سیاستدانوں سے ملک نہیں چلتا تو

پاکستانی

محفلین
بی بی سی اردو کے کاشف قمر کی حقائق پر مبنی انتہائی دلچسپ تحریر





اپنے تئیں ’انتہائی مقبول اور ہردلعزیز‘ صدر جنرل مشرف نے فرمایا ہے کہ ’سیاست دانوں کو جب ملک چلانا نہیں آیا تو فوج کے پاس ملکی انتظام سنبھالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا‘۔

اس بحث میں پڑے بغیر کہ ملک بھر میں دو سو پچاسی کلیدی سویلین عہدوں پر تعینات حاضر سروس اور سابق فوجی افسران نے ملک اور ان اداروں کی بہتری کے لیے درحقیقت کیا کردار ادا کیا، صرف اگر صدر کے اسی بیان کا پوسٹ مارٹم کیا جائے تو خاصی دلچسپ صورتحال سامنے آتی ہے۔

سب سے بڑھ کر تو یہ کہ اس بیان میں سیاستدان کی کوئی تعریف نہیں بیان کی گئی۔ مثلاً ملک بھر میں جلسوں سے خطابات کی روشنی میں، ان کے گزشتہ سات برس کے کردار کےتناظر میں اور متحدہ قومی موومنٹ اور قاف لیگ کے قبیل کی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے ساتھ نتھی ہونے کے باوجود خود جنرل مشرف کو فوجی سمجھا جائے یا پاکستان کی سیاست میں گردن گردن تک دھنسا ہوا ایک ایسا سیاستدان جو خوش قسمتی سے مسلح بھی ہے۔

یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ فیلڈ ماشل ایوب خان سے لیکر جنرل یحیٰی خان اور جنرل ضیاء الحق تک جو فوجی حکمران گزرے وہ سیاستدان کہے جائیں یا فوجی۔

فرض کرلیتے ہیں کہ جنرل مشرف کے بیان کا مخاطب ملک کے سویلین سیاستدان ہیں۔ اگر یہ مفروضہ درست ہے تو پھر بیان میں واضح طور پر یہ بات جتائی گئی ہے کہ جنرل مشرف کے خیال میں ملک کی موجودہ بدانتظامی کے اصل ذمہ دار یہی سویلین سیاستدان ہیں۔


مزید
 

مہوش علی

لائبریرین
جنرل مشرف کے دور میں شروع ہونے والے میگا پراجیکٹ کی ایک مختصر لسٹ:


List of Mega Projects

1. Lyari Expressway
2. Karachi Northern Bypass
3. Makran Coastal Highway
4. Gwadar-Khuzdar-Ratodero Road(M8)
5. Lowari Tunnel
6. Gwadar Deep Sea Water Port
7. Islamabad-Peshawar Motorway (M1)
8. Pindi Bhatian-Faisalabad Motorway (M3)
9. Indus Highway
10. Kohat Tunnel
11. Hala-Moro (N 5)
12. Okara-Lahore (N 5)
13. Karachi Bulk Water Supply
14. Quette water supply and Environmental Improvement
15. Feasibility of Bhasha Diamer Dam
16. Chashma Nuclear Power Project Unit-1d
17. Chashma Hydro Power Project
18. Ghazi-Brotha Hydropower Project
19. 5th Secondary Transmission Grids Project
20. Mangla Dam Raising
21. Mirani Dam
22. Gomal Zam Dam
23. Greater Thal Canal
24. Kachhi Canal
25. Rainee Canal
26. Extension of RBOD from Sehwan To Sea RBOD-II
27. Chashma Right Bank Canal

More information comming...........
[/align]
 

مہوش علی

لائبریرین
کچھ مزید حقائق اور اعداد و شمار (افسوس کہ یہ تازہ ترین نہیں ہیں کہ جہاں اور بہت ترقی ہو چکی ہے)۔

[align=left:4fd4f6eadc]
1999-2004
---------------------------
Economic Indicators:
............................................................. 1999---------2004
Real GDP Growth %.................................4.2---------------6.4
Agriculture %...........................................1.9---------------2.6
Large Scale Manufacturing%.....................3.6---------------8.1
Investment % of GDP...............................15.6--------- ----18.1
National Savings% of GDP........................11.7--------------19.5
Inflation %...........................................5.7----------------4.6

Fiscal Sector:

Per Capita Income $.............................. 470-------------652
Revenue Collection Billion Rs.......................308.5-----------518.8
Fiscal Deficit % of GDP................................6.1-------------2.4
Total Public Debt % of GDP..........................100.4----------70.5
a. Foreign currency components % of GDP...53.1------------35.3
b. Rupee components % of GDP..................43.7-------------34.4

External Sector

Exports Billion $.........................................7.8---------12.4
Imports Billion $.........................................9.4---------13.6
Remittances Billion $...................................1.0---------3.9
Foreign Direct Investment Million $...............376.0------949.4
External Debt & Liabilities % of earning.........335.4------164.5
Foreign Exchange Reserves Billion $.............1.73--------12.3

Money and Capital Market

Credit to Private Sector Billion Rs................102.7------301.2
Stock Market
- KSE Index 100 Index...............................1283-------5279
- Market Capitalization Billion Rs.................286.2------1403
- Market Capitalization Billion $....................5.7---------24.1

Information Technology

Internet Connectivity Million No..................0.3----------1.6
Bandwidth Cost 000 $................................60-----------0.68
Fiber Optic Connectivity Cities.....................29----------360
PTCL Fixed Network Million Lines...............3.89--------5.5
Internet Bandwidth Mbps.........................32----------930
Universal Internet Access No. of Cities..........29---------1812
Cellular Phone Customers Million No.............0.32--------3.7

Defence Budget Allocation

Year-------National Budget--------Defence Budget--------% Share as------------% of GDP

1999-00----709.1-------------------150.4------------------- 21.2------------------- 3.96
2000-01----717.9-------------------131.2------------------- 18.3------------------- 3.15
2001-02----826.2-------------------149.3------------------- 18.1------------------- 3.39
2002-03----898.2-------------------159.7------------------- 17.8------------------- 3.31
2003-04----957.7-------------------180.5------------------- 18.8------------------- 3.31
2004-05----1041------------------- 193.9------------------- 18.7------------------- 3.20
[/align:4fd4f6eadc]
 

مہوش علی

لائبریرین
[align=left:3e39b55337]Some more figures from 2000 to 2005:

People
Total population: 138.1 million---155.8 million
Life expectancy at birth: 63---64.9
Mortality Rate Infants (per 1000): 85---79
School enrollment primary (% Gross): 71.2---87.3
Ratio of girls to boys in primary and secondary education%: 68.6---75.5

Economy
Per Capita (Atlas method): $480---$690
GDP: $73.3billion---$110.7billion
GDP Growth %: 4.3---7.8
Exports of goods and services (% of GDP): 13.6---15.3
Cash surplus deficit (% of GDP): -4.1--- -3.2

States and Markets
Market Capitalization listed companies(% of GDP): 9---41.5
Millitary expanditure(% of GDP): 4.1---3.4
Fixed line and mobile phone subscribers (per 1000):24.3---115.9
Internet users (per 1000): 2.2---67.4
High-technology exports (% of manufactured exports): 0.6---1.6

Others
Foreign direct investment, net inflows (BoP, current US$): $ 308 million---$ 2.2 billion

-------------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

Source: World Development Indicators database, April 2007 (can be found on world bank website) [/align:3e39b55337]
 
سسٹر مہوش : اس کے علاوہ پرائیوٹ چینلز کی بہتات کا ایک بہترین تحفہ بھی تو ان ہی دور میں پٹا ہوا چینل ( پی ٹی وی ) دیکھنے والی قوم کو دیا گیا ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
دھڑن تختہ کس نے کیا؟؟؟؟ حقائق اور اعداد و شمار خود بول رہے ہیں۔

اور میری ذاتی افکار مشرف صاحب کے معاملے میں یہ ہیں کہ:


1۔ حکومت ہاتھ میں لیتے ہیں مشرف صاحب نے جو نگران حکومت بنائی تھی، کارکردگی کے لحاظ سے یہ سب سے بہتر دور تھا۔

2۔ مگر جمہوریت کے عاشق فوجی قائد کو برداشت نہیں کر سکتے، لہذا مغرب کی پیروی میں جمہوریت پر اتنا زور تھا کہ الیکشن ہوئے اور سوائے صدر کی پوسٹ کے، باقی تمام پوسٹوں پر جمہوریت کی بنیاد پر تعیناتیاں ہوئیں۔

3۔ اگرچہ کہ الیکشن کے نتیجے میں قوم نے کھوٹے سکے اور ناکارہ ہتھیار مشرف صاحب کے ہاتھ میں پکڑا دیے، مگر ان کھوٹے سکوں سے بھی مشرف صاحب نے اپنی استطاعت کے مطابق بہترین کام لیا اور پاکستانی حالات کے مطابق جتنی ترقی ہو سکتی تھی، قوم نے اتنی ترقی کی۔

4۔ اور ماضی میں ایوب خان، ضیاء صاحب اور یحیی نے جو غلطیاں کیں، ان سب کا ذمہ دار مشرف صاحب کو ٹہرانا ایک حماقت انگیز الزام ہے۔
مشرف صاحب اگرچہ کہ فوج کے بل بوتے پر اقتدار میں آئے، مگر انکے زمانے میں فوج نے کوئی منفی کردار ادا نہیں کیا، بلکہ ضیاء صاحب کے زمانے میں فوج اور آئی ایس آئی میں جو برائیاں آ گئی تھیں، مشرف صاحب انہیں ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


بینظیر اور نواز شریف کے پرآشوب اور ڈراؤنے اور تاریک جمہوری دور میں امید کی واحد کرن مشرف صاحب کی صورت میں نمایاں ہوئی اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔

یقینا پاکستان کی بہت مسائل ہیں
شاید مشرف حکومت 50 فی صد ہی پرفیکٹ ہو
شاید پاکستان میں اشیاء کی قیمت بڑھ گئی ہو
شاید غریب کے لیے جینا اور مشکل ہو گیا ہو۔۔۔۔۔

مگر ان سب چیزیوں کے باوجود اگر میں مشرف صاحب کی حکومت کو بہترین سمجھ رہی ہوں تو اسکی وجہ یہ ہے کہ:

۔ اگر بینظیر یا نواز کی حکومت ہوتی تو یہ حکومتیں تو شاید 10 فیصد بھی پرفیکٹ نہ تھیں
۔ اگر بینظیر یا نواز کی حکومت ہوتی تو اشیاء کی قیمت آج کی نسبت کہیں زیادہ ہوتیں (جیسا کہ ڈالر کی قیمت کی معاملے میں ہوا کہ نواز اور بینظیر کے دور میں اضافے بےتحاشہ تھے جبکہ مشرف صاحب کے دور میں بہت کم تبدیلی ہوئی)
۔ اور بینظیر اور نواز کا دور رہ جاتا تو غریب کی حالت آج کی نسبت کہیں زیادہ بری ہوتی اور وہ آج سے کہیں زیادہ بدحال ہوتا۔

نوٹ:
غریب کی حالت پوری دنیا میں خراب ہو رہی ہے۔
اسکی وجہ کیپیٹل ازم کا وہ نظام ہے جو آج پوری دنیا میں مسلط ہے۔
اور اسلامی نظام بھی مارکیٹ اکانومی کے لحاظ سے اس کیپیٹل نظام سے مختلف نہیں (چنانچہ وہ ملا جو کہتے ہیں کہ اسلامی نظام لا کر وہ مارکیٹ کو تبدیل کر دیں گے۔۔۔۔ تو وہ معصوم عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں)

کیپیٹل ازم کے اس نظام کا انجام صرف یہ ہے کہ امیر لوگ امیر سے امیر تر ہوتے چلے جائیں گے اور غریب لوگ غریب سے غریب تر۔

اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں مجموعی طور پر ترقی ہو رہی ہے، مگر غریبوں کے لیے جینا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

مگر انصاف یہ ہے کہ غریبوں کی اس بری حالت کا ذمہ دار مشرف صاحب کو ٹہرانا ناانصافی ہے، کیونکہ اصل ذمہ دار یہ نظام ہے۔

مشرف صاحب کی جگہ آپ فرشتے کو بھی لا کر بٹھا دیں اور کہیں کہ اس لولی لنگڑی جمہوریت اور کیپیٹل ازم نظام کے تحت غربت کم کرو۔۔۔۔ تو یقین رکھئیے فرشتہ بھی غریبوں کا مداوا نہیں کر سکتا۔

جرمنی یورپ کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ ملک ہے، اور اسکی جی ڈی پی ہر سال کئی فیصد بڑھتی ہے، مگر غربت اسکے مقابلے میں کہیں زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ یعنی یہاں بھی امیر لوگ روز بروز امیر ہو رہے ہیں اور غریب غریب سے غریب تر۔

\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\\

اور آخر میں یہ پیشن گوئی کر دوں کہ جوابات میں تمام توپوں کا رخ مشرف صاحب کی طرف ہی ہو گا، جبکہ نواز صاحب اور بینظیر صاحب کی سول حکومتوں کے دامن فرشتوں کی طرح پاک ہوں گے اور ان پر کوئی جرح نہیں ہو گی۔

دیکھئیے اعتراضات کرنا اور الزامات عائد کرنا بہت آسان ہے، لیکن یہ لوگ کبھی آپکو پاکستان کے مسائل کا حل نہیں بتائیں گے۔ اگر یہ ثابت کر دیں کہ بینظیر یا نواز کے سول حکومتوں کے دور میں ملک نے زیادہ ترقی کی تھی، تو میں ابھی مشرف صاحب کی حمایت سے دستبردار ہو جاؤں گی۔
لیکن افسوس کہ اس پہلو پر کبھی گفتگو نہیں ہوتی ہوتی توپوں کا رخ صرف یکطرفہ رہتا ہے۔
افسوس کہ ہماری قوم کا حافظہ بہت کمزور ہے اور وہ بینظیر اور نواز صاحب کی سول حکومتوں کے دنوں کی تاریکی کو بہت جلد بھول گئے۔
 

اظہرالحق

محفلین
یہ بہت اچھا دھاگا ہے ، تصویر کا دوسرا رُخ بھی سامنے آنا چاہیے، کچھ عرصہ پہلے میں نے اسی فورم پر کچھ اس بارے میں لکھا تھا مگر شاید وہ ۔ ۔ ۔ اس قابل نہیں تھا ۔ ۔ کہ اس کو سنجیدہ لیا جاتا ۔ ۔

2005 میں پانچ اسلام ممالک کی ایک کانفرنس جدہ میں ہوئی تھی جس میں تمام اسلامی عسکری تنظیموں کے لوگوں نے بھی شرکت کی تھی ۔ ۔ وہاں پر پاکستان کو اسلامی دنیا کا بیس کیمپ بنانے کی بات کی گئی تھی ۔ ۔ سرمائے کے لئے سعودیہ اور امارت کی بات تھی ، بینکنگ وغیرہ کے لئے ملائشیا اور انڈونیشیا کی اور سائنسی ترقی کے لئے ترکی اور پاکستان کا نام تھا ۔ ۔ تجویز یہ تھی کہ پندرہ سال تک کسی قسم کی عسکریت کو استعمال نہ کیا جائے اور تمام جہادی و عسکری تنظیمیں وقت دیں تاکہ اسلام دنیا معاشی اور سماجی طور پر مضبوط ہو سکے ۔ ۔ یہ سب باتیں مشرف کی اس آئڈیالوجی پر تھیں کہ ہمیں شدت پسندی سے کچھ حاصل نہیں ہوا ۔ ۔ ۔ مگر یہ باتیں مغرب کو پسند نہیں آئیں اور اسکے نتیجے میں پاکستان ۔ ۔ کو نشانہ بنا دیا گیا ۔ ۔ ۔ انڈونیشیا ، ملائشیا اور ترکی پہلے ہی پیچھے ہٹ گئے ، امارات اور سعودیہ نے بھی معاونت میں کمی کر دی ۔ ۔ جسکے نتیجے میں پاکستان میں شدت پسندی میں تیزی آ گئی ۔ ۔۔ اور اس چیز کا فائدہ ہمارے ملک کے مفاد پرست سیاست دانوں نے اٹھایا ۔ ۔ ۔

پہلے سیاست دانوں نے عوام کو سڑک پر لانے کی کوششیں کیں مگر عوام نہ آئے ۔ ۔ کیونکہ سیاست دان اپنا اعتماد کھو چکے ہیں ۔ ۔ ۔ کیونکہ مشرف اندھوں میں کانا راجا کی شکل میں ہے ۔ ۔ اور اس وقت عوام جس مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں ۔ ۔ ۔اس میں کوئی بھی کسی کے پیچھے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہتا ۔ ۔ اگر کوئی چیف جسٹس والے معاملے پر بات کرے تو اسکی وجہ صرف یہ ہے کہ یہ ایک آخری امید ہے عوام کی اور اگر یہ بھی ختم ہو گئی تو پھر ۔ ۔ ۔ مشرف ساری زندگی پاکستان کا مالک ہے ۔ ۔ ۔

ترقی وہ ہوتی ہے جسکے ثمرات نچلے لیول تک پہنچیں ۔ ۔ ۔ بے شک کیپٹل ازم کی وجہ سے امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو رہا ہے مگر ۔ ۔ اسکی وجہ ۔ ۔۔ (میری نظر میں) کیپیٹل ازم سے زیادہ ۔ ۔ وہ سوچ ہے جو ۔ ۔ عوام میں پیدا کی گئی ہے ۔ ۔ یعنی معیار زندگی کی سوچ ۔ ۔۔ سادہ طرز زندگی کی جگہ اب گلیمر لے چکا ہے جو ظاہر ہے بہت مہنگا ہے ۔ ۔ اور ہم اسی گلیمر کو ترقی کا نام دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔

مہوش کی بات سے میں اتفاق نہیں کرتا کہ اسلامی معاشی نظام بھی سرمایہ دارانہ نظام جیسا ہے اور اسکے آنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ ۔ ۔ میری نظر میں سرمایا درانہ نظام اور اسلامی نظام معیشت میں سب سے بڑا فرق دولت کے ارتکاز کا ہے ۔ ۔ سرمایہ دارانہ نظام دولت کی تقسیم کو روکتا ہے ۔ ۔ جب کہ اسلامی نظام اس تقسیم کو بڑھاتا ہے ۔ ۔ ۔ خیر یہ ایک لمبی اور طویل بحث ہے جو شاید اس دھاگے کا مقصد نہیں ۔ ۔۔

میں شاید تمہید میں بہت زیادہ کہ گیا مختصر یہ کہ

- مشرف حکومت اور جامعہ حفصہ کی ایک سی سوچ ہے ۔ ۔ یعنی بات صحیح کر رہے ہیں مگر انداز غلط ہے ۔ ۔ ۔ سوچ اچھی ہے ۔ ۔ عمل غلط ہے ۔ ۔

- ترقی کے مزمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں ، مگر عوام سونے کے انڈے دینے والی مرغی کو ذبح کر کے کھانا چاہتے ہیں
- آزادی رائے کو دشمنان طرازی کا ذریعے بنا لیا گیا ہے ۔ ۔ ہر ایک دوسرے کو مطعون کر رہا ہے ۔ ۔ اور احترام کا جذبہ ندارد ہوتا جا رہا ہے ۔ ۔

- چینلز کی بھرمار نے بھی انسانی نفسیات کو الجھا دیا ہے ۔ ۔ جس طرح اکنامکس کے رول کے مطابق کسی بھی شے کی طلب و رسدمیں توازن نہ رہنا اس شے کی خوبیوں میں کمی یا زیادتی کا باعث بنتا ہے ایسے ہی چینلز کے ساتھ ہوا ہے ۔ ۔ ۔ اچھی پراڈکٹ بھی کوڑے کا ڈھیر نظر آتی ہے اور کوڑے کا ڈھیر بھی ۔ ۔۔ پیرس کی خوشبوئیں چھوڑ رہا ہوتا ہے ۔ ۔

- میری نظر میں اب اگلے انتخابات میں اس حکومت کا رہنا ٹھہر چکا ہے ۔ ۔ اسلئے ۔ ۔ ۔کہ دنیا کے ٹھیکے داروں کو مشرف کی ضرورت ہے ۔ ۔۔ اور پاکستان کے لحاظ سے اب یہ بہتر ہو گا کہ ۔ ۔ مشرف کو دوسرا موقعہ نہ دیا جائے ۔ ۔ کیونکہ دوسرا موقعہ ۔ ۔ ۔ اس ملک میں مزید انارکی لائے گا ۔ ۔ ۔ اور ملک خانہ جنگی کی سمت بھی بڑھ سکتا ہے ۔ ۔۔

معاشی اشارے اور ترقی کے انڈیکس جیسے بھی ہوں ۔ ۔ عوام کا سیل رواں ۔ ۔ ۔ جب تک اس ترقی سے فائدہ نہیں اٹھائے گا ۔ ۔ یہ مسائل حل نہیں ہونگے ۔ ۔ ۔ اور جب تک مخالفین دوسرے کو کام کرنے کا موقعہ نہیں دیں گے ۔ ۔ کچھ بھی نہیں ہو پائے گا ۔ ۔
میں نے بات شروع کی تھی ۔ ۔ جدہ کے اجلاس سے ۔ ۔ وہ ساری امت کے لئے تھی مگر شاید اب یہ ہی بات پاکستان کے لئے ضروری ہے کہ ۔ ۔ ۔ کم سے کم پندرہ سال کا عرصہ بنا عسکریت اور شدت پسندی کا چاہیے ۔ ۔ ۔ جو موجودہ حالات میں نظر نہیں آتا ۔ ۔ ۔ ۔۔

اللہ ہم پر اپنا کرم کرے (آمین)

نوٹ : کچھ باتیں شاید آف دا ٹاپک لگیں مگر روانی میں ایسا ہو سکتا ہے ۔ ۔ اور میری نظر میں یہ سب کچھ الگ نہیں ہے
 

مہوش علی

لائبریرین
[align=left:44d4f927a3]In a recent statement (Karachi) president told that per capita income has gone to around $940. In 1999 it was $275. Next year it will cross $1000 and this will bring Pakistan into middle income contries. A very big milestone and a step where this country will be a developed country soon inshAllah.

Congratulations to all Pakistanis. PakistanFlag.gif[/align:44d4f927a3]

[align=right:44d4f927a3]
یہ وہ خبر تھی جو میں آپ لوگوں سے اور شیئر کرنا چاہ رہی تھی کہ فی کس آمدنی جو 1999 میں 275 ڈالر تھی، وہ مشرف صاحب کے دور میں بڑھ کر 940 ڈالر فی کس ہو گئی ہے اور بہت جلد یہ ایک ہزار ڈالر کو عبور کر لے گی (اور یہ اس حوالے سے بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے)۔


اب آپ لوگ اس بہانے کو بیچ میں نہ لے آئیے گا کہ غربت بڑھ رہی ہے۔ کیونکہ اسکا جواب میں پہلے دے چکی ہوں کہ غربت بڑھنے کی اصل وجہ کیپیٹل ازم کا نظام ہے اور اسی وجہ سے جہاں جہاں یہ نظام لاگو ہے وہاں وہاں امیر لوگ امیر سے امیر تر ہو رہے ہیں جبکہ غریب لوگوں میں غربت بڑھتی جا رہی ہے۔

مثال کے طور پر جرمنی جو یورپ کا سب سے ترقی یافتہ ملک ہے، یہاں کی جی ڈی پی ہر سال بڑھ رہی ہے، مگر اس کے باوجود بھی غربت بڑھتی جا رہی ہے۔

اس لیے غربت کے خلاف نعرہ بلند کرنا ہے تو کیپیٹل نظام کے خلاف اٹھائیں، نہ کہ مشرف صاحب کی حکومت کے، کیونکہ اگر مشرف کو اٹھا کر آپ کسی فرشتے کو بھی لا کر بٹھا دیں گے کہ وہ پاکستان کی لنگڑی لولی کرپٹ جمہوریت اور کیپیٹل نظام کو چلائے، تو وہ بھی غربت نہیں مٹا سکے گا۔

اور اب فرشتے کو اٹھا کر آپ پاکستان کی موجودہ سول سیاسی تنظیموں سے بدل دیں کہ جنہیں آپ لوگ مشرف صاحب کو ہٹا کر لانا چاہتے ہیں۔ کیا آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپکی یہ سول سیاسی جماعتیں ملک کی غربت کو اس کیپیٹل نظام میں رہتے ہوئے دور کر دیں گی؟؟؟ اگر آپکی یہ رائے تو مجھے آپ سے اختلاف ہے۔


بے موجودہ حکومت پرفیکٹ نہیں اور اس میں بہت سی خامیاں ہیں، مگر شوکت عزیز نے معاشی طور پر ملک کو مستحکم کیا ہے جو کہ پچھلے دور کی کوئی سول حکومت نہیں کر سکی اور نہ ہی مستقبل کی کوئی سول پاکستانی حکومت کر سکتی ہے کہ جسے آپ مشرف صاحب کی جگہ لا کر بٹھانا چاہتے ہیں۔

فی الحال مجھے یہی نظر آ رہا ہے کہ آپ کا پلان محدود ہے اور مشرف صاحب کو ہٹانے سے زیادہ آپ لوگوں کو کوئی مطمع نظر نہیں ہے۔ اور اسی لیے مشرف صاحب کے بعد حکومت کون چلائے گا، اسکے بارے میں آپکے پاس کوئی پلان نہیں ہے۔

اصل میں اپوزیشن، جو کہ بکھرے ہوئے گروہوں میں ہے، اکھٹی ہو کر مشرف صاحب کے خلاف کھڑی ہو گئی ہے۔ مگر جب مشرف صاحب ہٹیں گے تو ان بھیڑیا نما سول سیاسی جماعتوں کو کردار ایک مرتبہ پھر عوام کے سامنے آ جائے گا جب یہ بھوکے بھیڑیوں کی طرح پھر سے ایک دوسرے کے اوپر ٹوٹ پڑیں گے۔[/align:44d4f927a3]
 

مہوش علی

لائبریرین
پاکستان میں پانی و بجلی کا بحران

مجھے بہت حیرت ہوتی ہے جب مشرف صاحب کے مخالفین کھل کر مشرف صاحب کو پانی و بجلی کے بحران کا ذمہ دار ٹہرا رہے ہوتے ہیں۔
مانا کہ مشرف صاحب سے اختلاف کرنا انکا حق ہے، مگر اختلاف کے نام پر بغیر کوئی تحقیق کیے الزامات کی بارش کر دینا اور ڈس انفارمیشن پھیلا کر حقائق کو مسخ کرنا لیکن اس اختلاف کی آزادی میں نہیں آتا۔

تو مجھے ان حضرات کی بغیر اعداد و شمار پیش کیے ڈس انفارمیشن پالیسی سے اختلاف ہے۔

آئیے اب اعداد و شمار کی روشنی میں حقائق دیکھتے ہیں۔
[align=left:87aa971ec7]
Electricity Blackouts

this is a serious issue and certainly a big one please note that providing the informationbelow i am no way denying th fact that it is not a problem. Objective is to provide detailed insight to all the factors and issues related to this and actions taken to address them.

Credit goes to previous Govts as they failed to initiate those mega projects. We usually give them credit of projects they initialted and completed now, but the credit of their misdoings always goes to current Govt so let it be theirs. Let me tell you some facts:

Percentage of thermal power projects: In 1999 thermal power (through Oil) was close to 40% (thanks to bb and Mr. 10% for such investment through IPP's, just read the details of contract) which resulted in increase of electricity prices and it kept on increasing. Steps taken by President were initially to reduce dependance on Oil and start using coal and gas for this purpose so now due to this today 29.4% is thermal (oil), 50.3% on natural gas, 7.6% on coal, 1.6% on LPG and Nuclear and 11% on hydroelectric. . Thank them that they took early decision and reduced oil dependance otherwise per unit rates of electricity for commercial usage would have close to 13-15 rupees per unit.

Govt also revived thar coal project and it is so sorry to hear that a country rich of natural gas and coal using oil to suck blook of poor and fill pockets (as done by BB and Nawaz),some stats for you

Proven Natural Gas Reserves (January 1, 2006E): 28.2 trillion cubic feet
Natural Gas Production (2004E):967.6 billion cubic feet
Natural Gas Consumption (2004E):967.6 billion cubic feet (Now we consuming it completely rather demand exceeded)

Recoverable Coal Reserves (2003E):3,362 million short tons
Coal Production (2004E): 3.5 million short tons
Coal Consumption (2004E): 5.2 million short tons


Feel Sorry for this Nation or dont????

(Source: Us Energy Deptt http://www.eia.doe.gov/emeu/cabs/Pakistan/Full.html)

Demand and Supply:

YEAR--------SHORTAGE
2006-2007---(1457)
2007-2008---(2634)
2008-2009---(4025)
2009-2010---(5529)

(Source: Water and Power Division Pakistan, http://www.pakistan.gov.pk/divisions/Conte...;ContentID=796)

Following is the list of projects and actions taken to tackle this situation

Small to Medium Projects:

Malakand-lll (81MW), Pehur (18MW) and combined cycle power plant at Faisalabad (450MW) are planned to be commissioned during the year 2007.
Mangla Dam raising project would also add 150 MW capacity to the national grid by June 2007. Besides this, Khan Khwar (72MW), Allai Khwar (121MW), Duber Khwar (130MW) and Kayal Khwar (130MW) are expected to be completed in 2008 along with Golan Gol (106MW) and Jinnah (96MW). Moreover, Matiltan (84MW), New Bong Escape (79MW) and Rajdhani (132MW) are expected by 2009 while Taunsa (120MW) is likely to be completed by 2010.
WAPDA has also planned to install a high efficiency combined cycle power plant at Baloki (450MW), which is expected to be completed by 2010. In addition of these, power plant 1 & 2 of 300 MW each at Thar Coal with the assistance of China are also planned for commissioning in 2009, sources said. Moreover, efforts are also under way with China National Nuclear Corporation for the construction of a third nuclear power plant with a gross capacity of 325 MW at Chashma.

(Source: Energy Bulletin, IAEA, US Energy Deptt)

Further details through an article: Courtasy Khaleej Times
Pakistan likely to face 2,500MW power shortage by 2008-09
BY A CORRESPONDENT


15 May 2007

ISLAMABAD — The government is expected to prolong the ongoing load shedding programme across Pakistan beyond summer season as it fears about 2,500MW power shortage by 2008-09.
Informed sources said that while the load shedding — government terms it a load management, was affecting the business and industry, it was also causing serious problems to the domestic electricity consumers.

It was said that the present energy shortage would more than double to 2500MW in the next two months and the deficit would remain unmet even in the coming winter when demand for power falls excessively.

This crisis would prevail despite significant investments in system rehabilitation and load management practices. The crisis may subside in financial year 2009-10.

This has been estimated by the government and Water and Power Development Authority (Wapda) on the basis of economic growth rate of 7-8 per cent and after taking into account planned investments for power generation and system improvement over the medium term.

Background discussions with government officials on these projections suggest that next capacity addition will be in January 2008 when two public sector projects of 80MW each start commercial operation. This (160MW) will be the only improvement in capacity throughout the financial year 2007-08 although demand during the period is likely to surge by more than 1000MW.

The household power consumers are currently facing a load shedding between two-four hours in urban cities except some posh areas and up to eight hours in rural areas like parts of Azad Kashmir and interior Punjab and Sindh. This is in addition to business closure after sunset, staggering of industrial activities and use of tube wells in the night. The estimates put shortage at 1320MW in June this year, rising to 1430MW in July before peaking at 2400MW in August. The shortfall will come down to 800MW in October but will rise again to 1360MW in November-December and cross 1800MW in January next year.

The government expects that a total of 22 projects — both in public and private sector — would start production during September 2008 to June 2009 to enhance generation capacity by 4700MW that would take total installed capacity to 22400MW. As a result, November and December of financial year 2008-09 would be the only time when there will be no power shortfall. But in January 2009 there will again be a shortfall of 1520MW that will subside to 330MW in June 2009.

These projections suggest that there will be no shortage during July 2010 to June 2011 because of about seven projects with a generation capacity of 1180MW would come into commercial production during September 2009 to June 2010. However, there would again be major energy shortfalls — rising from 600MW in July 2011 to 2000MW in July 2013 and staying there throughout the financial year 2013-14.

The government expects that a 1000MW project based on imported coal would come into production in June 2012, followed by Kalabagh dam that would start producing about 2400MW of electricity in July 2014. Among the major projects, Kalabagh dam will be followed by 969MW Neelum-Jhelum Project in July 2015 and then 2250MW of Bhasha dam in January 2016. Bunji power project with an expected capacity of 2700MW would come on stream in December 2016.

By December 2016, Pakistan's total generation capacity would reach 43,300MW and the country will have a surplus capacity of more than 3000MW provided all the plans envisaged for completion in the next 10 years are materialised.


[/align:87aa971ec7]
 

مہوش علی

لائبریرین
تو اوپر 15 کے قریب چھوٹے سے میڈیم سائز کے پراجیکٹ کی تفصیل ہے اور باقی بڑے ڈیموں کی جو کہ 2016 تک مکمل ہو سکیں گے۔

تو اب فوج کے مخالفین اور جمہوریت کے عاشقان حضرات سے گذارش ہے کہ وہ ایک لسٹ ہمیں بھی عنایت فرمائیں جہاں انکی پسندیدہ سول حکومتوں نے پانی اور بجلی کے بحرانوں سے نپٹنے کے لیے پراجیکٹ بنائے ہوں۔

مسئلہ یہ ہے کہ کسی کے بغیر اعداد و شمار کی موجودگی میں کسی کے خلاف ڈس انفارمیشن پھیلانا بہت آسان ہے۔ لیکن یہ چیز اختلافِ رائے نہیں ہے بلکہ پرسنل بنیادوں پر مخالفت برائے مخالفت اور انتہائی ناانصافی ہے۔

مجھے بھی مشرف صاحب اور شوکت عزیز کی بہت سے باتوں سے اختلاف ہے۔ فوج اور آئی ایس آئی کا ماضی کا منفی کردار بھی میرے سامنے ہے، مگر یہ سب چیزیں مجھے مجبور نہیں کرتیں کہ میں مشرف صاحب اور شوکت عزیز صاحب کے مثبت اقدامات کو ڈس انفارمیشن کی نظر کر دوں۔
 

زیک

مسافر
مہوش per capita income زیادہ تر صرف ایک دو سال میں بڑھی ہے اور اس کی وجہ شاید rebasing ہے۔

باقی اعداد و شمار کی اگر بات ہے تو پھر بہتر ہو گا کہ یہ پچھلے 20 سال یا زیادہ کے گراف دیئے جائیں تاکہ اندازہ ہو کہ باقی عرصے میں کیا ہوتا رہا۔

تیسری بات یہ کہ پاکستان کی 4 فوجی حکومتوں میں سے 3 کافی لمبے عرصے کے لئے حاکم رہیں۔ کیا کوئی سویلین حکومت ہے جو اتنا عرصہ رہی ہو یا اس نے اپنی ٹرم ہی ختم کی ہو؟
 

مہوش علی

لائبریرین
مہوش per capita income زیادہ تر صرف ایک دو سال میں بڑھی ہے اور اس کی وجہ شاید rebasing ہے۔

زکریا،
میں تو اعداد و شمار اکھٹا کرتے کرتے تھک گئی ہوں۔ کیا میں آپ سے درخواست کر سکتی ہوں کہ آپ اس مسئلے پر اعداد و شمار پیش کریں؟ ویسے مجھے بہت اچھا لگتا ہے کیونکہ آپ بھی ہمیشہ اپنی تحریروں کو مستند لنک اور اعداد و شمار سے پیش کرتے ہیں۔


باقی اعداد و شمار کی اگر بات ہے تو پھر بہتر ہو گا کہ یہ پچھلے 20 سال یا زیادہ کے گراف دیئے جائیں تاکہ اندازہ ہو کہ باقی عرصے میں کیا ہوتا رہا۔

پچھلے 20 سال کے اعداد و شمار تو میرے پاس نہیں ہیں، مگر اتنا علم ہے کہ جتنے میگا پراجیکٹ مشرف صاحب کے دور میں لگے ہیں، شاید ہی اتنے پاکستان کی "کل" تاریخ ملا کر لگے ہوں۔


تیسری بات یہ کہ پاکستان کی 4 فوجی حکومتوں میں سے 3 کافی لمبے عرصے کے لئے حاکم رہیں۔ کیا کوئی سویلین حکومت ہے جو اتنا عرصہ رہی ہو یا اس نے اپنی ٹرم ہی ختم کی ہو؟

جہاں تک پچھلے فوجی حکمرانوں کا تعلق ہے، تو میں نے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ مشرف صاحب پچھلے ڈکٹیٹرز جیسے نہیں ہیں بلکہ پاکستان کا ایک وژن رکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے پچھلے ڈکٹیٹر (خصوصا ضیاء صاحب) سے اُن کو آرمی کے حوالے سے ملا دینا گناہ ہے۔

اور سول حکومتوں کے متعلق یہ بہانہ بہت عجیب ہو گا کہ کسی نے اپنی ٹرم پوری نہیں کی، کیونکہ یہ فوج کا مسئلہ نہیں تھا بلکہ آپکو "پاکستانی جمہوریت" کو الزام دینا چاہیے۔
تو آپ یہ بتائیں کہ ایک سول حکومت پچھلی سول حکومت کے پراجیکٹ کیوں ختم کرتی رہی (پراجیکٹ تو ایک طرف، وہ تو ایک دوسرے کو مکمل طور پر ختم کرنے میں لگے ہوئے تھے)۔

اور مشرف صاحب کو ہٹا کر جو بھی نئی سول حکومت لائی جائے گی اُس کو حشر بھی یہی ہوتا رہے گا۔

پاکستان کو اس وقت کم از کم اگلے 4 تا 5 سال بہت سٹیبل حکومت کی ضرورت ہے۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ قوم بہت سے گروہوں میں بٹی ہوئی ہے اور یہ تمام گروہ مل کر حکومتِ وقت میں موجود گروہ کے خلاف اکھٹے ہو کر بھوکے بھیڑیوں کی طرح ٹوٹتے رہیں گے۔
 

زیک

مسافر
اگر ہر فوجی حکومت کو علیحدہ consider کرنا ہے تو پھر ہر سول حکومت کو بھی علیحدہ consider کریں۔ ایک کے جرائم دوسرے پر نہ ڈالیں۔

رہی میگاپراجیکٹس کی بات تو شاید آپ کو پچھلی حکومتوں کے شاید اس لئے یاد نہ ہوں کہ آپ کے بچپن یا پیدائش سے پہلے کی بات ہو۔ :p

اعداد و شمار اکٹھے کرنے کا اس وقت میرے پاس زیادہ وقت نہیں کہ میرا کمپیوٹر خراب ہے اور ٹھیک ہونے ریپیئر شاپ گیا ہوا ہے مگر 5 منٹ میں یہ ڈھونڈا ہے:

ربط
ربط
 

زیک

مسافر
ایک اہم پوائنٹ جو شاید مجھے بار بار دہرانا چاہیئے کہ بہت سے لوگ misconstrue کر لیتے ہیں۔

میرا خیال چرچل والا ہے کہ ڈیموکریسی (بلکہ constitutional democracy) بہت برا نظامِ حکومت ہے مگر باقی سب نظاموں سے بہتر۔

ساری بات institutions کی ہے۔ مشرف یا کوئی بھی ڈکٹیٹر کچھ اچھے کام بھی کرتا ہے اور ان سے انکار ممکن نہیں مگر ڈکٹیٹر کے معاملے میں تو سب جوا ہے۔ وہ جو چاہے کرے۔ اس کے اچھے اور فلاحی کام بھی institutionalize نہیں ہوتے بلکہ پہلے سے موجود institutions کو بھی خراب کرتے ہیں۔ جمہوریت short term میں شاید اچھی نہ بھی ہو مگر وقت کے ساتھ ساتھ institutionsبنانے کا چانس ہوتا ہے۔

باقی مشرف کے بارے میں میرے خیالات unprintable ہیں۔ ضیاء سے یہ شاید کچھ بہتر ہی ہے مگر محض اس لئے کہ یہ میری طرح لبرل ہونے کا دعوٰی کرتا ہے میں اس کی power hungry nature اگنور نہیں کر سکتا۔

اور ہاں مہوش آپ کے میگاپراجیکٹس کی فہرست میں پشاور اسلام‌آباد ہائی‌وے بھی ہے۔ یہ پلان تو کافی پرانا ہے لہذا اس کا کریڈٹ مشرف کو کیوں دیا جائے؟
 

ساجداقبال

محفلین
مہوش علی نے کہا:
جنرل مشرف کے دور میں شروع ہونے والے میگا پراجیکٹ کی ایک مختصر لسٹ:


List of Mega Projects

1. Lyari Expressway
2. Karachi Northern Bypass
3. Makran Coastal Highway
4. Gwadar-Khuzdar-Ratodero Road(M8)
5. Lowari Tunnel
6. Gwadar Deep Sea Water Port
7. Islamabad-Peshawar Motorway (M1)
8. Pindi Bhatian-Faisalabad Motorway (M3)
9. Indus Highway
10. Kohat Tunnel
11. Hala-Moro (N 5)
12. Okara-Lahore (N 5)
13. Karachi Bulk Water Supply
14. Quette water supply and Environmental Improvement
15. Feasibility of Bhasha Diamer Dam
16. Chashma Nuclear Power Project Unit-1d
17. Chashma Hydro Power Project
18. Ghazi-Brotha Hydropower Project
19. 5th Secondary Transmission Grids Project
20. Mangla Dam Raising
21. Mirani Dam
22. Gomal Zam Dam
23. Greater Thal Canal
24. Kachhi Canal
25. Rainee Canal
26. Extension of RBOD from Sehwan To Sea RBOD-II
27. Chashma Right Bank Canal

More information comming...........
[/align]
مہوش! سب پراجیکٹس کا نہیں لیکن چند ایک کا مجھے پتہ ہے کہ اصل حقیقت کیا ہے۔
1۔ کوہاٹ ٹنل، یہ نوازشریف کے دورِ حکومت میں منصوبہ شروع ہوا اور اسکا کام کسی موقع پر نہیں رُکا۔(سوائے مشرف کے ابتدائی دور کے) اسی لئے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ فیتہ کاٹ کر سہرا جنرل صاحب کے سر بندھ گیا۔ ثبوت یہ ہے کہ میں خود کوہاٹ کا رہنے والا ہوں۔
2۔گومل زام ڈیم، ابھی اس کا چند فیصد کام ہی ہوا ہے۔ حکومت کی غفلت کیوجہ سے اس کی لاگت 4 ارب روپے بڑھ چکی ہے۔ چائنیز انجنیئرز کا اغوا اور قتل: سیکیورٹی حکومت کی ذمہ داری ہے نہ کہ عوام کی۔
3۔ بھاشا ڈیم کی فزبیلٹی رپورٹ کو آپ نے میگا پراجیکٹ میں ڈال دیا ہے جبکہ ابھی تو اس کےنقشہ جات 2008ء میں آنے ہیں۔ ڈیم کب بنے گا؟ خود ہی اندازہ لگا لیں۔ اگر فزیبلیٹی رپورٹ کی بات ہے تو ایسے “میگا پراجیکٹس“ تو کئی حکومتیں کر چکی ہیں۔
4۔ انڈس ہائی وے پر جو کام ہو رہا ہے اس مضحکہ خیز ہی کہا جا سکتا ہے۔ بالکل ہمارے گاؤں کی سڑک کیطرح، جسے دو رویہ بنانے کا کہہ کر توڑا گیا، درخت کاٹے گئے اور نتیجہ پرانی سڑک سے بھی گھٹیا سڑک۔ ثبوت آپکو تبھی ملے جب میری طرح آپ انڈس ہائی وے پر بسوں میں خوار ہوں۔
اور چند میگا پراجیکٹس تو آپ بھول گئیں۔
1۔ سٹیل ملز، جسے سونا ہو کے بھی انڈے کے بھاؤ بیچا جا رہا تھا۔ بعد میں تنسیخ کے بعد ریکارڈ جلا کر ایک اور میگا پراجیکٹ مکمل کیا گیا۔ پرائیوٹائزیشن کمیشن میرے آفس سے اتنی دور ہے جتنا آپکے کمرے سے کچن۔ ہماری بلڈنگ بھی انہیں کی ایک شاخ انجنئیرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کنٹرول کرتی ہے۔ ریکارڈ جلانے کے بعد ان کے افسران ہمارے اور دوسرے آفسز میں آئے تاکہ چیک کر سکیں کہ بجلی کے سرکٹ صحیح ہیں تاکہ ہمارے آفسز کا “قیمتی“ سامان جل نہ جائے اور پھر حکومت پر الزام نہ لگے(انکے الفاظ میں)۔ سٹیل ملز اتنا بڑا میگا پراجیکٹ ہے جو آپکو ان سب کے اوپر لکھنا چاہیے۔ یہ پانچ دس ارب کی سڑکیں، ڈیمز اس سٹیل مل کے آگے ہیچ ہیں جس کی صرف زمین کی قیمت فی ایکڑ بیس ملین ہے۔ کیا اتنی بڑی بدیانتی اور بدنیتی کے بعد بھی یہ کہا جاسکتا ہے کہ جنرل صاحب کے اقدامات عوام دوست ہیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
جیسبادی نے کہا:
سرکار مشرف کی efficiency پر مسعود حسن کا کالم پڑھنے کے قابل ہے
http://www.thenews.com.pk/print1.asp?id=58910

جیسبادی،

اس کالم میں کا تعلق کہیں بھی معیشت سے نہیں ہے اور نہ ہی کوئی اعداد و شمار دیے گئے ہیں، بلکہ خالص سیاسی کالم ہے۔
تو مجھے یہ سمجھنے میں مشکل ہو رہی ہے کہ آپ اس سے کیا ثابت کرنا چاہ رہے ہیں۔
 
Top