر سامنے آئيں گے اور آپ ديکھيں گے کہ يہي سياسي پارٹياں ايک دوسرے کي ٹانگيں کھينچ رہي ہوں گي

تو پھر ايسے وقت ميں آپ کيا کريں گے؟ کيا آپ ان کرپٹ سياسي گھوڑوں پر شرط لگانے پر تيار ہيں؟
 

qaral

محفلین
مشرف بہت اچھا نہیں تو برا بھی نہیں ہے اور مجھے تو ان لوگوں کی سمجھ نہیں آتی جو مشرف کوہٹانے پر تلے ھوئے ہیں کہ آخر مشرف کو ہٹا کر وہ لانا کس کو چاہتے ھیں ذرا ایک دو نام تو دیں
 

ابوشامل

محفلین
نہيں ساجد صاحب، ميں ڈکٹيٹر شپ کي بالکل حامي نہيں اور نہ ہي ہماري سول طرز جمہوريت کي حامي ہوں

پھر آپ بتا دیجیے آپ کس طرز حکومت کی حمایتی ہیں؟


اور کوئي ڈکٹيٹر صرف اس بنياد پر نہيں بن جاتا کہ ايک پاکستاني شہري کا تعلق فوج سے ہے

آئین کے مطابق حاضر سروس فوجی افسر سیاست میں ‌حصہ نہیں لے سکتا، پرویز کو بھی یہی کہا گیا تھا کہ وردی اتار دیں پھر صدارت کا انتخاب لڑیں لیکن وہ وعدہ کرنے کے بعد مکر گئے۔
یہ بات فوج کے حلف تک میں‌ لکھی گئی ہے اور آئین میں درج ہے، ملاحظہ کیجیے:

[align=left:4aae7fea89]
Oath For The Members Of The Armed Forces
[Article 244]


(In the name of Allah, the most Beneficent, the most Merciful.)
I, ____________, do solemnly swear that I will bear true faith and allegiance to Pakistan and uphold the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan which embodies the will of the people, that I will not engage myself in any political activities whatsoever and that I will honestly and faithfully serve Pakistan in the Pakistan Army (or Navy or Air Force) as required by and under the law.

May Allah Almighty help and guide me (A'meen).

[/align:4aae7fea89]

مذکورہ بالا حلف کا ربط:

http://www.pakistani.org/pakistan/constitution/schedules/schedule3.html#ArmedForces

یہ بھی دیکھ لیں:

[align=left:4aae7fea89]
PART XII (contd)
Miscellaneous
Chapter 2. Armed Forces

243. Command of Armed Forces.
(1) The Federal Government shall have control and command of the Armed Forces.

[258A] [(1A) Without prejudice to the generality of the foregoing provision, the Supreme Command of the Armed Forces shall vest in the President.]

(2) The President shall, subject to law, have power-

(a) to raise and maintain the Military, Naval and Air Forces of Pakistan; and the Reserves of such Forces; [258B] [and]
(b) to grant Commissions in such Forces [258C] [.]
[258D]

[258E]
[(3) The President shall, [258F] [in consultation with the Prime Minister], appoint-
(a) the Chairman, Joint Chiefs of Staff Committee;
(b) the Chief of the Army Staff;
(c) the Chief of the Naval Staff; and
(d) the Chief of the Air Staff,
and shall also determine their salaries and allowances.]

244. Oath of Armed Forces.
Every member of the Armed Forces shall make oath in the form set out in the Third Schedule.

245. Functions of Armed Forces.
[259] [(1)] The Armed Forces shall, under the directions of the Federal Government, defend Pakistan against external aggression or threat of war, and, subject to law, act in aid of civil power when called upon to do so.

[259A] (2) The validity of any direction issued by the Federal Government under clause (1) shall not be called in question in any court.

(3) A High Court shall not exercise any jurisdiction under Article 199 in relation to any area in which the Armed Forces of Pakistan are, for the time being, acting in aid of civil power in pursuance of Article 245:

Provided that this clause shall not be deemed to affect the jurisdiction of the High Court in respect of any proceeding pending immediately before the day on which the Armed Forces start acting in aid of civil power.

(4) Any proceeding in relation to an area referred to in clause (3) instituted on or after the day the Armed Forces start acting in aid of civil power and pending in any High Court shall remain suspended for the period during which the Armed Forces are so acting.]
[/align:4aae7fea89]

مذکورہ بالا شق کا ربط

ميرے مطابق ڈکٹيٹر وہ ہوتا ہے جس کے دور ميں ميڈيا پر مکمل پابندي ہو، جبکہ مشرف صاحب کے دور ميں ميڈيا آپ کي پچھلي تمام تر سول حکومتوں سے زيادہ آزاد ہے اور اس لحاظ سے وہ پچھلي تمام حکومتوں سے زيادہ جمہوري مزاج رکھتے ہيں

افسوس ہے آپ گذشتہ چند دنوں‌ کی خبروں‌ کے باوجود یہ کہہ رہی ہیں کہ پاکستان میں‌میڈیا آزاد ہے؟ آزاد میڈيا اور وہ بھی آج کل؟؟ :shock: :shock: اس حوالے سے میں‌ تفصیلی گفتگو یہاںکر چکا ہوں۔
 

ساجداقبال

محفلین
نہيں ساجد صاحب، ميں ڈکٹيٹر شپ کي بالکل حامي نہيں اور نہ ہي ہماري سول طرز جمہوريت کي حامي ہوں۔
بالکل جو کچھ ہماری سیاسی حکومتوں نے جمبہوریت کے نام پر کیا، وہ انتہائی شرمناک تھا اور ہے۔ محفل پر جو دوست بھی جنرل صاحب کی مخالفت کر رہا ہے وہ سب اس بات پر متفق ہیں سابقہ سیاسی ادوار حکومت بھی تاریکی کے سوا کچھ نہیں تھے۔ لیکن کیا اسکے معنی یہ ہیں کہ ہم اس خواب کے تعبیر کے بارے میں بھی سوچنا چھوڑ دیں جو قائداعظم اور ہمارے دوسرے اکابرین نے ایک فلاحی ریاست کا دیکھا تھا۔ جسمیں ہر فرد اور ادارے کا کردار متعین تھا، جو آج ہمارے پاس آئین پاکستان کی صورت میں گرد آلود الماریوں میں پڑا ہے۔

اور کوئي ڈکٹيٹر صرف اس بنياد پر نہيں بن جاتا کہ ايک پاکستاني شہري کا تعلق فوج سے ہے، بلکہ ميرے مطابق ڈکٹيٹر وہ ہوتا ہے جس کے دور ميں ميڈيا پر مکمل پابندي ہو، جبکہ مشرف صاحب کے دور ميں ميڈيا آپ کي پچھلي تمام تر سول حکومتوں سے زيادہ آزاد ہے اور اس
لحاظ سے وہ پچھلي تمام حکومتوں سے زيادہ جمہوري مزاج رکھتے ہيں۔

کیا آئین اور عدلیہ کی پامالی ڈکٹیٹر شپ نہیں؟ میڈیا کی آزادی کے دعوے کی قلعی تو پچھلے چند دنوں میں کھل چکی ہے۔ ہر وہ سیاسی اور فوجی حکومت ڈکٹیٹر شپ ہے جس نے قوم کے ستونوں کی بیخ کنی کی کوشش کی۔ چاہے وہ مشرف ہو یا نواز شریف یا پھر ‘دختر مشرق‘۔

اور اگر ہم پاکستان کي آبادي کو تمام تر سياسي جمہوري جماعتوں ميں تقسيم کريں تو پچھلے اليکشن کي بنياد پر سب سے بڑي پارٹي صدر صاحب کي ہي بنتي ہے (تاوقتيکہ نئے اليکشن نہ ہو جائيں)

متذکرہ الیکشن میں جو کچھ ہوا وہ اب تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔اب جبکہ الیکشن کمیشن خود بھی تسلیم کر چکا ہے کہ اس الیکشن میں 3 کروڑ ووٹر بوگس تھے۔

ديکھيں، ہم سب کے نزديک پاکستان سب سے اول ہے اور ہم سب اپني فہم کے مطابق اسکے ليے کام کر رہے ہيں

مشرف صاحب کو ميں فرشتہ نہيں سمجھتي اور بہت جگہ اختلافات ہيں (اور اسي طرح آرمي کے ساتھ بھي) مگر ميں تقابلي جائزے کي قائل ہوں اور اس وقت تمام سياسي پارٹيوں کا رنگ ڈھنگ ديکھ کر ميري رائے يہ ہے کہ يہ لٹيرے دوبارہ قوم کے ليڈر بنے تو پھر پاکستان کے حالات زيادہ خراب ہو جائيں گے

ديکھيں، آپ لوگوں نے ابھي تک 100 فيصد زور مشرف صاحب کے خلاف لگايا ہوا ہے مگر مجھے ابھي تک آپ ميں کوئي نظر نہيں آيا جس نے کبھي پاکستان کے مستقبل کے حوالے سے يہ بات کي ہو کہ مشرف صاحب خراب ہيں اور فلاں فلاں پارٹي اچھي ہے اور وہ ملک کو بہتر طريقے سے چلائے گي

تو جب آپ مستقبل ميں سياسي پارٹيوں پر بات کريں گے تو پھر آپکے اختلافات کھل کر سامنے آئيں گے اور آپ ديکھيں گے کہ يہي سياسي پارٹياں ايک دوسرے کي ٹانگيں کھينچ رہي ہوں گي

تو پھر ايسے وقت ميں آپ کيا کريں گے؟ کيا آپ ان کرپٹ سياسي گھوڑوں پر شرط لگانے پر تيار ہيں؟

یہ بات قابلِ بحث ہے کہ کیا ہمارے پاس جنرل مشرف کا کوئی متبادل موجود ہے؟ اس کیلیے الگ دھاگہ کھولنے کی ضرورت ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
شکر ہے کہ کسی دوست کو اس بات پر یقین تو آیا کہ یہ بات سوچنے کی ہے کہ ہمارے پاس جنرل صاحب کے بعد بھی کوئی لیڈر ہے یا نہیں؟
 

قیصرانی

لائبریرین
تو بھائی میرے، اس بات سے کس نے اختلاف کیا ہے۔ اگر ہمارے پاس کوئی ایک حقیقی اور مشرف سے بہتر لیڈر ہو تو ہم اس کے پیچھے آنکھیں بند کرکے مشرف کو ہٹانے کے لئے نکل آئیں گے، کم از کم میں تو ضرور آؤں گا

کہا جاتا ہےکہ کسی قوم میں لیڈروں کی کثرت درحقیقت اس قوم میں لیڈروں کے کال کو ظاہر کرتی ہے۔ یہی ہمارا حال ہے۔ میرے مشرف کے حامی ہونے کی وجہ یہی ہے کہ جب تک کوئی متبادل نہیں ہے، ایک بندے کو چلنے دیں۔ ورنہ تو ایک کو ہٹا کر دوسرے کو اور دوسرے کو ہٹا کر تیسرے کو لایا جا رہا ہوگا
 

مہوش علی

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
تو بھائی میرے، اس بات سے کس نے اختلاف کیا ہے۔ اگر ہمارے پاس کوئی ایک حقیقی اور مشرف سے بہتر لیڈر ہو تو ہم اس کے پیچھے آنکھیں بند کرکے مشرف کو ہٹانے کے لئے نکل آئیں گے، کم از کم میں تو ضرور آؤں گا

کہا جاتا ہےکہ کسی قوم میں لیڈروں کی کثرت درحقیقت اس قوم میں لیڈروں کے کال کو ظاہر کرتی ہے۔ یہی ہمارا حال ہے۔ میرے مشرف کے حامی ہونے کی وجہ یہی ہے کہ جب تک کوئی متبادل نہیں ہے، ایک بندے کو چلنے دیں۔ ورنہ تو ایک کو ہٹا کر دوسرے کو اور دوسرے کو ہٹا کر تیسرے کو لایا جا رہا ہوگا

جي قيصراني بھائي، بالکل يہي ميرا نظريہ بھي ہے

کيونکہ يہ سياستدان بھي ہمارے آزمائے ہوئے ہيں اور پاکستان کي يہ سول سياسي جمہوري نظام بھي ہمارا آزمايا ہوا ہے، مگر بہت بھلکڑ ہے ہماري قوم
 
کئی دنوں سے طبیعت کے ساتھ ساتھ نیٹ بھی ناساز ہے اس لیے لمبی گفتگو کی بجائے مختصرا کچھ عرض کروں گا۔

یہ حقیقت ہے کہ اکثریت ہمیشہ ٹھیک نہیں ہوتی مگر غالب اکثریت بہت کم غلط ہوتی ہے اور اس کے صحیح ہونے کا امکان اقلیت کے صحیح ہونے سے بدرجہا بہتر ہوتا ہے ، اس لحاظ سے بھی آپ دیکھیں تو بے پناہ الزام لگنے کے باوجود لوگوں میں چیف جسٹس کی مقبولیت بڑھتی ہی جارہی ہے کم نہیں ہوئی۔ چیف جسٹس کے غیر معمولی اقدامات سب کے سامنے ہیں جبکہ حکومتی الزامات ابھی ثابت ہونا باقی ہیں۔

ایک بات یہ کہی جا رہی ہے کہ مشرف کی حمایت اس لیے کی جارہی ہے کہ ہمارے پاس کوئی دوسرا لیڈر نہیں ہے اور مشرف کو ہٹا کر ہم کسے لائیں گے۔ مشرف کو ہٹا کر کئی لوگوں کو برسر اقتدار لایا جا سکتا ہے جس میں ایک نام عمران خان کا بھی ہے جو نیا چہرہ بھی ہے اور جس کا دامن ابھی تک کرپشن سے داغدار بھی نہیں۔ اس کے علاوہ اور لوگ بھی ہیں جنہیں ڈھونڈ کر سامنے لایا جا سکتا ہے مگر اس کے لیے ہمیں محنت کی ضرورت ہے جس پر ہم تیار نہیں اور جو ہے اسے ہی قبول کیے جانے پر مصر ہیں۔

یہ دلیل کہ مشرف کے بعد کسے لایا جائے گا اس لیے بھی بہت کمزور ہے کہ اس سے تو ہر حکمران کو برسر اقتدار رہنے کا جواز فراہم کر رہے ہیں آپ ، اگر نواز شریف ، بینظیر حکمران ہوں تو بھی یہی جواز دیا جا سکتا ہے تو کیا آپ لوگ تب بھی یہی دلیل دیں گے کہ انہیں ہٹا کر لائیں کسے۔
تیسری بات یہ کہ برائی کو پھیلتا دیکھ کر صرف اس بنا پر آپ چپ نہیں رہ سکتے کہ آپ کو برائی کے سدباب کا علم نہیں۔ آپ برائی کو برا تو کہیں بہت ممکن ہے آپ کے پاس نہیں مگر کسی اور پاس اس کا سدباب ہو مگر طاقت اسے آپ کی حمایت سے ملنی ہو۔
 

qaral

محفلین
(عمران خان ملک) کا نظام چلانا اور کر کٹ کھیلنا دو مختلف باتیں ہیں اس کی ہسٹری سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ایک غیر مستقل مزاج شخص ہے جو شخص اپنی نجی

زندگی میں بری طرح ناکام رہا اس کا ہر بیان ڈبل سٹینڈرڈ پر مبنی ھوتا ہے باتیں وہ مزہب کی کرتا ہے جبکہ اپنا طرز زندگی خالص مغربانہ ہے
 
قرار میں اپ کی بات سے متفق نہیں۔ ایک بات تو یہ ہے کہ عمران کی نجی زندگی کو اس کی شخصیت کا پیمانہ نہیں بنایا جاسکتا۔ پھر اس کی شادی بھی عام شادی نہیں تھی۔ دوسرے اس نے شادی کرکے اور طلاق دے کر کوئی غیر قانونی و غیر شرعی کام نہیں کیا لہذا اس کو وجہ بحث بنانا بھی نچلی ذھنیت کا آئینہ دار ہوگا۔
اھم بات یہ ہے کہ وہ اب طویل عرصہ سیاست میں گزارچکے ہیں اور اب منچھے ہوئے پارلیمنٹیرین سمچھے جاتے ہیں۔ نہ صرف یہ کہ وہ ہمارے دل کی اواز پارلیمنٹ میں اٹھاتے ہیں بلکہ ہمارے دکھوں پر مرہم (شوکت خانم اسپتال ، کالح) بھی رکھتے ہیں۔ اں کی ہمہ جیت شخصیت انھیں ایک بہترین قیادت کا حقدار بناتی ہے۔
 

غازی عثمان

محفلین
مہوش


“مجھے آپ کا خود ساختہ قانون منظور نہيں کہ اکثريت ہميشہ حق پر ہوتي ہے اور اگر ايسا ہے تو بند کر ديں کچھرياں اور کورٹ اور ہر مسئلے پر وہاں جمع لوگوں کي اکثريت کي بات کو بند آنکھوں اور بند کانوں کے ساتھ مان ليں“

1)میں حلفیہ اقرار کرتا ہوں کہ مذکورہ بالا قانون میں نے نہیں بنایا بلکہ میرا اس سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے
2) میری ناقص معلومات کی مطابق اس کئی سال قبل مغرب سے در آمد کیا گیا تھا
3) کہ میں بھی اس قانون کی مخالفت کرتا ہوں اور اس کی بجائے شورایت کی حمایت کر تا ہوں ۔

“اور بيان حلفي کے حوالے سے جو آپ لکھ رہے ہيں تو مجھے آپ کے آرگومنٹز کي سمجھ نہيں آ رہي کہ آپ کيا کہنا اور کيا ثابت کرنا چاہتے ہيں “

باقی تو سب کی سمجھ میں آگیا صاف صاف تو لکھا ہے۔

“اور چيف جسٹس صاحب تو اپنے وکيل اعتزاز احسن کے صاحب مل بالکل شروع سے کذب بياني کي قلابازياں کھا رہے ہيں جو آپ کو نظر نہيں آئيں (مثلا سب سے پہلا آغاز چيف جسٹس کے چاہنے والوں کا الزام کہ انہيں آرمي ہاؤس "حکم" پر بلايا گيا “

جب کوئی وکیل بنتا ہے تو شیطان کہتا ہے
“لو آج میں بھی صاحب اولاد ہو گیا“
اعتزاز کی علاوہ قیوم بھی وکیل ہے اعتزاز مجھے اور قیوم آپ کو نظر نہیں آتا۔

“اور جب وقت آيا چيف جسٹس کو بيان حلفي جمع کروانے کا، تو آپ شروع سے ليکر آخر تک پڑھ ليں اور چيف جسٹس صاحب اپنے اس الزام "يعني حکم پر آرمي ہاؤس بلانے کو" شيرِ مادر سمجھ کر پي گئے ہيں اور کہيں اسکا ذکر نہيں “

آپ یہ لفظ کثرت سے استعمال کرتی ہیں “ادب شرط تفصیل موقوف“ مگر اس کا استعمال نہ کیا کریں یہ مروجہ اردو میں بھی نظر نہیں آتا اور اردوئے معلی میں بھی نہیں ملتا اس کا مطلب انتہائی فضول نکلتا ہے خاص طور پر ان افراد کے لئے جو بچپن گزار چکے ہوں۔

“تو جب چيف جسٹس صاحب کا بيان حلفي (جو اپوزيشن والوں کو صحيفہ آسماني نظر آ رہا ہے) شروع ہي يہاں سے ہو رہا ہے تو آگے آگے ديکھئے ہوتا ہے کيا “

آسمانی صحیفہ تو نہیں البتہ سچا نظر آتا ہے ( اگر واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے ) جس طرح آپ کو حکومتی بیانات حلفی سچے دیکھائی دیتے ہیں۔

“ بلکہ ميرے مطابق ڈکٹيٹر وہ ہوتا ہے جس کے دور ميں ميڈيا پر مکمل پابندي ہو،جبکہ مشرف صاحب کے دور ميں ميڈيا آپ کي پچھلي تمام تر سول حکومتوں سے زيادہ آزاد ہے اور اس لحاظ سے وہ پچھلي تمام حکومتوں سے زيادہ جمہوري مزاج رکھتے ہيں


سلام نمستے آزاد ،، نوازش علی آزاد “ بسنت آزاد “ انڈین فلمیں آزاد ، باڈر آزاد ، ویر زارا آزاد ، ویرزارا پسند کر نے والا مظلوموں کا قاتل آزاد، گھٹیا چینل ، اسلام اور پاکستان کو گالیاں دینے والی انڈین فلمیں سی ڈی پر لگا کر کیبل پر دیکھا کر پیمرا قوانین کی دھجیاں بکھیرنے والے کیبل آپریٹرز آزاد لیکن،
لائیو ود طلت پابند، میرے مطابق پابند، کراچی میں قتل عام کے مجرم دیکھانے والے چینل پابند‘
زندہ باد میڈیا کی آزادی زندہ باد۔

( ڈکٹیٹرشپ کی ایک اسٹیبلشڈ ڈیفینیشن موجود ہے اس کی موجودگی میں “ آپ کے مطابق “ سے کوئی فرق نہیں پڑتا )
 
کالاپانی نے کہا:
سلام نمستے آزاد ،، نوازش علی آزاد “ بسنت آزاد “ انڈین فلمیں آزاد ، باڈر آزاد ، ویر زارا آزاد ، ویرزارا پسند کر نے والا مظلوموں کا قاتل آزاد، گھٹیا چینل ، اسلام اور پاکستان کو گالیاں دینے والی انڈین فلمیں سی ڈی پر لگا کر کیبل پر دیکھا کر پیمرا قوانین کی دھجیاں بکھیرنے والے کیبل آپریٹرز آزاد لیکن،
لائیو ود طلت پابند، میرے مطابق پابند، کراچی میں قتل عام کے مجرم دیکھانے والے چینل پابند‘
زندہ باد میڈیا کی آزادی زندہ باد۔

( ڈکٹیٹرشپ کی ایک اسٹیبلشڈ ڈیفینیشن موجود ہے اس کی موجودگی میں “ آپ کے مطابق “ سے کوئی فرق نہیں پڑتا )

گریٹ بھائی صاحب گریٹ!!! میں آپ سے اتفاق کرتا ہوں۔
 
Top