سولھویں سالگرہ سید عاطف علی بھائی سے ادبی اور علمی مکالمہ

سید عاطف علی

لائبریرین
نہیں ابھی لگائیے۔۔۔ صبح تو روؤف بھائی لگائیں گے قہقہے کہ انھوں نے نارویجن کلاس مس کر دی۔ ورنہ ایک سبق سرائیکی کا نہ پڑھ لیں آج؟
ارے یار ذرا یہ کسوٹی اور سالگرہ ہو لینے دو پھر ان سے ایک سرائیکی تعلیم کا دھاگا بنواتے ہیں ۔ کیسا ؟
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
ارے یار ذرا یہ کسوٹی اور سالگرہ ہو لینے دو پھر ان سے ایک سرائیکی تعلیم کا دھاگا بنواتے ہیں ۔ کیسا ؟
ہمارے ذہن میں بھی خیال آیا تھا کہ کچھ ایسا ہونا چاہئیے۔
سالگرہ کی بات تو ٹھیک۔۔۔ جائے گی اور اگلے سال پھر آ جائے گی۔

لیکن کسوٹی تو اب سدا بہار رہے گی بھائی۔ البتہ ہفتے میں دو کسوٹیاں کھیلا کریں گے یا جیسا بھی باقی احباب کی رائے ہوئی۔
ابھی تو "سات محفلین" کی تلاش کا کام شروعَ
پہنچئیے آپ بھی۔
 

گُلِ یاسمیں

لائبریرین
لو بٹیا آبھی گئے ، نام لیا ور حاضر ، ماشاءاللہ بڑی عمر ہو ۔
سرائیکی کے دو دانشور اب عنقریب ضرور تیا رہوں گے ۔
ماشاء اللہ۔
ہمیں بھی سکھائیے گا ساتھ ساتھ سرائیکی۔۔ پرسوں کے بعد سے تو ہم نے سوچنے والا کام بھی سرائیکی میں شروع کردیا۔۔ لیکن پھر روکا خود کو کہ ایسے تھوڑی آ جانی جب تک کوئی استاد نہ ہو۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
کس طرح پڑھ رہے ہیں ؟ خود یا کسی ادارے وغیرہ سے ؟
باقاعدہ ادارے سے تو ممکن نہیں، ویسے عامر سہیل صاحب آسان عربی سکھاتے ہیں صرف نحو کے بغیر، یوٹیوب پر ان کے مکمل کورس بھی موجود ہیں
اسامہ سرسری بھائی بھی صرف نحو کے کورس کرا رہے ہیں۔ اب یہی سوچ رہا ہوں کہ کون سا شروع کیا جائے
 

سیما علی

لائبریرین
تو پھر۔۔۔۔۔
سرائیکی کی جماعت کے لیے کتنے طالب علموں نے داخلہ کرا لیا ہے
ہمیں بھی سیکھنا ہے سرائیکی!!!!!اور کہتے ہیں سرائیکی بہت میٹھی زبان ہے اور کہا جاتا ہے کہ دشمن کا دل بھی اس زبان سے با آسانی جیتا جا سکتا ہے۔۔۔
ایک دفعہ وائسرائے ہند، لارڈ مائونٹ بیٹن، مولانا ابو الکلام آزاد سے ملنے انکی رہائش گاہ آتا ہے۔ اس وقت مولانا آزاد کے پہلو میں ترجمان بھی بیٹھا ہوتا ہے۔ وائسرائے جو بات کرتا ہے ترجمان اسکا ترجمہ کرکے مولانا آزاد کو بتاتا ہے۔ پھر مولانا آزاد کی ہر بات کا ترجمہ انگریزی میں کرکے وائسرائے کو بتاتا ہے۔یوں ہوا کہ ترجمان کچھ ترجمہ درست نہ کرسکا تو مولانا آزاد نے اسکی غلطی درست کرکے کہا کہ یوں کہو۔ ملاقات کے اختتام پر وائسرائے مولانا آزاد سے بولا جب آپ کو انگریزی آتی ہے تو پھر ساتھ ترجمان کیوں بٹھایا؟ مولانا ابوالکلام آزاد نے کہا: ''آپ5 ہزار میل چل کر اپنی زبان نہیں چھوڑ سکے۔ میں گھر بیٹھے ہوئے کیسے اپنی زبان چھوڑ دوں‘‘۔ جو قومیں اپنی زبان کی قدر نہیں کرتی وہ قومیں اپنی شناخت کھو دیتی ہیں۔۔۔۔۔۔۔
 

سیما علی

لائبریرین
محمد عبدالرؤوف بھیا آپکے لئے ایک سرائیکی لطیفہ۔۔۔۔۔۔
ایک علاقائی لطیفہ ہے مگر اپنے اندر بہت سے سبق رکھتا ہے۔ کوا چلا ہنس کی چال۔ ہم لوگ تب تک ذہنی غلامی سے نہیں نکل سکتے جب تک اپنی زبان سے محبت نہیں کرتے۔
ایک صاحب جو سرائیکی علاقے سے تعلق رکھتے تھے شہر تشریف لائے اور خوب تعلیم حاصل کی خاص کر انگلش بہت اچھی سیکھ لی پر بیوی کو سرائیکی کے علاوہ کچھ نہیں بول سکتیں انہوں نے سوچا بیگم کو تھوڑی تھوڑی انگریزی سکھائی جائے ۔۔۔۔تو کھانے کی میز اے شروع کی ۔۔
ناشتہ کو بریک فاسٹ دوپہر کے کھانے کو لنچ اور رات کے کھانے کو ڈنر پہلا سبق پڑھا دیا گیا ایک دن تو بہت اچھا گزرا صاحب بہت خوش ہوئے کہ ان کی ترکیب خاصی کامیاب رہی۔ اگلے دن بیگم نے دوپہر کا کھانا لگایا اور انگلش کے دل دادہ صاحب سے بولی
گِھنو مِیا صیب، ڈنر کر گِھنو۔ صاحب بولپ
وئے شودی بھولی، میڈی مِٹھڑی، ایہہ ڈنر کئے نئیں لنچ اے۔
ڈوپہراں کْوں لنچ تِھیندا ہوندے۔
بیگم فوراً تصحیح کرتے ہوئے بولی: وئے نامراد جاہلا، شودا ہوسِیں تْوں، ایہہ رات دا بچیا پیا ٹْکر ہا، میں اْوہو چا آئی آں۔ ہنڑ ڈسا ایہہ لنچ اے یا پَیو تیڈے دا ڈنر اے؟ اب صاحب مارے حیرت کے اپنی زوجہ کو دیکھ رہے تھے۔
 
Top