سید قاسم محمود انتقال کر گئے ۔۔۔

السلام عليكم

اک چراغ اور بجھا ۔۔۔۔۔ ؟

انسائیکلو پیڈیا پاکستانیکا اور اسلامی انسائیکلوپیڈیا کے ناشر ادیب‘ مصنف‘ مترجم اور ناشر سید قاسم محمود انتقال کر گئے ۔

انسائیکلو پیڈیا قرآنیات اور انسائیکلو پیڈیا احیاءے اسلام ادھورے رہ گئے !

انا للہ وانا الیہ راجعون ۔۔۔

مکمل خبر
 

نبیل

تکنیکی معاون
انا للہ وانا الیہ راجعون۔
سید قاسم محمود ایک نہایت باصلاحیت اور محنتی آدمی تھے اور انہوں نے ساری عمر علم و ادب کی ترویج میں صرف کی۔ سید قاسم محمود کی خاص بات تن تنہا عظیم الشان پراجیکٹس کا آغاز کرنا تھی، اگرچہ وہ ناکافی وسائل کے باعث ان تمام پراجیکٹس کو مکمل نہیں کر پاتے تھے۔ اللہ تعالی انہیں غریق رحمت فرمائے اور ان کی لغزشوں سے درگزر فرمائے، آمین۔
 

مغزل

محفلین
انا اللہ وانا الیہ راجعون،
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔
مرحوم گزشتہ بار صاحبِ فراش ہوئے تو دعا کی باری تعالی میں اسلامی انسائیکلو پیڈیا پر کام کرنا چاہتا ہوں۔
اللہ نے دعا سن لی اور آپ اس قدر تیزی سے صحت یاب ہوئے کہ معالج پریشان ہو کر رہ گئے ۔
آج ایکسپریس میں محمد عامر خاکوانی کا مفصل کالم بھی پڑھنے کو ملا۔
جس میں موصوف نے مرحوم خالد علیک کا شعر (اصلاح کے بعد بے بحر کر کے ) شامل کیا تھا۔
 
انا للہ و انا الیہ راجعون
خدا مرحوم کو غریق رحمت کرے، اور انکے علمی کاموں کو انکے لیے ذخیرہ آخرت۔
ان کے ادھورے کاموں کی تکمیل کی توفیق زندوں کو عنایت کرے۔
آمین
 

محمد وارث

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

بہت افسوس ناک خبر ہے، مرحوم ایک عظیم انسان تھے اور ان لوگوں کیلیے ایک روشن مینار ہیں جو ہر وقت وسائل کی کمی کا رونا روتے ہیں، آپ نے تنِ تنہا وہ کام کیے جو اداروں کے کرنے والے تھے گو اس میں ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس مردِ قلندر نے ہمت نہیں ہاری۔ اسلامی انسائیکلوپیڈیا ہی انکا ایک ایسا شاہکار ہے جو امر ہو گیا ہے۔

ذاتی طور پر میرا تعارف ان سے اس وقت ہوا جب اٹھارہ بیس سال پہلے ان کا 'سائنس میگزین' پڑھنا شروع کیا جس میں کارل ساگان کی کتاب 'کوزموس' کا اردو ترجمہ بھی چھپتا تھا اور سارا مہینہ میں اس کے نئے شمارے کیلیے بے چین رہتا تھا۔ 'سائنس کیا ہے' انکی ایک ایسی عام فہم، معلوماتی اور لاجواب کتاب ہے کہ چالیس پچاس گزرنے کے بعد بھی اردو میں اب تک اس پائے کی کوئی کتاب اس موضوع پر شائع نہیں ہوئی۔

اللہ تعالیٰ انکے درجات بلند فرمائیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
انا للہ و انا الیہ راجعون۔

بہت افسوس ناک خبر ہے، مرحوم ایک عظیم انسان تھے اور ان لوگوں کیلیے ایک روشن مینار ہیں جو ہر وقت وسائل کی کمی کا رونا روتے ہیں، آپ نے تنِ تنہا وہ کام کیے جو اداروں کے کرنے والے تھے گو اس میں ان کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس مردِ قلندر نے ہمت نہیں ہاری۔ اسلامی انسائیکلوپیڈیا ہی انکا ایک ایسا شاہکار ہے جو امر ہو گیا ہے۔

ذاتی طور پر میرا تعارف ان سے اس وقت ہوا جب اٹھارہ بیس سال پہلے ان کا 'سائنس میگزین' پڑھنا شروع کیا جس میں کارل ساگان کی کتاب 'کوزموس' کا اردو ترجمہ بھی چھپتا تھا اور سارا مہینہ میں اس کے نئے شمارے کیلیے بے چین رہتا تھا۔ 'سائنس کیا ہے' انکی ایک ایسی عام فہم، معلوماتی اور لاجواب کتاب ہے کہ چالیس پچاس گزرنے کے بعد بھی اردو میں اب تک اس پائے کی کوئی کتاب اس موضوع پر شائع نہیں ہوئی۔

اللہ تعالیٰ انکے درجات بلند فرمائیں۔

اسی سائنس میگزین میں میں نے ایک سائنسی مضمون کو انگریزی سے اردو میں ترجمہ کرکے بھیجا تھا جو کہ اس میں شائع بھی ہوا تھا۔
 

ابوشامل

محفلین
انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔
قاسم محمود صاحب ان چند شخصیات میں سے ایک تھے، جن سے ملاقات کا شوق مجھے ہمیشہ رہا لیکن کبھی یہ شرف حاصل نہیں کر پایا۔ اللہ انہیں غریق رحمت کرے۔ انہوں نے جو عظیم کارنامے انجام دیے وہ ان کے نام کو ہمیشہ زندہ رکھیں گے۔
 
جو کام وہ کر گئے وہ بھی تو کم نہیں ۔ اور حکومتی ایوارڈ ٹھکرانا بھی ان کی عزت نفس اور خود داری کو ظاہر کرتا ہے ۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
انا للہ و انا الیہ راجعون. کل یہ خبر ایک دوست نے جو کہ قاسم محمود کے رشتہ دار بھی ہیں۔ مجھے فون پر بتائی لیکن مجھے یہ خبر یہاں شئیر کرنے کا خیال نہیں رہا۔ والد صاحب کی قاسم صاحب سے اکثر ملاقات رہتی تھی لیکن افسوس مجھے یہ شرف حاصل نہ ہو سکا جس کا مجھے کل سے افسوس ہو رہا ہے۔
 

سویدا

محفلین
سید قاسم محمود جیسے انسان بہت کم پیدا ہوتے ہیں ہمارے ملک کا بہت بڑا سرمایہ تھے
علم وادب اور کتاب ان کا اوڑھنا بچھونا تھا
اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے جانے سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو پر فرمائے
 

خوشی

محفلین
انا للہ وانا الیہ راجعون ۔

بہت دکھ ہوا یہ خبر سن کے

اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند فرمائے
 
مت سہل ہمیں جانو، پھرتا ہے فلک صدیوں
تب خاک کے پردے سے انسان نکلتے ہیں۔
ماہانہ مسلسل اشاعت ’’انسائیکلوپیڈیا معلومات‘‘ کی ’’آ‘‘ کی پٹی مکمل ہوئی تھی، کہ وہ بند ہو گیا۔ ان تمام شماروں کو جلد بند کرکے اس فقیر نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا کی لائبریری کو پیش کر دیا تھا۔ دفتری زبان کی لغت ’’m‘‘ تک اس زمانے میں سرکاری حیثیت میں یونیورسٹی کے لئے منگوائی۔ پھر وہ سلسلہ بھی نہ رہا۔
ادھر وہ مرد قلندر اپنے کام میں منہمک رہا۔ کوئی ہے جو مرحوم کا احسان جان سکے؟ کاش کوئی جان سکے!!
 
Top