اپوزیشن اس حوالہ سے حکومت کو بلیک میل نہیں کر سکتی۔ کیونکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔کیا قانون سازی سے مراد آئین میں طریقہ کار واضح کرنا ہے؟ اور یہ بغیر اپوزیشن کے ممکن نہیں ہے یعنی کچھ لو اور دو۔ کل سے میرے ذہن میں کچھ یہی خیال چل رہے ہیں۔
کون؟ عمران خان نے تو جسٹس کھوسہ کے اقدام کی تعریف کی ہےبڑا بے شرم بندہ ہے یہ تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۷۲ سالوں میں آرمی چیف کی تعیناتی، توسیع اور معزولی پر کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔ بھٹو جیسا سیاست دان جس نے قوم کو آئین دیا بھی اس معاملہ میں خاموش رہا۔ذرا لائیٹ انداز میں۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ آج جوطفل ہماری توسط سے وارد ہوا ہے، اگلے 6 ماہ کے اندر اندر پوری پارلیمینٹ مل کر اس کے پدر کا بندوبست فرمائیں۔
قومی مفاد میں لین دین نہیں ہوتا۔ صرف ذاتی مفاد میں ہوتا ہے۔ اگر اپوزیشن جماعتیں قومی مفاد میں حکومت کو بلیک میل کریں گی تو خود ہی ایکسپوز ہو جائیں گی۔اور یہ بغیر اپوزیشن کے ممکن نہیں ہے یعنی کچھ لو اور دو۔
بچگانہ باتیں کم از کم یہاں تو نہ کریں۔ حکومت کا وزیر اعظم یا ریاست کا صدر ایک تقریر تو پارلیمنٹ میں کر نہیں سکتا یہ تو پھر آئین میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے!قومی مفاد میں لین دین نہیں ہوتا۔ صرف ذاتی مفاد میں ہوتا ہے۔ اگر اپوزیشن جماعتیں قومی مفاد میں حکومت کو بلیک میل کریں گی تو خود ہی ایکسپوز ہو جائیں گی۔
جب فوج نے ابھی نندن کا طیارہ مار گرایا تھا اور وہ زیر حراست تھا۔ اس دن پوری اپوزیشن کو سانپ سونگھ گیا تھا؟ ابھی فوج نے ڈنڈا دینا ہے اور پوری اپوزیشن حکومت کے ساتھ اس معاملہ پر تعاون کرے گی۔ اس کے بدلے کوئی این آر او نہیں ملے گا۔بچگانہ باتیں کم از کم یہاں تو نہ کریں۔ حکومت کا وزیر اعظم یا ریاست کا صدر ایک تقریر تو پارلیمنٹ میں کر نہیں سکتا یہ تو پھر آئین میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے!
حکومت کو یا کچھ حد تک خاکیوں کو مجبوری ہو گی، پارلیمان کو تو ہر گز نہیں۔پارلیمان کو مجبور بھی کہ وہ اب آرمی چیف کے نام پر اپنی سیاسی دکانیں بند کریں
بعد النظر میں سپریم کورٹ کا اقدام درست ہے۔ اگر آرمی چیف کی تقرری، توسیع اور معزولی پر قانون خاموش ہے تو اسے بنانا پارلیمان کا کام ہے۔ ۳ سے ۶ ماہ میں یہ کام ہو سکتا ہے۔سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات ، عدلیہ ریفارمز ، پولیس ریفارمز ، ہیلتھ ریفارمز، ماحولیاتی ریفارمز ، سانحہ ماڈل ٹاون ، سانحہ ساہیوال پر ایکسٹینشن کا فیصلہ دے دیا۔ کشمیر آزاد ہوگیا۔ اوپڑ دی اینکس دی گڑ گڑ
اگر نواز شریف اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کر کے ملک سے باہر گئے ہیں تو وہ بھی آئیندہ دنوں میں حکومت کے ساتھ تعاون یا عدم تعاون کی صورت میں نظر آجائے گاحکومت کو یا کچھ حد تک خاکیوں کو مجبوری ہو گی، پارلیمان کو تو ہر گز نہیں۔
آپ سمجھے نہیں۔ عوام میں یہ تاثر دیا گیا تھا کہ حکومت جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینے کیلئے اقتدار میں لائی گئی ہے۔ دوسری طرف حکومت نے ایکسٹینشن نوٹیفکیشن، سمری میں جان بوجھ کر ایسے کارنامے کیے گئے کہ کل جنرل باجوہ کو بنفس نفیس کابینہ اجلاس میں ایمر جنسی شرکت کرکے یہ ثابت کرنا پڑا کہ وہ خود ایکسٹینشن لینے کیلیے بے تاب ہیں۔آرمی چیف کی ایکسٹینشن کے معاملے کو لے کر جنرل قمر جاوید باجوہ کو ٹینشن دینے کا خمیازہ عمران خان کی تبدیلی سرکار کو آنے والے دنوں میں ضرور بھگتنا پڑے گا کیونکہ اور کچھ ہو یا نہ ہو وردی لیگ والے اپنے پیٹی بھرا کی بزتی کا بدلا ضرور لیا کرتے ہیں اور اگر پیٹی بھڑا آرمی چیف ہو تو سزا زیادہ سخٹ ہوا کرتی ہے۔