کیا کیا جائے جناب ۔یہ توشعرا حضرات کی پرانی بیماری ہےشعراء کلام میں جان ڈالنے کے لئے مبالغہ آرائی کی حد سے گزر جاتے ہیں۔
ٹھیک ہے محبت اپنی جگہ لیکن محبت کا تقاضہ یہی ہے کہ حفظِ مراتب کا پاس رکھا جائے۔
کیا کیا جائے جناب ۔یہ توشعرا حضرات کی پرانی بیماری ہے
اور پھر اسی چکر میں بات کہاں سے کہاں جا نکلتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شعراء حضرات کو ایسی حرکتوں پر داد بھی تو بہت ملتی ہے۔ کیا کریں بے چارے۔
اور پھر اسی چکر میں بات کہاں سے کہاں جا نکلتی ہے۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
ایک شعر عرصہ ہوا پڑھا تھا، رفیق اظہر مرحوم کا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
رو کے اٹھے ، مژہ کو صاف کیا
اے خدا، جا تجھے معاف کیا!
اب اس پہ کیا تبصرہ کرے کوئی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ انسان کیا اور اس کی بساط کیا۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ کہ مالک الملک کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بہرحال اللہ تعالیٰ ان کو غریق رحمت کرے اور اپنی رحمت والا معاملہ فرمائے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
بالکل بجا فرمایا آپ نےبجا فرمایا فلک شیر بھائی آپ نے۔
اس سلسلے میں ایک آخری مثال (ورنہ کہیں یہ دھاگہ ایسی شاعری کا مرکز نہ بن جائے۔) یہ شعر دیکھیے۔
ہمیں بھی جلوہ گاہِ ناز میں لیتے چلو موسیٰ
تمھیں غش آ گیا تو حسنِ جاناں کون دیکھے گا
اب گو کہ یہ شعر بہت جاندار ہے۔ لیکن بہرحال پیغمبر سے زیادہ مرتبے والا تو نہیں ہو سکتا شاعر ۔ ایسے میں حفظِ مراتب کہاں گئے۔ پھر اس قسم کی مثالیں، تشبیہات اور ایسا تضاد (جہاں فاصلہ زمین آسمان کا ہو) کی مدد سے اگر کسی نے اس قسم کے شعر کہہ لئے تو کیا بڑا کام کیا۔ مزہ تو تب ہی ہے نا جب آپ دائرے میں رہیں اور بات دائرے سے باہر کی ہو۔
ویسے جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے یہ شعر کسی غیر مسلم شاعر کا ہے لیکن مسلمانوں نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اس سلسلے میں۔
اور جناب، پاکستان کے صف اول کے شاعر احمد فراز کے اس مشہور شعر کے متعلق کیا خیال ہے جس کی بنا پر وہ کافی عرصہ زیر عتاب رہے۔ ۔ شعر میں قصدآ یہاں نہیں لکھ رہا۔ کیونکہ دل نہیں مانتا۔
ایسے شعرا کی بات ہی چھوڑ دیں۔ جن کو اپنے 'زریں' خیالات کے اظہار کے دوران اقدار کا خیال بھی نہیں رہتا۔
آپ سب دوستوں کی آراء درست ہیں۔۔۔ میں اس نظم کا مطلب یوں سمجھتا ہوں کہ خدا نے زمین پر ماں کو اپنی پہچان اور تعارف آسان بنانے کے لئے بھیجا ہے۔۔۔
چھوڑیں جی، خواہ مخواہ طبیعت مکدر ہوگی۔بہر حال واقفان حال تو جانتے ہوں گے، لیکن آپ کے لئے درج ہے کہ اس میں رسولوں کی کتابوں کا اور صحیفوں کا ذکر ہے۔ذرا اشارہ ہی فرما دیں اس شعر کی طرف ۔۔۔ ہمارے علم میں اضافہ ہو جائے گا۔۔
تنقید آپ کا حق ہے اور ویسے بھی کوئی چیز بھی کمیوں اور کوتاہیوں سے مبرا نہیں ہوتی ۔۔ آخر انسانی کلام ہے ۔۔۔بہت شکریہ بھائی آپ کا۔
میں اپنی رائے دیتے ہوئے ڈر رہا تھا کہ کہیں بدمزگی نہ ہو۔ لیکن آپ ایسے دوستوں کی اعلیٰ ظرفی ہے کہ ہر طرح کی رائے کو خندہ پیشانی سے خوش آمدید کہتے ہیں۔
اللہ معاف کرے کون ثابت کر سکتا ہو کہ واقعی کوئی اس ذات کا شریک بھی ہے۔۔ صرف بات کہنے کا ایک انداز ہے۔۔ شاعر نے پہلے دو مصرعوں میں واضح کر دیا ہے کہ ’’ دور پرے اسماناں تے ۔۔ رب سچے دا ناں‘‘ اور پھر ماں بھی تو خدا کا ہی ایک روپ ہے۔۔۔ خدا نے اپنی انسان سے محبت بھی اسی نسبت سے بتائی ہے۔۔۔ اگر خدا کو سمجھنا ہو تو پہلے ماں کو سمجھنا ہو گا۔۔کیا بے ہودہ عنوان ہے کہ سچا شرک یعنی ثابت کیا کرنا چاہا ہے کہ کوئی سچ میں اس وحدہ لاشریک کا شریک بھی ہوسکتا ہے نعوذ باللہ مں ذالک الخرافات ۔ ۔ ۔ انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔۔ ولا حول ولا قوۃ الا باللہ
اللہ معاف کرے کون ثابت کر سکتا ہو کہ واقعی کوئی اس ذات کا شریک بھی ہے۔۔
صرف بات کہنے کا ایک انداز ہے۔۔
1۔ ’’ دور پرے اسماناں تے ۔۔ رب سچے دا ناں‘‘ (خدا کو آسمان تک محدود کرنا کچھ سمجھ نہیں آیا۔ )شاعر نے پہلے دو مصرعوں میں واضح کر دیا ہے کہ
حجور میں بھی معذرت ہی چاہوں گا کہ یہ بات کہنے کا انداز ہی تھا جوکہ سراسر باطل تھا شاعر کو ماں کی عظمت بیان کرتے ہوئے اس قدر غلو کی قطعی حاجت نہ تھی اگرماں کی عظمت کو صحیح معنوں میں بیان کرنا ہی مقصود تھا تو عنوان یہ بھی ہوسکتا تھا "ماں ! خدا کی صفت رحیمی کا ایک مظہر " وغیرہاللہ معاف کرے کون ثابت کر سکتا ہو کہ واقعی کوئی اس ذات کا شریک بھی ہے۔۔ صرف بات کہنے کا ایک انداز ہے۔۔ شاعر نے پہلے دو مصرعوں میں واضح کر دیا ہے کہ ’’ دور پرے اسماناں تے ۔۔ رب سچے دا ناں‘‘ اور پھر ماں بھی تو خدا کا ہی ایک روپ ہے۔۔۔ خدا نے اپنی انسان سے محبت بھی اسی نسبت سے بتائی ہے۔۔۔ اگر خدا کو سمجھنا ہو تو پہلے ماں کو سمجھنا ہو گا۔۔
جی درست فرمایا آپ نے ۔۔ اسلامی ماخذ میں یہ بات کہیں نہیں ملے گی۔۔ یہ صرف ایک رائے ہے۔بلا شبہ وہ وحدہ لا شریک ہے۔
یہ بات کہنے کا انداز ہی ہوتا ہے جو بات کو اچھا یا خراب کر دیتا ہے۔
1۔ ’’ دور پرے اسماناں تے ۔۔ رب سچے دا ناں‘‘ (خدا کو آسمان تک محدود کرنا کچھ سمجھ نہیں آیا۔ )
2۔ ماں بھی تو خدا کا ہی ایک روپ ہے۔ (اس بات کا بھی کم از کم اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ )
3- خدا نے اپنی انسان سے محبت بھی اسی نسبت سے بتائی ہے۔ (نسبت صرف سمجھانے کے لئے بتائی ہے اور ساتھ میں یہ بھی بتایا ہے کہ وہ ستر ماؤں سے زیادہ اپنے بندے سے محبت کرتا ہے۔ )
4- اگر خدا کو سمجھنا ہو تو پہلے ماں کو سمجھنا ہو گا۔ (یہ بات بھی میں نے کہیں نہیں پڑھی۔ اگر آپ نے کسی صحیح اسلامی ماخذ سے پڑھی ہو تو بتائیے۔ )
میرا اب بھی خیال ہے کہ شاعر کو احتیاط سے کام لینا چاہیے تھا۔