عدالتی کاروائی کیا سیاسی شہادت نہیں ہوگیفرقان احمد
اگلے انتخابات تک اسٹیبلشمنٹ کا امتحان ہے کہ وہ اس سب محاذ آرائی کے جواب میں نواز شریف کو سیاسی شہید کرتے ہیں یا عدالتی کاروائی پر چھوڑ دیتے ہیں
اگلے انتخابات میں ہنگ پارلیمنٹ بننے کا امکان زیادہ ہے اور نواز شریف صاحب غالباََ اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کو ترجیح دیں گے اگر انہیں سادہ اکثریت نہ مل سکی۔ فی الوقت تو یہی دکھائی دیتا ہے کہ اگلی حکومت موجودہ حکومت کی نسبت زیادہ کمزور ثابت ہو گی۔فرقان احمد
اگلے انتخابات تک اسٹیبلشمنٹ کا امتحان ہے کہ وہ اس سب محاذ آرائی کے جواب میں نواز شریف کو سیاسی شہید کرتے ہیں یا عدالتی کاروائی پر چھوڑ دیتے ہیں
عدالتیں سیاسی ہیںمجھے نہیں معلوم آپکو متفق کی ریٹنگ کس نے دی ہے، البتہ جس نے بھی دی ہے یا دیگا اسکو معلوم ہونا چاہیے کہ سیاست دان قانون سے ماورا نہیں ہیں۔ دنیا کی دیگر جمہوریتوں میں اعلی ترین عہدوں پر فائز حکمران کرپشن و بدعنوانی پر سزائیں کاٹے رہے ہیں۔ کیا پاکستانی سیاست دان جنوبی کوریا، اسرائیل، ملائشیا، آئس لینڈ وغیرہ سے بھی بہتر ہیں کہ عدالتیں انہیں کچھ نہیں کہہ سکتیں؟
فاخر رضا
عدالتیں سیاسی ہیں
اپوزیشن میں جماعتیں مضبوط ہوتی ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کو اُن کے ساتھ بوجوہ بنا کر رکھنی پڑتی ہے۔فرقان احمد متفق۔ نون لیگ جلد ہی اپنا مرکز جاتی عمرا سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے والے ہی
یکم مئی 2013 کو پاکستان کی کل یومیہ پیداوار بتائیں۔
پاکستان کی موجودہ کل یومیہ پیداوار بتائیں۔
پاکستان کی موجودہ کل ڈیمانڈ بتائیں۔
Pakistan Electricity Production | 2003-2018 | Data | Chart | Calendar
پاکستان میں شارٹ فال عموماً 6ہزار تک ہوتا ہے۔
باقی کی 6 ہزار بجلی کدھر گئی ؟
لوڈ شیڈنگ ہر اس فیڈر پر جاری رہے گی جہاں نقصانات اور چوری 10 فیصد سے زائد ہے۔باقی 6 ہزار کا جواب دیتے وقت یہ بات سامنے رکھیں کہ شارٹ فال جو کہ 6 ہزار تک رپورٹ ہوتا رہا ہے، وہ اس نئی 12 ہزار میں سے شارٹ فال کو ختم کرنے میں استعمال ہوا، باقی 6ہزار باقی بچ گئی۔
یہ الگ بات ہے کہ شارٹ فال دور نہیں ہوا اور لوڈ شیڈنگ ہنوز جاری ہے۔
ن لیگ کے پاس کوئی بہتر متبادل موجود نہیں تھا اس لیے مفتاح اسمعیل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی۔مفتاح اسماعیل صاحب کا ذکر ہوا تو لگے ہاتھوں یہ بھی بتا دیں کہ پوری ن لیگ میں کوئی بھی ممبر اسمبلی یا سینیٹر اس قابل نہیں تھا کہ جس کو وزیر خزانہ بنایا جاتا ؟
اس سوال کا جواب آپ الیکشن کمیشن کی ویب سائیٹ سے ڈھونڈ سکتے ہیں۔ن لیگ نے ٹیکنو کریٹ نشستوں پر کون سے ماہر چُنے ہیں ؟
میرے مطابق یہاں بات قابلیت کی نہیں، خارجہ پالیسی کی سمت کی تھی۔ خارجہ پالیسی ہمیشہ سے اسٹیبلیشمنٹ کے کنٹرول میں رہی ہے اور وزیر خارجہ ہو یا نا ہو، پالیسی اسٹیبلیشمنٹ کی ہی چلنی ہے، ایسے میں جب سول حکومت اس کی سمت کا تعین کرنے پر قادر ہی نا ہو تو وزیر خارجہ رکھنے کی ضرورت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ پہلے باجوہ پائین اور اب غفور پائین یہ ذمہ داری کماحقہ نبھا رہے ہیں۔اب قابلیت کا ذکر ہو ا تو یہ بھی بتا دیں کہ نواز شریف حکومت میں کُل وقتی وزیر خارجہ کیوں مقرر نہ کیا جا سکا ؟ کیا کوئی بھی اس قابل نہ تھا ؟
کاش پاکستان میں اس وقت پی ٹی آئی یا فوجی حکومت ہوتی اور ہمارے سینوں کو ٹھنڈ پڑ جاتی جوزف کو تختہ دار پر لٹکا دیکھ کرجوزف کو جانے کی اجازت سول حکومت نے دی۔
دیت کے قانون کا لگتا ہے مقصد ہی امراء اور با رسوخ قاتلوں کو سزا سے بچانا ہےکاش پاکستان میں اس وقت پی ٹی آئی یا فوجی حکومت ہوتی اور ہمارے سینوں کو ٹھنڈ پڑ جاتی جوزف کو تختہ دار پر لٹکا دیکھ کر
قانون سب کے لیے ہے۔ دیت کا قانون عموماً قتل خطا کے لیے استعمال ہوتا ہے اور وہ کسی سے بھی سرزد ہو سکتا ہے۔دیت کے قانون کا لگتا ہے مقصد ہی امراء اور با رسوخ قاتلوں کو سزا سے بچانا ہے
لوڈ شیڈنگ اور شارٹ فال کے موجودہ اعداد و شمار بمعہ حوالہ فراہم کیجیے۔یہ الگ بات ہے کہ شارٹ فال دور نہیں ہوا اور لوڈ شیڈنگ ہنوز جاری ہے۔
سوال یہ تھا کہ مئی 2013 سے مئی 2018 تک میں کیا فرق پڑا بجلی کی پیداوار اور ترسیل میں ؟ نیپرا یا این ٹی ڈی سی کے اعدادو شمار پیش کریں جس سے اندازہ ہو کہ ن لیگ حکومت نے 5 سال میں نئی 12000 میگاواٹ بجلی گرڈ میں شامل کی۔ تیل کے بند پلانٹس کو چلا کر ان کو اپنا کارنامہ قرار دینا کہاں کی رِیت ہے ؟یہ صفحہ مکمل پڑھ لیجیے۔ امید ہے کہ کافی سارے سوالوں کا جواب اس میں سے مل جائے گا۔
چوری اور نقصانات کی روک تھام حکومت کا کام ہے۔لوڈ شیڈنگ ہر اس فیڈر پر جاری رہے گی جہاں نقصانات اور چوری 10 فیصد سے زائد ہے۔
کہاں گئے وہ دعوے کہ ہمارے پاس تجربہ کار ٹیم موجود ہے، ہم یہ کر دیں گے وہ کر دیں گے۔ ایک وزیرِ خزانہ تو ہے نہیں ان کے پاس۔ن لیگ کے پاس کوئی بہتر متبادل موجود نہیں تھا اس لیے مفتاح اسمعیل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی۔
فرض کریں کہ ہم مان لیتے ہیں کہ کنٹرول ان کے پاس نہیں۔ پھر بھی ایک کل وقتی وزیر خارجہ نہایت ضروری ہے جو کہ ملک کا موقف پیش کر سکے، اور اس کی بے شمار جگہوں پر ضرورت پڑتی ہے۔ پاکستان نے خارجہ محاذ پر نواز شریف کے چار سالوں میں اچھی خاصی زک اٹھائی۔میرے مطابق یہاں بات قابلیت کی نہیں، خارجہ پالیسی کی سمت کی تھی۔ خارجہ پالیسی ہمیشہ سے اسٹیبلیشمنٹ کے کنٹرول میں رہی ہے اور وزیر خارجہ ہو یا نا ہو، پالیسی اسٹیبلیشمنٹ کی ہی چلنی ہے، ایسے میں جب سول حکومت اس کی سمت کا تعین کرنے پر قادر ہی نا ہو تو وزیر خارجہ رکھنے کی ضرورت ہی کیا رہ جاتی ہے۔ پہلے باجوہ پائین اور اب غفور پائین یہ ذمہ داری کماحقہ نبھا رہے ہیں۔