فیض شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی - فیض

فرخ منظور

لائبریرین
شامِ فراق، اب نہ پوچھ، آئی اور آکے ٹل گئی
دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی

بزمِ خیال میں ترے حسن کی شمع جل گئی
درد کا چاند بجھ گیا، ہجر کی رات ڈھل گئی

جب تجھے یاد کرلیا، صبح مہک مہک اٹھی
جب ترا غم جگا لیا، رات مچل مچل گئی

دل سے تو ہر معاملہ کرکے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں ان کے سامنے بات بدل بدل گئی

آخرِ شب کے ہمسفر فیض نجانے کیا ہوئے
رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی
 

عمر سیف

محفلین
بہت اچھی شئیرنگ ہے ۔۔۔
انڈس میوزک کی البم "دائرہ" میں محبوب خان نے اسے بہت خوبصورت گایا ہے ۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
لا جواب شاعری ہے فیض کی، اسے اقبال بانو نے بھی گایا ہے۔ فرخ صاحب آپ نے تو پرانے زخم تازہ کر دیئے۔:)
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ ضبط اور بہت شکریہ وارث صاحب اور وارث صاحب میرا تو مشغلہ ہے آپ جیسے لوگوں کے زخموں کو کریدنا ;) - ویسے میرا خیال ہے یہ غزل فریدہ خانم نے گائی ہے -
 

باباجی

محفلین
شامِ فراق اب نا پوچھ آئی اور آکے ٹل گئی
دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کے پھر سنبھل گئی
بزمِ خیال میں تیرے حُسن کی شمع جل گئی
درد کا چاند بُجھ گیا، ہِجر کی رات ڈھل گئی
جب تُجھے یاد کرلیا، صبح مہک مہک اُٹھی
جب تیرا غم جگا لیا، رات مچل مچل گئی
دل سے تو ہر معاملہ کر کے چلے تھے صاف ہم
کہنے میں اُن کے سامنے بات بدل بدل گئی
آخری شب کے ہمسفر "فیض" نہ جانے کیا ہُوئے
رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی
(فیض احمد فیض)
 

طارق شاہ

محفلین
کیا خوبصورت غزل ہے جب جب سنو یا پڑھو دل کو چوٹی ہے
بابا جی صاحب
فیض صاحب کی سدا بہار غزل شیئر کرنے کا شکریہ

بہت خوش رہیں
 

سید زبیر

محفلین
آخری شب کے ہمسفر "فیض" نہ جانے کیا ہُوئے
رہ گئی کس جگہ صبا، صبح کدھر نکل گئی
واہ ۔۔۔۔۔ بہت خوب ۔۔۔۔۔ جزاک اللہ
 

فاتح

لائبریرین
شامِ فراق اب نا پوچھ آئی اور آکے ٹل گئی
دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کے پھر سنبھل گئی
مکرر پڑھنے کی ہمت ہی نہ ہوئی کہ پہلے شعر میں ہی تین ٹائپنگ کی غلطیاں تھیں۔۔۔ یہی وجہ رہی کہ ہم نے پڑھنے کے لیے پہلے والی شیئرنگ کھولی۔۔۔ :) گو کہ سابقہ میں بھی دو اغلاط ہیں لیکن مکمل غزل میں صرف دو۔ :)
 
Top