زرداری بوقت ضرورت، عمران یا ن لیگ کسی سے بھی اتحاد کرسکتا ہے۔زرداری کا مرکز میں اکیلے آنا مشکل ہے۔
ن لیگ کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں البتہ۔
زرداری بوقت ضرورت، عمران یا ن لیگ کسی سے بھی اتحاد کرسکتا ہے۔زرداری کا مرکز میں اکیلے آنا مشکل ہے۔
ن لیگ کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں البتہ۔
میری رائے تو یہ ہے کہ کسی کا بھی اکیلے آنا مشکل ہو گا۔زرداری کا مرکز میں اکیلے آنا مشکل ہے۔
ن لیگ کے ساتھ اتحاد کر سکتے ہیں البتہ۔
کنگز کا لفظ اضافی ہے۔زرداری صاحب کا پنجاب سے بوریا بستر گول ہو چکا ہے۔ یہ اسی صورت میں مرکز میں آ سکتے ہیں جب ایک کنگز پارٹی ان کا ساتھ دے۔
اطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا
زبردست۔اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔
کتنے غلط لوگ ہیں ملک کا احساس ہی نہیں آپس میں ملاقاتیں کرتے پھر رہے ہیں آبپارے والے انکل کو بھول چکےاطلاع دینے والا ذریعہ قابل اعتبار نہ ہوتا تو اس خبر پر یقین نہ آتا کہ چند روز قبل میاں محمد نواز شریف اور آصف علی زرداری میں ایک خفیہ ملاقات ہوئی۔ مہم جو نجم سیٹھی اور ان کی خوش گفتار اہلیہ کی کوشش سے ان کے دولت خانے پر۔ اس کے سوا کہ واضح طور پہ تردید ہو جائے اور شواہد مہیا کر دیئے جائیں‘ اس اطلاع پر یقین نہ کرنے کی کوئی وجہ نہ تھی۔ سیاست میں مستقل دوستی اور مستقل دشمنی نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ سیاست دان کاروباری لوگوں کی طرح ہوتے ہیں۔ ذاتی فائدے کے لیے وہ بروئے کار آتے ہیں۔ ہر حال میں نقصان سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
ہارون الرشید۔
6جون 2018
کُپی دا اثر وی ہو سکدا خلیفہ جی نوں۔ملاقات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو،، لیکن ہارون الرشید صاحب کے کیا ہی کہنے۔
زبردست۔
ملاقات ہوئی ہو یا نہ ہوئی ہو،، لیکن ہارون الرشید صاحب کے کیا ہی کہنے۔
چوہدری صاب !!!!!!کُپی دا اثر وی ہو سکدا خلیفہ جی نوں۔
ایک سے زیادہ حلقوں سے انتخاب لڑنے پہ پابندی تو شاید مناسب نہ ہو، لیکن جیت کی صورت میں ضمنی انتخاب کے اخراجات والی بات سے متفق۔میں تو اس سے متفق ہوں۔ احباب کی اس پر کیا رائے ہے ؟
متفق۔ایک سے زیادہ حلقوں سے انتخاب لڑنے پہ پابندی تو شاید مناسب نہ ہو، لیکن جیت کی صورت میں ضمنی انتخاب کے اخراجات والی بات سے متفق۔
ہمیں باقی جمہوریتوں کے بارے میں نہیں پتہ کہ کیا صورتحال ہےمیں تو اس سے متفق ہوں۔ احباب کی اس پر کیا رائے ہے ؟
جنہوں ٹکٹ مل گیا اوہ نال جنہوں نا ملیا او کسے ہور دے نال۔سیاسی پارٹیوں کی جانب سے مختلف حلقوں کے لئے ٹکٹ یافتگان کے نام سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ قوی امکان ہے کہ اس عمل کے دوران بھی خوب اودھم مچے گا۔
جنہوں ٹکٹ مل گیا اوہ نال جنہوں نا ملیا او کسے ہور دے نال۔
خبر ہے کہ تحریک انصاف میں تازہ بہ تازہ آنے والے سیاست کے پرانے اکثر کھلاڑیوں کو ٹک مل گیا ہے اب لگتا ہے پرانے انصافینز کو پرانے پاکستان کی ٹکٹوں کے لئے اپلائی کرنا پڑے گا۔
2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھاافسوس ہے پاکستان کے سیاسی ماحول (نظام) پر۔
عامر لیاقت صاحب نے ٹکٹ نہ ملنے پر پارٹی چھوڑنے کی دھمکی دی اور پھر اُنہیں ٹکٹ مل گیا۔
پاکستان کی کسی سیاسی پارٹی میں کسی نظریاتی شخص کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ افسو س ہے۔
شاہ محمود قریشی تو ایک استعارہ ہی رہ گیا ہے اب۔ چند دن قبل جاوید چودھری کے کالم کے مطابق "ملک کا کوئی بھی ارب پتی اٹھتا ہے اور یہ سیدھا آپ کے ڈرائنگ روم میں جا بیٹھتا ہے"۔2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھا
2011 میں عمران کے پاس اس سیاسی کلچر کو بدلنے کا موقع تھا مگر موقع پرستی عادت کی وجہ سے اس نے یہ موقع گنوا دیا۔ شاہ محمود قریشی کا سینئر نائب چئرمین بننا تحریک انصاف کے نظریاتی سے عملیت پسند ہونے کی طرف پہلا قدم تھا
اسی بات کو ایک اور زاویے سے بیان کیا جائے توجسے آج کل عملیت پسندی کہا جا رہا ہے یہ دراصل اس بات کا اعتراف ہے کہ پاکستان میں صاف ستھری اور کھری سیاست کرنے والوں کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
میری ذاتی رائے میں عمران خان نے اپنی پارٹی بالکل خلوصِ نیت سے بنائی ۔لیکن پہ در پہ ناکامیاں اور مستقبل میں ناکامیوں کا خوف اُنہیں وہ سب کرنے پر مجبور کر گیا ۔ جس کے نہ کرنے پر اُنہیں پسند کیا جاتا تھا۔