ابن آدم
محفلین
اسلام آباد: اہم وزارتوں کا مرکز پاکستان سیکریٹریٹ سرکاری ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے باعث میدان جنگ بن گیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت مسلسل تیسرے روز بدنظمی کا شکار ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلا کے پرتشدد مظاہرے کا سلسلہ ابھی تمھا ہی تھا کہ پاکستان سیکریٹریٹ ملازمین کے ملازمین نے تنخواہوں کے اضافے پر دھرنا دے دیا ہے۔
سیکریٹریٹ ملازمین کی جانب سے دھرنے دئیے جانے پر پولیس ایکشن میں آئی اور مظاہرین پر شیلنگ شروع کردی گئی ہے، اس وقت تھانہ سیکریٹریٹ اور ڈی چوک میدان جنگ کا منظر پیش کررہے ہیں، جہاں ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جارہا ہے جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور شیلنگ کی ہے، اس دوران پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چیف آرگنائزر ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان باجوہ سمیت ستائیس افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ پر سرکاری ملازمین مزید مشتعل ہوئے اور وہ سیکریٹریٹ کا گیٹ توڑ کر باہر آگئے ہیں، ملازمین نے پارلیمنٹ کے سامنے جانے کا اعلان کردیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث سیکریٹریٹ کی وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوچکے ہیں جبکہ مرکزی گیٹ بند ہونے کے باعث افسران بھی دفاتر نہ پہنچ سکے ہیں۔
پولیس کی جانب سے ریڈ زون جانے والی تمام شاہراہوں کو بلاک کر دیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستوں پر سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
واضح رہے کہ سرکاری ملازمین پنشن، سروس اسٹرکچر، مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں،وفاقی حکومت نے رات گئے سرکاری ملازمین کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد مزدور رہنماؤں کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد
ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات سیکریٹریٹ پہنچ چکے ہیں، جہاں انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہما رے مظاہرین سے مذاکرات چل ر ہے ہیں، ملازمین کی بڑی تعداد احتجاج میں شریک نہیں ہے۔
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ دوسرے صوبوں سے لوگوں کے آنے کی اطلاع نہیں ہے، نقص امن کی وجہ سےسات لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے
سیکریٹریٹ میدان جنگ بن گیا، پولیس اور سرکاری ملازمین میں شدید جھڑپیں
Ali Baba
وفاقی دارالحکومت مسلسل تیسرے روز بدنظمی کا شکار ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ میں وکلا کے پرتشدد مظاہرے کا سلسلہ ابھی تمھا ہی تھا کہ پاکستان سیکریٹریٹ ملازمین کے ملازمین نے تنخواہوں کے اضافے پر دھرنا دے دیا ہے۔
سیکریٹریٹ ملازمین کی جانب سے دھرنے دئیے جانے پر پولیس ایکشن میں آئی اور مظاہرین پر شیلنگ شروع کردی گئی ہے، اس وقت تھانہ سیکریٹریٹ اور ڈی چوک میدان جنگ کا منظر پیش کررہے ہیں، جہاں ملازمین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا جارہا ہے جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس اور شیلنگ کی ہے، اس دوران پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چیف آرگنائزر ایمپلائز گرینڈ الائنس رحمان باجوہ سمیت ستائیس افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شیلنگ پر سرکاری ملازمین مزید مشتعل ہوئے اور وہ سیکریٹریٹ کا گیٹ توڑ کر باہر آگئے ہیں، ملازمین نے پارلیمنٹ کے سامنے جانے کا اعلان کردیا ہے۔
سرکاری ملازمین کے احتجاج کے باعث سیکریٹریٹ کی وزارتوں، محکموں، ڈویژنز میں سرکاری امور ٹھپ ہوچکے ہیں جبکہ مرکزی گیٹ بند ہونے کے باعث افسران بھی دفاتر نہ پہنچ سکے ہیں۔
پولیس کی جانب سے ریڈ زون جانے والی تمام شاہراہوں کو بلاک کر دیا گیا ہے جبکہ اسلام آباد کے تمام داخلی راستوں پر سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔
واضح رہے کہ سرکاری ملازمین پنشن، سروس اسٹرکچر، مراعات اور تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں،وفاقی حکومت نے رات گئے سرکاری ملازمین کے رہنماؤں کے گھروں پر چھاپے مارے اور متعدد مزدور رہنماؤں کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد
ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقات سیکریٹریٹ پہنچ چکے ہیں، جہاں انہوں نے میڈیا سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہما رے مظاہرین سے مذاکرات چل ر ہے ہیں، ملازمین کی بڑی تعداد احتجاج میں شریک نہیں ہے۔
حمزہ شفقات کا کہنا تھا کہ دوسرے صوبوں سے لوگوں کے آنے کی اطلاع نہیں ہے، نقص امن کی وجہ سےسات لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے
سیکریٹریٹ میدان جنگ بن گیا، پولیس اور سرکاری ملازمین میں شدید جھڑپیں
Ali Baba