سید لبید غزنوی کی ڈائری سے ۔۔

کِسی کی اَصلی

شخصیت!دیکھنی ہو تَو،

اُس سے "اِختِلاف" کر کے دیکھ لیجئے،

کیونکہ!

اِختِلاف، شخصیت کا ایکسرے ہوتا ہے•••••
 
میرا آکھا مَن لے پترا‘ھر گل پَلے بنھ لے پترا‘موڑاں والی راہ نئیں چنگی‘نِت بیگانی چاہ نئیں چنگی‘اَصلوں ھولا دل نئیں چنگا‘بہتا وڈا تِل نئیں چنگا
‘بوھتی کِھلری وَل نئیں چنگی‘کنڈوں اوھلے گل نئیں چنگی‘تِڑھ کے ماری چھال نئیں چنگی‘بوہتی لَمی کال نئیں چنگی‘رُکھاں تَھلے مَچ نئیں چنگا‘ڈھیر فسادی سَچ نئیں چنگا‘کَکھاں نیڑے اَگ نئیں چنگی‘سِر توں بھاری پگ نئیں چنگی‘بے قدرے دی کھوہ نئیں چنگی‘بدو بدی دی موہ نئیں چنگی‘اس توں پچھے ھور نُوں پھڑئیے‘پہلاں گھر دے چور نُوں پھڑئیے‘کرنی انت اخیر نئیں چنگی‘کتیاں اگے کھیر نئیں چنگی‘لڑ کے کیتی ونڈ نئیں چنگی‘لُون دے نیڑے کھنڈ نئیں چنگی‘منگویں سوچ تے چُک نئیں چنگی‘سٹ کے چٹنی تُھک نئیں چنگی‘کچی پِلی رُت نئیں چنگی‘سب نُوں دسدی گت نئیں چنگی‏‘وَکھری وَکھری تون نئیں چنگی‘ایویں کرنی چوٹ نئیں چنگی‘جیٹھ ھاڑ دی دُھپ نئیں چنگی

انتخاب
 
ابھی ہیں کچھ امتحان باقی، فلاکتوں کے نشان باقی۔ قدم نہ پیچھے ہٹیں کہ قسمت، ابھی ہمیں آزما رہی ہے۔ سیاھیوں سے حزیں نہ ہونا، غموں سے اندوہ گیں نہ ہونا۔ انہی کے پردوں میں زندگی کی، نئی سحر جگمگا رہی ہے۔ رئيس اہل نظر سے کہہ دو، کہ آزمائش سے جی نہ ہاریں۔جسے سمجھتے ہو آزمائش، وہی تو بگڑی بنا رہی ہے۔
 
مضبوط دل ہونے میں اور سخت دل ہونے میں فرق ہے...!!!!
ہم لوگ سخت دل ہوگئے ہیں .... تبھی تو مشکلات پیدا کرتے ہیں اور بدلے میں ہمیں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے....!!!!!
پھر مضبوط دل نہ ہونے کی وجہ سے ہم لوگ اپنی ہی پیدا کی مشکلات سے پریشان ہو جاتے ہیں۔۔۔!!!!
اس لیے آسانیاں پیدا کریں تاکہ آپ کو بھی بدلے میں آسانیاں ملیں۔۔۔!!!
 

ہمیں نصیب نہیں بدلنا ... ہمیں اپنے یقین کو ام الیقین کرنا ہے ... یقین سے بڑھ کر یقین رکھنا ... نفرت کی سب نشانیاں ملنے کے باوجود اللہ رب العزت کی محبتوں پر یقین رکھنا ... نفرت کی ساری علامتیں ملنے کے باوجود اللہ رب العزت کی محبت پر یقین رکھنا ... قہر کی ساری علامتیں دکھائی دینے کے باوجود اللہ کے رحم پر یقین رکھنا ... ہماری بیماری کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتی ... ساری دنیا کے کہنے کے باوجود اس کی شفا پر یقین رکھنا ... جو زمین پر ہوتا ہے رب العالمین کے حکم سے ہوتا ہے ... اس شہادت پر یقین رکھنا ........!!
 
صرف محبتوں کے چکر میں ہی دل اداس اور بے چین نہیں ھوتے .. اللّٰہ کے حق میں کمی کرنے سے .. نمازیں چھوڑنے سے .. جھوٹ بولنے سے .. قرآن کو نہ پڑھنے سے .. والدین کی نافرمانی کرنے سے .. خیانت کرنے سے بھی دل کا سکون رخصت ھو جاتا ھے ...!!
 
ایک وہ وقت بھی تھا جب "دوکاندار کے پاس کھوٹا سکا چلا دینا ہی سب سے بڑا فراڈ سمجھا جاتا تھا۔
یہ ان دنوں کا ذکر ہے جب:
٭ماسٹر اگر بچے کو مارتا تھا تو بچہ گھر آکر اپنے باپ کو نہیں بتاتا تھا۔ اور اگر بتاتا تو باپ اْسے ایک اور تھپڑ رسید کردیتا تھا ۔
٭یہ وہ دور تھا جب ’’اکیڈمی‘‘کا کوئی تصّور نہ تھا اور ٹیوشن پڑھنے والے بچے نکمے شمار ہوتے تھے۔
٭بڑے بھائیوں کے کپڑے چھوٹے بھائیوں کے استعمال میں آتے تھے اور یہ کوئی معیوب بات نہیں سمجھی جاتی تھی۔
٭لڑائی کے موقع پر کوئی ہتھیار نہیں نکالتا تھا۔ صرف اتنا کہنا کافی ہوتا ’’ میں تمہارے ابا جی سے شکایت کروں گا۔‘‘ یہ سنتے ہی اکثر مخالف فریق کا خون خشک ہوجاتا تھا۔
٭اْس وقت کے اباجی بھی کمال کے تھے۔ صبح سویرے فجر کے وقت کڑکدار آواز میں سب کو نماز کے لیے اٹھا دیا کرتے تھے
 
یاد رکھیئے۔ کرونا وائرس کے بغیر مرنے والوں سے قبرستان بھرے پڑے ہیں۔ موت ہر حالت آنی ہے اس میں کوئ شک نہیں۔ افرا تفری نہ پھیلایئں کرونا ائے نہ ائے بھوک اور افلاس آ جائے گا۔ مہنگائ نے پہلے ہی غریب کا جینا مشکل کر رکھا ہے ۔ اپ کو احساس ہے ان افواہوں سے ملکی معیشت کو کتنا نقصان ہو گا ۔ڈرنا ہے تو موت سے ڈریئے کرونا سے نہیں ۔ موت ایک اٹل حقیقت ہے جو سیڑھیوں سے لڑھکنے سے بھی آ سکتی ہے اور پانی کا گھونٹ یا نوالہ حلق میں پھنسنے سے بھی۔ صاف ستھرے رہیئے۔ با وضو رہیئے احتیاط کیجیئے لیکن افواہ سازی نہ کیجیئے موت سے مت ڈریں موت کی تیاری کریں موت کہیں بھی کسی بھی وقت کسی بھی جگہ آہ سکتی ہے ۔

ہم سب کو توبہ استغفار کرنی چاہیے کثرت سے تا کہ اللہ پاک کرم والا معاملہ فرمائے آمین...
 
کیا وہ وقت تھا کہ کسی گھر میں مہمان آتا تو اِردگرد کے ہمسائے حسرت بھری نظروں سے اْس گھر کودیکھنے لگتے اور فرمائشیں کی جاتیں کہ ’’مہمانوں‘‘ کو ہمارے گھر بھی لے کر آئیں۔جس گھر میں مہمان آتا تھا وہاں پیٹی میں رکھے فینائل کی خوشبو ملے بستر نکالے جاتے۔ خوش آمدید اور شعروں کی کڑھائی والے تکیے رکھے جاتے۔ مہمان کے لیے دھلا ہوا تولیہ لٹکایا جاتا اور غسل خانے میں نئے صابن کی ٹکیا رکھی جاتی تھی۔ جس دن مہمان نے رخصت ہونا ہوتا تھا۔ سارے گھر والوں کی آنکھوں میں اداسی کے آنسو ہوتے تھے۔ مہمان جاتے ہوئے کسی چھوٹے بچے کو دس روپے کا نوٹ پکڑانے کی کوشش کرتا تو پورا گھر اس پر احتجاج کرتے ہوئے نوٹ واپس کرنے میں لگ جاتا ۔ تاہم مہمان بہرصورت یہ نوٹ دے کر ہی جاتا
 
سوموار کے دن لکھا گئے چند الفاظ
یہ کیسا سوموار ہے؟ یہ کیسا سوموار ہے؟ نہ بچوں کی بھاگ دوڈ ہے نہ رکشے کا انتظار ہے فضا میں ہے کیسی خامشی، دلوں میں کیسا انتشار ہے۔ یہ کیسا سوموار ہے؟ سکول ویران ہیں؟ خالی ہیں جماعتیں نہ دعا کی صدا ہے، نہ طلبہ کی قطار ہے۔ یہ کیسا سوموار ہے؟ مانا کہ غافل ہے آج کا مسلم۔ گنہگار ہے خطاکار ہے بے شک، مگر میرے مولا گر قہار ہے تو، غفار بھی ہے رؤوف بھی ہے رحیم بھی ہے، پھر سے روشن شام و صبح عطا کر، وہی رونقیں پھر بحال کر، تیرے نام پر بنی ہے یہ دھرتی، اس سے آفتوں بلاؤں کو دور کر، ہو رحمتوں کا نزول پھر، رحم کر کھول اپنے گھروں کے پھر سے در
 
کبھی ایسا بھی ہو گا کہ آپ کے حالات بد سے بدتر ہوتے دکھائی دیں، بس سمجھ جائیں یہاں سے ان شاءاللہ خیر نکلنے والی ہے، بظاہر آپ کو سب اپنے خلاف ہوتا دکھائی دے گا، گبھرائیے گا نہیں! اسی میں سے آپ کے لیے خیر نکلنے والی ہے، کرنا کیا ہے؟ اللّٰه پر "توکل" Complete trust، جیسے حضرت ابراھیم علیہ السلام نے آگ کو دیکھ کے کیا تو اللہ نے اُسی آگ کو خیر بنا دیا، جیسے حضرت موسی علیہ السلام اپنے آگے سمندر اور پیچھے فرعون کو دیکھ کے اللہ پہ توکل کیا، اللہ نے اُسی سمندر کو پھاڑ کے راستہ بنا دیا، جیسے حضرت ہاجرہ علیھا السلام نے صحرا میں توکل کیا اللہ نے اُسی صحرا سے زم زم نکال کر صحرا کو مکہ بنا دیا، تو کرنا کیا ہے؟ سخت سے سخت حالات میں اللہ سے گلہ نہیں کرنا بلکہ توکل کرنا ہے، اللہ میرے لیے کافی ہے اور وہی میرا کارساز ہے، بس یہی ایک پوائنٹ ہے، ہو سکتا ہے آپ Extreme worst condition میں ہوں، بس یہاں ہی اللہ کی مدد آ جائے گی اللہ پر توکل کی وجہ سے
 
عربی کی ایک کہاوت ہے۔۔!
البشر صنفان: منھم من اراد هجرك وجد فی ثقب الباب مخرجا، ومنھم من اراد ودك ثقب فی الصخرۃ مدخلا

ترجمہ: لوگ دو طرح کے ہیں، ایک وہ جو آپ کو چھوڑنا چاہتے ہیں تو وہ دروازے کے چھوٹے سے سوراخ میں بھی راہ پا لیں گے اور جو آپ کی محبت چاہیں گے وہ آپ تک پہنچنے کے لیے چٹانوں میں بھی راہ پا لیں گے
 
ہمارے لا شعور میں اتنی صلاحیتیں ہے کہ اگر ہم ان کا استعمال سیکھ جائیں تو Super Humans بن جائیں۔ ہمارا لا شعور ہمارے لیے بہت سے کام کر سکتا ہے، اللہ پاک نے ہمارے لا شعور کو Absolute پیدا کیا ہے، اور Universally connected پیدا کیا ہے۔ اس میں قائنات کی سب انفارمیشن موجود ہے، اس کے پاس ہمارے سب مسئلوں کا حل موجود ہے۔ اور دلچسپ بات یہ کہ لا شعور بھولتا نہیں ہے غلطی نہیں کرتا۔ ہمیں صرف اپنے لا شعور سے رابطہ بنانا اور connected رہنا سیکھنا ہے، بالکل اسی طرح جیسے ہم انٹرنیٹ سے connected رہیں تو ہمیں ہر طرح کی انفارمیشن تک رسائ مل جاتی ہے۔ لا شعور کمپیوٹر کے ایک خودکار پروگرام کی طرح ہماری مدد کرتا ہے اور مشکلات سے نکالتے ہوے ہمیں منزل تک پہنچا سکتا ہے۔ ہمیں بس ہمیں اپنے لا شعور کے کمپیوٹر کو پروگارم کرنے کا ہنر سیکھنا ہے۔

انتخاب
 
▪مرد صرف برےنہیں ہوتے ۔سائبان بھی ہوتے ہیں-
▪اگر عورت کے صبر سے آب زم زم کے چشمے پھوٹتے ہیں
تو مرد کے صبر اور حوصلے کی بھی کربلا کی مٹی گواہ ہے -
▪مرد جھوٹا اور بے وفا ہے ۔تو میں نے عورت کو بھی منافقت کے اس درجے پر دیکھا ہے جہاں وہ مرد سے زیادہ جہنم کی حقدار ٹھہری ہے
▪اگر مرد کو اللہ پاک نے کچھ وجوہات کی وجہ سے عورتوں پر برتر ٹھہرایا ہے ۔تو عورت کے قدموں تلے جنت اتاری ہے
▪اگر مرد ظالم ہے تو عورت بھی حسد اور بغض کہ ایسے ایسے مرحلے طے کر جاتی ہے کہ عقل دنگ رہ جائے -
▪اگر اللہ پاک نے مرد کو اپنے بیوی بچوں کے نان و نفقہ کا ذمہ دار قرار دیا ہے تو عورت پر بھی اس کا گھر شوہر کے سکون اور اولاد کی اچھی تربیت پر جہاد کے اجر کی خوشخبری سنائ ہے -
▪اگر عورت کے کچھ خواب ہوتے ہیں - تو ایک پرسکون زندگی مرد کا بھی حق ہے-
 
سید عبداللہ غزنوی کے ایک صاحبزادے مولانا عبدالجبار الملقب بہ امام صاحب ہیں۔جو اپنے والد کے مرحلہ دعوت وعزیمت میں شریک کار بھی ہیں علامہ شبلی نعمانی امرتسر میں مولانا عبدالجبار کی مجلس وعظ میں شریک ہوے۔فرماتے تھے کہ : "یہ شخص جب "اللہ" کہتا تھا دل چاہتا تھا کہ سر اسکے قدموں پر رکھ دوں۔"


حوالہ: غزنوی خاندان از عبدالرشید عراقی رح ص26
 
انا پرستی، بغض، کینہ عداوت اور حسد ذہنی بیماریاں ہیں جنکا شکار ہر وہ شخص ہو جاتا ہے جو محدود ذہنیت رکھتا ہے یا کم ظرف ہے، کوئی بھی بڑا آدمی ان بیماریوں میں مبتلا نہیں ہوتا اور جو ہو جائے وہ بڑا نہیں چھوٹا آدمی ہے، ایک بات کہوں...! فی الوقت آپکو، آپکے گھر والوں کو آپکے خاندان کو اس سے بھی آگے ملک و قوم اور امت مسلمہ کو اس وقت بڑے لوگوں کی ضرورت ہے، چھوٹوں کی نہیں
(کاوش سید لبید غزنوی)
 
یقین کیجیے ! ۔۔۔ بعض باتیں جب تک خود پر وارد نہ ہوں تب تک ان کی چوٹ اور زخم کی گہرائی کا علم نہیں ہوتا۔ جیسے جب تک آپ خود نہیں ٹُوٹیں گے ... آپ کو کیسے پتا چلے گا کہ بکھر جانا کیا ہوتا ہے۔ بعض رشتے ایسے ہوتے ہیں ۔ جنہیں جوڑتے جوڑتے انسان خود ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ بعض انسانوں کو سمجھنا بہت ہی مشکل کام ہے۔ خاص کر پرخلوص اور دل کے صاف لوگوں کے لیے۔ کیونکہ ہمارے ہاں صاف دل انسان کو بدھو پاگل اور بے وقوف سمجھا جاتا ہے اور اس پر ہنسا جاتا، تعلقات کی خامیوں کی ایک بڑی وجہ دو کے درمیان تیسرا ہوا کرتا ہے اور یہ تیسرا جسے دو میں سے کوٸی ایک اپنا سمجھ رہا ہوتا ہے یہ ہی بڑی غلطی ہوا کرتی ہے ۔ اپنے رشتوں کی حفاظت کیجیے ۔ قدر کیجیے دل والوں کی اور دماغ والوں سے احتیاط
 
وبا کی حالت میں پڑھنے والی بہترین حفاظتی دعائیں

1) بِسْمِ اللهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْئٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَائِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

2) أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

3) اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَدَنِيْ اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ سَمْعِيْ اَللّٰهُمَّ عَافِنِيْ فِيْ بَصَرِيْ لَآ إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ

4) اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْبَرَصِ وَالْجُنُوْنِ وَالْجُذَامِ وَمِنْ سَيِّئْ الْأَسْقَامِ

5) اَلْحَمْدُاَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِيْ عَافَانِيْ مِمَّا ابْتَلَاکَ بِهِ وَفَضَّلَنِيْ عَلٰی کَثِيْرٍ مِمَّنْ خَلَقَ تَفْضِيْلًا

6) أَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ وَمِنْ کُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ (بخاری)
 
Top