سید لبید غزنوی کی ڈائری سے ۔۔

تمام مراسلے ایک ہی دفعہ بھیجنے سے بہتر ہے کہ روزانہ ایک یا دو مراسلے بھیجیں۔
اس سے پڑھنے والے اچھی طرح سے سمجھ پائیں گے اور آپ کو مختلف مراسلوں پر محفلین کی رائے بھی ملتی رہے گی۔
:)
بہترین رائے ہے ۔۔۔مگر شاید زندگی اتنی مہلت نہ دے کہ میں سب کچھ لکھ پاؤں اس لیے زیادہ سے زیادہ لکھ سکوں اور آنے والے لوگوں کے لیے محفوظ رہے سلامت رہیں
 

نکتہ ور

محفلین
بہترین رائے ہے ۔۔۔مگر شاید زندگی اتنی مہلت نہ دے کہ میں سب کچھ لکھ پاؤں اس لیے زیادہ سے زیادہ لکھ سکوں اور آنے والے لوگوں کے لیے محفوظ رہے سلامت رہیں

اللہ آپ کو سلامت رکھے یہ مایوسی اس لڑی سے لگا نہیں کھاتی۔
:)
 
میں نے اپنی زندگی کے گزرے ہوئے چند دنوں سے جوسیکھا ہے ‘ وہ ہے خاموش ہو جانا‘ کوئی دل دکھائے خاموش ہو جاؤ‘رونے کا د ل چاہے خاموش ہو جاؤ‘اذیت برادشت کی حدوں سے باہر ہونے لگے ‘ دل پھٹنے کے قریب ہو جائے خاموش ہو جاؤ‘ماضی کے دکھ دن یا رات کے کسی پہر میں آپ کو رلانے آجائیں خاموش ہو جاؤ‘کوئی آپ کو برادشت کی حد سے بھی زیادہ ستائے خاموش ہو جاؤ اور یقین رکھو آپ کی اس خاموشی کا اجر آپ کو آپ کا رب عطاء کرے گا اور اتنا زیادہ کہ آپ کی آنکھیں تشکر سے بھیگ جائیں گی ‘آپ کا دل ان شکر کے سجدوں میں ہی کہیں رہ جائے گااور اسوقت آپ کو معلوم ہوگا کہ خاموش ہوجانا کس قدر بہتر ہے گلہ و شکوہ کرنے سے ۔
 
وہ آزمائش کے پردے میں تم پر خواہش کی گرہ باندھتا ہے ‘ پھر اسے آزمائش بنا کر تم سے تمہاری آلائش کو رگڑ رگڑ کر دھوتا ہے او راپنے کیف کی آرائش بخشتا ہے ‘ وہ تم سے اتنی محبت کر تا ہے جتنی تم سے کوئی اور کیا تم خود بھی خود سے اتنی محبت نہیں کرسکتے ‘ وہ تمہیں دے کر آزماتا ہے پھر اسے واپس لے کر آزماتا ہے ‘کبھی تنگیاں کرکے کبھی مشکلوں میں ڈال کر آزماتا ہے تو کبھی فراخیاں کر کے تو کبھی آسانیاں کر کے آزماتا ہے وہ تمہیں دیکھنا چاہتاہے کہ تم کیا کر تے ہو؟وہ تو علام الغیوب ہے ‘ سب جانتا ہے وہ تو بس تمہاری نگاہ پر اپنی خیر و محبت کی عطاء کا در کھولنا چاہتا ہے اور تم ہو کہ نفس کے جالوں میں ‘ انا کی چالوں میں آئے اپنے آپ سے غافل ‘ اپنی اصل سے غافل ‘ مخلوق میں اٹکے جاتے ہو۔
 
مسئلہ امید لگانے کا نہیں ہوتا ، یہ تو فطری بات ہے ہم انسانوں کے لیے خود بخود ہی امید لگا لیتے ہیں ‘مسئلہ تو امید " بجھانے " کا ہوتا ہے ‘جب جواب نہ ملے یا پھر جواب میں انکار ملے ‘تب پھر اپنی جگائی ہوئی امید کو خود کی پھونک مار کر بجھانے میں درد تو بہت ہی ہوتا ہے !!!!!!
تو پھر ذرا فوکس بدلیں ... امید لگنے کی فکر نہیں کرنی ، بلکہ خود سے بھجانے کی لئے بھی تیار رہنا چاہیے ، خود میں سہنے کا حوصلہ و ہمت پیدا کرنی چاہئے، وقتی رونا یا پریشان ہونا تو چلتا ہے مگر مستقل نہ ہو بس !!!!!!!!
اس لیے جب بھی امید لگائیں تو اپنی امید کی شمع جلا کر " الله " کے حوالے کر دیں ، اس کے بعد اسکی "مصلحت" سے وہ بجھ بھی گئی تو یقین رکھیں اسکے بدلے میں بہت برکت والی روشن شمع ہی ملے گی ان شا اللہ . . . نا امیدی کوہمت سے مسکرا کر سہناچاہیے ، کوئی گلا ، شکوہ ، شکایات نہیں . صرف نماز ، صبر اورچپ چاپ انتظار
 
ہم سب اپنی زندگی میں کچھ نہ کچھ priorities / ترجیحات set کرتے ہیں ، جس کے نزدیک جو چیز اہم ہوتی ہے وہ اسے پہلے نمبر پر رکھتا ہے
اب سوچیے ہماری ترجیحات کی لسٹ میں اللہ اور اس سے منسلک ہمارا تعلق کہاں stand کرتا ہے؟
افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم دنیا کے پہلے ہیں اور اللہ کے بعد میں۔۔
چلیں آیت کو سامنے رکھ کر سوچیں کیا وہ ہمیں اکثر یاد آتا یے؟ کیا اس کا ذکر ہماری زبان پر رہتا ہے؟ ہمارا تو یہ حال ہے کہ اس کے سامنے کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے ہوں تب بھی اس کا خیال نہیں آتا۔۔زبان اور اعضاء عادتا سب کر کے فارغ بھی ہو جاتے ہیں اور ہمیں اللہ اور اس کی بڑائی یاد بھی نہیں رہتی اور اس لئے ہماری نمازیں نہ ہمیں فحاشی سے روکتی ہیں نہ برائی سے!
ہم مانیں یا نہ مانیں
اللہ سب جانتا ہے!
ۗ وَلَذِكْرُ اللٰهِ اَكْبَرُ ۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ مَا تَصْنَعُوْنَ
اور اللہ کی یاد بہت بڑی چیز ہے،
اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔
 
اللہ کی محبت دنیا کی تمام پریشانیوں کا حل ہے..


مجھے معاف کر دے مجھ پر رحم فرما، اللہ مجھ سے غفلت ہوئی میں نادم ہوں شرمندہ ہوں میرے کاسہ میں بس ندامت کے آنسو یا ربی بس تو بس تو معاف کر سکتا، اللہ تو میرے دل میں اپنا خوف پیدا کر دے تیری بس تیری رحمت کا طالب ہوں، اس دنیا میں تیرے خوف سے جتنے آنسو بہے آج تک، جتنے آنسو تیری محبت میں بہے ان سب کو تیرے دربار میں پیش کر کے تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں اے میرے رب، اللہ جی مجھ سے بھول ہوئی میں تجھ سے اور سب سے معافی طلب کرتا ہوں گر تو نے مجھ پر رحمت نہ کی تو یقینا خسارے میں ہوں گا، اللہ تجھ سے عہد میری کسی بات سے کسی عمل سے آئندہ زندگی میں کسی کو بھی کوئی شکایت نہ ہو گی تو راضی ہو جا اور میرے لیے آسانی کر آمین ثم آمین یا رب العالمین
 
اللہ جی میں اسے نہیں چھوڑا

اس نے مجھے چھوڑا ہے یا رب میں تو مرتے دم تک تیرے اس احسان کا بدلہ نہیں دے سکتا جو تو نے مجھ پر کیا ہے قطعی رحمی جیسے بدترین گناہ میں میرا کوئی حصہ نہیں تھا نہ ہے نہ ہو گا،یا اللہ تیرا شکر گزار ہوں توبہ کی مہلت دینے پر لوگوں کا کیا ہے جان بھی لے کر راضی نہ ہوں،بس تو راضی ہو جا، مجھ سے بہتر کی تلاش میں مجھے بھی کھو دیا اس نے، آزادی لی اس نے خود... خوب گھومیں پھریں آزاد فضاؤں میں کیوں قیدی ہیں ابھی تک ماضی کی... یہ میرا تو نہیں آپکا اپنا فیصلہ تھا..علم تو آپکو بھی ہو ہی گیا تھا قصور کس کا جرم کس کا پھر سزا مجھے کیوں زندگی بھر کے لیے،معاف کیا آپکو،برا محسوس نہیں ہوا میں روز گزرتا ازیتوں کے سمندر سے، سب سمجھ گیا
 
جب آپ کے اردگرد کوئی پریشان حال، مجبور یا مصیبت زدہ ہو تو یہ نہ سوچیں کہ یہ اس کی آزمائش ہے، اگر تم سمجھو تو یہ تمہاری بھی آزمائش ہے ۔
 
اللہ کے بندو، انسانوں سے وہ سوال مت کرو جو اللہ نے کرنے ہیں مثلا تمہارا مذہب کیا ہے۔ تمہارا عقیدہ کیا ہے۔ اب تک کیا کیا۔ کتنا کمایا۔ کیا جوڑا کیا خرچ کیا۔انسانوں سے انسانوں والے سوال کرو۔ ان سے پوچھو کیا وہ کسی تکلیف میں مبتلا تو نہیں ہیں؟کیا انہیں آپ کی سپورٹ کی ضرورت تو نہیں؟ کیا انہوں نے کھانا کھایا؟ کیا ان کے گھر میں سب اچھا چل رہا ہے؟ خدارا، سوال کرنا سیکھئے۔ کسی سے یہ مت پوچھیے کہ وہ کتنا کماتا ہے۔ اس کا کاروبار کیوں فلاپ ہوا۔ اسے مشورے مت دیجئیے۔ فلسفہ مت جھاڑئیے۔ جب کوئی ٹوٹ جائے تو ماضی کا تذکرہ مت کیجئے۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ اولاد کیوں نہیں ہوئی۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ اب تک شادی کیوں نہیں ہوئی۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ آپ زیادہ پڑھے کیوں نہیں۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ آپ کو طلاق کیوں ملی۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ کرایے کے گھر میں کیوں رہتے ہیں اپنی جگہ کیوں نہیں لی۔ کسی سے یہ مت پوچھئیے کہ آپ شادی پر اچھے اور مہنگے کپڑے پہن کر کیوں نہیں آئے۔اگر آپ کسی کی مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم اپنی زبانوں کو لگام دینا سیکھیں۔ تاکہ فضول سوالوں سے لوگوں کی زندگی اجیرن نہ ہو۔ آپ کے یہ سوال جانے انجانے لوگوں کے "احساس محرومی" کو اجاگر کرتے ہیں۔ آپ کے لفظوں سے کسی کو کہاں پر چوٹ پڑی آپ کو قطعا اندازہ نہیں ہوتا۔

جانے انجانے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو یا تند و ترش الفاظ کسی کو نامناسب لگے ہوں تو معذرت خواہ ہوں۔ دعاؤں میں یاد رکھئیے۔

سید لبید غزنوی

[موبائل نمبر حذف کیا گیا]
 
مدیر کی آخری تدوین:
میں لوگوں سے محبت میں انائیں چھوڑدیتاہوں، وفائیں یاد رکھتا ہوں جفائیں چھوڑ دیتا ہوں، کھولے رکھتا ہوں دل کے رستے ناراض لوگوں پہ، میں واپس آنے والوں کی خطائیں چھوڑ دیتا ہوں، میں سب لوگوں سے ملتا ہوں ادب سے بات کرتا ہوں، یہ شہرت اور بلندی کی ہوائیں چھوڑ دیتا ہوں، تکبر شور کرتا ہے کرو تذلیل لوگوں کی، میں اپنے نفس کی ساری صدائیں چھوڑ دیتا ہوں، کوئی دل کو دکھائے تو مسکرا کر بات کرتا ہوں، نبی اکرم کو یاد رکھتا ہوں خطائیں چھوڑ دیتا ہوں، میں لوگوں سے محبت میں انائیں چھوڑ دیتا ہوں، وفائیں یاد رکھتا ہوں جفائیں چھوڑ دیتا ہوں
 
کچھ لوگ کبھی آپ کے ساتھی نہیں ہوتے، وہ صرف اپنائیت اور ہمدردی کا دکھاوا کرتے ہیں۔ آپ کے دکھ جزبات خلوص سے ان کا کچھ لینا دینا نہیں وہ تو صرف خوشیوں کے وقت آپ کے اردگرد منڈلاتے نظر ہیں۔ ایسے لوگ آپ کی اسٹرگل اور مشکل وقت یا حالات میں مصروفیت اور مجبوری کا بہانہ بنا کے رفو چکر ہو جاتے ہیں لیکن آپ کی کامیابی یا اچھے وقت میں کریڈیٹ لینے بھاگے بھاگے چلے آتے ہیں۔ یاد رکھیں ایسے لوگ کبھی کسی کے ساتھی نہیں بنتے، ان کے لیے تو صرف موقع پرستی اور ذاتی مفاد ہی اہم ہوتے ہیں
 
"الفاظ"
"الفاظ" کی اپنی ہی ایک دنیا ہوتی ہے۔ ہر "لفظ" اپنی ذمہ داری نبھاتا ہے،
کچھ لفظ "حکومت" کرتے ہیں۔ ۔ ۔
کچھ "غلامی"
کچھ لفظ "حفاظت" کرتے ہیں۔ ۔ ۔
اور کچھ "وار"۔
ہر لفظ کا اپنا ایک مکمّل وجود ہوتا ہے ۔ جب سے میں نے لفظوں کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھنا شروع کیا،
تو سمجھ آیا ۔۔۔۔!!
لفظ صرف معنی نہیں رکھتے،
یہ تو دانت رکھتے ہیں۔ ۔ ۔ جو کاٹ لیتے ہیں۔ ۔ ۔
یہ ہاتھ رکھتے ہیں،
جو "گریبان" کو پھاڑ دیتے ہیں۔ ۔ ۔
یہ پاؤں رکھتے ہیں،
جو"ٹھوکر" لگا دیتے ہیں۔ ۔ ۔
اور ان لفظوں کے ہاتھوں میں "لہجہ" کا اسلحہ تھما دیا جائے،
تو یہ وجود کو "چھلنی" کرنے پر بھی قدرت رکھتے ہیں۔ ۔ ۔
اپنے لفظوں کے بارے میں "محتاط" ہو جاؤ،
انہیں ادا کرنے سے پہلے سوچ لو کہ یہ کسی کے "وجود' کو سمیٹیں گے
یا کرچی کرچی بکھیر دیں گے۔ ۔ ۔
کیونکہ
یہ تمہاری "ادائیگی" کے غلام ہیں اور تم ان کے بادشاہ ۔ ۔ ۔
اور "بادشاہ" اپنی رعایا کا ذمہ دار ہوتا ہے اور اپنے سے "بڑے بادشاہ" کو جواب دہ بھی...
خاص تحفہ
اچھے لوگوں کے لیئے!!!
 
ہم بہت سی اُلجھنوں میں اُلجھے لوگ ہوتے ہیں پر میں آج سوچ رہا تھا میں کیوں اُلجھوں اور سوچوں، میرا حال اور مستقبل دونوں اللّٰہ کے ہاتھ میں ہیں، کیا اللّٰہ سے بڑھ کر کوئی بہترین فیصلہ اور پلاننگ کر سکتا ہے، تو میں نے ہر بات اور ہر چیز کے لیے پریشان ہونا چھوڑ دیا ہے، میرے سب معاملات اللّٰہ کے حوالے ہے، سب اُسی کے سپرد ہیں، اور میں سوچوں بھی کیوں ؟ مجھے یاد ہے میں بہت کچھ ایسے ہی چھوڑ دیتا ہوں یہ کہہ کر کہ اللّٰہ تیرے حوالے ہے، اللّٰہ میری لاج رکھ لینا، اور پھر میں سوچتا بھی نہیں اور الحمد للہ، میں کبھی بھی مایوس نہیں ہوا، تو کُچھ چیزوں میں اُلجھنے کے بجائے ڈائریکٹ سپُردِ خدا کر دیں، خود کو بِلاوجہ کی اذیت میں کیوں ڈالنا ہے ؟ جب میرے تمام معاملات ہی اللّٰہ کے سپُرد ہیں تو کیا اُلجھن اور کیا پریشانی ؟
 
مقصد یہاں علم نہیں ، روزگار ہے


افسوس کہ بعض لوگ اپنے اداروں میں علماء نہیں..... يَبِيعُ خَلَاقَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا...انسان پیدا کر رہے ہیں....بچے بڑوں سے سیکھتے ہیں....(وہ بڑے اساتذہ ہوں یا والدین یا عزیز و اقارب...) خوش خلقی، ہمدردی، ایثار و قربانی، صلہ رحمی...جی ہاں بچے سیکھتے ہیں اپنے بڑوں سے ہیرا پھیریاں ، چکر بازیاں، بد خلقیاں، قطع رحمیاں... جی ہاں مکتب مکتب نہیں رہے... جس مال کے تاجر تھے وہ مال ندارد...
 
کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنوں سے دوری اختیار کر لیتے ہیں، وجہ یہ نہیں ہوتی کہ ہم ان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے، بلکہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہمیں روک لیں,کہیں نہ جانے دیں، ہمیں بتائیں کہ ہم ان کے لئے اہم ہیں، بس ایک مان ہوتا ہے کہ ہم جب کبھی بھی ان سے دور جانے کا سوچیں گے تو وہ ہمیں روک لیں گے، لیکن جب ایسا نہ ہو تو ہم ٹوٹ کر اس طرح بکھر جاتے ہیں کہ ساری زندگی خود کو جوڑنے کی کوشش کرتے رہیں پھر بھی نہیں جڑ سکتے، میری ایک بات ہمیشہ یاد رکھیئے گا! اگر کبھی ایسا موقع آئے کہ کوئی آپ سے بار بار کہہ کے مجھے جانا ہے ہمیشہ کے لئے، اور پھر پلٹ پلٹ کر آپ کو دیکھے بھی تو اُسے روک لیجئے گا،بہت نایاب ہوتے ہیں ایسے لوگ جو اس روکے جانے کی چاہ میں ہی اکثر اپنا سب کچھ ہار جاتے ہیں
 
کچھ لوگ کہتے ہیں زندگی موت سے زیادہ ازیت دیتی ہے میں حیران ہوں موت سے پہلے موت کی ازیت لوگ کیسے جان لیتے ہیں؟؟؟؟ پتہ نہیں لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ انکی زندگی کی کتاب انکی برداشت کی طاقت سے زیادہ تلخ نہیں ہو سکتی کیونکہ اس کو اس نے لکھا ہے جس نے پیدا کیا ہے اللہ رحمن اور رحیم ہے بے انتہا محبت کرنے والا ہے اس لیئے اللہ تعالی سے ہمیشہ اچھا گمان رکھیں وہ ضرور زندگی کی تلخیوں کو کم کر دے گا دور فرما دے گا استغفار کثرت سے کیا کریں
 
بعض لوگوں کےپاس الفاظ,اورخیالات کاذخیرہ ہوتاہے
لیکن وہ خاموش رہتےہیں!
انہیں بحث کرنانہیں آتاوہ ہردردکاجواب خاموش مسکراہٹ اورآنسو کےساتھ دیتےہیں
بظاہروہ خوش نظرآتےہیں لیکن درحقیقت وہ زندگی سےلڑرہےہوتےہیں،ان رویوں سےلڑتےہیں جوناقابل یقین ہوتےہیں
 
مسکراہٹ درد کی شکست اور چہرے کی رونق ھے الله رب العزت آپ کو ھمیشه هنستا مسکراتا رکھے. ‎تمام خیر و برکات آپکے نصیب میں لکھ دے اور الله تعالی آپ سے راضی ھو جائے.

یارب میری اور میرے دوستوں کی دین و دنیا بہتر فرما اور اپنے لامحدود خزانوں سے رزق حلال، صحت، طویل عمر، خوشیاں اور کامیابیاں عطا فرما. یا الله ہمارے والدین کی مغفرت فرما اور جن کے والدین حیات ھیں آُنکی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما
اَمِين يَا رَبَّ الْعَالَمِيْن
 
Top