کیا حرف روی بھی متحرک ہو سکتا ہے ۔ مثال سے واضح کر دیں ۔
تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
اس میں تکلیف کی کیا بات ہے؟
آپ دس مرتبہ سوال کریں ، جواب آتا ہوگا تو ضرور دیں گے اور پھر گیارھویں سوال کا بھی خوشی سے انتظار کریں گے۔
وضاحت کرنے سے پہلے ایک بات کہتا چلوں کہ ابتدائی اسباق میں حرف روی کی تٍفصیل اس لیے بیان نہیں کی کہ اسے سمجھنے کے لیے زبان کے تمام الفاظ کی ساخت اور ان کے اصلی اور زائد حروف کو سمجھنا بہت ضروری ہے، لہذا اگر حرف روی کی تفصیل سمجھنے میں دشواری ہو تو فی الحال اسے سمجھنا ترک کردیجیے گا اور اگلے اسباق کو حل کرنے کوشش کیجیے گا۔
حرف روی اصل میں صرف آخری حرف کو نہیں کہتے بلکہ جیسا کہ ابن رضا بھائی نے نشان دہی کی ہے کہ سب سے آخری اصلی حرف کو حرف روی کہا جاتا ہے ، مثال کے طور پر ”عالم“ ایک لفظ ہے اس میں چار حروف ہیں: ”ع ا ل م“۔ اب اگر اس میں سے ہم ”م“ نکال دیں تو ”عال“ بچ جائے گا اور مطلب بالکل خراب ہوجائے گا ، معلوم ہوا کہ ”م“ جو کہ ”عالم“ کا آخری حرف ہے اصلی ہے۔ اب اسی عالم سے ہم اور بہت سے الفاظ بنا سکتے ہیں جیسے ”عالموں“ ، ”عالمی“ ، ”عالمانہ“ ، ”عالمہ“۔ ان چاروں الفاظ کے آخری حروف الگ الگ ہیں ، مگر ان چاروں الفاظ کا وہ آخری حرف جو کہ اصلی بھی ہے وہ ”م“ ہے۔
اس تفصیل کو سامنے رکھ اب ان الفاظ میں غور کیجیے:
عالمانہ ، ظالمانہ ، خادمانہ ، جاہلانہ ، کاہلانہ
ان تمام الفاظ کے آخر میں آنے والے تین حروف ”انہ“ چونکہ اصلی نہیں ہیں اس لیے یہ ردیف کا حصہ بنیں گے۔
”انہ“ سے پہلے ”عالمانہ“ میں ”م“ ہے جو کہ اصلی ہے لہذا ”م“ حرف روی ہوا۔
یہی حرف روی ”ظالمانہ“ اور ”خادمانہ“ میں بھی پایا جارہا ہے لہذا یہ دونوں لفظ بھی ”عالمانہ“ کے قوافی بن سکتے ہیں۔
مگر ”جاہلانہ“ اور ”کاہلانہ“ میں حرف روی ”م“ نہیں بلکہ ”ہ“ ہے ، اس لیے یہ دونوں لفظ ایک دوسرے کے لیے تو قافیہ بن سکتے ہیں ، مگر ”عالمانہ“ کا قافیہ نہیں بن سکتے۔
اب آتے ہیں آپ کے سوال کی طرف:
کیا حرف روی بھی متحرک ہو سکتا ہے ۔ مثال سے واضح کر دیں ۔
ہاں حرف روی متحرک ہوسکتا ہے اور اس کی مثال ہے عالمانہ ، ظالمانہ ، خادمانہ کہ ان تینوں میں حرف روی ”م“ ہے جو کہ متحرک ہے۔
اسی طرح شرم سے شرمی ، نرم سے نرمی ، گرم سے گرمی ، قلم سے قلمی اور علم سے علمی بنے ہیں، لہذا بے شرمی کے قوافی ہیں نرمی ، گرمی ، قلمی ، علمی اور ان سب میں ”م“ حرف روی ہے جو کہ متحرک ہے یعنی اس کے نیچے زیر ہے۔