حسینی
محفلین
جی ہاں بعض محققین کے نزدیک رسول اسلام کی موت شہادت کی موت تھی۔۔۔ جو کہ زہر کے اثر سے ہوئی۔
البتہ میں نے جو لکھا ہے وہ غلطی سے لکھا ہے۔۔ وفات لکھنا چاہ رہا تھا۔
جی ہاں بعض محققین کے نزدیک رسول اسلام کی موت شہادت کی موت تھی۔۔۔ جو کہ زہر کے اثر سے ہوئی۔
اگر حضور کہیں تو آپ ہی کی کتابوں سے اس واقعے پر دلیلیں پیش کر سکتا ہوں۔۔۔ جن میں آپ کی تاریخ کی معتبر کتب بھی ہیں۔حضور آپ خلط مبحث فرمارہے ہیں آپ صحاح ستہ کا نام لیکر نام نہاد تاریخی روایات کو سند بخشنے کی کوشش کررہے ہیں ہماری صحاح ستہ تو درکنار چوتھے درجے کی کتب حدیث میں بھی ایسی کوئی روایت موجود نہیں کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے گھر کو جلایا گیا انھے ڈرایا دھمکایا گیا بلکہ مارا پیٹا بھی گیا مگر شیر خدا مولائے کل کائنات حضرت علی رضی اللہ عنہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہے ہوں انکے لیے تلوار لیکر نکلنا تو درکنار مار پیٹ کرنا بھی ثابت نہ ہو بلکہ کوئی ہلکا سا زبانی کلامی احتجاج بھی انھوں نے نہ ریکارڈ کروایا ہو میرے نزدیک یہ تمام باتیں ایسی صورتحال میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کے حق میں قریبا محال ہیں آج کہ دور کا کوئی ادنٰی سے ادنٰی انسان بھی اپنی بیوی کی حفاظت میں اگر اور کچھ نہ کرسکے تو کم از کم وقت کہ جابروں کے سامنے واویلا تو کرتا ہی ہے احتجاج تو ریکارڈ کرواتا ہی ہے ۔۔۔ خیر کہنا یہ چاہتا ہوں کہ ہمارے ہاں اس قسم کی خرافاتی روایات کہ جنکو عقل سلیم تو درکنار مجرد عقل بھی تسلیم نہ کرپاتی ہو، کی کوئی حیثیت نہیں باقی ٹھیک ہے مجھے میرے سوال کا جواب مل گیا کہ اہل تشیع بخاری کی اس مخصوص روایت کے پس منظر کو نہیں مانتے باقی والسلام من اتبع الھدٰی
اگر حضور کہیں تو آپ ہی کی کتابوں سے اس واقعے پر دلیلیں پیش کر سکتا ہوں۔۔۔ جن میں آپ کی تاریخ کی معتبر کتب بھی ہیں۔
لیکن اتنا تو صحاح کی روایات سے ہی ثابت ہے کہ فاطمہ زہرا علیہا السلام تا آخر حیات بعض لوگوں سے ناراض رہیں۔۔ اور ہرگز ان سے نہ بولیں۔
قَالَ فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ ، فَلَمْ تُكَلِّمْهُ حَتَّى مَاتَتْ
بخاری کے الفاظ ہیں۔ فاطمہ تا آخر عمر ابوبکر سے ناراض رہیں اور ان سے نہیں بولا یہاں تک کہ فاطمہ وفات پاگئیں۔ نبی کے بعد فاطمہ چھے ماہ زندہ رہیں اور جب فوت ہوئیں تو علی نے رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو جنازہ میں آنے کی اجازت نہ دی۔
پوری حدیث یہاں ملاحظہ کیجیے:
http://library.islamweb.net/newlibr...227&idfrom=3960&idto=4001&bookid=0&startno=39
صحیح بخاری کی یہ روایت بھی ملاحظہ ہو
3093 - فَقَالَ لَهَا أَبُو بَكْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - قَالَ « لاَ نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ » . فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ ، فَلَمْ تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حَتَّى تُوُفِّيَتْ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - سِتَّةَ أَشْهُرٍ
پس فاطمہ ابوبکر سے ناراض ہوگئیں اور ان سے بولنا چھوڑ دیا یہاں تک کہ وفات پاگئیں۔
اور پھر ساتھ میں صحاح کی اس روایت کو ملائیں جس میں رسول اسلام نے فرمایا "فاطمہ میرا ٹکڑا ہے، جس نے فاطمہ کو غضبناک کیا اس نے مجھے غضبناک کیا"
اب کسی شخصیت کو بچانےکے لیے تاویلات ہی کرنی ہیں تو اس کام سے کسی کو روکا نہیں جا سکتا۔۔۔ لکم دینکم ولی دین۔
السلام علیکم محترم!۔
اتنا تو تنزل تو حضور نے فرما لیا کہ تاریخ سے معتبر تاریخ اور پھر اب صحاح ستہ کی وہ بھی فقط ایک روایت کہ جس کے الفاظ بھی خود سیدہ کائنات کہ نہیں بلکہ زہری کا تفرد ہے ۔ اس صاحب ذی فہم و علم پر تعجب ہے کہ جو محض ظن و تخمین کی بنا پر ایسی ایسی بڑی ہستیوں پر ایسے ایسے حکم لگاتا ہے فیا للعجب ۔
خیر ایک عرصہ سے دیکھ رہا ہوں اور آپ کے قریبا سبھی مراسلات کو فالو بھی کرتا ہوں کہ آپ یہاں مکتبہ اہل تشیع کے عقائد کا کھل کا اظہار و پرچارکرتے ہیں خیر حق بھی ہے آپ جناب کا ، جواب مگر میں نہیں دیتا کبھی بھی ، کیونکہ ایک تو بحث گوارا نہیں اور دوسرے یہ اوپن فورم ہے یہاں اول تو خلط مبحث بہت ہوتا ہے جبکہ ثانیا تمام تر قارئین کی ذہنی استعداد و رسائی ایک جیسی نہیں ہوتی لہذا یہ امر بھی مانع ہے بحث کو ۔۔۔
جہاں تک بات ہے تاریخ کی تو عرض ہے کہ تاریخ آپ کے ہاں عقائد کے باب میں کوئی بنیادی ماخذ اور اصول الاصول ہوگی ہمارے ہاں تو اسے حدیث کے مقابلے میں درخور اعتنا ہی نہیں جانا جاتا، رہ گئی تاویل کی بات تو تاویل کوئی شجر ممنوعہ تو نہیں حضرت؟؟؟؟ خاص کراس وقت کہ جب خود قرآن پاک نے بطور علم کہ پیغمبروں کے لیے اس کا اثبات فرمایا ہو اور میں تو کہتا ہوں کہ کیوں نہ تاویل کی جائے امت کو انتشار سے بچانے کے لیے ؟؟؟؟؟ ۔
ایک اچھا امر ہی تو ہے امت سے نفاق و کجی کی جڑ کاٹنے کے لیے کیا نہیں؟؟؟ کہ بعض روایات کے ظاہر الفاظ کے معنی میں امت کے طرفین کے بڑوں کے حق میں حسن ظن رکھتے ہوئے تاویل کی جائے تاکہ غلط فہمیاں کم ہوں اور قربتیں بڑیں اور اگر نیتیں خالص و خوب ہوں تو ایسی تاویلات بار ثمر آور بھی ہوسکتیں ہیں میرے بھائی پھر بھی اگر علم تاویل جان یار پر اس قدر گراں گزر رہا ہے تو انتہائی معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ کے ہاں تو تاویل سے بھی بہت بڑے درجے کا تکلف ب۔صورت " تقیہ " کے برتا جاتا ہے اس کے بارے میں کیا خیال ہے جناب کا ؟؟؟ کہ چلو جان ہی چھوٹی کسی لفظ کے ظاہری معنی میں تاویل جیسا جوکھم اٹھا کر اسکے حقیقی و مرادی معنی تلاش کرنے کے کشٹ سے ، سیدھا سیدھا کہہ دیا کہ فلاں جگہ جو یہ یہ الفاظ آئے تھے وہ سراسر جھوٹ تھا کہ جسے اہل تشیع اصول میں تقیہ سے تعبیر کیا جاتا ہے اللہ اللہ تے خیر صلا ۔
عقائد آپ کہ بھی اگر آپ ہی کی معتبر اصول اربعہ سے یہاں اگر کھول دیئے گئے توعلم تاویل تو دور کی بات ہے کہ سوائے تقیہ کے اور کوئی جائے پناہ ہی نہیں ملنے والی میرے پیارے بھائی کو ۔ خیر کہنا یہ چاہتا تھا کہ یہاں بحث مقصود نہ تھی فقط ایک روایت کا پس منظر آپ کی کتب کہ حوالہ سے پوچھنا بطور جاننے کے مقصود تھا کہ جسکی بنا پر بنا سوچے سمجھے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کومطعون کیا جاتا ہے جبکہ سبب اس روایت کا ذات علی رضی اللہ عنہ ہیں اور رہ گئی بخاری کی روایت کی بات تو اس پراگر جذباتیت سے سوچوں تو مجھے سیدہ کائنات فقط محض زمین کے چند ٹکڑوں کی ملکیت کے لیے صدیق اکبر کا پاس استغاثہ کرتی ہوئی قطعی دکھائی نہیں دیتیں ہاں اگر بتقاضائے بشریت اور قانونی رو سے اگر دیکھوں، تو سیدہ کا جانا تو سمجھ میں آتا ہے مگر اپنے محبوب والد گرامی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سن کر تاحیات صدیق اکبر سے ناراض رہنا قطعی سمجھ سے باہر ہے بلکہ عقل سلیم پر بھی بار گراں ہے جبکہ ایک عام مسلمان کا خاندان اہل بیت سے جو جذباتی و روحانی رشتہ ہے اس کے بھی منافی ہے یہ بات سراسر ۔ اور کیوں اور کس لیے سیدہ کائنات سلام اللہ علیھا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ناراض ہوتیں ؟؟؟؟؟ کیا محض اس لیے کہ مال فئی کی تقسیم کا صدیق نے وہی دستور جاری کرنا چاہا جوکہ خود انکے محبوب بابا میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت تھا یا پھر اپنے بابا اور ہمارے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے سہمت نہ تھیں سیدہ ؟؟؟ معاذاللہ ثم معاذاللہ۔۔۔ ۔۔۔
خیر کہنا ایک بار پھر یہی چاہتا ہوں کہ یہ ایسے معاملات ہیں کہ ان پر صدیوں سے طرفین نے لا تعداد دلائل رقم کیئے یہ فورم ان سب دلائل کا متحمل نہیں کیونکہ جانبین نے دفتر کے دفتر رقم کررکھے ہیں ان سب معاملات پر لیکن آج تک امت کی خلیج بجائے پاٹنے کہ اور بڑی ہے ان معاملات پر ۔ سوعرض فقط اتنی ہے کہ آپ داعی "مفادات مشترکہ" امت مسلمہ کہ ہیں سو خود بھی ایسے موضوعات کو برسر فورم زیر بحث نہ لایا کریں کہ جن سے آپ کے دعوٰی اتحاد امت یا مشترکہ عقائد کی بنا پر امت کے پنپنے کی قلعی بظاہر کھلتی ہوئی نظر آئے فقط والسلام
دیکھیے محترم یہ نہایت حساس موضوع ہے۔۔۔ اس حوالے سے کھل کر یہاں بات کرنا شاید مناسب نہ ہو۔
جی ہاں یہ روایت اہل سنت اور شیعہ معتبر مصادر میں الفاظ کی مختلف تبدیلی کے ساتھ بہت دفعہ تکرار ہوئی ہے۔
۔
حضور آپ نے میری تحقیق کو تو جھٹ سے ناقص کہہ دیا مگر میری سمجھی ہی نہیں میں نے زہری کے ضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا بلکہ یہ عرض کرنے کی کوشش کی ہے کہ بخاری کی روایت میں جن الفاظ سے سیدہ کائنات کی ناراضگی کا اظہار ہوتا ہے وہ الفاظ زہری کا تفرد ہیں اب اس مسئلے کو بجائے اپنے الفاط میں لکھنے کہ اس سارے مسئلہ پر مبشر نذیر صاحب جو کہ انٹر نیٹ پر ایک مشھور اسلامی اسلامی ویب سائٹ چلارہے ہیں کہ ان کے قلم سے رقم کرکے اس بحث کو ختم کرتا ہوں اسکے بعد میری طرفسے معاملہ بالکل صاف ہے نو کمنٹس والسلام۔السلام علیکم محترم!
یقینا آپ کی تحقیق کی داد دینی چاہیے۔۔۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آپکی تحقیق ناقص ہے۔
یہ حدیث ہرگز زہری کا تفرد نہیں۔۔ اور نہ ہی اک روایت ہے۔ بلکہ صرف صحیح بخاری ٰ میں کم از کم دس مرتبہ آیا ہے اور اس کے علاوہ صحیح مسلم اور مسند احمد میں بھی ہے۔ جن میں سے فقط بعض میں زہری ہے جبکہ اکثر میں زہری نہیں۔ ضمنا اگر زہری کی وجہ سے ہی روایت ضعیف ہونی ہے تو صحاح کی کتنی روایات کو چھوڑنا پڑے گا؟؟
صحیح بخاری حدیث 6726، 6230، 6346، 3093، 3092، 2862، 2926، 4240، 4241، 3913 اور 3998 میں یہ روایت الفاظ کی معمولی تبدیلی کے ساتھ آپ کو ملے گی۔
اس کے علاوہ صحیح مسلم کی حدیث 3304، 4679 کے علاوہ مختلف جگہوں پر اور دوسری آپکی معتبر حدیثی کتب میں آپ اس کو دیکھ سکتے ہیں۔
پھر اگر آپ ظن وتخمین کہیں تو یہی کہا جا سکتا ہے۔۔ خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں کا خرد!
یقینا فورم پر کھل کر بحث نہیں کی جاسکتی۔۔ اور میں نے شروع میں آپ سے کہا تھا میں بحث نہیں کرنا چاہتا۔۔ لیکن آپ کے سوالات یہاں تک لے ٰ آٰیا۔
شاہد مراسلہ نمبر 36 ملاحظہ ہو:
ٰ یقینا تاویل کا باب کھلا ہے۔۔۔ لیکن یہ بھی مسلم ہے کہ نص کے مقابلے میں تاویل نہیں ہوتی۔۔۔ صرف ظاہر کے مقابلے میں ہوتی ہے۔
اب تاویل کے ٖ ذریعے ہر کوئی اپنی مرضی کے معانی قرآن وحدیث سے نکالنا شروع کرے تو کوئی چیز مسلم نہیں رہے گی۔ تاویل کی اپنی شرط وشروط ہیں۔
یقینا تقیہ اسلام کا اک اہم رکن ہے۔۔۔ لیکن آپ لوگ آج تک "تقیہ" کا معنی سمجھے ہی نہیں۔۔ تقیہ صرف اس وقت ہوتا ہے جب جان کا خطرہ ہو۔۔ ابھی میں آپ کو اتنا "خوفناک" نہیں سمجھتا کہ آپ سے اپنی جان کو خطرہ محسوس کروں اور تقیہ شروع کروں۔
بحرحال یہ الگ موضوع ہے اور قرآن وروایات سے اس پر مسلم ادلہ موجود ہیں۔
ہاں البتہ حدیث "ما ترکناہ صدقہ" حضرت ابوبکر کا تفرد ہے۔۔۔ جبکہ وہ خود منکر اور حضرت فاطمہ علیہا السلام مدعی ہیں تو ان کے قول کو اس بات میں کیسے قبول کیا جائے گا۔
یقینا حضرت زہرا رسول خدا کے قول کو دل سے قبول کرتیں۔۔ اگر وہ واقعا حدیث نبوی ہوتی۔۔ اور
یقینا آپ نے حضرت زہرا کا خطبہ فدکیہ نہیں پڑھا ہوگا۔۔جو کہ انہوں نے مسجد نبوی نے انصار ومہاجرین کے جمع میں دیا تھا۔۔ اور اس میں آپ کے اس سوال کا جواب بھی ہے۔
اگر وقت ملے تو اس خطبے کو اپنی کتابوں سے ضرور پڑھیے گا۔
بہرحال میں اس دھاگے کے عنوان کے طرف پلٹتا ہوں۔۔ اور میرا مدعا صرف یہ ہے کہ شام میں جب اصحاب رسول کی توہین ہورہی تھی۔۔ تو یہاں کے مسلمانوں اور خاص طور پر حب صحابہ کے دعوے داروں کو چپ نہیں رہنا چاہیے تھا۔۔۔ چونکہ زبانی کلامی دعوی تو کافی نہیں ہے۔ آپ نے خود ملاحظہ کیا ہوگا کہ ان واقعات کے بعد پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں کتنی آواز بلند ہوئی؟ کتنا مذمت لکھا گیا؟
یا حضرت اویس قرنی اور عمار یاسر اور حضرت زینب کبری آپ کے نزدیک صحابی نہیں ہیں؟
امید ہے میری باتوں کو آپ برا نہیں منائیں گے اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں گے۔